کیا کشمیر کے ایشو کو ہندوستان کا اندرونی معاملہ قرار دے کر مصلحت پسندی کی نذر کر دینا چاہیے یا کوئی عملی اقدامات بھی کرنے چاہیے؟
کیا یٰسین ملک کو بھی برہان وانی کی طرح ایک قصہء پارینہ بننے کے لیے چھوڑ دینا چاہیے؟
تراشنے کو تو ہمارے پاس عذر ہزار ہیں۔ ابھی ہم تاریخ کے اوراق پلٹیں گے اور مختلف محاذوں پر اپنی ناکامیوں کی ایک لمبی داستان سنانا شروع کر دیں گے_ شکست سے پہلے ہی شکست تسلیم کر لیں گے۔ لیکن یاد رہے، ماضی کی غلطیوں سے صرف سبق سیکھا جاتا ہے۔ ان کو جواز بنا کر مستقبل کی حکمتِ عملی طے نہیں کی جاتی۔
مصلحت کا لبادہ اوڑھ کر ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھانا اور طاقتور کے آگے ہتھیار ڈال دینے کا یہی مطلب ہے کہ ذہنی طور پر ہم جنگل کے قانون کو تسلیم کر چکے ہیں۔ جہاں مائٹ از رائٹ اور سروائیول آف دا فٹسٹ کا اصول چلتا ہے۔