سلیم کوثر یہ سیلِ گریہ غبارِ عصیاں کو دھو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ۔ سلیم کوثر

فاتح

لائبریرین
یہ سیلِ گریہ غبارِ عصیاں کو دھو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی
کوئی کہیں چھپ کے رونا چاہے تو رو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی

یہاں بکھرنے کا غم، سمٹنے کی لذّتیں منکشف ہیں جس پر
وہ ایک دھاگے میں سارے موتی پرو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی

جسے ہواؤں کی سرکشی نے بچا لیا دھوپ کی نظر سے
وہ ابرِ آوارہ، دامنِ دل بھگو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی

یہ میں ہوں، تم ہو، وہ ایلچی ہے، غلام ہیں اور وہ راستہ ہے
اب اس کہانی کا کوئی انجام ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی

ترے لیے عشق جاگتا ہے، ترے لیے حسن جاگتا ہے
سو اب تُو چاہے تو اپنی مرضی سے سو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی

یہاں ارادے کو جبر پر اختیار حاصل رہا تو اتنا
کوئی کسی کا، جو ہونا چاہے، تو ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی

نئی مسافت کے رتجگوں کا خمار کیسا چڑھا ہوا ہے
سلیم کوثر! یہ نشّہ تم کو ڈبو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی

سلیم کوثر کی کتاب "دنیا مری آرزو سے کم ہے" سے ایک غزل
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یہ سیلِ گریہ غبارِ عصیاں کو دھو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی
کوئی کہیں چھُپ کے رونا چاہے تو رو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی


یہاں بکھرنے کا غم، سمٹنے کی لذتیں منکشف ہیں جس پر
وہ ایک دھاگے میں سارے موتی پِرو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی


یہ میں ہوں، تم ہو، وہ ایلچی ہے، غلام ہیں اور وہ راستہ ہے
اب اس کہانی کا کوئی انجام ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی




سلیم کوثر کی کتاب "دنیا مری آرزو سے کم ہے" سے ایک غزل


بہت خوب۔۔۔ شکریہ فاتح :)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میں نے جو تصویر بنائی آپ ادھوری رکھی ہے
جتنی قربت قدر نا کھو دے اتنی دوری رکھی ہے

کیا یہ وہی سلیم کوثر صاحب ہیں جہلم والے



وارث صاحب غزل کی بحر پلیز:)
 

فاتح

لائبریرین
خرم صاحب! معذرت خواہ ہوں کہ اتنے عرصے بعد آپ کے سوال کا جواب دے رہا ہوں۔ دراصل پہلے نظر ہی نہ پڑی تھی اور آج بھی سلیم کوثر کی ایک اور غزل ارسال کرنے کا ارادہ کیا اور اسی سلسلے میں ٹیگز کے ذریعے تلاش کیا کہ کہیں یہ غزل اس سے پہلے محفل پر ارسال کی نہ جا چکی ہو اور یوں آپ کے سوال تک رسائی ہوئی۔
عرض ہے کہ سلیم کوثر صاحب کا جہلم سے تعلق تو ہمیں قطعاً نہیں معلوم مگر یہ جانتے ہیں کہ سلیم کوثر صاحب عرصۂ دراز سے کراچی میں مقیم ہیں۔
جہاں تک غزل کی بحر کا تعلق ہے ہے تو یہ 'متقارب مثمن مقبوض اثلم' کہلاتی ہے اور اس کے افاعیل یوں ہیں:
فعول فعلن فعول فعلن فعول فعلن فعول فعلن
کچھ عرصہ قبل محمود مغل صاحب نے "مفاعلاتن یا فعول فعلن" کے نام سے ایک ادبی بحث کا دھاگا شروع کیا تھا۔ اسے بھی دیکھیے گا۔
 

مغزل

محفلین
بہت خوب غزل ہے ، مجھے تو بالمشافہ سننے ( اور محفوظ کرنے) کا شرف حاصل ہے ، جواب نہیں آپ کے انتخاب کا فاتح بھائی ، واہ
 
Top