’’دستور‘‘ - زہرہ نگاہ کی ایک نظم - سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

مغزل

محفلین
(زہرہ نگاہ کی ایک نظم جو پچھلے کافی ہفتوں سے حواس پر طاری ہے ، سہوِ حافظہ سے پیش کرنے کی جسارت کررہا ہوں)

’’دستور‘‘

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے
تو وہ حملہ نہیں‌کرتا
سنا ہے جب
کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی سایہ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں‌اس کو پڑوسن مان لیتی ہیں
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں‌
تو مینا اپنے گھر کو بھول کر
کوےکے انڈوں کو پروں‌سے تھام لیتی ہے
سناہے گھونسلے سے جب کوئی بچہ گر ے تو
سارا جنگل جاگ جاتا ہے
ندی میں باڑ آجائے
کوئی پُل ٹوٹ جائے تو
کسی لکڑی کے تختے پر
گلہری ، سانپ ، چیتا اور بکری ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

خداوندِ جلیل و معتبر ، دانا و بینا منصف و اکبر
ہمارے شہر میں اب
جنگلوں کا ہی کوئی دستور نافذ کر !!
(زہرہ نگاہ)

 

لالہ رخ

محفلین
سُنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے​
سُنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا​
درختوں کی گھنی چھائوں میں جا کر لیٹ جاتا ہے​
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ھلاتے ہیں​
تو مَینا اپنے بچے چھوڑ کر کوئے کے بچوں کو​
پَروں سے ڈھانپ لیتی ہے​
سُنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گِر پڑے تو​
سارا جنگل جاگ جاتا ہے​
سُنا ہے جب کِسی ندی کے پانی میں بَئے کے گھونسلے کا گندمی سائہ لرزتا ہے​
تو ندی کی رَوپہلی مچھلیاں اُس کو پڑوسی مان لیتی ہیں​
کوئی طوفان آجائے ، کوئی پُل ٹوٹ جائے​
تولکڑی کے ِکِسی تختے پر گلہری ، سانپ ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں​
سُنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے​
خُدا وندا ، جلیل و معتبر ، دانا و بِینا ، منصف و اکبر​
میرے اِس شہر میں اب جنگلوں کا ہی کوئی قانون نافذ کر​
سُنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے۔۔۔​
 

شمشاد

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت نظم ہے کہ جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے۔

بہت شکریہ شریک محفل کرنے کا۔
 
سُنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے​
سُنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا​
درختوں کی گھنی چھائوں میں جا کر لیٹ جاتا ہے​
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ھلاتے ہیں​
تو مَینا اپنے بچے چھوڑ کر کوئے کے بچوں کو​
پَروں سے ڈھانپ لیتی ہے​
سُنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گِر پڑے تو​
سارا جنگل جاگ جاتا ہے​
سُنا ہے جب کِسی ندی کے پانی میں بَئے کے گھونسلے کا گندمی سائہ لرزتا ہے​
تو ندی کی رَوپہلی مچھلیاں اُس کو پڑوسی مان لیتی ہیں​
کوئی طوفان آجائے ، کوئی پُل ٹوٹ جائے​
تولکڑی کے ِکِسی تختے پر گلہری ، سانپ ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں​
سُنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے​
خُدا وندا ، جلیل و معتبر ، دانا و بِینا ، منصف و اکبر​
میرے اِس شہر میں اب جنگلوں کا ہی کوئی قانون نافذ کر​
سُنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے۔۔۔​
:zabardast1:
آپ مجھ سے بازی لے گئیں۔
میں نے کل یہ نظم پوسٹ کرنے کا ارادہ کیا تھا پھر بجلی چلی گئی
 

باباجی

محفلین
واہ واہ بہت ہی خوبصورت کلام شیئر کیا آپ نے

میرے اِس شہر میں اب جنگلوں کا ہی کوئی قانون نافذ کر
سُنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے۔۔۔
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوب
سُنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
خُدا وندا ، جلیل و معتبر ، دانا و بِینا ، منصف و اکبر
میرے اِس شہر میں اب جنگلوں کا ہی کوئی قانون نافذ کر
سُنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے۔۔۔
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
 

تلمیذ

لائبریرین
مجھے شک سا پڑتا ہے،(لیکن یقین نہیں) کہ یہ نظم زہرہ نگاہ کی ہے۔ یا پھر ان کی اس ے ملتی جلتی کوئی نظم ہے۔ جناب محمد وارث صاحب سے گذارش ہے کہ اس مخھمصے میں مدد کریں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
مجھے شک سا پڑتا ہے،(لیکن یقین نہیں) کہ یہ نظم زہرہ نگاہ کی ہے۔ یا پھر ان کی اس ے ملتی جلتی کوئی نظم ہے۔ جناب محمد وارث صاحب سے گذارش ہے کہ اس مخھمصے میں مدد کریں۔

جی آپ درست فرما رہے ہیں تلمیذ صاحب! میں یہ نظم انور مقصود کی بہن زہرا نگاہ کی زبانی سن چکا ہوں۔
 

لالہ رخ

محفلین
جی آپ درست فرما رہے ہیں تلمیذ صاحب! میں یہ نظم انور مقصود کی بہن زہرا نگاہ کی زبانی سن چکا ہوں۔
میں نے ایک ٹی-وی پروگرام میں انور مقصود کی زبانی سنی تھی اور ایک دو جگہ ان ہی کے نام سے پڑھی بھی۔ پھر بھی غلطی ہو سکتی ہے انتظامیہ سے گزارش ہے میری کہ تصدیق کے بعد اس کو تبدیل کر دیا جائے۔
 
Top