کیا مرد اور خواتین میں ذہنی اعتبار سے فرق پایا جاتا ھے؟

خرم زکی

محفلین
خرم صاحب میں پہلے بھی کہہ چکی ہوں یہ ایک مذہبی موضوع نہیں ھے اسلیئے آپ مذہبی حوالے سے دلائل مت دیں
خاتون، میں نے مذہبی دلائل پیش نہیں کئے.۔۔۔کسی نے روایت کے حوالے سے بات کی تھی (یعنی آپ نے نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بغیر جانچ پڑتال کے یہاں بطور دلیل پیش کر دیا ھے اور یہ ذمہ داری ہم پہ ڈال دی ھے کہ جانچ پڑتال کریں ؟) تو میں نے طرفین کی کتب سے روایت نقل کر دی تاکہ جسے حدیث کفایت کرتی ہے اس کے لئے شافی ہو۔ باقی میں نے اس گفتگو کے شروع میں ہی جدید تحقیقات کا حوالہ دے دیا تھا، آپ وہ ملاحظہ کر لیں۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
ذہنی صلاحیت کا زیادہ یا کم ہونا الگ بات ہے اور مرد یا عورت ہونا الگ بات ۔۔۔ کم از کم مجھے تو آج تک کوئی بڑا فرق معلوم نہیں ہوا ۔۔۔ بس اتنا ضرور ہے کہ گھر سے باہر کے معاملات مرد اپنی جسمانی ساخت کی وجہ سے بہتر طور پر نپٹا لیتا ہے اور اسی "چھنڈ پریڈ" میں وہ بے چارہ "لرننگ" کے "پراسس" سے گزر جاتا ہے اور ادھر ادھر کی باتیں بھی زیادہ کرنے لگ جاتا ہے جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ کوئی "الگ" ہی "مخلوق" ہے ۔۔۔ لیکن دھیان رہے اس "تجربے" کی عطا "دانش" کو"ذہانت" کہنا یا سمجھنا درست نہیں ہو گا ۔۔۔۔۔
 

یوسف-2

محفلین
اس موضوع کا عنوان تو مرد و زن میں ذہنی اعتبار سے فرق پر رائے طلب کرتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ ہمیں ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ احباب "فرق" کا پیمانہ "ایک کمتر تو دوسرا برتر" کو بنا رہے ہیں؟ کیا کمتری و برتری کے علاوہ کسی قسم کا فرق ممکن نہیں؟ :)

ویسے ہم اپنی اہلیہ کو ذہنی اعتبار سے خود کے مقابلے کہیں زیادہ پختہ کار پاتے ہیں۔ :) :) :)
س:کیا مرد اور خواتین میں ذہنی اعتبار سے فرق پایا جاتا ھے؟

ج: "فرق" تو پایا جاتا ہے۔ ایک ہی دفتر میں، ایک ہی پوسٹ پر ایک ہی علمی حیثت کے حامل دو افراد میں سے ایک اگر مرد ہو اور دوسری خاتون ہو تو دونوں کے ’ورکنگ اسٹائل' اور "ورک آؤٹ پُٹ" سے بھی اکثر اندازہ ہوجاتا ہے کون سا ورکنگ اسٹائل زنانہ ہے یا کون سا "ورک آؤٹ پُٹ" کسی زنانہ کاوشوں کا عملی نمونہ ہے۔ اگر دونوں اصناف میں " ذہنی اعتبار سے فرق" موجود نہ ہو تو ایک جیسی تعلیمی قابلیت، ایک جیسی مہارت، ایک جیسے دفتری ماحول اور ایک جیسے منصب پر کام کرنے والے مرد و زن کا کام کا "نمونہ یا نتیجہ" بھی ایک جیسا ہی ہونا چاہئے، جو کہ بالعموم نہیں ہوتا۔
اس سوال میں "بین السطور" بھی ایک بات ضمنا" کہی یا پوچھی جارہی ہے کہ کیا کوئی ایک صنف ذہنی اعتبار سے کمتر یا برتر بھی ہے؟ میرا جواب یہ تھا کہ ہاں ہے۔ جو شعبہ زندگی جینیٹیکلی اور سماجی و تاریخی اعتبار سے "زنانہ" رہی ہے ، اس شعبہ میں کام کرتے ہوئے عورت ذہنی اعتبار سے برتر اور مرد کمتر ہے۔ اس کے برعکس جو شعبہ جات مردوں کے پاس رہے ہیں، ان میں کام کرتے ہوئے مرد ذہنی اعتبار سے برتر اور عورت کمتر ہے۔ اور اس میں "تنازعہ" والی کوئی بات ہے بھی نہیں۔ ایک ماہر معاشیات خواہ کتنا ہی قابل و فاضل کیوں نہ ہو، اگر اسے کسی ہسپتال کا سربراہ بنا دیا جائے تو وہ کسی بھی "ڈاکٹر ایم ایس" سے کمتر کارکردگی ہی دکھا پائے گا۔ کیونکہ یہ اس کا شعبہ ہی نہی ہے۔ انڈو پاک کے سول سروسز میں یہ عام ہے کہ کسی بھی "علمی بیک گراؤنڈ" کے حامل بیوروکریٹ کو کسی بھی شعبہ کا سربراہ بنا دیا جاتا ہے۔ ایسا بیوروکریٹ جب اپنی تعلیمی قابلیت و دلچسپی سے ہم آہنگ شعبہ کا سربراہ بنتا ہے تو اس کی کارکردگی نمایاں طور پر "بڑھ " جاتی ہے۔

مرد و زن کے درمیان "اصل تنازعہ" (انڈسٹریئلائزیشن عہد کے آغاز کے بعد سے) یہ ہوا کہ خواتین کو مردوں کے شعبہ میں لا کھڑا کیا گیا اور اسے یہ کہا گیا کہ تم مردوں سے کسی طور پر "کم" نہیں ہو لہٰذا تم بھی فیکٹریوں میں مردوں کے شانہ بشانہ ہر شفٹ میں مشینیں چلا سکتی ہو، وغیرہ وغیرہ۔ جوابا" مردوں کو بھی خواتین کے شعبہ میں کام کرنے کا موقع دیا گیا اور دونوں کو "ورکنگ روبوٹ" کے طور پر سرمایہ داری نظام کا کل پُرزہ بنادیا گیا۔ ایک ڈیڑھ صدی کی اس مسلسل ڈرل کے بعد عورتوں نے اپنا اصل اور مقدس فریضہ کو بھلا دیا اور وہ مساوات مرد و زن کے مصنوعی نعرے کے پیچھے چل پڑی کہ ہم جسمانی و ذہنی اعتبار سے مردوں سے کسی طرح کم نہیں لہٰذا ہم بھی ہر وہ کام کر دکھائیں گے جو مرد کیا کرتا ہے۔ سرمایہ دار مردوں نے اپنے مادی و نفسانی مفاد کی خاطرعورتوں کو گھر سے باہرنکال کر ایسی عورتوں کی پشت پناہی کی اور آج دنیا کے (نام نہاد) ترقی یافتہ معاشرے میں عورتیں ہر شعبہ زندگی میں مردوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ اور چونکہ معاشرے میں عورتوں کی کثرت ہے لہٰذا وہ تعلیمی اداروں سے لے کر ہر عملی زندگی میں زیادہ سے زیادہ نظر آنے لگی ہیں۔ جس کا سارا "فائدہ" بلا واسطہ یا بالواسطہ مردوں کو ہی پہنچتا ہے۔ عورت پر گھریلو امور اور بچوں کی پیدائش و پرورش کی پہلے سے موجود ذمہ داریوں میں معاش کے حصول کی ذمہ داری کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ جبکہ کہ اگر کسی مرد کی بیوی کمانے لگ جائے تو بھی اس کا فائدہ ہوتا ہے کہ وہ گھر کا سارا معاشی بوجھ اٹھانے کی بجائے نصف بوجھ اٹھا کر باقی آمدن سے گھر سے باہر (جائز یا ناجائز) عیاشی کرنے لگتی ہے۔ اور اگر بیوی ورکنگ نہ بھی ہو تو ورکنگ ماحول میں موجود ورکنگ فیمیلز کو بآسانی گل فرینڈ بنا لیتاہے۔ یعنی گھر میں بھی مزے اور باہر بھی مزے۔ واؤ مرد کتنا عیار و مکار ہے:D اور عورتیں کتنی معصوم و بھولی کہ مرد وں کے بچھائے ہوئے جال میں پھنس کر بھی خوش اور مطمئن کہ ہم مردوں سے "کم" نہیں :biggrin:
 

زونی

محفلین
آپ نے پھر گھما پھرا کے وہی جواب دیا ھے جو پہلے دے چکے ہیں ،،،،میرا خیال ھے آپ نے عورتوں کو مطمئن کرنے کیلئے مرد کو مکار کہہ دیا ھے جذبات میں آکے :D ویسے مرد کتنا عیار و مکار ہوتا ھے اس پہ بھی الگ سے ایک بحث شروع ہو سکتی ھے اگر مرد حضرات اجازت دیں تو اور اگر میں یہ کہونگی کہ سب مرد مکار نہیں ہوتے تو بھی میری کم عقلی کی وجہ سے کسی نے میری بات ماننی نہیں ھے :D
 

زونی

محفلین
آپ کی ساری باتوں کو درست بھی مان لیا جائے تو بھی یہ دلیل کہاں ملتی ھے کہ مرد و عورت کی ذہنی سطح ایک جیسی نہیں ہو سکتی؟؟؟؟
اگر آپ کے تناظر سے دیکھا جائے تو یہ بات درست ھے کہ اصل تنازعہ انڈسٹرئیلائزیشن کے بعد کھڑا ہوا ھے لیکن اگر اس کے نفسیاتی محرکات کا جائزہ لیا جائے تو جب ایک صنف کے حقوق کو مختلف طریقوں سے پامال کیا جاتا رہے گا تو کبھی نہ کبھی تو ری ایکشن وقوع پذیر ہو گا ہی ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس ری ایکشن کے منفی نتائج یہ ہوتے ہیں کہ وہ چیز زیادہ ابھر کے سامنے آتی ھے اور چونکہ اسکا استحصال ہوا ہوتا ھے تو اسے کور کرنے کیلئے وہ اس سے زیادہ ڈیمانڈ کرنے لگتی ھے جو اس کا ڈیو ہوتا ھے ۔۔۔۔۔لیکن یہاں مرد و زن میں تفاوت کی بات نہیں ہو رہی جبکہ دو گروپس کی مجموعی ذہنی سطح کا موازنہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ھے اسلیئے اس میں کمتری اور برتری کا کوئی دخل نہیں ہونا چاہیئے۔
 

یوسف-2

محفلین
آپ نے پھر گھما پھرا کے وہی جواب دیا ھے جو پہلے دے چکے ہیں ،،،،میرا خیال ھے آپ نے عورتوں کو مطمئن کرنے کیلئے مرد کو مکار کہہ دیا ھے جذبات میں آکے :D ویسے مرد کتنا عیار و مکار ہوتا ھے اس پہ بھی الگ سے ایک بحث شروع ہو سکتی ھے اگر مرد حضرات اجازت دیں تو اور اگر میں یہ کہونگی کہ سب مرد مکار نہیں ہوتے تو بھی میری کم عقلی کی وجہ سے کسی نے میری بات ماننی نہیں ھے :D
ہا ہا۔ یہ لطیفہ بھی خوب ہے۔ عورتیں بھی بھلا کبھی مطمئن ہوتی ہیں :D آپ ہوئیں کیا :mrgreen:
گویا آپ نے ریڈ لائیٹیڈ فقرہ مردوں کو مطمئن کرنے کے لئے کہا ہے :D

میری ’’کہانی ‘‘ کو اگر بغور پڑھیں تو آپ کو صاف صاف معلوم ہوگا کہ میں جن مردوں کو مکار کہہ رہا ہوں وہ کون ہیں اور جن کو معصوم کہہ رہا ہوں وہ کون ہیں۔ پھر بھی وضاحت کئے دیتا ہوں کہ میرا روئے سخن بائی ڈیفالٹ مردانہ شعبہ ہائے زندگی میں روزگار کی مشقت اٹھانے کے لئے(اپنی یا پرائی) عورتوں کو لا کھڑا کرنے والے مردوں کی طرف ہے نہ کہ سب مردوں کی طرف۔ اسی تناظر میں بھولی بھالی عورتیں بھی صرف انہی کو کہا گیا ہے جو ایسے مردوں کے گمراہ کن ترغیبات کو خوش دلی سے قبول کرکے اس دلدل میں اتر جاتی ہیں۔ ورنہ سب ہی جانتے ہیں کہ مرد ہوں یا عورتیں، اچھے برے تو ہر دو اصناف میں پائے جاتے ہیں۔
 
آپ کی ساری باتوں کو درست بھی مان لیا جائے تو بھی یہ دلیل کہاں ملتی ھے کہ مرد و عورت کی ذہنی سطح ایک جیسی نہیں ہو سکتی؟؟؟؟
اگر آپ کے تناظر سے دیکھا جائے تو یہ بات درست ھے کہ اصل تنازعہ انڈسٹرئیلائزیشن کے بعد کھڑا ہوا ھے لیکن اگر اس کے نفسیاتی محرکات کا جائزہ لیا جائے تو جب ایک صنف کے حقوق کو مختلف طریقوں سے پامال کیا جاتا رہے گا تو کبھی نہ کبھی تو ری ایکشن وقوع پذیر ہو گا ہی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ لیکن اس ری ایکشن کے منفی نتائج یہ ہوتے ہیں کہ وہ چیز زیادہ ابھر کے سامنے آتی ھے اور چونکہ اسکا استحصال ہوا ہوتا ھے تو اسے کور کرنے کیلئے وہ اس سے زیادہ ڈیمانڈ کرنے لگتی ھے جو اس کا ڈیو ہوتا ھے ۔۔۔ ۔۔لیکن یہاں مرد و زن میں تفاوت کی بات نہیں ہو رہی جبکہ دو گروپس کی مجموعی ذہنی سطح کا موازنہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ھے اسلیئے اس میں کمتری اور برتری کا کوئی دخل نہیں ہونا چاہیئے۔
درست كہا اور اب بھی كوئى سوال كرے كہ ميل شاونزم كا يہاں كيا تعلق تو اس كى ذہنى سطح ۔۔۔۔
 

یوسف-2

محفلین
1۔ آپ کی ساری باتوں کو درست بھی مان لیا جائے تو بھی یہ دلیل کہاں ملتی ھے کہ مرد و عورت کی ذہنی سطح ایک جیسی نہیں ہو سکتی؟؟؟؟
ج: دلیل یہ ہے کہ دو مردوں اور دو عورتوں کی ذہنی سطح بھی ایک جیسی نہیں ہوتی۔

2۔اگر آپ کے تناظر سے دیکھا جائے تو یہ بات درست ھے کہ اصل تنازعہ انڈسٹرئیلائزیشن کے بعد کھڑا ہوا ھے۔
ج: شکریہ

3۔ لیکن اگر اس کے نفسیاتی محرکات کا جائزہ لیا جائے تو جب ایک صنف کے حقوق کو مختلف طریقوں سے پامال کیا جاتا رہے گا تو کبھی نہ کبھی تو ری ایکشن وقوع پذیر ہو گا ہی
ج: صحیح فرمایا۔

4۔ لیکن اس ری ایکشن کے منفی نتائج یہ ہوتے ہیں کہ وہ چیز زیادہ ابھر کے سامنے آتی ھے اور چونکہ اسکا استحصال ہوا ہوتا ھے تو اسے کور کرنے کیلئے وہ اس سے زیادہ ڈیمانڈ کرنے لگتی ھے جو اس کا ڈیو ہوتا ھے
ج: جی ہاں ایسا ہی ہوتا ہے۔ لیکن رد عمل اگر انفرادی حیثیت میں ہو تو ڈیو سے زیادہ ڈیمانڈ والے رویہ کو کسی حد تک قبول بھی کیا جاسکتا ہے۔ لیکن افراد کے کسی گروہ کی جانب سے اس رویہ پر اصرار کامطلب پورے سماج کے جاری نظام کو تلپٹ کرنا ہے۔ مثال: جنوبی افریقہ میں گورون نے کالون پر کیا کیا ظلم و ستم نہ کیا۔ لیکن جب کالوں کی حکومت آئی تو کیا کالوں نے گوروں کے ساتھ ڈیو سے زیادہ ڈیمانڈ کا رویہ اختیار کیا یا نطام کو چلتے رہنے کے لئے سابقہ حکمران گوروں کے استحصال کو بھلا دیا۔۔۔ عرب میں ظہور اسلام سے قبل مرد لڑکیوں کو زندہ درگور تک کیا کرتے تھے۔ لیکن جب عدل و انصاف کا دور آیا تو کیا عورتوں نے مردوں سے اس سابقہ استحصال کے بدلہ ڈیو سے زیادہ ڈیمانڈ کا مطالبہ کرکے معاشرہ مین سرخرو ہوئیں یا سابقہ استحصالی رویہ کو بھلا کر عدل کی بنیاد پر اپنے حقوق طلب کئے اور پائے۔

5۔ لیکن یہاں مرد و زن میں تفاوت کی بات نہیں ہو رہی جبکہ دو گروپس کی مجموعی ذہنی سطح کا موازنہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ھے اسلیئے اس میں کمتری اور برتری کا کوئی دخل نہیں ہونا چاہیئے۔
ج: ہے بھی نہیں۔ کوئی صنف کسی صنف سے نہ تو کمتر ہے نہ بد تر۔ میں نے تو صرف یہ کہا ہے (جس سے اتفاق بھی کیا جاسکتا ہے اور اختلاف بھی) کہ دونوں اصناف کی مجموعی ذہنی سطح ایک جیسی نہیں ہے اور نہ ہوسکتی ہے۔ کیونکہ ان کی جسمانی ساخت، ضروریات، سوچ، نفسیات سب میں فرق ہوتا ہے۔ اور یہ دونوں اپنی اپنی جگہ ایک "مکمل فرد" بھی ہیں اور اپنی "بقا" کے لئے ایک دوسرے کے تعاون کے محتاج بھی۔

اگر میری کوئی بات آپ کو ناگوار محسوس ہوئی ہو تو معذرت خواہ ہوں۔ لیکن نظری بحث میں اختلاف رائے تو ایک معمول کی بات ہے۔ اختلاف رائے کے بغیر بحث ممکن ہی نہیں اور اختلاف رائے اور مخالفت میں ایک باریک سا فرق ہوتا ہے، جسے بحث کے دوران مد نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
مساواتِ مرد و زن کا نعرہ سوائے "جہالت" کے کچھ نہیں ۔۔۔ صلاحیتوں میں فرق تو ہوتا ہی ہے ۔۔۔ یہ ایک انفرادی معاملہ ہے ۔۔۔ ہم اس کو بحیثیت مجموعی نہیں دیکھ سکتے اور کسی ایک صنف پر کسی بھی قسم کا خاص "ٹھپہ" لگانے کا تو میں مخالف ہوں ۔۔۔ البتہ یہ ضرور سمجھتا ہوں کہ عورت کا مقام گھر میں "بڑا" ہے اور مرد "باہر" کی "سلطنت" کا حکمران ہے ۔۔۔ ہمارا تعلق دراصل "دائیں بازو" سے ہے اس لیے اس بیان کو اسی سیاق و سباق میں دیکھا جائے ۔۔۔ "کٹر ملائیت" کے تو ہم حامی نہیں ہیں لیکن پھر بھی حق بات کہنے کا حق تو رکھتے ہیں نا جی ۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
مساوات کی تو بحث ہی نہیں ہے۔ جو عنوان ہے اس پر بہت کم بات ہو رہی ہے کہ کیا مرد اور خواتین میں ذہنی اعتبار سے فرق پایا جاتا ہے؟
 
جس معاشرے ميں تيزاب جيسے مسئلے پر مرد حضرات اتنے سنجيدہ كالم لكھیں وہاں اس معصوم عنوان کے مطابق بحث كا خيال كون كرے؟
Screen-Shot-2012-04-02-at-4.31.10-PM.png
 
مساواتِ مرد و زن کا نعرہ سوائے "جہالت" کے کچھ نہیں ۔۔۔ صلاحیتوں میں فرق تو ہوتا ہی ہے ۔۔۔ یہ ایک انفرادی معاملہ ہے ۔۔۔ ہم اس کو بحیثیت مجموعی نہیں دیکھ سکتے اور کسی ایک صنف پر کسی بھی قسم کا خاص "ٹھپہ" لگانے کا تو میں مخالف ہوں ۔۔۔ البتہ یہ ضرور سمجھتا ہوں کہ عورت کا مقام گھر میں "بڑا" ہے اور مرد "باہر" کی "سلطنت" کا حکمران ہے ۔۔۔ ہمارا تعلق دراصل "دائیں بازو" سے ہے اس لیے اس بیان کو اسی سیاق و سباق میں دیکھا جائے ۔۔۔ "کٹر ملائیت" کے تو ہم حامی نہیں ہیں لیکن پھر بھی حق بات کہنے کا حق تو رکھتے ہیں نا جی ۔۔۔
داياں بازو ؟
داياں بازو كيا ہے؟ بہشتى زيور يا قرآن پاك
اور قرآن پاك تو مساوات مردوزن كا قائل ہے ... اب جاہل كون ہوا ؟
فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِنْكُمْ مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى بَعْضُكُمْ مِنْ بَعْضٍ
آل عمران
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
داياں بازو ؟
داياں بازو كيا ہے؟ بہشتى زيور يا قرآن پاك
اور قرآن پاك تو مساوات مردوزن كا قائل ہے ... اب جاہل كون ہوا ؟
فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِنْكُمْ مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى بَعْضُكُمْ مِنْ بَعْضٍ
آل عمران
معاف کیجیے گا ۔۔۔۔۔ آپ نے میری بات کو کسی اور معنوں میں لے لیا ۔۔۔ میں نے "مساواتِ مرد و زن" کی بات کسی اور تناظر میں کی تھی ۔۔۔ یعنی یہ جو نعرہ بیسویں صدی کے شروع میں بلند ہوا تھا ۔۔۔ حقوقِ نسواں کے علم برداروں نے مرد و زن کو "برابر" ٹھہرانے کے لیے جو "کاروائی" ڈالی تھی ۔۔۔ اس کی بات کی تھی میں نے ۔۔۔۔۔ ظاہر سی بات ہے اسلام نے تو خواتین کو ان کے حقوق بہت پہلے دے دیے تھے ۔۔۔ اس وضاحت کے بعد اب دائیں بازو کی کچھ وضاحت بھی بنتی ہے ۔۔۔ دائیں بازو سے مراد یہ ہے کہ ہم "بائیں بازو" والوں کے ساتھ نہیں ہیں ۔۔۔ یعنی ہمارا تعلق اس قبیلے سے ہے جو خدا کی ذات پر اٹل یقین رکھتا ہے ۔۔۔۔۔ اگر مزید تفصیل درکار ہوئی تو ضرور پیش کر دوں گا ۔۔۔ شکریہ
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
بات یہ ہے کہ مساوات کی بات کسی پوسٹ کے جواب میں کی تھی اور اس کا اقتباس لینا بھول گیا ۔۔۔ بس تب سے "بنیاد" ٹیڑھی ہو گئی ہے ۔۔۔ خیر، آپ اس کو کھینچ تان کر اصل موضوع کی طرف لے جائیں ۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
س:کیا مرد اور خواتین میں ذہنی اعتبار سے فرق پایا جاتا ھے؟

ج: "فرق" تو پایا جاتا ہے۔ ایک ہی دفتر میں، ایک ہی پوسٹ پر ایک ہی علمی حیثت کے حامل دو افراد میں سے ایک اگر مرد ہو اور دوسری خاتون ہو تو دونوں کے ’ورکنگ اسٹائل' اور "ورک آؤٹ پُٹ" سے بھی اکثر اندازہ ہوجاتا ہے کون سا ورکنگ اسٹائل زنانہ ہے یا کون سا "ورک آؤٹ پُٹ" کسی زنانہ کاوشوں کا عملی نمونہ ہے۔ اگر دونوں اصناف میں " ذہنی اعتبار سے فرق" موجود نہ ہو تو ایک جیسی تعلیمی قابلیت، ایک جیسی مہارت، ایک جیسے دفتری ماحول اور ایک جیسے منصب پر کام کرنے والے مرد و زن کا کام کا "نمونہ یا نتیجہ" بھی ایک جیسا ہی ہونا چاہئے، جو کہ بالعموم نہیں ہوتا۔
اس سوال میں "بین السطور" بھی ایک بات ضمنا" کہی یا پوچھی جارہی ہے کہ کیا کوئی ایک صنف ذہنی اعتبار سے کمتر یا برتر بھی ہے؟ میرا جواب یہ تھا کہ ہاں ہے۔ جو شعبہ زندگی جینیٹیکلی اور سماجی و تاریخی اعتبار سے "زنانہ" رہی ہے ، اس شعبہ میں کام کرتے ہوئے عورت ذہنی اعتبار سے برتر اور مرد کمتر ہے۔ اس کے برعکس جو شعبہ جات مردوں کے پاس رہے ہیں، ان میں کام کرتے ہوئے مرد ذہنی اعتبار سے برتر اور عورت کمتر ہے۔ اور اس میں "تنازعہ" والی کوئی بات ہے بھی نہیں۔ ایک ماہر معاشیات خواہ کتنا ہی قابل و فاضل کیوں نہ ہو، اگر اسے کسی ہسپتال کا سربراہ بنا دیا جائے تو وہ کسی بھی "ڈاکٹر ایم ایس" سے کمتر کارکردگی ہی دکھا پائے گا۔ کیونکہ یہ اس کا شعبہ ہی نہی ہے۔ انڈو پاک کے سول سروسز میں یہ عام ہے کہ کسی بھی "علمی بیک گراؤنڈ" کے حامل بیوروکریٹ کو کسی بھی شعبہ کا سربراہ بنا دیا جاتا ہے۔ ایسا بیوروکریٹ جب اپنی تعلیمی قابلیت و دلچسپی سے ہم آہنگ شعبہ کا سربراہ بنتا ہے تو اس کی کارکردگی نمایاں طور پر "بڑھ " جاتی ہے۔

مرد و زن کے درمیان "اصل تنازعہ" (انڈسٹریئلائزیشن عہد کے آغاز کے بعد سے) یہ ہوا کہ خواتین کو مردوں کے شعبہ میں لا کھڑا کیا گیا اور اسے یہ کہا گیا کہ تم مردوں سے کسی طور پر "کم" نہیں ہو لہٰذا تم بھی فیکٹریوں میں مردوں کے شانہ بشانہ ہر شفٹ میں مشینیں چلا سکتی ہو، وغیرہ وغیرہ۔ جوابا" مردوں کو بھی خواتین کے شعبہ میں کام کرنے کا موقع دیا گیا اور دونوں کو "ورکنگ روبوٹ" کے طور پر سرمایہ داری نظام کا کل پُرزہ بنادیا گیا۔ ایک ڈیڑھ صدی کی اس مسلسل ڈرل کے بعد عورتوں نے اپنا اصل اور مقدس فریضہ کو بھلا دیا اور وہ مساوات مرد و زن کے مصنوعی نعرے کے پیچھے چل پڑی کہ ہم جسمانی و ذہنی اعتبار سے مردوں سے کسی طرح کم نہیں لہٰذا ہم بھی ہر وہ کام کر دکھائیں گے جو مرد کیا کرتا ہے۔ سرمایہ دار مردوں نے اپنے مادی و نفسانی مفاد کی خاطرعورتوں کو گھر سے باہرنکال کر ایسی عورتوں کی پشت پناہی کی اور آج دنیا کے (نام نہاد) ترقی یافتہ معاشرے میں عورتیں ہر شعبہ زندگی میں مردوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ اور چونکہ معاشرے میں عورتوں کی کثرت ہے لہٰذا وہ تعلیمی اداروں سے لے کر ہر عملی زندگی میں زیادہ سے زیادہ نظر آنے لگی ہیں۔ جس کا سارا "فائدہ" بلا واسطہ یا بالواسطہ مردوں کو ہی پہنچتا ہے۔ عورت پر گھریلو امور اور بچوں کی پیدائش و پرورش کی پہلے سے موجود ذمہ داریوں میں معاش کے حصول کی ذمہ داری کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ جبکہ کہ اگر کسی مرد کی بیوی کمانے لگ جائے تو بھی اس کا فائدہ ہوتا ہے کہ وہ گھر کا سارا معاشی بوجھ اٹھانے کی بجائے نصف بوجھ اٹھا کر باقی آمدن سے گھر سے باہر (جائز یا ناجائز) عیاشی کرنے لگتی لگتا ہے۔ اور اگر بیوی ورکنگ نہ بھی ہو تو ورکنگ ماحول میں موجود ورکنگ فیمیلز کو بآسانی گل فرینڈ بنا لیتاہے۔ یعنی گھر میں بھی مزے اور باہر بھی مزے۔ واؤ مرد کتنا عیار و مکار ہے:D اور عورتیں کتنی معصوم و بھولی کہ مرد وں کے بچھائے ہوئے جال میں پھنس کر بھی خوش اور مطمئن کہ ہم مردوں سے "کم" نہیں :biggrin:
بہت دلچسپ لکھا آپ نے۔
ایک سوال : کام کرنے کے انداز میں فرق کو ذہانت میں فرق کیسے کہیں گے؟ جب آپ ایک ہی منصب پر ہیں اور آپ کی جاب ڈسکرپشن بھی ایک سی ہے۔ آپ اس کے مطابق کام بھی کر رہے ہیں۔ اینڈ پروڈکٹ بھی جاب ڈیمانڈ کے مطابق ہے چاہے کام جس طرح بھی کیا جائے۔ تو یہاں ذہانت میں فرق کا پیمانہ کیا ہوا؟
آپ کی باقی گفتگو بھی دلچسپ محسوس ہو رہی ہے لیکن کیونکہ یہاں بات ذہانت کے بارے میں ہو رہی ہے اس لئے اس پر تبصرہ ابھی نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
کھینچ تان کیا کرنی ہے، مساوات پر کوئی بات ہی نہ کرے تو خود ہی اصل موضوع کی طرف آ جائیں گے۔
 
Top