جون ایلیا ہوکے غلطاں خوں میں، کوئی شہسوار آیا تو کیا

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہوکے غلطاں خوں میں، کوئی شہسوار آیا تو کیا​
زخم خوردہ بےقراری کو، قرار آیا تو کیا​
زندگی کی دھوپ میں مُرجھا گیا میرا شباب​
اب بہار آئی تو کیا، ابرِ بہار آیا تو کیا​
میرے تیور بُجھ گئے، میری نگاہیں جَل گئیں​
اب کوئی آئینہ رُو، آئینہ دار آیا تو کیا​
اب کہ جب جانانہ تم کو ہے سبھی پر اعتبار​
اب تمہیں جانانہ مجھ پر اعتبار آیا تو کیا​
اب مجھے خود اپنی بانہوں پر نہیں ہے اختیار​
ہاتھ پھیلائے کوئی بےاختیار آیا تو کیا​
وہ تو اب بھی خواب ہے، بیدار بینائی کا خواب​
زندگی میں خواب میں اس کو گُزار آیا تو کیا​
ہم یہاں بیگانہ ہیں سو ہم میں سے جون ایلیا​
کوئی جیت آیا یہاں اور کوئی ہار آیا تو کیا​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت عمدہ غزل جناب۔ آخری مصرع نظر ثانی کیجئے گا۔
شاید یوں ہو:
کوئی جیت آیا تو کیا اور کوئی ہار آیا تو کیا​
جی یوں تو نہیں ابھی دوبارہ کتاب دیکھی تو یوں ہے
"کوئی جیت آیا یہاں اور کوئی ہار آیا تو کیا"
رپورٹ کر دیا ہے۔ امید ہے منتظمین سرفراز فرمائیں گے۔ :)
نوازش غلطی کی طرف توجہ دلانے کے لیے اور آداب انتخاب کو سراہنے کے لیے۔۔ جزاک اللہ :)
 
سرکار ہم تو اسیر جون ہیں ویسے ہی۔۔۔ ۔ :)
بہت شکریہ آپکا اور خوشی ہوئی کہ انتخاب آپ کے ذوق لطیف پر پورا اترا :)
جون منفرد لہجے کے صاحب اسلوب شاعر تھے
جو کسک ان کے کلام کا خاصہ ہے اس کی چھبن محسوس کرنے کی چیز ہے :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جون منفرد لہجے کے صاحب اسلوب شاعر تھے
جو کسک ان کے کلام کا خاصہ ہے اس کی چھبن محسوس کرنے کی چیز ہے :)
سبحان اللہ
کیا خوبصورت بات کی سرکار آپ نے
نمونہ کے طور پر ذرا یہی چند اشعار دیکھ لیجیے :)

مرمٹا ہوں خیال پر اپنے​
وجد آتا ہے حال پر اپنے​
ابھی مت دیجیو جواب کہ میں​
جھوم تو لوں سوال پر اپنے​
عمر بھر اپنی آرزو کی ہے​
مر نہ جاؤں وصال پر اپنے​
 
Top