دنیا مری آرزو سے کم ہے

  1. فاتح

    سلیم کوثر کوئی سچے خواب دکھاتا ہے، پر جانے کون دکھاتا ہے۔ سلیم کوثر

    کوئی سچے خواب دکھاتا ہے، پر جانے کون دکھاتا ہے مجھے ساری رات جگاتا ہے، پر جانے کون جگاتا ہے کوئی دریا ہے جس کی لہریں مجھے کھینچ رہی ہیں، اور کوئی مری جانب ہاتھ بڑھاتا ہے، پر جانے کون بڑھاتا ہے کبھی جائے نماز کی بانہوں میں، کبھی حمد درود کی چھاؤں میں کوئی زار و زار رلاتا ہے، پر جانے کون رلاتا...
  2. فاتح

    سلیم کوثر وہاں محفل نہ سجائی جہاں خلوت نہیں کی۔ سلیم کوثر

    جب سے محفل کی رکنیت اختیار کی ہے تب سے ہمارے تعارف کے خانے میں ہمارے "مقام" کے طور پر ایک مصرع درج ہے کہ "بس ہمیں عشق کی آشفتہ سری کھینچتی ہے"۔ یہ سلیم کوثر کی ایک خوبصورت غزل سے لیا گیا تھا۔ اب سلیم کوثر کی نئی کتاب "دنیا مری آرزو سے کم ہے" میں یہ غزل بھی شامل ہے۔ سوچا مکمل غزل آپ احباب کے ساتھ...
  3. فاتح

    سلیم کوثر کچھ پاس نہیں، پھر بھی خزانہ تجھے دیتے ۔ سلیم کوثر

    کچھ پاس نہیں، پھر بھی خزانہ تجھے دیتے ملتا تو سہی، سارا زمانہ تجھے دیتے چلنے کے لیے راہ بناتے تری خاطر رہنے کے لیے کوئی ٹھکانہ تجھے دیتے اک بات نہ کرنے کے لیے بھی تجھے کہتے کرنے کے لیے کوئی بہانہ تجھے دیتے سننے کے لیے ہم، ہمہ تن گوش ہی رہتے کہنے کے لیے کوئی فسانہ تجھے دیتے دن بھر تجھے تعبیر...
  4. فاتح

    سلیم کوثر یہ سیلِ گریہ غبارِ عصیاں کو دھو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ۔ سلیم کوثر

    یہ سیلِ گریہ غبارِ عصیاں کو دھو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی کوئی کہیں چھپ کے رونا چاہے تو رو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی یہاں بکھرنے کا غم، سمٹنے کی لذّتیں منکشف ہیں جس پر وہ ایک دھاگے میں سارے موتی پرو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی جسے ہواؤں کی سرکشی نے بچا لیا دھوپ کی نظر سے وہ ابرِ آوارہ، دامنِ دل...
Top