کہیں سے لفط مل جائیں۔۔۔

عمر سیف

محفلین
[align=right:d0c467f01d]مجھے اِک نظم لکھنی ہے
کہیں سے لفظ مل جائیں
میں بےبس ہوں
کوئی تشبیہ، نہ کوئی استعارہ ٹھیک لگتا ہے
کہاں سے لفظ وہ لاؤں جو دِل کا حال کہہ پائیں
مجھے کتنی محبت ہے
مجھے کتنی عقیدت ہے
مجھے کتنی ضرورت ہے
میں بتلادوں انہیں سب کچھ کہیں سے لفظ مل جائیں
مجھے ماں کی دُعا سے جو ہوائےِ خلد آتی ہے
اسے کیسے میں لکھوں گا؟
مرے ابّو کی شفقت جو مجھے جینا سکھاتی ہے
اُسے کیسے میں لکھوں گا؟
میں بےبس ہوں
کہاں سے لفظ وہ لاؤں جو دل کا حال کہہ پائیں
میں ایسے لفظ ڈھونڈوں گا
جنھیں لکھوں تو کاغذ پہ دیے سے جگمگا اُٹھیں
جنھیں سوچوں تو ذہن و دل کا ہر گوشہ مہک جائے
جنھیں ہونٹوں پہ لاؤں تو دُعا کے پھول کِھل جائیں
کہیں سے لفظ مِل جائیں
دھنک اُوڑھے ہوئے کچھ لفظ مجھ کو ڈھونڈنے ہوں گے
کہ جن سے نظم لکھوں گا
انہیں سب کچھ بتاؤں گا
مجھے کتنی محبت ہے
مجھے کتنی عقیدت ہے[/align:d0c467f01d]
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ضبط نے کہا:
[align=right:aff1a8725a]
میں بتلادوں انہیں سب کچھ کہیں سے لفظ مل جائیں
مجھے ماں کی دُعا سے جو ہوائےِ خلد آتی ہے
اسے کیسے میں لکھوں گا؟
مرے ابّو کی شفقت جو مجھے جینا سکھاتی ہے
اُسے کیسے میں لکھوں گا؟
[/align:aff1a8725a]

بہت بہت خوب :)
 
Top