ہم بھی اسی قلدرانہ مزاج کے ہیں لیکن چونکہ سسرال کافی بڑی ہے ماشاءاللہ اور آٹھ سالوں کی اکلوتی بہن کا خاوند ہونے کا شرف حا صل ہے اکلوتی بہن کے لیے مناسب بر کی زور شور سے کسی تلاش ہم پر ختم ہوئ تھی اور اُنہیں بھی اس بات کا احساس رہتا ہے تو قدر دانی کا احساس ویسے ہی گھیرا رہتا ہے مجھے مگر جب کھانا کُھلتا ہے شادی میں تو پتہ نہیں وہ قدردانی کہاں جاتی ہے ۔۔بلکے بڑے سالے تو کہتے ہیں یار وہ ڈائٹ والی کولڈ ڈرنگ ڈھونڈ کر لانا میں سامنے نظر ڈالتا ہوں تو گاجر کے حلوے کی پلیٹ بھری ہوئ ہوتی ہے ۔خیر تو مُختصر یہ کہ ہم پر زیادہ نظریں مرکوز رہتی ہیں تو بیگم بھی چاہتی ہیں میں ذرا اپ ڈیٹ نظر آؤں۔۔
بہت اچھی بات ہے زیدی صاحب۔
بیگم صاحبہ کی دل جوئی کے لیے اپنے مزاج سے ہٹ کر بھی کرنا پڑے (بشرطیکہ دائرہ شریعت میں ہو) تو ثواب کی نیت سے ضرور کرنا چاہیے۔ لوگ اس کو نہ جانے کیا رنگ دیتے ہیں لیکن ایک بہت بڑے عالم کے حوالے سے پڑھا کہ ان کی اہلیہ نے ایک شوخ رنگ کی شیروانی ان کے لیے عید کے خاص موقع کے لیے اپنے ہاتھ سے تیار کی۔ مولانا کو عید کے خطبے کے لیے جانا تھا اہلیہ نے شیروانی پیش کی مولانا نے پہن لی اور اسی طرح عید کی نماز پڑھانے چلے گئے۔ لوگوں کو عجیب معلوم ہوا۔ ایک قریبی ساتھی نے نماز کے بعد پوچھ ہی لیا کہ حضرت یہ کیا؟
مولانا نے فرمایا کہ جس بیچاری نے اتنی محنت کر کے اسے تیار کیا ہے کیا اس کا دل توڑ دیتا۔ پھر دوبارہ شاید وہ شیروانی نہیں پہنی۔
مختصرا یہ کہ ہمارے معاشرے میں اور بہت سی بیماریوں کے ساتھ ایک یہ بیماری بھی ہے کہ شوہر اگر بیوی کی بات مان لے تو اس کو "رن مرید" کہہ دیا جاتا ہے۔ میرے خیال میں بہت سے لوگ چاہ کر بھی ایسا کر نہیں پاتے۔
خیر بات کہیں سے کہیں نکل گئی۔ قصہ مختصر لباس سادہ مگر صاف ستھرا اور نفیس ہو تو ہمارے جیسی عجیب مخلوق بھی بھلی معلوم ہوتی ہے۔