ساغر صدیقی یقین کر کہ یہ کہنہ نظام بدلے گا - ساغر صدیقی

کاشفی

محفلین
غزل
(ساغر صدیقی)

یقین کر کہ یہ کہنہ نظام بدلے گا
مرا شعور مزاج عوام بدلے گا

یہ کہہ رہی ہیں فضائیں بہار ہستی کی
نیا طریق قفس اور دام بدلے گا

نفس نفس میں شرارے سے کروٹیں لیں گے
دلوں میں جذبہء محشر خرام بدلے گا

مروتوں کے جنازے اٹھائے جائیں گے
سنا ہے ذوق سلام و پیام بدلے گا

دل و نظر کو عطا ہوں گی مستیاں ساغر
یہ بزم ساقی یہ بادہ یہ جام بدلے گا
 

فرخ منظور

لائبریرین
کاشفی صاحب اگر کتاب میں یقین ہے تو پھر یقین ہی ہو گا۔ اب غور کیا تو یقین ٹھیک لگ رہا ہے۔ معذرت چاہتا ہوں۔
 

فاتح

لائبریرین
یقین کر کہ یہ کہنہ نظام بدلے گا
مرا شعورِ مزاجِ عوام بدلے گا
سبحان اللہ! کیا ہی عمدہ انتخاب ہے۔ بہت شکریہ کاشفی صاحب!
 
کس شخص کا ذکر چھیڑ دیا آپ نے ۔۔۔
ساغرصدیقی ۔۔۔
ایک ایسا شخص جس کا ٹائیلنٹ بکتا رہا۔ ساغر صدیقی کی بہت سی غزلیں لوگوں نے اس سے خرید کر اپنی طرف منصوب کر لی تھیں۔
عجیب شخص تھا۔۔۔
لوگوں نے اس کی قدر نہیں کی ۔۔۔۔
کاش وہ آج ہوتا ۔۔۔
 
Top