یقین ہے کہ کشش ثقل نہیں ہوتی۔ انجینئر فرید اختر

فاتح

لائبریرین
کوئی ثبوت ہے نہ کبھی تجربہ کیا، بس یقین ہے کہ کشش ثقل نہیں ہوتی۔ انجینئر فرید اختر


لاہور(دنیا پاکستان ) "کشش ثقل" سے انکار کے اشتہار چھپوانے والے انجینئر فرید اختر نے پریس کلب لاہور میں آخر کار اپنا نظریہ بیان کر ہی دیا۔پریس کلب میں ’’لیکچر‘‘ نما پریس کانفرنس میں انجینئر فرید اخترنے دعویٰ کیا کہ دنیا ایک نہ ایک دن ان کی بات کی سچائی کو ضرور تسلیم کرلے گی کہ زمین کی کشش ثقل وغیرہ نہیں ہوتی بلکہ یہ سب ہوا کا دباؤ ہوتاہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ہوا کا دباؤ کیا چیز بناتی ہے تو ا ن کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔پریس کانفرنس کے دوران فزکس کے اساتذہ بھی موجود تھے اور انہوں نے انجینئر صاحب کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے پوچھا کہ کیاآپ کے پاس اپنی بات کا کوئی ٹھوس ثبوت بھی موجود ہے یا آپ نے کوئی تجربہ بھی کیا ہے۔ اس پر انجینئر فرید اختر کا کہنا تھا کہ نہ ان کے پاس کوئی ثبوت ہے نہ کوئی تجربہ کیا ہے لیکن پھر بھی وہ اپنے یقین پر قائم ہیں۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ بھی پانی سے کار چلانے والے آغا وقار کی طرح محض تشہیر چاہتے ہیں تو انجینئر صاحب کا کہنا تھا کہ وہ آغا وقار کے حامی ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ پانی سے کار چلائی جاسکتی ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ فزکس کا کوئی اُستاد یا طالبعلم آپ کے نظریے کا حامی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ابھی تک تو ایسا کوئی نہیں لیکن بہت جلد سب ان کے نظریے کے حامی ہوجائیں گے۔ پریس کانفرنس میں اُس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب انجینئر فرید اختر سے سوال کیا گیا کہ چاند پر تو ہوا موجود نہیں، پھر وہاں گریویٹی کیوں ہے؟ اس پر انجینئر فرید اختر کے پاس پھر کوئی جواب نہیں تھا۔کئی صحافی اس موقع پر احتجاجاً پریس کانفرنس کا واک آؤٹ کر گئے، ان کا کہنا تھا کہ انجینئر فرید اختر کوئی دماغی مریض ہیں جو سستی شہرت کے لیے لوگوں کا وقت ضائع کرتے پھر رہے ہیں۔بعد ازاں فزکس کے ایک استاد کے سوال پر انجینئر فرید نے دلیل دیتے ہوئے مذہب کا حوالہ دیا کہ جب قیامت آئے گی تو انسان ادھر اُدھر اُڑتے پھریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا یقیناًاس لیے ہوگا کہ تب ہوا کا دباؤ یکدم ختم کر دیا جائے گا۔ اس پر فزکس کے ایک استاد نے احتجاج کیا کہ آپ اپنی بات سائنس کی دلیل سے ثابت کریں۔ انجینئر فرید اختر ساری پریس کانفرنس کے دوران حواس باختہ نظر آئے، غالباً انہیں اس قدر شدید رد عمل کی توقع نہیں تھی۔ ان کے چہرے سے پریشانی عیاں تھی تاہم و ہ کوشش کرتے رہے کہ کوئی نہ کوئی جواب دیتے رہیں۔پریس کانفرنس میں موجود فزکس کے طلباء اور اساتذہ نے انجینئر فرید اختر کے نظریے کو محض ان کا وہم اور ذہنی خلل قرار دیا ہے۔

حوالہ: http://dunyapakistan.com/63903/
 

سارہ خان

محفلین
کئی صحافی اس موقع پر احتجاجاً پریس کانفرنس کا واک آؤٹ کر گئے، ان کا کہنا تھا کہ انجینئر فرید اختر کوئی دماغی مریض ہیں جو سستی شہرت کے لیے لوگوں کا وقت ضائع کرتے پھر رہے ہیں
صحافیوں کا کہنا بالکل ٹھیک تھا ۔۔
 

فاتح

لائبریرین
کہاں سے انجینیرنگ پڑھی ہے اس نے؟
کل کو کہا جائے گا انجینئرنگ وغیرہ بھی نہیں ہوتی جو ہوتا ہے سب مستری مزدور ہی ہوتا ہے
اس نے بتا دیا ہے کہ میری تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے اور میں "رینکر انجینیئر" ہوں۔ اور مجھے اس اصطلاح کا ترجمہ نہیں معلوم
 

زیک

مسافر
انجینئر فرید نے دلیل دیتے ہوئے مذہب کا حوالہ دیا کہ جب قیامت آئے گی تو انسان ادھر اُدھر اُڑتے پھریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا یقیناًاس لیے ہوگا کہ تب ہوا کا دباؤ یکدم ختم کر دیا جائے گا۔
کوئی تو اسلامی علماء ہوں گے تو قرآن سے نیوٹن کے کششِ ثقل کے قانون کو باطل ثابت کریں گے۔
 

arifkarim

معطل
یہ صاحب تو آئن اسٹائن سے بھی دو ہاتھ نکل گئے ہیں۔ اس بیچارے نے تو محض زمان و مکاں کی خمداری کی وجہ سے کشش ثقل کا انکار کیا تھا۔ جبکہ ان صاحب نے اپنے یقین کی بدولت اسکی نفی کر دی ہے۔
 

یاز

محفلین
ابنِ صفی کے الفاظ میں اس سب کو جناب فرید اختر صاحب کا ذہنی لونڈاپن قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس نے اخبار میں اشتہار بھی شائع کرایا ہے شاید۔
میں نے 18 فروری کے خبریں اخبار کی آنلائن میسر کاپی کو کھنگالا ہے، لیکن اس کے صفحہ 4 یا کسی بھی صفحے پہ یہ اشتہار نہیں ہے۔ لیکن آنلائن کے بغیر والے ورژن میں شاید یہ اشتہار موجود تھا، کیونکہ لوگوں نے اس سے فون نمبر پہ رابطہ بھی کیا ہے۔

12734160_1339825539376242_6756465864428110520_n.jpg
 

باباجی

محفلین
تحقیق و جستجو کا بیان تو ہے... لیکن افسوس تحقیق کے بجائے علما فتووں پہ گزارا کر رہے ہیں... اور انجنیئر صاحب نے شاید انجینئرنگ پڑھی نہیں صرف سنی ہوگی
 

فاتح

لائبریرین
ابنِ صفی کے الفاظ میں اس سب کو جناب فرید اختر صاحب کا ذہنی لونڈاپن قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس نے اخبار میں اشتہار بھی شائع کرایا ہے شاید۔
میں نے 18 فروری کے خبریں اخبار کی آنلائن میسر کاپی کو کھنگالا ہے، لیکن اس کے صفحہ 4 یا کسی بھی صفحے پہ یہ اشتہار نہیں ہے۔ لیکن آنلائن کے بغیر والے ورژن میں شاید یہ اشتہار موجود تھا، کیونکہ لوگوں نے اس سے فون نمبر پہ رابطہ بھی کیا ہے۔

12734160_1339825539376242_6756465864428110520_n.jpg
کچھ دن پہلے میں نے یہ اشتہار یاور ماجد کی وال پر دیکھا تھا لیکن آن لائن ورژن میں نہیں ملا تو میں سمجھا کہ یوں ہی کسی نے مذاق کیا ہے اور بغیر تصدیق کے کہیں لگانا نہیں چاہتا تھا لیکن اب موصوف نے پریس کانفرنس کر ماری تو تصدیق ہو گئی۔
 

فاتح

لائبریرین
اس کالم میں تو انجینئر فرید اختر صاحب کی اچھی خاصی کلاس لی گئ ہے لیکن انجینئر صاحب پر اب ان باتوں کا کوئی اثر نہیں ہو گا..
سب "انجینیئر" ہیں یہاں۔ وہ آغا وقار تو پھر بھی "ایسوسی ایٹ ڈپلومے" والا ہی سہی لیکن کسی نہ کسی طرح انجینیئر تو تھا جب کہ یہ تو "رینکر" انجینیئر ہے جس کا مطلب ہے بجلی کی دکان پر چھوٹے سے کاریگر بنا اور کاریگر سے انجینیئر کے مرتبے پر فائز ہو گیا۔ کیونکہ پولیس میں رینکر کی اصطلاح کا مطلب ہوتا ہے ایسا افسر جو چھوٹے رینک عموماً سپاہی یا حوالدار سے ترقی کرتے کرتے بڑا افسر بنا ہو۔
 
Top