کاشفی

محفلین
انکشافِ حقیقت
(بہزاد لکھنوی)
ہر نظر میں حجاب ہے اُن کی
آنکھ جامِ شراب ہے اُن کی

ہر نظر کیوں نہ لے اُڑے دل کو
ہر نظر کامیاب ہے اُن کی

کل جو بیمار حُسن و اُلفت تھے
آج حالت خراب ہے اُن کی

جن کو کچھ بھی لگاؤ ہے تم سے
زندگی اک عذاب ہے اُن کی

ہے نظر ان کی جن غریبوں پر
دولتِ اضطراب ہے اُن کی

اپنے جلوؤں کی قدر ہے اُن کو
بات یہ لاجواب ہے اُن کی

اے گھٹا کل جو اہلِ توبہ تھے
آج نیت خراب ہے اُن کی

جن پہ اُن کا کرم ہے اے بہزاد
زندگی کامیاب ہے اُن کی
 
Top