میر ہم رو رو کے دردِ دلِ دیوانہ کہیں گے ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

ہم رو رو کے دردِ دلِ دیوانہ کہیں گے
جی‌ میں ہے کہوں حال غریبانہ کہیں گے

سودائی و رسوا و شکستہ دل و خستہ
اب لوگ ہمیں عشق میں کیا کیا نہ کہیں گے

دیکھے سے کہے کوئی نہیں جرم کسو کا
کہتے ہیں بجا لوگ بھی بیجا نہ کہیں گے

ہوں دربدر و خاک بسر، چاک گریبان
اسطور سے کیونکر مجھے رسوا نہ کہیں گے

ویرانی کی مدت کی کوئی کیا کرے تعمیر
اجڑی ہوئی آبادی کو ویرانہ کہیں گے

میں رویا کڑھا کرتا ہوں دن رات جو درویش
من بعد مرے تکیہ کو غم خانہ کہیں گے

موقوف غم میر کہ شب ہو چکی ہمدم
کل رات کو پہر باقی یہ افسانہ کہیں گے

(میر تقی میر)
 
بہت خوب
لیکن ایک شعر مکرر ہے

میں رویا کڑھا کرتا ہوں دن رات جو درویش
من بعد مرے تکیے کو ویرانہ کہیں گے

یہ شعر دو مرتبہ آگیا ہے۔اور اس شعر میں کچھ سقم بھی محسوس ہو رہا ہے۔
واللہ اعلم
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوب
لیکن ایک شعر مکرر ہے

میں رویا کڑھا کرتا ہوں دن رات جو درویش
من بعد مرے تکیے کو ویرانہ کہیں گے

یہ شعر دو مرتبہ آگیا ہے۔اور اس شعر میں کچھ سقم بھی محسوس ہو رہا ہے۔
واللہ اعلم

پسند فرمانا کا شکریہ آپ اپنے تبحر علمی سے یہ بھی بتا دیا کیجیے کہ شعر میں کیا سقم ہے؟ اگر یہ نہیں بتا سکتے تو براہِ مہربانی خواہ مخواہ کی ہوائی اڑانے سے گریز کیا کریں۔
 
Top