آوازِ دوست

محفلین
اسی طرح جب کوئی عورت شادی کرتی ہے تو اسکا نام تبدیل ہوتا ہے۔ اگر اس سے اسکی شخصیت میں کوئی تبدیلی واقع ہو جائے تو واقعتاً بہت عجیب بات ہوگی
آپ شادی کا تجربہ کر کے دیکھیں عورت کا تو صرف نام تبدیل ہوتا ہے بندہ بے چارہ سارے کا سارا بدل جاتا ہے ۔ میں نے شادی اور موت کے کمبینیشن کو اِسی حوالے سے سراہا تھا :) آپ نہیں سمجھتے کہ کائنات کا واحد کانسٹینٹ چینج ہے :)
 

آوازِ دوست

محفلین

آوازِ دوست

محفلین
سائنسدانوں نے۔ آج تک جتنی بھی سائنسی ترقیات، ایجادات وغیرہ ہوئی ہیں ان سب کے پیچھے یہی لا تعداد تجربات و مشاہدات کارفرما ہیں۔ چونکہ ہم دیسی لوگوں کو اس کٹھن کام سے کوئی شغف نہیں اور نہ ہی ہمنے آج تک سائنس کی کوئی کتاب نصابی کتب کے علاوہ کھول کر بھی دیکھنی ہے تو ایسے میں آپ کا یہ تبصرہ محض مضحکہ خیزی پر مشتمل ہے۔
آپ ایسا کیوں سمجھتے ہیں کہ سائینسدانوں نے آپ کے علاوہ کسی کو اِس بات کی ہوا نہیں لگنے دی کہ اُن کی ایجادات میں کِس کِس چیز کا ہاتھ ہے :) سارے دیسی اور سارے ولائتی ایک جیسے نہیں ہوتے۔میں پھر یہی عرض کروں گا کہ تجربات اور مشاہدات محض تجربات اور مشاہدات ہی ہوتے ہیں اِنہیں بذاتِ خود علم قرار دینا اپنی لاعلمی کے سرٹیفیکیٹ کی فراخدلانہ نمائش کے سِوا کُچھ نہیں ۔ آپ کو محفل پر موجود کوئی بھی بشر بتا دے گا کہ علم کیا ہے۔ میں بھی یہ خدمت کرنے کو تیار ہوں لیکن میں چاہتا ہوں آپ تھوڑی کیلوریز خرچ کریں اِس معاملے میں۔ اُردو کے دامن میں بڑی وسعت ہے آپ لفظ مضحکہ خیز کے سحر میں ہی کھوئے ہوئے ہیں تھوڑا آگے بڑھیں :)
 

arifkarim

معطل
آپ شادی کا تجربہ کر کے دیکھیں عورت کا تو صرف نام تبدیل ہوتا ہے بندہ بے چارہ سارے کا سارا بدل جاتا ہے ۔ میں نے شادی اور موت کے کمبینیشن کو اِسی حوالے سے سراہا تھا :) آپ نہیں سمجھتے کہ کائنات کا واحد کانسٹینٹ چینج ہے :)
ارے جناب ہم تو خود 2 سال سے شادی شدہ ہیں :(

اُن کے جواب سے دیکھ لیں آپ کے غلط اندازوں میں ایک اور کا اضافہ ہو چُکا ہے :)
جی بالکل۔ اور یہی میرے اصل کہنے کا مطلب تھا کہ کسی کے انداز گفتگو، تحاریر اور افعال سے صرف اندازے ہی لگائے جا سکتے ہیں کہ وہ شخص کیسا ہے۔ کیونکہ دلوں کا حال تو صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ اب ہمیں عباس اعوان بھائی سے ملاقات کے بعد ایسا لگا سو ہم نے کہہ دیا۔ بیشک یہ اندازہ غلط تھا اور ہم نے اس اندازے کو لئیق احمد کی طرف ’’حقائق‘‘ بنا کر پیش نہیں کیا۔ جیسا کہ محفل کے دیگر ممبران ہماری پوسٹس کو پڑھنے کے بعد ہمیں قادیانی بنا کر پیش کرتے ہیں، جسکی ہم کوئی لاکھ بار نفی کر چکے ہیں کہ اقلیتوں کے حق میں ہر آواز بلند کرنے والا اقلیتی نہیں ہوتا ۔ کبھی کبھی اکثریت میں سے بھی اقلیتوں کے حق میں اللہ کا بندہ آواز اٹھانے کی جرات کر سکتا ہے :)

میں پھر یہی عرض کروں گا کہ تجربات اور مشاہدات محض تجربات اور مشاہدات ہی ہوتے ہیں اِنہیں بذاتِ خود علم قرار دینا اپنی لاعلمی کے سرٹیفیکیٹ کی فراخدلانہ نمائش کے سِوا کُچھ نہیں ۔ آپ کو محفل پر موجود کوئی بھی بشر بتا دے گا کہ علم کیا ہے۔ میں بھی یہ خدمت کرنے کو تیار ہوں لیکن میں چاہتا ہوں آپ تھوڑی کیلوریز خرچ کریں اِس معاملے میں۔ اُردو کے دامن میں بڑی وسعت ہے آپ لفظ مضحکہ خیز کے سحر میں ہی کھوئے ہوئے ہیں تھوڑا آگے بڑھیں :)
سائنس مطلب علم کی انگریزی اور اردو لغات میں تعریف:
b720.gif

یعنی لاتعداد تجربات اور مشاہدات سے ملنے والے شواہد پر مبنی تمام علوم’’سائنس‘‘ کہلاتے ہیں۔ اب آپکو علم کی اس تعریف سے اعتراض ہے تو جاکر سائنسدانوں سے تکرار کریں۔ ہمیں کیوں تنگ کرتے ہیں؟ :)

نیتاں نوں بھاگ ہوندے نیں
ہم نے صرف اندازہ لگایا تھا جو کہ غلط یا درست ثابت ہو سکتا ہے۔ آپکی طرح ذاتی آراء اور مفروضوں کو ’’علم‘‘ بنا کر پیش نہیں کیا تھا :)
 
مدیر کی آخری تدوین:

arifkarim

معطل
میری رائے ہے کہ غیر مرئی علوم انہیں کہنا چاہئے کہ جنہیں بغیر حواس خمسہ کے حاصل کیا جا سکے۔
یعنی غیرمرئی علوم کی تعریف بھی ’’میری رائے‘‘ پر مبنی ہے۔ :LOL:

انسان دو چیزوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ ایک مادی جسم اور دوسرا روح ۔سارے غیر مرئی علوم کا تعلق صرف روح سے ہے یا اس میں دوسرے عوامل بھی کارفرما ہوتے ہیں اس کے بارے میں میں قطعی طور پر نہیں کہ سکتا
جب قطعی طور پر یہ کہہ نہیں سکتے تو ’’میری رائے‘‘ میں غیر مرئی علوم کی تعریف بیان کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ :ROFLMAO:

لیکن دو علوم یقیناً ایسے ہیں جن کا تعلق روح سے ہے۔ ایک ہے خواب اور دوسرا استخارہ۔
یقیناً ،یعنی پہلے ہم آپکی ’’رائے‘‘ پر ایمان لاتے ہوئے ’’یقین‘‘ کریں اور پھر اس بات کو تسلیم کریں کہ خواب اور استخارہ غیرمرئی ’’علوم‘‘ ہیں؟ :p

اس پوسٹ پر منفی ریٹنگ کا پیشگی شکریہ کیونکہ اسکا معقول اور منطقی جواب تو آپنے دینا نہیں ہے :)
 

نور وجدان

لائبریرین
جناب عارف صاحب ۔۔

علم وہ نہیں ہے جس کو ہو ضرورت حوالوں کو ۔۔۔
یہ اور وہ ۔۔۔ حوالے ۔۔۔!
یہ علم ہیں ؟
جو لغت کا محتاج ؟
آپ کی لغت سائنس کو کیا کہتی ہے وہ بتائیں کہ آپ نے کیا علم لیا ۔۔۔
تجربات و مشاہدات کو ہم آپ کے علم کی روشنی میں سمجھتے جاتے ہیں
 

نور وجدان

لائبریرین
ارے جناب ہم تو خود 2 سال سے شادی شدہ ہیں :(


جی بالکل۔ اور یہی میرے اصل کہنے کا مطلب تھا کہ کسی کے انداز گفتگو، تحاریر اور افعال سے صرف اندازے ہی لگائے جا سکتے ہیں کہ وہ شخص کیسا ہے۔ کیونکہ دلوں کا حال تو صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ اب ہمیں عباس اعوان بھائی سے ملاقات کے بعد ایسا لگا سو ہم نے کہہ دیا۔ بیشک یہ اندازہ غلط تھا اور ہم نے اس اندازے کو لئیق احمد کی طرف ’’حقائق‘‘ بنا کر پیش نہیں کیا۔ جیسا کہ محفل کے دیگر ممبران ہماری پوسٹس کو پڑھنے کے بعد ہمیں قادیانی بنا کر پیش کرتے ہیں، جسکی ہم کوئی لاکھ بار نفی کر چکے ہیں کہ اقلیتوں کے حق میں ہر آواز بلند کرنے والا اقلیتی نہیں ہوتا ۔ کبھی کبھی اکثریت میں سے بھی اقلیتوں کے حق میں اللہ کا بندہ آواز اٹھانے کی جرات کر سکتا ہے :)


سائنس مطلب علم کی انگریزی اور اردو لغات میں تعریف:
b720.gif

یعنی لاتعداد تجربات اور مشاہدات سے ملنے والے شواہد پر مبنی تمام علوم’’سائنس‘‘ کہلاتے ہیں۔ اب آپکو علم کی اس تعریف سے اعتراض ہے تو جاکر سائنسدانوں سے تکرار کریں۔ ہمیں کیوں تنگ کرتے ہیں؟ :)


ہم نے صرف اندازہ لگایا تھا جو کہ غلط یا درست ثابت ہو سکتا ہے۔ آپکی طرح ذاتی آراء اور مفروضوں کو ’’علم‘‘ بنا کر پیش نہیں کیا تھا :)

اس کو لکھنے والے سائنس دان انگریزی لغت میں ناؤن اور اجکٹو کے محتاج اور جس میں ایک لفظ کی دس تعریفیں ۔۔ اس کی تعریف سے سائنس دان ہم تو بننے سے رہے اب
 
مدیر کی آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
یعنی غیرمرئی علوم کی تعریف بھی ’’میری رائے‘‘ پر مبنی ہے۔ :LOL:


جب قطعی طور پر یہ کہہ نہیں سکتے تو ’’میری رائے‘‘ میں غیر مرئی علوم کی تعریف بیان کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ :ROFLMAO:


یقیناً ،یعنی پہلے ہم آپکی ’’رائے‘‘ پر ایمان لاتے ہوئے ’’یقین‘‘ کریں اور پھر اس بات کو تسلیم کریں کہ خواب اور استخارہ غیرمرئی ’’علوم‘‘ ہیں؟ :p

اس پوسٹ پر منفی ریٹنگ کا پیشگی شکریہ کیونکہ اسکا معقول اور منطقی جواب تو آپنے دینا نہیں ہے :)


علم مرئی ہی ہوتا ہے ! اب آپ رائے دے دیں تاکہ آپ کے علم سے فٰیض یاب ہو جائیں ہم ۔علم کے ماخذ آپ کے نزدیک کیا ہیں ؟
 

arifkarim

معطل
آپ کی لغت سائنس کو کیا کہتی ہے وہ بتائیں کہ آپ نے کیا علم لیا ۔۔۔
تجربات و مشاہدات کو ہم آپ کے علم کی روشنی میں سمجھتے جاتے ہیں
علم کو انگریزی میں Knowledge کہتے ہیں جسکے لغوی معنی کوئی بات جاننے یا اسکی آگہی کے ہیں۔ حالانکہ اس سے ملتی جلتی اصطلاح Information کے لغوی معنی معلومات کے ہیں جو کہ لفظ معلوم یعنی کسی بات کا علم ہونا ہی سے نکلا ہے۔ پھر سائنسی علوم ہیں جنکی اردو میں کوئی اصطلاح مستعمل نہیں۔ انکے علاوہ دینی، روحانی، اخلاقی اور لاتعداد دوسرے علوم دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ اگر آپ علم کی کوئی ایک تعریف ڈھونڈنے نے نکلیں گی تو ساری عُمر ڈھونڈتی ہی رہیں گی کیونکہ علم کبھی ساکن تو ہوتا نہیں ہے اور پھیلانے سے بڑھتا اور پھولتا ہے۔ یوں اسکی تعریف بھی واحد و مطلق نہیں ہو سکتی۔
یہاں آپکا یہ سوال بنتا ہے کہ ہم صرف سائنس ہی کو اصل علم کیوں کہتے ہیں تو وہ اسلئے کہ یہ علم لاتعداد مشاہدات، تجربات کی رو سے ’’ثابت‘‘ ہو چکا ہے۔ جبکہ دیگر علوم کے بارہ میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ جیسے کوئی غیرمسلم اسلامی دینی علوم سے مستفیض ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اسی طرح دیگر مذاہب کے دینی علوم ہم مسلمانوں کیلئے بے فائدہ ہیں۔ مگر سائنسی علوم ہر انسان چاہے وہ مذہبی ہو یا نہ ہو، سب کے لئے یکساں فائدہ مند ہیں۔ کیا آپ نے کوئی یہودی موبائل فون دیکھا ہے؟ یا ہندو موٹر کار؟ یا عیسائی انٹرنیٹ؟ مطلب سائنسی علوم اور انسے حاصل ہونے والی ایجادات تمام انسانوں کی فلاح عامہ کیلئے ہیں جبکہ سائنس سے ہٹ کر دیگر علوم مخصوص انسانی گروہوں یا آبادیوں تک محدود ہیں۔ مجھے امید ہے میری بات سمجھ آگئی ہو گی :)

اس کو لکھنے والے سائنس دان انگریزی لغت میں ناؤن اور اجکٹو کے محتاج اور جس میں ایک لفظ کی دس تعریفیں ۔۔ اس کی تعریف سے سائنس دان ہم تو بننے سے رہے اب
یہ اسلئے کیونکہ اردو ، عربی، فارسی اور دیگر ملتی جلتی زبانوں میں آج تک سائنس کیلئے کوئی الگ اصطلاح ایجاد کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔ اور یہی کم علمی یہاں کےدیسی معاشروں میں کنفیوژن پیدا کرتی ہے جب یہاں کے لوگ دیگر علوم کو سائنسی علوم کے ساتھ تشبیہ دے کر انہیں ایک ہی زمرے میں شمار کرنے لگ جاتے ہیں:
بنیادی طور پر تو سائنس ایک منظم طریقۂ کارکے تحت کسی بات کو جاننے یا اسکا علم حاصل کرنے کو کہا جاتا ہے، اس طرح کہ اس مطالعے کا طریقہ اور اسکے نتائج دونوں ہی بعد میں دوسرے دہرا سکتے ہوں یا انکی تصدیق کرسکتے ہوں یعنی یوں کہ۔ لیں کہ وہ قابل تکرار (replicable) ہوں اور اردو میں اسکو علم ہی کہتے ہیں۔
https://ur.wikipedia.org/wiki/سائنس

علم مرئی ہی ہوتا ہے ! اب آپ رائے دے دیں تاکہ آپ کے علم سے فٰیض یاب ہو جائیں ہم ۔علم کے ماخذ آپ کے نزدیک کیا ہیں ؟
علم مرئی نہیں ہوتا۔ اگر کسی انہونی سانحہ کے بعد زمین پر سے مخلوق انسانی کا خاتمہ ہو بھی ہو گیا تب بھی جو سائنسی علوم ہم نے اب حاصل کر لئے ہیں انہیں یہاں مستقبل میں آنے والی مبینہ جدید مخلوقات بروئے کار لانے میں کامیاب رہیں گی۔ کیونکہ عقل، منطق اور دانش پر مبنی علوم کبھی ضائع نہیں ہوتے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
علم کو انگریزی میں Knowledge کہتے ہیں جسکے لغوی معنی کوئی بات جاننے یا اسکی آگہی کے ہیں۔ حالانکہ اس سے ملتی جلتی اصطلاح Information کے لغوی معنی معلومات کے ہیں جو کہ لفظ معلوم یعنی کسی بات کا علم ہونا ہی سے نکلا ہے۔ پھر سائنسی علوم ہیں جنکی اردو میں کوئی اصطلاح مستعمل نہیں۔ انکے علاوہ دینی، روحانی، اخلاقی اور لاتعداد دوسرے علوم دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ اگر آپ علم کی کوئی ایک تعریف ڈھونڈنے نے نکلیں گی تو ساری عُمر ڈھونڈتی ہی رہیں گی کیونکہ علم کبھی ساکن تو ہوتا نہیں ہے اور پھیلانے سے بڑھتا اور پھولتا ہے۔ یوں اسکی تعریف بھی واحد و مطلق نہیں ہو سکتی۔
یہاں آپکا یہ سوال بنتا ہے کہ ہم صرف سائنس ہی کو اصل علم کیوں کہتے ہیں تو وہ اسلئے کہ یہ علم لاتعداد مشاہدات، تجربات کی رو سے ’’ثابت‘‘ ہو چکا ہے۔ جبکہ دیگر علوم کے بارہ میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ جیسے کوئی غیرمسلم اسلامی دینی علوم سے مستفیض ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اسی طرح دیگر مذاہب کے دینی علوم ہم مسلمانوں کیلئے بے فائدہ ہیں۔ مگر سائنسی علوم ہر انسان چاہے وہ مذہبی ہو یا نہ ہو، سب کے لئے یکساں فائدہ مند ہیں۔ کیا آپ نے کوئی یہودی موبائل فون دیکھا ہے؟ یا ہندو موٹر کار؟ یا عیسائی انٹرنیٹ؟ مطلب سائنسی علوم اور انسے حاصل ہونے والی ایجادات تمام انسانوں کی فلاح عامہ کیلئے ہیں جبکہ سائنس سے ہٹ کر دیگر علوم مخصوص انسانی گروہوں یا آبادیوں تک محدود ہیں۔ مجھے امید ہے میری بات سمجھ آگئی ہو گی :)


یہ اسلئے کیونکہ اردو ، عربی، فارسی اور دیگر ملتی جلتی زبانوں میں آج تک سائنس کیلئے کوئی الگ اصطلاح ایجاد کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔ اور یہی کم علمی یہاں کےدیسی معاشروں میں کنفیوژن پیدا کرتی ہے جب یہاں کے لوگ دیگر علوم کو سائنسی علوم کے ساتھ تشبیہ دے کر انہیں ایک ہی زمرے میں شمار کرنے لگ جاتے ہیں:

https://ur.wikipedia.org/wiki/سائنس


علم مرئی نہیں ہوتا۔ اگر کسی انہونی سانحہ کے بعد زمین پر سے مخلوق انسانی کا خاتمہ ہو بھی ہو گیا تب بھی جو سائنسی علوم ہم نے اب حاصل کر لئے ہیں انہیں یہاں مستقبل میں آنے والی مبینہ جدید مخلوقات بروئے کار لانے میں کامیاب رہیں گی۔ کیونکہ عقل، منطق اور دانش پر مبنی علوم کبھی ضائع نہیں ہوتے۔

سب سے پہلے تو شکریہ ! آپ نے مجھے بتانا مناسب سمجھا ہے ۔ اس کو دیکھ کر کچھ مزید سوالات کے ہوسکے تو جواب دے دیں اور نہ دے سکیں تو بھی کچھ نہیں۔

آپ کی رائے کافی منطقی ہے اچھی لگی بات ! کچھ باتوں کو میں نے رنگ دیا ہے صرف اس لیے کہ ان سے لے کر آپ سے بات کروں میرا اس کے سوا اور مقصد نہیں ہے !

1۔ جو سبز ہے وہ آپ نے بالکل ٹھیک کہا ہے جب آپ کو خود معلوم ہے تو آپ حوالے مت دیا کریں ۔ یہاں مجھے آپ کا پوائنٹ واضح ہوگیا مگر جب آپ حوالے دیتے ہیں وہاں آپ کا علم نہیں مجھے حوالہ نظر آتا ہے ۔۔

2۔ جو پنک کلر میں ہے اس میں آپ نے بات کو الجھا دیا ہے ۔ علم کی اساس مشاہدہ اور پھر تجربہ ہے مگر منبع مختلف ہے کہ آپ علم کہاں سے لے رہے یعنی ماخذ۔۔۔! سو آپ نے کہا غیر دین والے علم نہیں لے سکتے مسلمان سے ! اگر ہم یہاں علم کے ماخذ تلاش کر پائیں تو جان لیں کہ اگر جاننے والے کی سمت ٹھیک ہوجائے تو علم غیر دین بھی مسلمانوں سے لے سکتے

3۔سائنس ! ابھی جو آپ نے مشاہدے والے بات کی اور تجربے والی بات کی ! علم حاصل کرنے کے لیے یہ دونوں لاگو ہیں ، چاہے ماخذ کوئی بھئ ہو ،، دنیا ہو دین! سو اس رُو سے سائنس اس ''اس'' تعریف میں آرہی ہے ۔۔یہ جو زبانوں کی یا قومی تخصیص کی ہے ، علم ان تخصائص سے بے نیاز ملتا ہے ۔ اس لیے علم کو زباندانی کے زمرے میں رکھا ہی نہیں جاسکتا ہے ۔۔عربی ، فارسی اور اردو میں علم ایک شاخ نہیں بلکہ سرچشمہ ہے جس سے تمام علوم کے سوتے پھوٹتے ہیں اس لیے ہم آج تک بڑے الجھاؤ میں ہیں !

4۔ علم کبھی انہونی نہیں ہوتا
 

arifkarim

معطل
1۔ جو سبز ہے وہ آپ نے بالکل ٹھیک کہا ہے جب آپ کو خود معلوم ہے تو آپ حوالے مت دیا کریں ۔ یہاں مجھے آپ کا پوائنٹ واضح ہوگیا مگر جب آپ حوالے دیتے ہیں وہاں آپ کا علم نہیں مجھے حوالہ نظر آتا ہے ۔۔
حوالہ مجھے اسلئے دینا پڑتا ہے کہ پھر یار لوگ بعد میں سوال کرتے ہیں کہ یہ خود سے چھوڑ رہے ہو یا کہیں اور سے لیکر بتا رہے ہو۔ اسلئے اس سوال جواب سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ جو بات بھی کی جائے، حوالوں کیساتھ ہی کی جائے۔

2۔ جو پنک کلر میں ہے اس میں آپ نے بات کو الجھا دیا ہے ۔ علم کی اساس مشاہدہ اور پھر تجربہ ہے مگر منبع مختلف ہے کہ آپ علم کہاں سے لے رہے یعنی ماخذ۔۔۔! سو آپ نے کہا غیر دین والے علم نہیں لے سکتے مسلمان سے ! اگر ہم یہاں علم کے ماخذ تلاش کر پائیں تو جان لیں کہ اگر جاننے والے کی سمت ٹھیک ہوجائے تو علم غیر دین بھی مسلمانوں سے لے سکتے
آپ کی یہ بات اگر درست ہوتی تو پھر مسلمان بھی دیگر غیر مسلمین کے مذہبی علوم سے فائدہ اٹھا رہے ہوتے، جبکہ حقیقت میں ایسا آج تک نہیں ہوا۔ کتنے مسلمان اسکالرز اور مؤرخین ہیں جنہوں نے غیرمسلمین کی مذہبی کتب کو پڑھا، سمجھا اور پھر انسے علوم اخذ کر کے اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو فراہم کئے؟
جبکہ سائنسی علوم اگر کوئی یہودی بھی حاصل کرے تو اسکا فائدہ تمام مسلمان اٹھاتے ہیں جیسا کہ آئن اسٹائن کے سائنسی نظریات کو بروئے کار لاتے ہوئے مملکت پاکستان نے ایٹم بم بنا دیا۔ کیا آج تک کسی مسلمان نے یہودیوں کی مذہبی کُتب سے اس قسم کا علمی استفادہ کیا ہے جیسا کہ انہوں نے ایک یہودی سائنسدان آئن اسٹائن سے کیا؟

3۔سائنس ! ابھی جو آپ نے مشاہدے والے بات کی اور تجربے والی بات کی ! علم حاصل کرنے کے لیے یہ دونوں لاگو ہیں ، چاہے ماخذ کوئی بھئ ہو ،، دنیا ہو دین! سو اس رُو سے سائنس اس ''اس'' تعریف میں آرہی ہے ۔۔
متفق، لیکن صرف مشاہدے اور تجربات سے حاصل ہونے علوم سائنس کے زمرہ میں نہیں آتے۔ بلکہ سائنس صرف ان علوم کو اپنے ساتھ شامل کرنے کا دعویٰ کرتی ہے جو کہ انتہائی سخت اور کٹھن ’’سائنسی طریقہ‘‘ سے گزر کر ہم تک پہنچے ہوں۔ سائنسی طریقہ یا اسلوب علم بذات خود ایک بہت طویل موضوع ہے اسلئے یہاں صرف اسکی تعریف بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں:
اسلوب علم یا Scientific method جسکو علمی طریقہ کار بھی کہ سکتے ہیں دراصل فطرتی اور اصطناعی مظاہر(phenomena) پر تحقیق کرنے اور نئی معلومات حاصل و ذخیرہ کرنے کے لئے اپنائے جانے والی آذمودہ طرازوں (techniques) کے مجموعے کو کہا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ انہی طرازوں کی مدد سے گذشتہ حاصل کی گئی معلومات کو آپس میں پیوستہ و باہم مربوط کرنے اور ان سے موجودہ معلومات کے مطابق نتائج اخذ کرنے کا کام بھی لیا جاتا ہے۔
https://ur.wikipedia.org/wiki/اسلوب_علم
پس ثابت ہوا کہ ہر قسم کا مشاہدہ، معائنہ، تجربہ سائنسی علم نہیں ہے۔ بلکہ صرف سائنسی طریقے سے گزر کر حاصل ہونےوالے شواہد ہی حقیقتاً سائنسی علوم کے زمرہ میں آتے ہیں۔ مثال کے طور پر سائنس میں Cold Fusion کی تھیوری موجود ہے جسے 80 کی دہائی میں کچھ سائنسدانوں نے تجرباتی طور پر ثابت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ کچھ عرصہ تک تو انکی میڈیا میں بہت واہ واہ ہوئی لیکن جب انکے تجربات کو دنیا بھر کے دیگر سائنسدان اپنے پاس کاپی کرنے میں ناکام رہے تو انکے یہ سب دعوے بس دھرے کے دھرے رہ گئے اور انکا سارا سائنسی کیریئر برباد ہو گیا۔ اس واقعہ سے ہمیں یہ تقویت ملتی ہے کہ اسلوب علم کا اصل طریقہ سائنسی ہی ہے کہ اسکی بدولت دنیا کے نامور اور چوٹی کے سائنسدان بھی جعلی سائنس عوام میں بیچ نہیں سکتے کہ دیگر سائنسدان با آسانی اپنے تجربات کی رو سے انکے دعووں کی تائید یا نفی کرسکتے ہیں۔ کیاسائنس کے علاوہ دیگر علوم میں بھی اسی قسم کا چیک اینڈ بیلنس موجود ہے؟ تاکہ جعلسازوں اور کذابوں سے بچا جا سکے؟ :)
https://en.wikipedia.org/wiki/Cold_fusion

4۔ علم کبھی انہونی نہیں ہوتا
معجزات تو انہونی ہوتے ہیں :)
 
Top