داغ یہ دل لگی بھی قیامت کی دل لگی ہوگی - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

یہ دل لگی بھی قیامت کی دل لگی ہوگی
خدا کے سامنے جب میری آپ کی ہوگی

تمام عمر بسر یوں ہی زندگی ہوگی
خوشی میں رنج کہیں رنج میں خوشی ہوگی

وہاں بھی تجھ کو جلائیں گے، تم جو کہتے ہو
خبر نہ تھی مجھے جنت میں آگ بھی ہوگی

تری نگاہ کا لڑنا مجھے مبارک ہو
یہ جنگ و ہ ہے کہ آخر کو دوستی ہوگی

سلیقہ چاہئے عادت ہے شرط اس کے لیئے
اناڑیوں سے نہ جنت میں مے کشی ہوگی

مزا ہے اُن کو بھی مجھ کو بھی ایسی باتوں کا
جلی کٹی یوں ہی باہم کٹی چھنی ہوگی

ہمارے کان لگے ہیں تری خبر کی طرف
پہنچ ہی جائے گی جو کچھ بُری بھلی ہوگی

مجھے ہے وہم یہ شوخی کا رنگ کل تو نہ تھا
رقیب سے تری تصویر بھی ہنسی ہوگی

ملیں گے پھر کبھی اے زندگی خدا حافظ
خبر نہ تھی یہ ملاقات آخری ہوگی

رقیب اور وفا دار ہو، خدا کی شان
بجا ہے اُس نے جفا پر وفا ہی کی ہوگی

بہت جلائے گا حوروں کو داغ جنت میں
بغل میں اُس کی وہاں ہند کی پری ہوگی
 

خوشی

محفلین
سمجھ کے ہی داد دیتی ہوں جناب ، میں کون سی سیاستدان ہوں جو بلا وجہ تعریف یا تنقید کروں
 
یہ دل لگی بھی قیامت کی دل لگی ہوگی
خدا کے سامنے جب میری آپ کی ہوگی

ترے شہیدِ تبسم کی وہ خوشی ہو گی
دہانِ گور پہ بے ساختہ ہنسی ہو گی

تمام عمر بسر یوں ہی زندگی ہوگی
خوشی میں رنج، کہیں رنج میں خوشی ہوگی

خطائے عشق کی توبہ نہ جیتے جی ہو گی
ہزار بار ہوئی اور پھر وہی ہو گی

جفائے تازہ کی دھمکی نہ دیجیے ہم کو
ہمیشہ ہوتی ہے، کیا آج ہی نئی ہو گی

وہاں بھی تجھ کو جلائیں گے، تم جو کہتے ہو
خبر نہ تھی مجھے جنت میں آگ بھی ہوگی

تری نگاہ کا لڑنا مجھے مبارک ہو
یہ جنگ و ہ ہے کہ آخر کو دوستی ہوگی

سلیقہ چاہئے عادت ہے شرط اس کے لیے
اناڑیوں سے نہ جنت میں مے کشی ہوگی

غمِ فراق ہمیں کھا نہ جائے گا ظالم
ہزار سال جئیں گے جو زندگی ہو گی

مئے طور کا بھی وصف سن نہیں سکتے
ہماری طرح سے توبہ کسی نے کی ہو گی؟

مزا ہے اُن کو بھی مجھ کو بھی ایسی باتوں کا
جلی کٹی یوں ہی باہم کٹی چھنی ہو گی

رہیں گے کیا یوں ہی اے نامۂ پیام و سلام
ہماری اُن کی ملاقات بھی کبھی ہو گی

وہاں بھی وعدۂ فردا کرو گے کیا مجھ سے؟
قیامت ایک کے بعد اور دوسری ہو گی

ملیں گے پھر کبھی اے زندگی خدا حافظ
خبر نہ تھی یہ ملاقات آخری ہو گی

دعائے وصلِ بتاں مانگتا ہوں کعبے میں
خدا کے گھر میں کسی شے کی کیا کمی ہو گی

ہمارے کان لگے ہیں تری خبر کی طرف
پہنچ ہی جائے گی جو کچھ بُری بھلی ہوگی

مجھے ہے وہم یہ شوخی کا رنگ کل تو نہ تھا
رقیب سے تری تصویر بھی ہنسی ہوگی

رقیب اور وفا دار ہو، خدا کی شان
بجا ہے اُس نے جفا پر وفا ہی کی ہوگی

بہت جلائے گا حوروں کو داغ جنت میں
بغل میں اُس کی وہاں ہند کی پری ہوگی
 
Top