انشا اللہ خان انشا ہے ترا گال مال بوسے کا - اِنشاء اللہ خاں "انشا"

کاشفی

محفلین
غزل
(اِنشاء اللہ خاں "انشا" مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
ہے ترا گال مال بوسے کا
کیوں نہ کیجے سوال بوسے کا

مُنہ لگاتے ہی ہونٹھ پر تیرے
پڑ گیا نقش لال بوسے کا

زلف کہتی ہے اُس کے مکھڑے پر
ہم نے مارا ہے جال بوسے کا

صبح رخسار اُس کے نیلے تھے،
شب جو گذرا خیال بوسے کا

انکھڑیاں سُرخ ہوگئیں چٹ سے
دیکھ لیجے کمال بوسے کا

جان نکلے ہے، او میاں، دے ڈال
آج وعدہ نہ ٹال بوسے کا

گالیاں آپ شوق سے دیجے
رفع کیجے ملال بوسے کا

ہے یہ تازہ شگوفہ، اور سنو
پھول لال نہال بوسے کا

عکس سے آئینے میں کہتا ہے
کھینج کر اِنفعال بوسے کا

برگ گل سے جو چیز نازک ہے
واں کہاں اِحتمال بوسے کا؟

دیکھ، اِنشا نے کیا کیا ہے قہر؟
متحمل یہ گال بوسے کا!
مال - یعنی ملکیت، مطلب یہ ہے، تیرا گال بوسے کی ملکیت ہے۔
 
Top