سودا گل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی - مرزا سودا

محمد وارث

لائبریرین
گل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
اے خانہ بر اندازِ چمن، کچھ تو اِدھر بھی

کیا ضد ہے مرے ساتھ، خدا جانئے ورنہ
کافی ہے تسلّی کو مرے ایک نظر بھی

اے ابر، قسم ہے تجھے رونے کی ہمارے
تجھ چشم سے ٹپکا ہے کبھو لختِ جگر بھی

کس ہستیٔ موہوم پہ نازاں ہے تو اے یار
کچھ اپنے شب و روز کی ہے تجھ کو خبر بھی

تنہا ترے ماتم میں نہیں شام سیہ پوش
رہتا ہے سدا چاک، گریبانِ سحر بھی

سودا، تری فریاد سے آنکھوں میں کٹی رات
آئی ہے سحر ہونے کو ٹک تو کہیں مر بھی


(مرزا محمد رفیع سودا)
 

الف عین

لائبریرین
وارث۔ شکریہ۔ ایک ہی ای بک میں کیا کئی کلاسیکی شاعروں کو جمع کر دیں؟ اس سلسلے میں تمیاری یہ فائلیں بہت کام آ سکتی ہیں۔
لیکن تم کچھ رسپانس نہیں دے رہے۔ میل بھی کر چکا ہوں۔
ہاں۔ تمہارا بلاگ بھی دیکھا
ایک تو خامۂ وارث ہونا چاہئے۔ تم نے اس کے عنوان میں ہی شاید ایک سپیس دے کر کسرہ دیا ہے یا کیا ہے کہ وہاں ایک گولہ نظر آتا ہے۔ ذرا اسے درست کر دو اچھا نہیں لگتا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
کیا اچھی غزل ہے - بہت شکریہ وارث صاحب !‌ اور آخری شعر تو لگتا ہے میرے لیے ہے -
آئی ہے سحر ہونے کو ٹک تو کہیں مر بھی - :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
وارث صاحب مزے کی بات یہ ہے کہ کسی زمانے میں میرے ایک دوست نے کالم لکھنا شروع کیا اور مجھ سے پوچھا کہ کالم کا عنوان کیا ہونا چاہیئے- جیسے "گریبان" منو بھائی کا ہے یا زیرو پوائنٹ وغیرہ - تو میں نے اسے اسی عنوان کا مشورہ دیا تھا یعنی "صریرِ خامہ" - مگر اس جاہل کو یہ عنوان پسند نہیں آیا -
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ mfdarvesh، اعجاز صاحب اور فرخ صاحب۔



وارث۔ شکریہ۔ ایک ہی ای بک میں کیا کئی کلاسیکی شاعروں کو جمع کر دیں؟ اس سلسلے میں تمیاری یہ فائلیں بہت کام آ سکتی ہیں۔
لیکن تم کچھ رسپانس نہیں دے رہے۔ میل بھی کر چکا ہوں۔
ہاں۔ تمہارا بلاگ بھی دیکھا
ایک تو خامۂ وارث ہونا چاہئے۔ تم نے اس کے عنوان میں ہی شاید ایک سپیس دے کر کسرہ دیا ہے یا کیا ہے کہ وہاں ایک گولہ نظر آتا ہے۔ ذرا اسے درست کر دو اچھا نہیں لگتا۔

اعجاز ویسے مجھے یاد پڑتا ہے کہ میں نے آپ کی ہر میل کا جواب دیا ہے :)

دراصل یہ فائلز میرے پاس بھی نہیں ہیں کہ آن لائن ہی ٹائپ کی تھیں غزلیں اور پوسٹ کر دیں، دراصل "ون اردو" پر میں نے کلاسیکی شاعری کا ایک بورڈ بنایا تھا اور اب وہیں سے کاپی پیسٹ کر رہا ہوں۔

بہرحال میں یہ فائلز اکھٹی کر رہا ہوں اور انشاءاللہ آپ کو بھیج دونگا۔

یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ آپ میرے بلاگ پر تشریف لائے تھے۔ بلاگ کا نام مجھے تو صحیح نظر آتا ہے "صریرِ خامۂ وارث" یعنی وارث کے قلم کی آواز، ویسے صرف "صریرِ خامہ" اور "خامۂ وارث" بھی تھا میرے ذہن میں، لیکن "صریرِ خامۂ وارث" زیادہ اچھا لگا۔ :)
 
بہت عمدہ وارث

کیا ضد ہے مرے ساتھ، خدا جانئے ورنہ
کافی ہے تسلّی کو مرے ایک نظر بھی

اس شعر کی تشریح بھی کردو بھائی ;)
 

فاتح

لائبریرین
بہت عمدہ وارث

کیا ضد ہے مرے ساتھ، خدا جانئے ورنہ
کافی ہے تسلّی کو مرے ایک نظر بھی

اس شعر کی تشریح بھی کردو بھائی ;)

نیچے سے اوپر کی طرف پڑھ کر دیکھیں۔۔۔

یعنی محب صاحب! مجھے تو اگر آپ صرف ایک نظر ہی دیکھ لیں تب بھی کافی ہے لیکن خدا جانے آپ کو کیا ضد ہے میرے ساتھ کہ ایک نظر میری جانب دیکھنا گوارا نہیں کرتے۔;)
 
شکریہ محب، ویسے اس شعر میں "نظر" کو "بشر" کے ساتھ بدل کر دیکھ لیں شاید 'افاقہ' ہو ;)
دیکھ لیا بدل کر مگر گڑ بڑ کروا دی نہ

ایک بشر کے بدلے کئی بشر روٹھ گئے ، افاقہ تو کیا ہوتا اب ازالہ کی بھی کوئی صورت نظر نہیں آتی :rolleyes:
 

فرخ منظور

لائبریرین
کلیاتِ سودا، مرتبہ از ڈاکٹر محمد شمس الدین صدیقی، مجلس ترقیء ادب لاہور میں یہ غزل کچھ مختلف ہے لہٰذا اسے بھی یہاں نقل کر رہا ہوں -

گل پھینکے ہیں عالم کی طرف بلکہ ثمر بھی
اے خانہ بر اندازِ چمن، کچھ تو اِدھر بھی

کیا ضد ہے خدا جانیے مجھ ساتھ وگرنہ
کافی ہے تسلّی کو مری ایک نظر بھی

اے ابر، قسم ہے تجھے رونے کی ہمارے
تجھ چشم سے ٹپکا ہے کبھو لختِ جگر بھی

اے نالہ، صد افسوس جوان مرنے پہ تیرے
پایا نہ تنک دیکھنے تَیں رُوئے اثر بھی

قطعہ

کس ہستیٔ موہوم پہ نازاں ہے تو اے یار
کچھ اپنے شب و روز کی ہے تجھ کو خبر بھی

تنہا ترے ماتم میں نہیں شام سیہ پوش
رہتا ہے سدا چاک، گریبانِ سحر بھی

سودا، تری فریاد سے آنکھوں میں کٹی رات
آئی ہے سحر ہونے کو ٹک تو کہیں مر بھی
 

مغزل

محفلین
بہت خوب وارث صاحب
بہت ہی خوب غزل منتخب کی ہے واہ واہ ۔۔
ہر شعر اپنی جگہ مسلم ، مگر آخری شعر کی بات ہی اور ہے ۔
بہت شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ خرم۔

اس غزل کی بحر، ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف ہے اور افاعیل ہیں

مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن

آخری رکن میں فعولن کی جگہ فعولان بھی آ سکتا ہے۔ اسکے علاوہ زحاف تسکینِ اوسط سے یہ شکل بھی آ سکتی ہے:

مفعولن مفعول مفاعیل فعولن

یعنی اس بحر میں یہ اوزان اکھٹے ہو سکتے ہیں

مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولان
مفعولن مفعول مفاعیل فعولن
مفعولن مفعول مفاعیل فعولان
 
Top