کیا ساری لوک داستانوں کے عشاق صرف پاکستان میں ہی تھے؟ بھارت میں کیوں نہیں؟

ایک سوال میرے زہن میں اٹک گیا ہے کہ کیا ساری لوک داستانوں کے عشاق صرف پاکستان میں ہی تھے؟ بھارت میں کیوں نہیں؟
چند دن پہلے ایک بھارتی پنجابی گلوکار میکا سنگھ کا ایک پروگرام پاکستانی چینل پر لگا ہوا تھا جس میں اس نے کہا کہ پاکستان کی ایک خاص بات یہ ہے کہ سارے عاشق پاکستان میں ہی ہوئے۔ یعنی ہیر رانجھا، سوہنی مہیوال، سسی پنوں،مرزا صاحباں وغیرہ۔
سوال یہ ہے کہ اس دعوی میں کتنی حقیقت ہے؟
مجھے یوں لگتا ہےکہ شاید ان عاشقوں کے قصے لوک داستانوں یا شاعری کے ذریعے محفوظ ہوگئے اس لئے لوگوں میں ابھی تک ان کی یاد موجود ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ بھارت میں اس طرح کے بڑے واقعات نا ہوئے ہوں؟ حالانکہ یہ چیز تو انسان کی جبلت میں ہے؟ یا اگر ہوئے تو محفوظ کیوں نا ہوئے؟
شاید بھارت میں رہنے والے احباب اس بارے میں زیادہ بہتر رہنمائی فرما سکیں۔
 
شیریں فرہاد کو بھی شامل کر دیتے آپ۔۔۔
میرے حساب سے یہ ساری گڑھی ہوئی کہانیاں ہیں۔۔ بالکل ایسی جیسی جہانگیر اور انار کلی کی۔۔
 

جیہ

لائبریرین
گھڑی ہوئی ہوسکتی ہیں، لیکن ہیر، سسی اور پنوں کے تو مزارات بھی ہیں۔۔۔ اس کا تو کوئی جواز ہو گا
در اصل یہ بالکل ہی گھڑی ہوئی حکایات نہیں مگر جب یہ داستان گو یہ قصہ سناتے ہیں تو بہت کچھ بڑھا دیتے ہیں۔ اس کی مثال پشتو لوک داستان یوسف خان شیر بانو کا قصہ ہے۔
یہ میاں بیوی تھے ۔ یوسف شکار کا شوقین تھا مگر شادی کے بعد شکار ترک کر دیا۔ شیر بانو کے فرمائش پر شکار کھیلنے گیا اور کڑہ مار پہاڑ سے گر کر مر گیا۔ شیر بانو یہ صدمہ برداشت نہ کر سکی اور اس کی بھی جان نکل گئی۔ آج بھی دونوں کے قبریں صوابی میں موجود ہیں۔ اس پر پشتو کی اولین فلم بنی ہے۔ اس میں سارا قصہ ہی کچھ اور ہو گیا ہے۔

ہاں انارکلی کا کوئی وجود نہیں۔ یہ امتیاز علی تاج کا گھڑا ہوا کردار ہے
 
میرے کالج کے پنجابی کے استاد جنہوں نے ان داستانوں پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا تھا کا کہنا تھا کہ ان میں صرف ہیر رانجھا کی داستان میں کچھ حقیقت ہے باقی سارے افسانوی کردار ہیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ویسے آپ اس کو جھوٹا ثابت کرنے کو مجنوں پیش کر دیتے۔۔۔۔ :p
من گھڑت کہانیاں ہیں۔۔۔۔ وگرنہ تو لوگ سیف الملوک میں بھی پریاں اتار دیتے ہیں۔۔۔ اور کچھ ایسے ستم ظریف بھی ہیں۔۔۔ جو کہتے ہیں۔۔۔ مجھے شبہ سا پڑا تھا کہ درخت کے پیچھے پری ہے۔۔۔۔ :rollingonthefloor:
 
ویسے آپ اس کو جھوٹا ثابت کرنے کو مجنوں پیش کر دیتے۔۔۔ ۔ :p
من گھڑت کہانیاں ہیں۔۔۔ ۔ وگرنہ تو لوگ سیف الملوک میں بھی پریاں اتار دیتے ہیں۔۔۔ اور کچھ ایسے ستم ظریف بھی ہیں۔۔۔ جو کہتے ہیں۔۔۔ مجھے شبہ سا پڑا تھا کہ درخت کے پیچھے پری ہے۔۔۔ ۔ :rollingonthefloor:
جب ہم دوستوں کا گروپ جھیل سیف الملوک گیا تو سب سے پہلے پریوں کی تلاش شروع ہوئی۔
پھر کچھ لڑکوں کو پریاں مل بھی گئیں۔
۔
۔
پھر ان لڑکوں کی تلاش شروع ہوئی۔ :D
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جب ہم دوستوں کا گروپ جھیل سیف الملوک گیا تو سب سے پہلے پریوں کی تلاش شروع ہوئی۔
پھر کچھ لڑکوں کو پریاں مل بھی گئیں۔
۔
۔
پھر ان لڑکوں کی تلاش شروع ہوئی۔ :D
یعنی سیف الملوک پر سیف الملوک آپ ہی لے کر گئے تھے۔۔۔ :p
 
وارث شاہ


وارث شاہ کی خیالی تصویر
پیدائش: 1722
انتقال:1789ء
مشہور پنجابی صوفی شاعر۔ہیر وارث شاہ کے خالق۔ جنڈیالہ شیر خاں ضلع شیخوپورہ میں پیدا ہوئے لیکن عیسوی کو قصُور میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ ملکہ ہانس منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے 1340 عیسوی میں تعمیر ہونے والی ایک تاریخی مسجد سے ملحقہ حجرے میں رہائش اختیار کر لی۔
تین سبز میناروں والی یہ قدیم مسجد آج بھی اپنے حجرے کے ساتھ قائم ہے ۔’حجرہ وارث شاہ دا‘ ملکہ ہانس میں مشہور جگہ ہے جہاں 1767 عیسوی میں انہوں نے’ ہیر رانجھا ‘ مکمل کی .وارث شاہ کے حجرے والی مسجد کا انتظام اب ’ انجمن وارث شاہ‘ کے نام کی تنظیم چلاتی ہے۔
ملکہ ہانس میں حجرہ وارث شاہ میں ہر سال ’جشن وارث شاہ‘ کے نام سے ایک میلہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں ہیر وارث شاہ پڑھنے کا مقابلہ ہوتا ہے۔

== نمونہ کلام ==
کھرل ہانس دا ملک مشہور ملکا
تتھے شعر کیتا یاراں واسطے میں
پرکھ شعر دی آپ کر لین شاعر
گھوڑا پھیریا وچ نخاس دے میں
پڑھن گھبرو دیس وچ خوشی ہو کے
پھل بیچیا واسطے باس دے میں
وارث شاہ نہ عمل دی راس میتھے
کراں مان نمانڑا کاستے میں
من بھاوندا کھاویے جگ آکھے گلاں جگ بھاوندیاں رسدیاں نے
وارث جنہاں نوں عادتاں بریاں نے سب خلقتاں انہاں بھجدیاں نے

اج آکھاں وارث شاہ نوں کتھوں قبراں وچوں بول
تے اج کتاب عشق دا کوئی اگلا ورقہ پھول
اک روئی سی دھی پنجاب دی تُوں ِلکھ ِلکھ مارے وین
اج لکھاں دھیاں روندیاں تینوں وارث شاہ نوں کہن
پیر وارث شاہ نے محبت، وصل اور جدائی کے جذبات سے گندھی داستان ہیر رانجھا کو اپنے لفظوں کے ایسے دلفریب موتیوں میں پرویا کہ آج بھی سننے والے سر دُھنتے ہیں۔ خوبصورت شاعری میں پیش کی جانے والی اس داستان نے غیرمعمولی شہرت حاصل کی۔ برصغیر کے معروف صوفی شاعر اور پنجابی کے شیکسپئر کہلائے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایسے کردار ہر ملک میں ہیں۔ رومیو جیولٹ بھی تھے، چین میں نین تائی اور شان پو تھے۔

اب بھی ہوں گے لیکن آجکل مجنوں کپڑے پھاڑ کر جنگلوں کا رُخ نہیں کرتے اور نہ ہی سسی دریا میں ڈوبتی ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کردار نگاری تو میرے ادبی ذوق کا نتیجہ ہے۔ میرے اپنے جذبات تو جھیل سیف الملوک کی سردی سے "سن" ہو گئے تھے۔ :eek:
راون و سیتا میں آپ کی کردار نگاری۔۔۔۔۔ :eek:
اس میں حقیقت بھی ہے یا آپ نے "سیف الملوک" کے ساتھ ساتھ یہ بار بھی اپنی گردن پر اٹھانے کا قصد ہی کر لیا ہے۔۔۔ وہ کیا کہتے ہیں۔۔۔ "پادیو اے وی میرے تے پا دیو۔۔۔۔ :twisted:"
 
راون و سیتا میں آپ کی کردار نگاری۔۔۔ ۔۔ :eek:
اس میں حقیقت بھی ہے یا آپ نے "سیف الملوک" کے ساتھ ساتھ یہ بار بھی اپنی گردن پر اٹھانے کا قصد ہی کر لیا ہے۔۔۔ وہ کیا کہتے ہیں۔۔۔ "پادیو اے وی میرے تے پا دیو۔۔۔ ۔ :twisted:"
اللہ معاف کرے کہ میں راون سیتا جیسی کردار نگاری کروں۔ میں جھیل کے قصے کی بات کر رہا تھا۔ راوان خومخواہ بیچ میں مخل ہو گیا
 
Top