ہجائی ترتیب کے مطابق بیت بازی (صرف مرزا اسد اللہ خان غالب کے اشعار)

شمشاد

لائبریرین
خموشی میں نہاں ، خوں گشتہ[1] لاکھوں آرزوئیں ہیں
چراغِ مُردہ ہوں ، میں بے زباں ، گورِ غریباں کا

[1] نسخۂ حسرت موہانی میں ’سرگشتہ‘ (اعجاز عبید)
 

شمشاد

لائبریرین
صفائے حیرت آئینہ ہے سامانِ زنگ آخر​
تغیر " آبِ برجا ماندہ" کا پاتا ہے رنگ آخر
 
غالب کے اشعار تو مجھے یاد ہیں نہیں دیوان ڈھونڈ رہا تھا کہ اسی سے کچھ چوری کی جائے لیکن وہ بھی کوئی لے گیا یاد بھی نہیں آ رہا پتہ نہیں لوگ بغیر پوچھے لے جاتے ہیں واپس کرتے ہوئے شرم آتی ہے کم بختوں کو موڈ خراب ہو گیا ۔
 
Top