کسی کے تلخ لہجے پر حلاوت ہو گئی ہم سے۔۔۔۔

جیا راؤ

محفلین
کسی کے تلخ لہجے پر حلاوت ہو گئی ہم سے
انا حیران ہے اب تک کرامت ہو گئی ہم سے

کہا تھا ناں ! غرور و ناز یوں ہم کو نہ دکھلاو
کہو اب تم کرو گے کیا، محبت ہو گئی ہم سے

جو میری بے نیازی پہ بھی مجھ پر جان دیتا تھا
ہوا آخر اسے یہ کیا، شکایت ہو گئی ہم سے

بس اس کے نام سے پہلے ہم اپنا نام لکھ آئے
وہ تھا معصوم ہی اتنا شرارت ہو گئی ہم سے

گلابوں کی لئے ٹہنی وہ میری راہ تکتا تھا
سو کی نظر کرم اس پر سخاوت ہو گئی ہم سے
 

ایم اے راجا

محفلین
جو میری بے نیازی پہ بھی مجھ پر جان دیتا تھا
ہوا آخر اسے یہ کیا، شکایت ہو گئی ہم سے

بس اس کے نام سے پہلے ہم اپنا نام لکھ آئے
وہ تھا معصوم ہی اتنا شرارت ہو گئی ہم سے

گلابوں کی لیئے ٹہنی وہ میری راہ تکتا تھا
سو کی نظرِ کرم اس پر سخاوت ہو گئی ہم سے

واہ واہ، بہت خوب جیا جی داد قبول ہو، بہت ہی خوب غزل کہی ہے آپ نے ماشاءاللہ، میں نے کاپی پیسٹ کے دوران یہاں آخری شعر کے آخری مصرعہ میں نظر میں زیر کا اضافہ کیا ہے، امید ہیکہ ناگوار نہیں گذرے گا، کیونکہ بغیر اضافت کے بھلا نہیں لگ رہا تھا اور مفہوم کے لحاظ سے بھی شاید ضروری ہے اور لیئے میں ی نہیں تھی اسکا بھی اضافہ کیا ہے۔ شکریہ۔
 
بہت خوب جیا اپیا بہت خوب!

بھئی میرا تو ایمان کامل ہے کہ شاعری معنویت کے لحاظ‌ سے صنف سے متاثر ضرور ہوتی ہے۔ اسی لئے میں ایک مخصوص مزاج کی شاعری کو زنانہ شاعری کہتا ہوں۔ ہمیں تو برائے تک بندی بھی ایسے خیالات کا الہام نہیں ہوتا کبھی۔
 

زھرا علوی

محفلین
بہت بہت پیاری غزل ہے جیا ۔۔۔مجھے بہت اچھی لگی۔۔۔
کیا ناز و ادا اور کیا سخاوت ہے سبحان اللہ۔۔۔:) :)

بہت داد قبول کرو۔۔۔:)
 

محسن حجازی

محفلین
بہت خوب جیا اپیا بہت خوب!

بھئی میرا تو ایمان کامل ہے کہ شاعری معنویت کے لحاظ‌ سے صنف سے متاثر ضرور ہوتی ہے۔ اسی لئے میں ایک مخصوص مزاج کی شاعری کو زنانہ شاعری کہتا ہوں۔ ہمیں تو برائے تک بندی بھی ایسے خیالات کا الہام نہیں ہوتا کبھی۔


مردانہ شاعری زنانہ شاعری؟ :grin:
حضور شاعری اور جوتوں میں کچھ تو فرق ملحوظ رکھئے! :grin:
ادھر تو وہ بھی ہیں جو اسلامی شاعری اور غیر اسلامی شاعری اور اسلامی ادب اور غیر اسلامی ادب کی بات کرتے ہیں سو اسی بات ہماری ہرزہ سرائی بھی اسی فورم پر موجود ہے۔
بہرطور انسانی شاعری ہے سب کی سب۔۔۔ ناز و انداز بھی اسی کا حصہ ہے۔۔۔ کچھ ہم سے تہی دامن منکسر المزاج اپنے ہی وجود سے انکاری بھی ہوتے ہیں۔۔۔ کچھ کو خود کے ہونے کا احساس بھی ہوتا ہے اور کیا خوب ہوتا ہے۔۔۔ سو یہ سب اسی کا شاخسانہ ہے سبھی انسان ہیں کیا مرد کیا زن۔۔۔
خیر یہ ہمارے ذاتی خیالات ہیں، ان کی صحت پر ہمیں قطعی اصرار نہیں نہ ایمان کامل کا حصہ ہیں، اگر غلط محسوس ہوں تو مطلع فرمائیے ہم ہمہ وقت اصلاح کے لیے تیار ہیں۔ :)

خاتون آپ کی غزل پر ہم تبصرہ ابھی کرتے ہیں کچھ مہلت دیجئے۔ تاہم مغل صاحب کی طرح رسید کاٹے دیتے ہیں اس بیان کے ساتھ کہ آپ کی شاہانہ شخصیت ان اشعار میں جھلکتی ہے اللہ کرے زور قلم اور زیادہ! :cool:
 
مردانہ شاعری زنانہ شاعری؟ :grin:
حضور شاعری اور جوتوں میں کچھ تو فرق ملحوظ رکھئے! :grin:
ادھر تو وہ بھی ہیں جو اسلامی شاعری اور غیر اسلامی شاعری اور اسلامی ادب اور غیر اسلامی ادب کی بات کرتے ہیں سو اسی بات ہماری ہرزہ سرائی بھی اسی فورم پر موجود ہے۔
بہرطور انسانی شاعری ہے سب کی سب۔۔۔ ناز و انداز بھی اسی کا حصہ ہے۔۔۔ کچھ ہم سے تہی دامن منکسر المزاج اپنے ہی وجود سے انکاری بھی ہوتے ہیں۔۔۔ کچھ کو خود کے ہونے کا احساس بھی ہوتا ہے اور کیا خوب ہوتا ہے۔۔۔ سو یہ سب اسی کا شاخسانہ ہے سبھی انسان ہیں کیا مرد کیا زن۔۔۔
خیر یہ ہمارے ذاتی خیالات ہیں، ان کی صحت پر ہمیں قطعی اصرار نہیں نہ ایمان کامل کا حصہ ہیں، اگر غلط محسوس ہوں تو مطلع فرمائیے ہم ہمہ وقت اصلاح کے لیے تیار ہیں۔ :)

خاتون آپ کی غزل پر ہم تبصرہ ابھی کرتے ہیں کچھ مہلت دیجئے۔ تاہم مغل صاحب کی طرح رسید کاٹے دیتے ہیں اس بیان کے ساتھ کہ آپ کی شاہانہ شخصیت ان اشعار میں جھلکتی ہے اللہ کرے زور قلم اور زیادہ! :cool:

محسن بھیا اب تک تو جہاں کہیں بھی آپ کی پوسٹ دیکھتا تھا پہلے تو سوچتا تھا اسے کیا پڑھنا، بھائی کا موقف تو وہی ہوگا جو کہ میرا خود کا ہے۔ پھر ادھر ادھر سے گھوم پھر کر آتا تھا تو یہ سوچ کر بڑھ لیتا تھا کہ چلو خیالات کو بیان کرنے کی ایک جہت اور اسلوب ہاتھ لگ جائے گی۔ اور دوستوں میں بات کرتے ہوئے کہیں ایک آدھ نسخے بھی محسن بھائی کی بیاض‌ سے نکال کر آزما لئے تو مخاطب چت ہو جائے گا۔:):):)

ایک مدت تک تو بچو اس طرح ہوتا رہا۔ کبھی کوئی اختلاف نہیں اس لئے کبھی ایک دوسرے کو مخاطب کرکے کوئی کلام نہیں۔ پر آج اپنا پیغام محسن بھائی کے اقتباس میں دیکھ کر کچھ گڑبڑ کا احساس ہوا اور بات وہی سچ نکلی جس کا ڈر تھا۔:grin::grin::grin:

مجھے اپنے مکتب کے زمانے کی ایک کش مکش یاد ہے۔ قواعد کی کتاب میں سب سے بہلے پڑھا کہ اسم کی دو قسمیں ہیں واحد اور جمع، اگلے صفحے پر تحریر تھا اسم کی دو قسمیں ہیں مذکر مؤنث، اور آگے بڑھے تو پایا کہ دو قسمیں اور ہیں نکرہ اور معرفہ۔ یہ تو کچھ بھی نہیں آگے جاکر دماغ گھوم گیا جب ان کی تعداد گنتی میں نہیں آتی تھی بلکہ یوں تحریر ہوتا تھا کہ اسم کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں، اسم فاعل، اسم مفعول، اسم صفت، اسم تفضیل، اسم آلہ، اسم ظرف اور تو اور اس میں مزید دو قسمیں ظرف مکان، ظرف زمان۔ اس پر طرہ یہ کہ اساتذہ سوال بھی کیسے کرتے تھے۔ بتاؤ اسم کی کتنی قسمیں؟ اب بندہ کیا جواب دے۔ اکثر جگہوں پر تو دو قسمیں پڑھیں پر دونوں قسمیں ہر بار پہلی دو قسموں سے مختلف رہیں۔ اب اگر یہ کہے کہ محترم اسم کی دو دو قسمیں ہیں تو ایک اور مسئلہ کہ بعد کی تقسیم میں تو دو دو والی بات بھی حادثات کی نذر ہو گئی۔ بعد میں کچ ایسے پڑھا کی اسم کی با اعتبار تعداد دو قسمیں ہیں واحد اور جمع، با اعتبار جنس دو قسمیں ہیں مذکر مؤنث وغیرہ خیر بڑی مشقت کے بعد کسی طرح پاس ہو گئے۔ اور جب پاس ہوگئے تو ساری باتیں خود بخود روز روشن کی طرح عیاں ہو گئیں۔ اور ایسی عیاں ہوئیں کہ ان کی طرف دیکھنے میں آنکھیں خیرہ ہونے کا احتمال رہتا ہے۔ اسی لئے اب سب کچھ ایک بار پھر سے بھولتا جا رہا ہوں۔ تو قصہ مختصر یہ کہ یہ جمع تفریق چیزوں کو برتنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس سے فاصلہ مقصود نہیں ہوتا اور ناں ہی مذکر، مؤنژث کی تفریق کے بعد اجناس دائرہء اسم سے خارج ہوتی ہیں۔ یہی حال اسلامی و غیر اسلامی ادب، زنانہ و مردانہ شاعری، غزل و نظم، رباعی و مسدس، دوہا و چوپائی، ہجو و مرثیہ اور نظم و نثر کا ہے۔ ورنہ سب کچھ تو (بے ادبی سمیت) ادب ہے۔:):):)

اب اس عمر میں مجھے کہاں بدنام کرتے پھریں گے۔ لائیے مصالحت کر لیتے ہیں۔ یا تو ہم آپ کا موقف تسلیم کیئے لیتے ہیں یا کسی سیاسی ہتھکنڈے سے دونوں باتوں کو یکساں ثابت کر لیتے ہیں۔:grin::grin::grin:

مجھے یقین ہے کہ یہ باور کرانے کی قطعی ضرورت نہیں کہ یہ سب کچھ سوائے طنز سے عاری تفریحی مزاح کے اور کچھ بھی نہیں۔

رہی اپیا کی شاعری تو ان کے کلام کا کمال اپنی جگہ مسلم ہے۔

والسلام!
 

محسن حجازی

محفلین
محسن بھیا اب تک تو جہاں کہیں بھی آپ کی پوسٹ دیکھتا تھا پہلے تو سوچتا تھا اسے کیا پڑھنا، بھائی کا موقف تو وہی ہوگا جو کہ میرا خود کا ہے۔ پھر ادھر ادھر سے گھوم پھر کر آتا تھا تو یہ سوچ کر بڑھ لیتا تھا کہ چلو خیالات کو بیان کرنے کی ایک جہت اور اسلوب ہاتھ لگ جائے گی۔ اور دوستوں میں بات کرتے ہوئے کہیں ایک آدھ نسخے بھی محسن بھائی کی بیاض‌ سے نکال کر آزما لئے تو مخاطب چت ہو جائے گا۔:):):)

ایک مدت تک تو بچو اس طرح ہوتا رہا۔ کبھی کوئی اختلاف نہیں اس لئے کبھی ایک دوسرے کو مخاطب کرکے کوئی کلام نہیں۔ پر آج اپنا پیغام محسن بھائی کے اقتباس میں دیکھ کر کچھ گڑبڑ کا احساس ہوا اور بات وہی سچ نکلی جس کا ڈر تھا۔:grin::grin::grin:

مجھے اپنے مکتب کے زمانے کی ایک کش مکش یاد ہے۔ قواعد کی کتاب میں سب سے بہلے پڑھا کہ اسم کی دو قسمیں ہیں واحد اور جمع، اگلے صفحے پر تحریر تھا اسم کی دو قسمیں ہیں مذکر مؤنث، اور آگے بڑھے تو پایا کہ دو قسمیں اور ہیں نکرہ اور معرفہ۔ یہ تو کچھ بھی نہیں آگے جاکر دماغ گھوم گیا جب ان کی تعداد گنتی میں نہیں آتی تھی بلکہ یوں تحریر ہوتا تھا کہ اسم کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں، اسم فاعل، اسم مفعول، اسم صفت، اسم تفضیل، اسم آلہ، اسم ظرف اور تو اور اس میں مزید دو قسمیں ظرف مکان، ظرف زمان۔ اس پر طرہ یہ کہ اساتذہ سوال بھی کیسے کرتے تھے۔ بتاؤ اسم کی کتنی قسمیں؟ اب بندہ کیا جواب دے۔ اکثر جگہوں پر تو دو قسمیں پڑھیں پر دونوں قسمیں ہر بار پہلی دو قسموں سے مختلف رہیں۔ اب اگر یہ کہے کہ محترم اسم کی دو دو قسمیں ہیں تو ایک اور مسئلہ کہ بعد کی تقسیم میں تو دو دو والی بات بھی حادثات کی نذر ہو گئی۔ بعد میں کچ ایسے پڑھا کی اسم کی با اعتبار تعداد دو قسمیں ہیں واحد اور جمع، با اعتبار جنس دو قسمیں ہیں مذکر مؤنث وغیرہ خیر بڑی مشقت کے بعد کسی طرح پاس ہو گئے۔ اور جب پاس ہوگئے تو ساری باتیں خود بخود روز روشن کی طرح عیاں ہو گئیں۔ اور ایسی عیاں ہوئیں کہ ان کی طرف دیکھنے میں آنکھیں خیرہ ہونے کا احتمال رہتا ہے۔ اسی لئے اب سب کچھ ایک بار پھر سے بھولتا جا رہا ہوں۔ تو قصہ مختصر یہ کہ یہ جمع تفریق چیزوں کو برتنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس سے فاصلہ مقصود نہیں ہوتا اور ناں ہی مذکر، مؤنژث کی تفریق کے بعد اجناس دائرہء اسم سے خارج ہوتی ہیں۔ یہی حال اسلامی و غیر اسلامی ادب، زنانہ و مردانہ شاعری، غزل و نظم، رباعی و مسدس، دوہا و چوپائی، ہجو و مرثیہ اور نظم و نثر کا ہے۔ ورنہ سب کچھ تو (بے ادبی سمیت) ادب ہے۔:):):)

اب اس عمر میں مجھے کہاں بدنام کرتے پھریں گے۔ لائیے مصالحت کر لیتے ہیں۔ یا تو ہم آپ کا موقف تسلیم کیئے لیتے ہیں یا کسی سیاسی ہتھکنڈے سے دونوں باتوں کو یکساں ثابت کر لیتے ہیں۔:grin::grin::grin:

مجھے یقین ہے کہ یہ باور کرانے کی قطعی ضرورت نہیں کہ یہ سب کچھ سوائے طنز سے عاری تفریحی مزاح کے اور کچھ بھی نہیں۔

رہی اپیا کی شاعری تو ان کے کلام کا کمال اپنی جگہ مسلم ہے۔

والسلام!

لیجئے صاحب کمال ہوشیاری و چالاکی و مکاری سے تمام تر اوچھے ہتھکنڈے بروئے کار لاتے ہوئے ہم صدق دل سے آپ کا موقف تسلیم کیے لیتے ہیں! :grin: :grin:
درست فرمایا تفریق یا گروہ بندی کی بہت سی سطحیں(planes) اور جہتیں(dimensions) ہو سکتی ہیں تحسین قبول فرمائيے :hatoff:
اور یقین مانئے ہم کو آپ سے اسی جواب کی توقع تھی کہ آپ کے مراسلے میں جہتوں کا ذکر تو لازمی ہوگا۔ اب یہ اختلاف بھی ہماری طرف سے ہم کلامی کا شرف حاصل کرنے کو غالبا رہا ہوگا کہ اقبال خود اقبال سے آگاہ نہیں :grin:
اب پھر سے ہمارے اور آپ کے موقف میں بال برابر فرق نہیں
 
بھئی واہ محسن بھیا یعنی کہ اب میں بھی کہوں کہ ہم میں کبھی اختلاف تو تھا ہی نہیں بس ہم تو ایک ہی معاملے کو دو مختلف پرسپیکٹیو (اب وکیپیڈیا والوں نے اس کا جانے کون سا بقول شخصے جناتی ترجمہ کر رکھا ہو) سے بیان کر رہے تھے۔

القصہ اب ہمیں پھر وہی پرانی ریت اپنا لینی چاہئے کہ ایک دوسرے کے پیغامات پڑھے تھوڑا مسکرائے، توفیق ہوئی تو شکریے کا بٹن دبا دیا ورنہ نہ سہی۔ اور چلتا بنے۔ مجھے خوف ہے کہ کہیں اس دھاگے سے پیغام نمبر 6 اور اس کے بعد کی تحریریں نئے دھاگے میں منتقل نہ کر دی جائیں کہ جیا اپیا کے کلام سے توجہ منعطف ہو رہی ہے۔
 

نوید صادق

محفلین
کسی کے تلخ لہجے پر حلاوت ہو گئی ہم سے
انا حیران ہے اب تک کرامت ہو گئی ہم سے

گویا تلخ لہجہ کے جواب میں شاعر سے حلاوت سرزد ہو گئ، اسی باعث شاعر کی انا کو حیرانی ہے۔ یہاں تھوڑی گڑبڑ ہے۔ انا حیران ہے اب تک کے بعد ایک عدد کوما لگانا پڑے گا۔

ویسے اس شعر کو مزید بہتر بھی کیا جا سکتا ہے۔
اگر یوں کر دیں تو

انا حیران ہے، کیسی کرامت ہو گئ ہم سے

اصولا" ہونا تو یوں چاہیے

انا حیران ہے یہ کیا کرامت ہو گئ ہم سے

لیکن اس میں "یہ" کی بندش پر اساتذہ کرام کو اعتراض ہو گا۔
 

نوید صادق

محفلین
کہا تھا ناں ! غرور و ناز یوں ہم کو نہ دکھلاو
کہو اب تم کرو گے کیا، محبت ہو گئی ہم سے

ایک جذبہ کا اظہار ہے، شاعر کا اپنا ویژن ہے۔ ہم اس پر کیا کہہ سکتے ہیں۔ لیکن دوسرا مصرعہ میں رائے ضروری ہے

کہو اب کیا کرو گے تم، محبت ہو گئ ہم سے

مزید یہ کہ دکھلاؤ میں ؤ کا سبب خفیف کے طور پر آنا معیوب ہے۔
 

نوید صادق

محفلین
جو میری بے نیازی پہ بھی مجھ پر جان دیتا تھا
ہوا آخر اسے یہ کیا، شکایت ہو گئی ہم سے

محترمہ!! ذرا غور کیجئے گا، پہلے مصرعہ میں "میری" اور " مجھ" کا استعمال ہے۔ ان دونوں کی مناسبت سے دوسرے مصرعہ میں "شکایت ہو گئ مجھ سے " ہونا چاہئے تھا۔ لیکن ردیف کا مسئلہ۔ سو پہلے مصرعہ میں " میری" اور "مجھ" کی جگہ " ہماری" اور "ہمیں" لے آئیں۔
پہلے مصرعہ میں "پہ " کو "پر" میں بدل لیں۔
 

نوید صادق

محفلین
بس اس کے نام سے پہلے ہم اپنا نام لکھ آئے
وہ تھا معصوم ہی اتنا شرارت ہو گئی ہم سے

اچھا شعر ہے۔ اور اس شعر میں ایک خوبی یہ بھی ہے نام کہاں لکھ آئے، اس وضاحت کے نہ ہونے سے شعر بہت خوبصورت ہو جاتا ہے۔ یہاں قاری کو سوچنے کا موقع ملتا ہے، کہ نام کہاں لکھا گیا۔
"وہ تھا معصوم ہی اتنا" کے بعد کوما ضرور لگائیں۔
 

نوید صادق

محفلین
گلابوں کی لئے ٹہنی وہ میری راہ تکتا تھا
سو کی نظر کرم اس پر سخاوت ہو گئی ہم سے

پہلے مصرعہ کی ترتیب بہت ٹھیک نہیں ہے۔ دوسرے مصرعہ میں " سو" کا کیا جواز نکلتا ہے۔ پھر پہلے مصرعہ میں "میری" اور دوسرے میں " ہم"۔ یہاں توجہ کی ضرورت ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
بھئی واہ محسن بھیا یعنی کہ اب میں بھی کہوں کہ ہم میں کبھی اختلاف تو تھا ہی نہیں بس ہم تو ایک ہی معاملے کو دو مختلف پرسپیکٹیو (اب وکیپیڈیا والوں نے اس کا جانے کون سا بقول شخصے جناتی ترجمہ کر رکھا ہو) سے بیان کر رہے تھے۔

القصہ اب ہمیں پھر وہی پرانی ریت اپنا لینی چاہئے کہ ایک دوسرے کے پیغامات پڑھے تھوڑا مسکرائے، توفیق ہوئی تو شکریے کا بٹن دبا دیا ورنہ نہ سہی۔ اور چلتا بنے۔ مجھے خوف ہے کہ کہیں اس دھاگے سے پیغام نمبر 6 اور اس کے بعد کی تحریریں نئے دھاگے میں منتقل نہ کر دی جائیں کہ جیا اپیا کے کلام سے توجہ منعطف ہو رہی ہے۔

یعنی کہ سعود بھائی آپ بھی؟؟؟؟ :confused::confused::confused::confused:
 

جیا راؤ

محفلین
جو میری بے نیازی پہ بھی مجھ پر جان دیتا تھا

ہوا آخر اسے یہ کیا، شکایت ہو گئی ہم سے

بس اس کے نام سے پہلے ہم اپنا نام لکھ آئے
وہ تھا معصوم ہی اتنا شرارت ہو گئی ہم سے

گلابوں کی لیئے ٹہنی وہ میری راہ تکتا تھا
سو کی نظرِ کرم اس پر سخاوت ہو گئی ہم سے

واہ واہ، بہت خوب جیا جی داد قبول ہو، بہت ہی خوب غزل کہی ہے آپ نے ماشاءاللہ، میں نے کاپی پیسٹ کے دوران یہاں آخری شعر کے آخری مصرعہ میں نظر میں زیر کا اضافہ کیا ہے، امید ہیکہ ناگوار نہیں گذرے گا، کیونکہ بغیر اضافت کے بھلا نہیں لگ رہا تھا اور مفہوم کے لحاظ سے بھی شاید ضروری ہے اور لیئے میں ی نہیں تھی اسکا بھی اضافہ کیا ہے۔ شکریہ۔

یہ 'زیر' اور 'ء' جہاں بھی غائب نظر آ رہے ہیں سب ہمارے بڑے بھائی کے کمال ہیں۔۔ نجانے کی بورڈ کی کیا سیٹنگ کی, اب لکھنا ہی مشکل ہو گیا ہمیں۔۔۔ (پہلے ہی مشکل سے سیکھا تھا... :()

شکریہ جناب آپ نے توجہ دی۔۔۔ :):)
 

جیا راؤ

محفلین
بہت خوب جیا اپیا بہت خوب!

بھئی میرا تو ایمان کامل ہے کہ شاعری معنویت کے لحاظ‌ سے صنف سے متاثر ضرور ہوتی ہے۔ اسی لئے میں ایک مخصوص مزاج کی شاعری کو زنانہ شاعری کہتا ہوں۔ ہمیں تو برائے تک بندی بھی ایسے خیالات کا الہام نہیں ہوتا کبھی۔


سراہنے کا شکریہ۔۔۔ :):)
باقی آپ جانیں یا فلسفہ نگار جناب محسن شفیق حجازی صاحب۔۔۔ :):):)
 
Top