ہائے بجلی وائے بجلی

ع رفیع

محفلین
ہائے بجلی! ہائے بجلی!
دو دو گھنٹے جائے بجلی
ہائے بجلی، ہائے بجلی

اس کے بنا ہے جینا مشکل
بے چینی ہو ہر دم ہر پل
کیوں ہم کو تڑپائے بجلی
ہائے بجلی! ہائے بجلی!

صبح، دوپہر اور شام کو جائے
جب جائے واپس نہ آئے
ہر شخص کو رلائے بجلی
ہائے بجلی ! ہائے بجلی!

چھوٹے بڑے، سب ہیں پریشان
اس سے بچنا نہیں ہے آساں!
عمر کا فرق مٹائے بجلی
ہائے بجلی! ہائے بجلی!

جب آئے تو الحمدللہ!
جب جائے تو انّا للہ!
اللہ یاد دلائے بجلی
ہائے بجلی! ہائے بجلی!

سب کی راج دُلاری ہوں میں!
لیکن غم کی ماری ہوں میں!
آتے جاتے گائے بجلی
ہائے بجلی، وائے بجلی
 

شمشاد

لائبریرین
ہے تو بہت خوب اور حسب حال لیکن صرف عوام کے لیے

حکمران 24 گھنٹے اے سی لگا کر ٹھنڈے ٹھار بیٹھے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سب اچھا ہے کہ ساون کے اندھے کو ہرا ہرا ہی سوجھتا ہے۔
 

مدرس

محفلین
ہاں شمشاد بھیا کچھ ایسا ہی اور غضب کراچی میں اس ماہ گیس کا بل بھی چار گناہ بڑھاکردیا گیا ہے ۔
 

مامن مرزا

محفلین
ان حکمرانوں کو برسر اقتدار لائے بھی ہم ہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔سو شکایت کرنے سے پہلے اپنا قبلہ بھی درست کرنے کے بارے میں خود ہی سوچنا بھی ہے۔۔۔۔۔۔۔اس سے پہلے کہ سدھار کا وقت ہاتھ سے نکل جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے شاعری بڑی حسب حال ہے۔۔۔۔بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
 

جعفر بشیر

محفلین

ہُوا پہلی بار میں حیران بھی تھانے آ کر
مِلی گونگے کو زبان بھی تھانے آ کر

ایسی خدمت کرتے ہیں یہ تھانے والے
بندہ بُھول جاتا ہے پہچان بھی تھانے آ کر

مُک مُکا کر لو یہیں اچھا ہے ورنہ
ہونا پڑے گا تمھیں پریشان بھی تھانے آ کر

کاش ! اِجازت پولیس کو مِل جائے
ہو جائیں سیدھے یہ حکمران بھی تھانےآ کر

گر اِقبالِ جُرم نہ کرے پھیر دو 12 نمبر
سُننے کو مِلتا ہے فرمان بھی تھانے آ کر

اپنی تشریف کو سہلانا پڑے برسوں تک
ایسے پڑتے ہیں نشان بھی تھانے آ کر

یہ حقیقت ہے کہ شیطان تو اِنسان نہیں
شیطان بن جاتا ہے اِنسان بھی تھانے آ کر

نام تھانے کا سُنے بےقُصور بھی ڈر جائے
خطا ہو جاتے ہیں اوسان بھی تھانے آ کر

چِھتر مِلتے ہیں یہاں کھانے کو
بن کے دیکھو کبھی مہمان بھی تھانے آ کر

جعفر بشير ضياؔ
 
Top