کاشفی

محفلین
غزل
(شاعر معلوم نہیں- ہندوستان)
ہم جو انسان ہوئے جاتے ہیں
لوگ حیران ہوئے جاتے ہیں

رنج و غم، درد و الم دنیا کے
میرے مہمان ہوئے جاتے ہیں

رونے والوں سے کہو چپ ہوجائیں
اشک طوفان ہوئے جاتے ہیں

کوئی محفوظ ٹھکانہ ڈھونڈو
شہر ویران ہوئے جاتے ہیں
 
Top