کہاں سے لختِ جگر لاؤں دمبدم سو سو - لالہ مکندلعل جوہری

کاشفی

محفلین
غزل
(شاعر نازک خیال لالہ مکندلعل صاحب المتخلص بہ جوہری ساکن قصبہ کاکوری ضلع لکھنؤ)

کہاں سے لختِ جگر لاؤں دمبدم سو سو
ہر ایک پل میں بہاتے ہیں چشم نم سو سو

ہیں بات بات پہ نازاں اُن کے دمبدم سو سو
ہر ایک ناز میں کرتے ہیں وہ ستم سو سو

شرار سنگ میں قدرت کے نور کا ہے ظہور
ہر ایک سنگ میں پنہاں ہیں یہاں صنم سو سو

یہ احتشام فغان کا کہ منہ سے جب نکلا
تو ساتھ اس کے چلے آہوں کے علم سو سو

کسی سے راہ میں ہوتا نہیں کسی کا ساتھ
ہر ایک دم ہیں رواں رہر و عدم سو سو

نہیں ہے ایک ستم ان کا اپنی قسمت میں
وہاں رقیبوں پہ تو ہوتے ہیں کرم سو سو

ہماری آہیں بھی کیا تیز دم ہیں تیز قدم
رہا ہے پیچھے تو یہ یک دم قدم سو سو

ہو آئیں خضر بھی اس راہ میں تو ہوں گمراہ
ہیں ان کے زلفوں کی راہوں میں پیچ و خم سو سو

نہ ان حسینوں کی باتوں پہ جوہری آنا
ہزا ر وعدے کریں کھائیں وہ قسم سو سو
 
Top