غزل (شاعر معلوم نہیں- ہندوستان) ہم جو انسان ہوئے جاتے ہیں لوگ حیران ہوئے جاتے ہیں رنج و غم، درد و الم دنیا کے میرے مہمان ہوئے جاتے ہیں رونے والوں سے کہو چپ ہوجائیں اشک طوفان ہوئے جاتے ہیں کوئی محفوظ ٹھکانہ ڈھونڈو شہر ویران ہوئے جاتے ہیں