’’دستور‘‘ - زہرہ نگاہ کی ایک نظم - سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

فرخ منظور

لائبریرین
حوا کی بیٹی آپ نے ضرور انور مقصود کی زبانی ہی سنی ہو گی۔ ایک تو یہی وجہ کہ زہرا نگاہ ان کی بہن ہیں ۔ دوسرا انور مقصود شاعری نہیں کرتے۔ اگر کرتے بھی ہیں تو اپنے سکٹس کی ضرورت کے تحت ۔ جیسے
نہ بھنڈی ہے نہ ٹنڈا ہے
جان بہت شرمندہ ہے :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
عمدہ کلام۔
بہت شکریہ حوا کی بیٹی :)

جی آپ درست فرما رہے ہیں تلمیذ صاحب! میں یہ نظم انور مقصود کی بہن زہرا نگاہ کی زبانی سن چکا ہوں۔

حوا کی بیٹی آپ نے ضرور انور مقصود کی زبانی ہی سنی ہو گی۔ ایک تو یہی وجہ کہ زہرا نگاہ ان کی بہن ہیں ۔ دوسرا انور مقصود شاعری نہیں کرتے۔ اگر کرتے بھی ہیں تو اپنے سکٹس کی ضرورت کے تحت ۔ جیسے
نہ بھنڈی ہے نہ ٹنڈا ہے
جان بہت شرمندہ ہے :)

میں نے ایک ٹی-وی پروگرام میں انور مقصود کی زبانی سنی تھی اور ایک دو جگہ ان ہی کے نام سے پڑھی بھی۔ پھر بھی غلطی ہو سکتی ہے انتظامیہ سے گزارش ہے میری کہ تصدیق کے بعد اس کو تبدیل کر دیا جائے۔​
سخنور کی بات سمجھ میں آتی ہے۔ یہ انور مقصود کا انداز نہیں ہے۔
ویسے میں نے بھی گزشتہ دنوں،جب ملالہ یوسفزئی پر حملہ ہوا تھا، یہ نظم کافی تسلسل سے اخباروں میں انور مقصود کے نام سے ہی چَھپی دیکھی ہے۔
 

مغزل

محفلین
جزاک اللہ احباب کی محبتوں پر سراپاسپاس ہوں ۔ متذکرہ نظم زہرہ نگاہ (انور مقصود کی ہمشیرہ) کی ہے اور ان کے نظمیہ مجموعہ میں نہ صرف شامل ہے بلکہ آرٹس کونسل آف پاکستان میں لگ بھگ تیس سے زائد مرتبہ سننے کا شرف بھی حاصل ہے۔ وارث صاحب مراسلوں کی یکجائی کے لیے ممنون ہوں۔
 
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا
درختوں کی گھنی چھاؤں میں جا کر لیٹ جاتا ہے
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر
کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو سارا جنگل جاگ جاتا ہے
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی رنگ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو پڑوسن مان لیتی ہیں
کبھی طوفان آ جائے، کوئی پل ٹوٹ جائے تو
کسی لکڑی کے تختے پر
گلہری، سانپ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
خداوندا! جلیل و معتبر! دانا و بینا منصف و اکبر!
مرے اس شہر میں اب جنگلوں ہی کا کوئی قانون نافذ کر!

٭٭٭
زہرا نگاہ
 
خوب صورت شراکت۔ بہت داد قبول فرمائیے۔


محترمہ زہرہ نگاہ نے سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے۔ ادھر ہم نے تو بغور اس دستور کا مطالعہ کیا ہے۔
’مگر جنگلی درندوں کا بھی اِک قانون ہوتا ہے‘‘
جو اِس قانون کو توڑے ہمیشہ خود ہی روتا ہے​
 
Top