مخلص انسان

محفلین
پاسے سبھی الٹ گئے دشمن کی چال کے
اکشر سبھی پلٹ گئے بھارت کے بھال کے
منزل پہ آیا ملک ہر بلا کو ٹال کے
صدیوں کے بعد پھر اڑے بادل غلال کے
ہم لائیں ہیں طوفان سے کشتی نکال کے
اس دیش کو رکھنا میرے بچوں سنبھال کے
تم ہی بھویش ہو میرے بھارت وشال کے
اس دیش کو رکھنا میرے بچوں سنبھال کے
دیکھو کہیں برباد نہ ہووے یہ باغیچہ
اس کو ہے دے کے خون سے باپو نے ہے سینچا
رکھا ہے یہ چراغ شہیدوں نے بال کے
اس دیش کو رکھنا میرے بچوں سنبھال کے
دنیا کے داو پیچ سے رکھنا نہ واسطہ
منزل تمھاری دور ہے لمبا ہے رستہ
بھٹکا نہ دے کوئی تمھیں دھوکے میں ڈال کے
اس دیش کو رکھنا میرے بچوں سنبھال کے
ایٹم بموں کے زور پہ اینٹھی ہے یہ دنیا
بارود کہ ایک ڈھیر پہ بیٹھی ہے یہ دنیا
تم ہر قدم اٹھانا ذرا دیکھ بال کے
اس دیش کو رکھنا میرے بچوں سنبھال کے
آرام کی تم بھول بھلیاں میں نہ بھولو
سپنوں کے ہنڈولوں پہ مگن ہوکے نہ جھولو
اب وقت آگیا ہے میرے ہنستے ہوئے پھولوں
اٹھو چھلانگ مار کے آکاش کو چھولو
تم گاڑ دو گگن پہ ترنگا اچھال کے
اس دیش کو رکھنا میرے بچوں سنبھال کے
 
Top