کیا مرد اور خواتین میں ذہنی اعتبار سے فرق پایا جاتا ھے؟

زونی

محفلین
تو یہ بات واضح ہو گئی کہ ذہنی صلاحیتوں کو دبانے میں ماحول کا بہت بڑا ہاتھ ھوتا ھے اور چونکہ ماحول بنانے والے ہم خود ہیں اسلیئے معاشرتی رویوں کا کردار بہت اہم ھے؟؟؟
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئی شک ہی نہیں کہ ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے یا ان کو دبانے میں ماحول کا ہاتھ ہوتا ہے اور تمہاری بات سے سو فیصد متفق کہ ماحول بنانے والے ہم خود ہیں۔
 

یوسف-2

محفلین
لیکن یہ تو صلاحیت کے میدان میں فرق ظاہر کر رہا ھے یعنی دو مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مردوں کی مہارت بھی یقیناّ اپنے ہی شعبہ میں ہوگی لیکن ضروری نہیں کہ ان کی مینٹل اپروچ بھی کم یا زیادہ ہو ،،،اسی طرح کیا ایک مرد ماہر ریاضیات اور عورت ماہر ریاضیات کے مینٹل لیول میں بھی فرق ہو گا؟؟؟؟
ویسے تو مرد بہ مقابلہ عورت کی ڈیبیٹ ہی لاحاصل ہے۔ اس قسم کی بحث کا کوئی متفقہ نتیجہ نہ پہلے کبھی برآمد ہوا ہے، نہ آئندہ ایسا ہونے کا امکان ہے :D پھر بھی بحث سے بہت سے ذہنی در وا ضرور ہوتے ہیں
دو مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مردوں کی "مینٹل اپروچ" کم یا زیادہ ہوتی تو ہے۔ اپنے شعبہ میں اس کی مینٹل اپروچ زیادہ بہتر اور دوسرے کے شعبہ میں اس کی مینٹل اپروچ کم بہتر ہوگی۔

کیا ایک مرد ماہر ریاضیات اور عورت ماہر ریاضیات کے مینٹل لیول میں فرق ہوگا؟
ہوگا کیا بلکہ ہوتا ہے :D (ہم استثنیٰ کی بات نہیں کر رہے بلکہ عمومی بات کر رہے ہیں) عمومی طور پر مرد ماہر ریاضیات نسبتا" زیادہ بہتر انداز میں ریاضی کی تعلیم دیتا ہے اور دے سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ریاضی پڑھانے والے مرد اساتذہ زیادہ ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ خالصتا" زنانہ تعلیمی اداروں میں بھی ریاضی پڑھانے والے زیادہ تر مرد ہی ہوتے ہیں۔ بلکہ ذرا اور باریکی میں جائیں تو اگر کسی زنانہ کالج اور زنانہ جامعہ میں ریاضی پڑھانے والے مرد اور خواتین دونوں ہوں تو ذہین طالبات کی اکثریت مرد اساتذہ سے ہی ریاضی پڑھنا پسند کرتی ہیں۔ بات وہی "مینٹل اپروچ" کی ہے کہ ریاضی ایک "مردانہ شعبہ" ہے، جسے ضرورت کے مطابق خواتین بھی پڑھا سکتی ہیں مگر بحیثت مجموعی مردوں کی مہارت سے آگے نہیں جاسکتیں۔
بالکل اسی طرح جیسے گائنا کالوجی بنیادی طور پر خواتین کا شعبہ ہے۔ دنیا بھر میں بہترین ماہرین گائنا کالوجسٹ خواتین ہی ہیں خواہ وہ کوالیفائیڈ ڈاکٹرز کی صورت میں ہوں یا اَن پڑھ دائی کی صورت میں۔ گو کہ اب مرد ماہرین گائنا کالوجسٹ بھی پاکستان سمیت دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں۔ مگر یہ کبھی بھی (بحیثیت مجموعی) خواتین ماہرین گائنا کالوجسٹ سے مہارت میں آگے نہیں بڑھ سکتے۔ بلکہ اکثر مرد ماہرین گائناکالوجسٹ بھی خواتین ماہرین گائناکالوجسٹ سے کنسلٹ کرتے رہتے ہیں۔ یہاں بھی بات وہی "مینٹل اپروچ" ہی کی ہے۔ خواتین کی اس شعبہ میں "مینٹل اپروچ" زیادہ بہتر ہوتی ہے اور مرد کی کم بہتر۔

آج کل ہر شعبہ میں مرد و خواتین موجود ہیں۔ عورتیں جہاز بھی مہارت سے اڑا رہی ہیں اورشپ بھی عمدگی سے چلا رہی ہیں۔ اسی طرح مرد گئنا کالوجسٹ بھی بن رہے ہیں اور بیوٹیشین بھی۔ لیکن اس استثنائی صورتحال کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ دونوں اصناف ہر فیلڈ میں یکساں مہارت یا مینٹل اپروچ کے حامل ہیں۔ ہر ایک کا اپنا الگ فطری شعبہ ہے، جس مین یہ نسبتا" زیادہ عمدہ کارکردگی کا مطاہرہ کرتے ہیں۔

لیکن اس بات کو مقابل صنف کے شعبہ میں داخل ہونے والے یا داخل ہونے کے خواہشمند کبھی بھی ’’قبول‘‘ نہیں کرتے۔ یہ ان کی ’’انا‘‘ کے خلاف جاتا ہے کہ کیا میں ’’وہ‘‘ کام ’’ان‘‘ جیسا نہیں کرسکتا یا کر سکتی :D
 
ماہرین نے ذہانت کی آٹھ یا نو قسمیں گنوائی ہیں۔ جب ہم انکا اس نقطہء نگاہ سے جائزہ لیتے ہیں کہ ذہانت کی کونسی قسم میں عورتیں اور مرد مساوی یا غیر مساوی ہوتے ہیں تو ایسا کرنے کیلئے ہمارے پاس دو طریقے ہیں۔۔۔
پہلا یہ کہ ہم ذہانت کے ان میدانوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو دیکھیں۔۔۔یعنی مختلف ادوار میں مختلف اقوام میں متعلقہ ذہانت کے شعبوں میں نمایاں کارکردگی اگر عورتوں نے زیادہ دکھائی ہے یا مردوں میں۔ اور پھر اس بنیاد پر ہم یہ نظریہ قائم کردیں کہ کون کس شعبے میں زیادہ ذہین ہے۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم تجربات کریں۔ کسی بھی قسم کی ذہانت کو جانچنے کیلئے مخصوص ٹیسٹ ڈیزائن کئے جاتے ہیں۔ ان ٹیسٹوں کے نتائج کو ہم مردوں اور عورتوں کی صنفی تفریق کی بنیاد پر دیکھیں اور پھر کوئی فیصلہ کریں۔
پہلے معیار کی رو سے تو ہمیں ہر میدان میں مرد ہی چھائے ملتے ہیں لیکن اس میں قباحت یہ ہے کہ عورتوں کی طرف سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہر دور میں مردوں نے عورتوں کو ایک خاص دائرے میں محدود رکھا ہے اور انکو برابر مواقع نہیں دئے گئے۔۔۔مردوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا عورتوں کی نسبت زیادہ موقع ملا ہے۔ اس بات میں واقعی وزن ہے۔۔۔چنانچہ اس بنیاد پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔
دوسرے طریقے سے بھی ہم کسی حتمی اور قطعی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے۔ کیونکہ ہم آج جو کچھ بھی ہیں، ہماری شخصیت کی تشکیل میں صدیوں پر محیط عوامل اور انکے اثرات جنز کی صورت میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں، ماں باپ کی شخصیات اور ہمارے ارد گرد کا ماحول یہ سب بھی ہماری شخصیت اور ہماری ذہانت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔۔۔۔چنانچہ جینز والے معاملے میں بھی عورتیں یہ کہہ سکتی ہیں کہ صدیوں کے تعامل اور اثرات نے یہ صورتحال پیدا کردی ہے کہ عورتوں کے رویے اور صلاحیتیں ایک مخصوص پیٹرن رکھتی ہیں اور اسی طرح مردوں کے رویے اور صلاحیتوں کا ایک مخصوص پیٹرن ہے۔۔۔۔
چنانچہ ہمارے کئی ہزار سال پر محیط انسانی سفر کے اثرات جو آج ہم میں ہمارے جینز کی صورت میں کارفرما ہوتے ہیں، ان سے قطع نظر کرکے کوئی فیصلہ کرنا بہت مشکل لگتا ہے۔
لیکن اگر یوں دیکھا جائے کہ جو کچھ بھی ہوتا ہے اور جو کچھ ہوا ہے، یہ اپنے فطرتی بہاوؤ کی وجہ سے ہوا ہے۔۔۔اور ایسا ہی ہونا تھا۔ چنانچہ اگر عورتیں کچھ میدانوں میں مردوں سے پیچھے رہ گئیں اور مرد کچھ میدانوں میں عورتوں سے پیچھے رہ گئے تو اسکی بنیادی وجہ کوئی سازش یا جبر و استبداد کا نظام نہیں تھا بلکہ یہ عین فطرت کے مطابق ہوا۔۔۔جو جس کام کیلئے زیادہ موزوں تھا، اس کام میں اسکو غلبہ حاصل ہوگیا۔
 
شکریہ!! میں کوشش کرونگی فلحال لب لباب آپ ہی اپنی زبانی لکھ دیجئے۔۔۔
یہ تو بڑا لمبا چوڑا کام ہوجائے گا:)۔
بہرھال مختصر لفظوں میں کتاب کا لب لباب یہ ہے کہ مردوں اور عورتوں کے اندازِ فکر میں فرق ہے۔ اور اس فکر کی وجہ سے مخصوص صورت حال میں انکے رویئے مختلف ہوسکتے ہیں، انکی پرسپشن مختلف ہوسکتی ہے۔ ایک ہی بات کو مرد اگر ایک مخصوص زاویئے سے دیکھیں گے توعورتیں بھی شائد ایک مختلف زاویئے سے دیکھیں گی۔ اور اپنی مخصوص جذباتی اٹھان کی وجہ سے مختلف نتائج اخذ کریں گے۔۔۔فیلنگز کی شدت کے فرق کی وجہ سے یہ ہوتا ہے شائد۔ کچھ معاملات میں عورتیں مردوں کی نسبت زیادہ حسّاس ہیں اور کچھ معاملات میں مرد۔
ایک اور بات جس پر اس کتاب میں زور دیا گیا ہے، وہ یہ ہے کہ مرد اپنی قابلیت اور صلاحیت کے معاملے میں زیادہ حسّاس ہوتے ہیں جبکہ عورت اپنے محسوسات کے معاملے میں زیادہ حسّاس ہوتی ہے۔
مردوں کی نظر میں انکی ذات کی اہمیت کا تعلق انکے کاموں اور انکی قابلیتوں سے مسائل حل کرنے کی صلاحیتوں سے ہے، جبکہ عورت کو اپنی ذات کی اہمیت کا احساس اس وقت زیادہ ہوتا ہے جب اسکے ساتھ اپنے جذبات و احساسات کو شئیر کیا جائے۔
میں ذرا مصروف ہوں اس وقت ، کتاب کے باقی نکات کے متعلق پحر کبھی بات کریں گے۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ایک فرمان ہم نے کثرت سے سنا ہے وہ ہے۔ عورتیں ناقص العقل ہوتی ہیں۔ اب اس فرمان کی جانچ پڑتال کرنا اہل علم کا کام ہے۔ اگر ثابت ہو جائے کہ یہ حدیث مبارکہ صحیح ہے تو خاموشی سے مان لیا جائے ۔ کیونکہ دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی دانا نہ تھا، نہ ہے اور نہ ہی ہوگا۔ جب ہم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کہنے پر اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ ہم میں سے کسی نے اللہ کو دیکھا نہیں۔ فرشتوں، قیامت، جنت اور دوزخ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر مان رہے ہیں تو اس چھوٹے سے نقطے کو کیوں نہ مانیں؟ حدیث مبارکہ کے صحیح ثابت ہو جانے کے بعد نہ ماننا عقل اور سمجھ سے ماورا ہے۔ لیکن سب سے پہلے اہل علم اس حدیث مبارکہ کا تعین کریں۔
بالفرض ہم صرف اور صرف اپنی عقل کے بل بوتے پر یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا ذہانت میں عورت اور مرد برابر ہیں یا تفاوت ہے۔ تو اس کے لئے کسی بھی کو ایجوکیشن کالج سے ایک ہی شعبے کے پندرہ لڑکے اور پندرہ لڑکیاں لیکر لیبارٹری میں ان کا آئی کیو لیول چیک کروا لیں۔ نتیجہ سامنے آ جائے گا۔ اس میں جھگڑنے اور میدان جنگ بنانے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟ یہاں اس فورم پر ہم سب بہن بھائیوں کی طرح ہیں۔ ہر ایک اپنے مقام پر محترم ہے۔
 

مہ جبین

محفلین
حقیقت یہ ہے کہ ذہنی صلاحیتوں کو دبانے یا اجاگر کرنے میں ہمارے ارد گرد کا ماحول اثرانداز ہوتا ہے ، لیکن مرد پھر بھی عورت کے مقابلے میں عموماً بروقت اور درست سمت میں سوچ سکتا ہے اسلئے کہ عورتیں زیادہ تر فیصلے جذباتی ہو کر کرتی ہیں اپنی عقل کو کم استعمال کرتی ہیں ( اس سے سب کا متفق ہونا بھی کوئی ضروری نہیں ، خصوصاً عورتوں کا )
لیکن کہیں کہیں عورتیں ذہنی اعتبار سے مردوں پر سبقت بھی لے جاتی ہیں اور یہ بھی وقت، حالات اور ماحول پر منحصر ہے کہ کب کہاں اور کیسے مرد عورت کے مقابلے میں کم یا زیادہ یا برابر ہوجاتے ہیں
نہ تو مکمل طور پر عورتیں ذہنی اعتبار سے بہتر ہوتی ہیں اور نہ مکمل طور پر مرد ہی اپنے آپ کو اس درجے میں رکھ سکتے ہیں اس لئے یہ بحث بیکار ہے کہ کون بہتر ہے اور کون کمتر۔۔۔۔۔۔ بس صحیح سوچ تو یہ ہے کہ مردوں کی عقل اور عورتوں کی جذباتیت ہی سے زندگی کا حسن ہے اس کو بیلنس کرکے چلنا ہی اصل زندگی ہے، نہ عورت اپنی صلاحیتوں پر اترائے اور نہ مرد اپنے آپ کو اس سے بہتر ثابت کرنے پر تلے ، بس جس طرح قدرت نے ہمارے اندر جتنی صلاحیتیں ودیعت کی ہیں اس پر اس کا شکر بجا لائے اور دوسروں کی صلاحیتوں کا کھلے دل سے اعتراف کرے ، خود بھی خوش رہے اور دوسروں کو بھی خوش رکھے ، کامیاب زندگی کا راز یہی ہے
 

خرم زکی

محفلین
جی دو حوالوں سے فرق واضح ہے:
١. ذہانت
٢. یاداشت

ذہانت کے حوالے سے جو جدید تحقیقات ہوئی ہیں ان کے مطابق مرد خواتین سے اوسط ٤ پواینٹ آئ کیو کے پیمانے پر آگے ہوتے ہیں۔
یاداشت کے حوالے سے مردوں کی ٹیکٹیکل یا ویژو سپیٹیل یاداشت عورتوں کے مقابل اچھی ہوتی ہے جبکہ خواتین کی جذباتی یا وربل ایپسوڈک یاداشت بہتر ہوتی ہے.
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جی دو حوالوں سے فرق واضح ہے:
١. ذہانت
٢. یاداشت

ذہانت کے حوالے سے جو جدید تحقیقات ہوئی ہیں ان کے مطابق مرد خواتین سے اوسط ٤ پواینٹ آئ کیو کے پیمانے پر آگے ہوتے ہیں۔
یاداشت کے حوالے سے مردوں کی ٹیکٹیکل یا ویژو سپیٹیل یاداشت عورتوں کے مقابل اچھی ہوتی ہے جبکہ خواتین کی جذباتی یا وربل ایپسوڈک یاداشت بہتر ہوتی ہے.
یہ تحقیقات نہیں بلکہ صرف ایک تحقیق ہے وہ بھی ان صاحب کی جن کی اکثر تحقیقات کنٹروورسیز ہی پیدا کرتی ہیں۔ ڈیلی میل اخبار کی بجائے کیا یہ تحقیق کسی ریسرچ جرنل میں بھی چھپی ہے؟ اگر معلوم ہو تو پلیز بتائیے گا۔ میں بھی پڑھنا چاہوں گی۔
 

خرم زکی

محفلین
محترمہ فرحت کیانی صاحبہ، یہ ایک تحقیق کا میں نے حوالہ دیا ہے، دوسری تحقیق کا حوالہ یہ رہا۔ اس کے مطابق بھی مرد خواتین کے مقابل زیادہ ذہین ہوتے ہیں. پہلی تحقیق پروفیسر رشٹن جبکہ یہ دوسری پروفیسر رچرڈ اور پال ارونگ کی ہے۔ دونوں مختلف سائنٹفک جرنلز میں پیر رویو کے لئے چھپ چکی ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
محترمہ فرحت کیانی صاحبہ، یہ ایک تحقیق کا میں نے حوالہ دیا ہے، دوسری تحقیق کا حوالہ یہ رہا۔ اس کے مطابق بھی مرد خواتین کے مقابل زیادہ ذہین ہوتے ہیں. پہلی تحقیق پروفیسر رشٹن جبکہ یہ دوسری پروفیسر رچرڈ اور پال ارونگ کی ہے۔ دونوں مختلف سائنٹفک جنرلز میں پیر رویو کے لئے چھپ چکی ہیں۔
شکریہ۔ آپ نے تحقیقات میں ایک ہی 'تحقیق' کا حوالہ دیا تھا۔ سو میں نے پوچھ لیا۔ یقین مانیں مردوں کی ذہانت کی تو میں ویسے ہی بڑی 'قائل' ہوں۔ تحقیق پر ہی کیا منحصر کتنی ہی تو مثالیں بکھری پڑی ہیں ہمارے اردگرد۔ویسے پہلے والے پروفیسر صاحب نے ریس کی بنیاد پر بھی ذہانت میں کمی بیشی کی تھیوری پیش کی ہے۔ آپ کو پڑھنے کا اتفاق ہوا؟
اور پلیز ناراض نہ ہوں۔ آپ نے تحقیقات کی بات کی تو ظاہر ہے جو چیز آپ کے ریڈر کے لئے نئی ہو گی وہ اس کو تفصیل میں پڑھنا بھی چاہے گا۔میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرا شعبہ ہی ریسرچ سے متعلق ہے اور ہمیں کوئی تھیوری پیش کرنے سے پہلے ان کے حوالہ جات تیار رکھنے پڑتے ہیں۔ کاش میں بھی مختلف جرنلز کا حوالہ بغیر نام کے دے سکوں اور مجھے سوال بھی نہ کیا جائے۔
 
اس کتاب میں دونوں کے سوچنے کے انداز میں فرق کی بات کی گئی ہے۔ ذہانت میں فرق کو تو موضوع نہیں بنایا گیا۔ یا کم از کم مجھے تو یہ نہیں محسوس ہوا کہ دونوں کی ذہانت اور صلاحیتوں میں فرق کو ثابت کیا گیا ہے۔
میرے خیال یہ ہے کہ سوچنے کا انداز ہی ذہانت ہے۔۔۔آپکے خیال میں ذہانت کی کیا تعریف ہے؟
 

خرم زکی

محفلین
جی پڑھ چکا مگر وہ موضوع سے متعلق نہیں اس لئے حوالہ نہیں دیا اگرچہ خبر میں حوالہ موجود ہے۔ کسی تحقیق پر تنقید تو خیر ہوتی رہتی ہے مگر اس کا معیار پچھلی تحقیق کا غلط یا درست ہونا نہیں ہوتا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
تحقیق کہتی ہے کہ میری صنف ذہین نہیں ہے یا کم ذہین ہے اس لئے میں آپ کے اس سوال کا جواب دینے سے قاصر ہوں۔ :)
میری کسی بات سے آپ نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہو تو معذرت چاہتا ہوں۔۔میرا موقف تو یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس صنف کو بھی پیدا کیا ہے احسن تقویم پر پیدا کیا ہے۔۔۔ان میں ڈیزائن فالٹ کوئی نہیں ہے۔ مردوں کو انکے دائرہ کار کے مطابق مطلوبہ "ذہانت" دی گئی ہے اور عورتوں کو انکے دائرہ کار کے مطابق ۔۔۔۔اور دونوں کا دائرہ کلیۃََ ایک جیسا نہیں ہے۔۔۔لہذا بہتر یا کمتر کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
 
جب ايك بات كى صحت اور درست مفہوم كے حوالے سے كوئى تصديق ہمارے پاس موجود نہ ہو تو ہم اس كى بنياد پر كوئى استدلال كيسے قائم كر سكتے ہيں؟ ميں خود دينى علوم كى طالبہ ہوں اور اكثر افسوس اس بات كا ہوتا ہے كہ مذہب كے متعلق عموما جو باتيں كى جاتى ہيں خود علماء ان سے اختلاف ركھتے ہيں۔ يہ حديث شريف نہ صرف سياق سے ہٹ كر كوٹ كى جاتى ہے بلكہ اس كا مفہوم بھی توڑ مروڑ كر پيش كيا جاتا ہے ۔ ميں خود سے اس كا درست مفہوم نہيں لکھوں گی كہ شايد ايك لڑكى كى بات كو جانب دارانہ سمجھا جائے آپ خود ديكھيں كہ علماء اور محدثين نے اس كى كيا تشريح كى ہے ۔ ي بحث يہاں چلى اور آخرش اس حديث كے حوالے تك بات گئی اسے ديكھ ليجيے ۔

www.urduvb.com/forum/showthread.php?t=12616
نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ایک فرمان ہم نے کثرت سے سنا ہے وہ ہے۔ عورتیں ناقص العقل ہوتی ہیں۔ اب اس فرمان کی جانچ پڑتال کرنا اہل علم کا کام ہے۔ اگر ثابت ہو جائے کہ یہ حدیث مبارکہ صحیح ہے تو خاموشی سے مان لیا جائے ۔ کیونکہ دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی دانا نہ تھا، نہ ہے اور نہ ہی ہوگا۔ جب ہم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کہنے پر اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ ہم میں سے کسی نے اللہ کو دیکھا نہیں۔ فرشتوں، قیامت، جنت اور دوزخ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر مان رہے ہیں تو اس چھوٹے سے نقطے کو کیوں نہ مانیں؟ حدیث مبارکہ کے صحیح ثابت ہو جانے کے بعد نہ ماننا عقل اور سمجھ سے ماورا ہے۔ لیکن سب سے پہلے اہل علم اس حدیث مبارکہ کا تعین کریں۔
بالفرض ہم صرف اور صرف اپنی عقل کے بل بوتے پر یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا ذہانت میں عورت اور مرد برابر ہیں یا تفاوت ہے۔ تو اس کے لئے کسی بھی کو ایجوکیشن کالج سے ایک ہی شعبے کے پندرہ لڑکے اور پندرہ لڑکیاں لیکر لیبارٹری میں ان کا آئی کیو لیول چیک کروا لیں۔ نتیجہ سامنے آ جائے گا۔ اس میں جھگڑنے اور میدان جنگ بنانے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟ یہاں اس فورم پر ہم سب بہن بھائیوں کی طرح ہیں۔ ہر ایک اپنے مقام پر محترم ہے۔
ناقص العقل كا مطلب خود سے آدھی عقل كرنا بھی ايك غلط فہمى ہے ۔ حديث ميں ہی حضور اكرم صلى اللہ عليہ وسلم سے نقصان عقل ودين كا مطلب پوچھ ليا گيا اور انہوں نے بتا ديا ، اب اس كے علاوہ کھينچ تان كر جو مطلب كوئی چاہے نكالتا پھرے وہ شرعى حجت نہيں بن سكتا ۔
 
شکریہ۔ آپ نے تحقیقات میں ایک ہی 'تحقیق' کا حوالہ دیا تھا۔ سو میں نے پوچھ لیا۔ یقین مانیں مردوں کی ذہانت کی تو میں ویسے ہی بڑی 'قائل' ہوں۔ تحقیق پر ہی کیا منحصر کتنی ہی تو مثالیں بکھری پڑی ہیں ہمارے اردگرد۔ویسے پہلے والے پروفیسر صاحب نے ریس کی بنیاد پر بھی ذہانت میں کمی بیشی کی تھیوری پیش کی ہے۔ آپ کو پڑھنے کا اتفاق ہوا؟
بالكل !
صرف صدر محترم اور ان كى اہليہ مرحومہ كو بطور ٹيسٹ كيس ديكھ ليں !
 
Top