گل بانو

محفلین
کمزور سے لکھتا ہوں جو اشعار مسلسل
رہتا ہوں ترے ہجر میں بیمار مسلسل

ایم اے کی بجائے جو مکینک ہی میں ہوتا
چھ سال سے رہتا نہ میں بیکار مسلسل

میں کتنے رقیبوں کو سنبھالوں مرے محبوب
رہتے ہیں مری تاک میں دو چار مسلسل

ٹانگیں مری ٹوٹی ہیں جسے چھیڑ کے یارو
ہوتے ہیں اُسی نرس کے دیدار مسلسل

میں نے تو بجائی تھی فقط ایک ہی سیٹی
پڑتی ہی چلی جاتی ہے کیوں مار مسلسل


ہوتے ہیں محبت میں بھی چھترول کے درجات
کھلتے چلے جاتے ہیں یہ اسرار مسلسل

ہے راحتِ جاں گر تو مجھے راحتِ جاں دے
کیوں مجھ کو سمجھ رکھتی ہے خرکار مسلسل

بیگم کی محبت ہے کہ ہے دست درازی؟
کیوں سرخ رہا کرتے ہیں رخسار مسلسل

ہوتی ہے ترقی اسی رفتار سے ان کی
انگلش کی بڑھاتے ہیں جو رفتار مسلسل

سگریٹ سے خلاصی کے لئے ڈال دی نسوار
سگریٹ بھی سلامت، ہوئی نسوار مسلسل

ڈر ڈر کے مری قوم کا کیوں خشک نہ ہو خون
ہر روز ڈراتے جو ہیں اخبار مسلسل

شاعر کے لئے مفلسی ٹانک کی طرح ہے
فاقوں کے تسلسل میں ہیں اشعار مسلسل

استادِ محترم الف عین کا شکرگزار ہوں جنہوں نے اس کلام کی اصلاح فرمائی۔

محمد وارث عمراعظم محمد یعقوب آسی امجد میانداد، انیس الرحمن ، باباجی ، امجد میانداد ذوالقرنین سید زبیر سید شہزاد ناصر الشفاء شوکت پرویز شیزان عمر اعظم قیصرانی متلاشی محسن وقار علی محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد خلیل الرحمٰن محمد احمد محمود احمد غزنوی مزمل شیخ بسمل مقدس مہ جبین نیرنگ خیال یوسف-2 بھلکڑ نایاب جیہ ملائکہ نیلم شمشاد افلاطون عینی شاہ ماہا عطا
ایسے لکھیں گے جو اشعار مسلسل
ملتی رہے گی یوں پھر داد مسلسل :applause:
 
ایسے لکھیں گے جو اشعار مسلسل
ملتی رہے گی یوں پھر داد مسلسل :applause:

واہ جی واہ!
غزلیں مری پڑھتے ہو جو سرکار مسلسل
اب کہنے لگے خود بھی تو اشعار مسلسل

اشعار پہ اتنی بھی توجہ نہ دو بانو!
ہو جاؤ گی پھر مجھ سی ہی بےکار مسلسل

تعریف کے لئے شکریہ
 
بزنس کبھی برباد نہیں ہوتا ہے ان کا
وہ لوگ کہ رہتے ہیں جو بیدار مسلسل

جب سے تری کینٹین پہ آیا ہوں اسامہ
کھانوں سے ترے ہو گیا بیزار مسلسل

سگریٹ ہے، تمباکو ہے نہ شیشہ ہی کہیں ہے
حقے میں بھرے جاتا ہوں نسوار مسلسل

اب تم ہی سنبھالو مرا بزنس مرے بھائی
اب تم ہی رہو آج سے بیدار مسلسل
 
Top