جب سے تری کینٹین پہ آیا ہوں اسامہ
کھانوں سے ترے ہو گیا بیزار مسلسل

سگریٹ ہے، تمباکو ہے نہ شیشہ ہی کہیں ہے
حقے میں بھرے جاتا ہوں نسوار مسلسل

اب تم ہی سنبھالو مرا بزنس مرے بھائی
اب تم ہی رہو آج سے بیدار مسلسل
سگریٹ ہو ، تمباکو ہو ، شیشہ ہو کہ حقہ
ہر عادی کو رکھتے ہیں یہ بیمار مسلسل

کنٹین ہے میری نہ کہ مے خانۂ مہدی
اب بس بھی کرو اپنا یہ اصرارِ مسلسل
 
سگریٹ ہو ، تمباکو ہو ، شیشہ ہو کہ حقہ
ہر عادی کو رکھتے ہیں یہ بیمار مسلسل

کنٹین ہے میری نہ کہ مے خانۂ مہدی
اب بس بھی کرو اپنا یہ اصرارِ مسلسل

گملے سے کوئی پھول ہی دے دو مرے بھائی
ہر وقت لئے پھرتے ہو تلوار مسلسل

گملوں کو ہٹاؤ کوئی تصویر لگاؤ
ہر روز کروں آپ کا دیدار مسلسل
 
Top