کراچی : ہم جنس پرستوں کے ایک گروہ کی پریڈ

فخرنوید

محفلین
ملک پاکستان جو کہ اسلام کی بنیاد پر دو قومی نظریہ کی وجہ سے وجود میں آیا اور ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دیں کس لئے؟ کہ یہاں اسلام کے زریں اصولوں پر مدنی نظام حیات ہو یا کسی غیر مسلم کی تقلید کرنے کے لئے ایسا نظام لایا جائے جس میں کفر ہو اور جس اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو۔
آج میں جب بی بی سی اردو سروس پر گیا تو وہاں دیکھا کہ کراچی کے کچھ نوجوانوں کے گروپ نے ہم جنس پرستی کے حق میں پریڈ کی تھی کے حوالے سے خبر لگی ہوئی تھی اور ساتھ کچھ لوگوں کی آڈیو رائے بھی شامل تھی۔
بی بی سی۔۔۔۔

091109140710_rf_gay_rights_india_206.jpg



بھارت میں ہم جنس پرستوں کے تعلقات کو قانونی حیثیت ملنے کے بعد مذہبی انتہا پسندوں کی جکڑ میں آئے ہوئے پاکستانی ہم جنس پرستوں کو بھی حوصلہ ملا ہے۔

کراچی کے ہم جنس پرستوں نے گزشتہ دنوں شہر کی مصروف ترین سڑک شاہراہ فیصل پر پریڈ بھی کی۔ ہم جنس پرستوں کی نشانی، آٹھ رنگوں والی ٹی شرٹس پہنے ہوئے ان نوجوانوں کی عام لوگ تو شناخت نہیں کر سکے مگر وہ لوگ انہیں دیکھ کر فتح کا نشان بناتے رہے جو انہیں سمجھتے ہیں یا ان کے قریب ہیں۔

حکومت نے گزشتہ دنوں ملک میں ہم جنس پرستوں کی موجودگی سے انکار کیا تھا۔ ہمارے ساتھی ریاض سہیل نے ہم جنس پرستوں کے گروپ سے ملاقات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ کن مشکلات سے زندگی گزار رہے ہیں۔

اب میں کہنا یہ چاہتا ہوں۔ کہ ہمارے ملک جو کہ حالت جنگ میں ہے اور خود قرآن میں بھی کئی جگہ پر موجود ہے کہ جب کوئی قوم سیدھے رستے سے بھٹکتی ہے تو اس پر مختلف شکلوں میں عذاب نازل ہوتا ہے۔
کیا یہ ہم جنس پرستی اسلام میں جائز ہے؟
کیا آپ پسند کریں گے کہ اس کو قانونی شکل مل جائے؟
کیا آپ پسند کریں گے ہمارے بہن بھائی ایسے بنیں؟
ان سب کا جواب ایک ہی ہو گا ہر گز نہیں۔تو یہ کون لوگ ہیں جو ایسا کر رہے ہیں؟ جب یہ ہم لوگ ایسا نہیں چاہتے ہیں تو یہ کون لوگ کراچی کر سڑکوں پر پریڈ کرتے ہوئے نکلے ہیں۔
تو جناب اس میں بھی وہ این جی اوز شامل ہیں جو اپنا پیٹ بھرنے کے لئے نوجوانوں کو استعمال کر رہی ہیں اور بیرون ممالک سے چلنے والی یہ این جی اوز جو غیر مسلموں کے فنڈز کی پروردہ ہیں کیا وہ یہاں اسلام کی تعلیمات پھیلائیں گی ہر گز نہیں وہ کفار کی سازش کا حصہ ہیں۔ اور وہ یہ انہی کے ایما پر ایسے چند جن کی تعداد سو بھی نہیں ہے ۔ ان کو لے کر اپنے عزائم کو عملی جامہ پہنچانا چاہتے ہیں۔اس کے لئے وہ مثال دیتے ہیں جی جب بھارت میں ایسا قانون ہم جنس پرستی تحفظ دیتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ شاید وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ ان کی ثقافت کیا ہے؟ ان کا مذہب کیا ہے؟
لیکن ہمیں ایسے ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے والی این جی اوز کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے جو ہماری نئی نسل کو ایسے بگاڑ کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔اس کا واحد حل یہ ہے کہ ہم لوگ خود اور اپنے عزیز و اقارب کو قرآن کی تعلیمات کی طرف راغب کریں۔ یا انہیں صحت مندانہ غیر نصابی سرگرمیوں میں مشغول رکھیں۔
اگر آج ہم نے اس چیز کو سنجیدہ نہ لیا تو کل ہم اس کو برا کہیں گے بھی تو کس منہ سے کیوں کہ جب وقت گزر گیا تو یہ ہم پر ہی الزام آئے گا کہ ہم نے اس کے خلاف اس وقت کیوں نہ کوئی رد عمل دکھایا جب اس نے اپنی بیج سے جڑ پکڑنے کی کوشش کی تھی ۔ جب یہ پودا جلدی اکھاڑا جا سکتا تھا اس وقت کیوں نا ہم نے اسے نا پید کر دیا۔ اب جب یہ درخت بنے گا تو اس کو ہم کیسے نا پید کر سکیں گے ۔
اس لئے آو عہد کریں اس کے خلاف جس قدر آواز اٹھا سکیں وہ اٹھائیں۔

اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
وسلام
انمول اردو بلاگ
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ بات واقعی قرینِ قیاس معلوم ہوتی ہے کہ یہ کاروائی باقائدہ منصوبہ بندی کے تحت ہو رہی ہے اور پسِ پردہ ہمدردوں میں این جی اوز شامل ہیں۔
 

ساجد

محفلین
انتہائی مکروہ فعل کے عادی ان لوگوں کو سڑکوں سے ہٹا کر شفا خانوں میں ان کا نفسیاتی علاج کروایا جانا چاہئیے۔ اور ان کی حمایت کرنے والوں کو پانجہ تو کم از کم لگنا ہی چاہئیے۔:rolleyes:
 
فرحان بات اچھے بُرے لوگوں کی نہیں‌ہے۔ اچھے برے لوگ تو شروع سے ہی ہیں لیکن اس طرح کی حرکت کسی کی شے پر ہی ہوئی ہوگی۔

یہ کون :devil: کرارہا ہے حکومت اس کا سراغ لگائے اور ان کو نشان عبرت بنائے۔

اس سلسلے میں ہمارے علماء دین بھی اپنا کردار ادا کریں۔ میری ناقص عقل کے مطابق حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پرعذاب اس وجہ سے آیا تھا ۔"واللہ اعلم"

ارشاد ربانی ہے
اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے (ف۹۴) تو تمہارے اور گناہ (ف۹۵) ہم بخش دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے
سورۃ النساء آیت نمبر31 تفسیر خزائن العرفان
 

مہوش علی

لائبریرین
کیا آپ لوگوں نے اوپر والے لنک پر موجود انٹرویو کو پورا سنا ہے؟ اگر نہیں، تو براہ کرم اس انٹرویو کو ایک مرتبہ کھلے ذہن سے سنیں۔ ایک لمحے کے لیے سمجھنے کی کوشش کریں کہ ان لوگوں کی شکایات کیا کیا ہیں۔
ایک دفعہ جب آپ انکا مؤقف پوری طرح سن چکے ہوں، سمجھ چکیں ہو، پھر حالات و مذہب و قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔

میں ہم جنس پرستی کی ہرگز حمایت نہیں کر رہی ہوں، بلکہ اس مسئلے کے ایک حصے کی طرف اشارہ کر رہی ہوں جہاں میڈیکل سائنس کے حوالے پر کچھ باتیں جدید دور میں ثابت ہوئی ہیں۔

اس مسئلے پر ایک بہت بڑا طوفان اُس وقت اٹھا تھا جب ایران کے ملا حضرات نے فتوی دیا تھا کہ "ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے، مگر اگر میڈیکل ٹیسٹ سے یہ مسئلہ ثابت ہو جائے تو سیکس تبدیلی کی اجازت ہے"۔ اُس وقت میڈیکل سائنس کے حوالے سے اس بات پر پڑھنے کا بہت موقع ملا۔ پھر ایران میں جن لوگوں نے آپریشن کی مدد سے سیکس چینج کروائی انکی تفصیلی زندگی پر انکے انٹرویوز پڑھنے کو ملے۔

کچھ حیرت کی بات ہی تھی اور ملا حضرات سے عموما اتنے فہم اور کھلی ذہنیت کی امید نہیں ہوتی کہ وہ ایسے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کریں جو آج سے چودہ سو سال پہلےموجود نہیں تھے۔

آپ لوگ ان مسائل پر، اور ایران میں سیکس تبدیلی کی اجازت کے حوالے سے بی بی سی کی یہ رپورٹ پڑھ سکتے ہیں۔

*********************

بقیہ بھائی حضرات، آپ ہر چیز میں کوئی نہ کوئی سازش نہ ڈھونڈیں کریں کہ شاید یہ اچھی بات نہ ہو۔ ہر چیز کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے۔
پاکستان میں یہ بیماری کافی پرانی ہے اور ہر دور میں چوری چھپے جاری و ساری ہے۔ اس بیماری کا اہم مراکز وہ علاقے رہے ہیں جہاں عورتوں پر زیادہ سختی کی وجہ سے ان تک رسائی بہت مشکل رہی ہے۔ مثلا دینی مدارس میں یہ چیز بغیر این جی اوز کی کسی سازش کے عرصے دراز سے پائی جاتی ہے۔ پھر پاکستان و افغانستان کے کچھ علاقے اس چیز کے لیے روایتی طور پر مشہور ہیں اور اس میں بھی این جی اوز کی سازش شامل نہیں ہے۔

ہم میں بطور قوم یہ چند بیماریاں ہیں، اور ان کے صحیح اسباب کا جائزہ لے کر انہیں ختم کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ مختصرا یہ کہ سب سے پہلے کوشش کریں کہ جہیز وغیرہ کی مصیبت ختم ہو اور جلد از جلد شادیاں ہوا کریں۔ اور جن لوگوں کو میڈیکل نقطہ نگاہ سے مدد کی ضرورت ہے کہ قدرت کی طرف سے ان میں ہارمونز مخالف سیکس کے ہیں، تو اس مسئلے کو بھی حل ہونا چاہیے۔

میڈیکل بنیاد پر سیکس تبدیلی کو ہماری سوسائٹی قبول کر سکتی ہے؟ بہت مشکل کام ہے۔ سب سے پہلا مسئلہ تو ہمارے ملا حضرات کا ہے کہ وہ ہی اسکی اجازت نہیں دیں گے۔ بہرحال، اس صورت میں پھر چوری چھپے یہ برائی چلتی رہے گی۔
 

dxbgraphics

محفلین
یہ کون :devil: کرارہا ہے حکومت اس کا سراغ لگائے اور ان کو نشان عبرت بنائے۔

اس سلسلے میں ہمارے علماء دین بھی اپنا کردار ادا کریں۔ میری ناقص عقل کے مطابق حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پرعذاب اس وجہ سے آیا تھا ۔"واللہ اعلم"

ارشاد ربانی ہے
اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے (ف۹۴) تو تمہارے اور گناہ (ف۹۵) ہم بخش دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے
سورۃ النساء آیت نمبر31 تفسیر خزائن العرفان

فرحان صاحب آپ کی بات درست ہے کہ علماء کرام اپنا کردار ادا کریں۔
لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی علماء کرام نے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے تو ان پر طالبان اور انتہاپسندی کا الزام عائد کیا گیا ہے
 

فخرنوید

محفلین
کیا آپ لوگوں نے اوپر والے لنک پر موجود انٹرویو کو پورا سنا ہے؟ اگر نہیں، تو براہ کرم اس انٹرویو کو ایک مرتبہ کھلے ذہن سے سنیں۔ ایک لمحے کے لیے سمجھنے کی کوشش کریں کہ ان لوگوں کی شکایات کیا کیا ہیں۔
ایک دفعہ جب آپ انکا مؤقف پوری طرح سن چکے ہوں، سمجھ چکیں ہو، پھر حالات و مذہب و قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔

میں ہم جنس پرستی کی ہرگز حمایت نہیں کر رہی ہوں، بلکہ اس مسئلے کے ایک حصے کی طرف اشارہ کر رہی ہوں جہاں میڈیکل سائنس کے حوالے پر کچھ باتیں جدید دور میں ثابت ہوئی ہیں۔

اس مسئلے پر ایک بہت بڑا طوفان اُس وقت اٹھا تھا جب ایران کے ملا حضرات نے فتوی دیا تھا کہ "ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے، مگر اگر میڈیکل ٹیسٹ سے یہ مسئلہ ثابت ہو جائے تو سیکس تبدیلی کی اجازت ہے"۔ اُس وقت میڈیکل سائنس کے حوالے سے اس بات پر پڑھنے کا بہت موقع ملا۔ پھر ایران میں جن لوگوں نے آپریشن کی مدد سے سیکس چینج کروائی انکی تفصیلی زندگی پر انکے انٹرویوز پڑھنے کو ملے۔

کچھ حیرت کی بات ہی تھی اور ملا حضرات سے عموما اتنے فہم اور کھلی ذہنیت کی امید نہیں ہوتی کہ وہ ایسے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کریں جو آج سے چودہ سو سال پہلےموجود نہیں تھے۔

آپ لوگ ان مسائل پر، اور ایران میں سیکس تبدیلی کی اجازت کے حوالے سے بی بی سی کی یہ رپورٹ پڑھ سکتے ہیں۔

*********************

بقیہ بھائی حضرات، آپ ہر چیز میں کوئی نہ کوئی سازش نہ ڈھونڈیں کریں کہ شاید یہ اچھی بات نہ ہو۔ ہر چیز کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے۔
پاکستان میں یہ بیماری کافی پرانی ہے اور ہر دور میں چوری چھپے جاری و ساری ہے۔ اس بیماری کا اہم مراکز وہ علاقے رہے ہیں جہاں عورتوں پر زیادہ سختی کی وجہ سے ان تک رسائی بہت مشکل رہی ہے۔ مثلا دینی مدارس میں یہ چیز بغیر این جی اوز کی کسی سازش کے عرصے دراز سے پائی جاتی ہے۔ پھر پاکستان و افغانستان کے کچھ علاقے اس چیز کے لیے روایتی طور پر مشہور ہیں اور اس میں بھی این جی اوز کی سازش شامل نہیں ہے۔

ہم میں بطور قوم یہ چند بیماریاں ہیں، اور ان کے صحیح اسباب کا جائزہ لے کر انہیں ختم کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ مختصرا یہ کہ سب سے پہلے کوشش کریں کہ جہیز وغیرہ کی مصیبت ختم ہو اور جلد از جلد شادیاں ہوا کریں۔ اور جن لوگوں کو میڈیکل نقطہ نگاہ سے مدد کی ضرورت ہے کہ قدرت کی طرف سے ان میں ہارمونز مخالف سیکس کے ہیں، تو اس مسئلے کو بھی حل ہونا چاہیے۔

میڈیکل بنیاد پر سیکس تبدیلی کو ہماری سوسائٹی قبول کر سکتی ہے؟ بہت مشکل کام ہے۔ سب سے پہلا مسئلہ تو ہمارے ملا حضرات کا ہے کہ وہ ہی اسکی اجازت نہیں دیں گے۔ بہرحال، اس صورت میں پھر چوری چھپے یہ برائی چلتی رہے گی۔

اچھا جی تو آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ میڈیکل طور پر یہ فعل کرنا کوئی حرج نہیں اور جائز ہے۔ ہم یہاں یہ نہین کہہ رہے کہ ان کے مسائل نہ سنے جائیں یا ان کے مسائل حل نا کئے جائیں۔
ہم تو یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ ہم جنس پرستی یعنی کے قبیح فعل سے ان کو منع کیا جائے۔اگر وہ اکٹھا رہنا چاہتے ہیں تو رہیں۔ یعنی آپس میں دوستی اور ساتھ وغیرہ
جیسے ایک تیسری جنس کو کوئی نارمل عورت یا مرد اپنے ساتھ رکھنے پر راضی نہیں ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے جیسے ہی تیسری جنس کے لوگوں میں رہنا پڑتا ہے۔ کیونکہ وہاں ان میں احساس محرومی یا احساس کمتری نہیں رہتی ہے۔

اس لئے ان کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے جیسا کہ میں نے اوپر بیان کیا ہے ، لیکن قبیح قسم کے فعل کی ہر گز نا تو میڈیکل کی بنیاد پر اجازت دی جاسکتی ہے اور نا ہی مذہبی طور پر ایسی کوئی آزادی ہے۔ اور نا ہی اخلاقی جواز ہے اس بات کا کوئی۔
 
جب بیگم نوازش علی کا پروگرام شروع ہوا تھا وہ اس سمت میں پہلا قدم تھا۔ ۔ ۔آگے آگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا۔ ۔ ۔ابھی تو ٹی وی پر اس موضوع پر ڈرامے پیش کئے جائیں گے۔ ۔ ۔پھر قابلِ قبول ہوجائیں گے "گے"۔;)
 

مہوش علی

لائبریرین
اچھا جی تو آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ میڈیکل طور پر یہ فعل کرنا کوئی حرج نہیں اور جائز ہے۔ ہم یہاں یہ نہین کہہ رہے کہ ان کے مسائل نہ سنے جائیں یا ان کے مسائل حل نا کئے جائیں۔
ہم تو یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ ہم جنس پرستی یعنی کے قبیح فعل سے ان کو منع کیا جائے۔اگر وہ اکٹھا رہنا چاہتے ہیں تو رہیں۔ یعنی آپس میں دوستی اور ساتھ وغیرہ
جیسے ایک تیسری جنس کو کوئی نارمل عورت یا مرد اپنے ساتھ رکھنے پر راضی نہیں ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے جیسے ہی تیسری جنس کے لوگوں میں رہنا پڑتا ہے۔ کیونکہ وہاں ان میں احساس محرومی یا احساس کمتری نہیں رہتی ہے۔

اس لئے ان کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے جیسا کہ میں نے اوپر بیان کیا ہے ، لیکن قبیح قسم کے فعل کی ہر گز نا تو میڈیکل کی بنیاد پر اجازت دی جاسکتی ہے اور نا ہی مذہبی طور پر ایسی کوئی آزادی ہے۔ اور نا ہی اخلاقی جواز ہے اس بات کا کوئی۔

کاش کہ کبھی میں اپنا مدعا آپ کو سمجھانے میں کامیاب ہو جایا کروں۔ ہمارے درمیان شاید غلط فہمیاں ہی اتنی ہیں کہ یہ خلیج شائد کبھی پاٹی نہ جا سکے۔

میرا مؤقف:
"ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے، مگر اگر میڈیکل ٹیسٹ سے یہ مسئلہ ثابت ہو جائے تو سیکس تبدیلی کی اجازت ہے"
 
فرحان صاحب آپ کی بات درست ہے کہ علماء کرام اپنا کردار ادا کریں۔
لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی علماء کرام نے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے تو ان پر طالبان اور انتہاپسندی کا الزام عائد کیا گیا ہے

علماء کرام صرف اپنا مذہبی کردار ادا کریں تو بہت اچھا ہے۔ مگر ہمارے ملک میں چندمخصوص "علماء کرام " ہر مسلئے کو سیاسی بنا دیتے ہیں اس لئے ان پر انتہاپسندی کا الزام عائد کر دیا جاتا ہے۔
 

شہزاد وحید

محفلین
پورا انٹرویوں ایک بکواس ہے۔ حالانکہ میں نے اپنے ذہن کو بار بار کھول کھول کر سنا ہے۔

میں یہ بات ماننے کو تیار ہی نہیں ہوں کہ ہم جنس پرستی بھی کوئی چیز ہے۔ اس کا کوئی وجود بھی ہے۔ جو کہتا ہے کہ وہ ہم جنس پرست ہے اس کا بس دماغ خراب ہے۔ اخبارات بھرے ہوتے ہیں ہر روز کہ فلاں نے فلاں بچے سے زیادتی کی۔ یہ کیا وہ کیا۔ ہر جگہ ایسے غلیظ ذہن کے لوگ موجود ہیں۔ ریلوے سٹیشن پر، لاری اڈوں پر، کلبوں میں ، ویڈیو گیمز کی دکانوں میں، کالجوں میں، یونیورسٹیوں میں جن کے ذہنوں اخلاقیات نام کی کوئی چیز نہیں۔ اور وہ اپنی جنس کے ساتھ سیکس کرنے کو تیار ہیں بلکہ موقع ملے تو زبردستی کر کے یہ کام کرتے ہیں۔ اور اگر گاؤں وغیرہ میں دیکھو تو لوگ یہ کام بھینس،گدھی وغیرہ کے ساتھ بھی کرتے ہیں۔ ہاں جی یہ سب کچھ پاکستان میں ہوتا ہے۔ اسلامی پاکستان میں۔ کبھی گھر سے کالج اور کالج سے گھر والی زندگی سے ہٹ کر دوسری زندگی کا مطالعہ کر کے دیکھو۔ دنیا اتنی خراب ہے کہ سوچ ہو گی کسی کی؟
کیا یہ لوگ جو اپنی جنس کیا جانور کی جنس سے بھی سیکس کرنے کو تیار ہیں یہ سب ہم جنس پرست ہیں؟
جی نہیں یہ گھٹیا لوگ ہیں۔ اور ایسے لوگ دنیا میں ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ اور اپنے آپ پر ہم جنس پرست کا لیبل لگانا معاشرے میں کسی قسم کا مقام یا کوئی قانونی مقام حاصل کرنے کا طریقہ ہے بس۔ اور کم از کم پاکستان میں ایسے جو یہ کام کرے اسے 19128379931286 جوتے لگانے چاہیے۔
 
انا للہ واناعلیہ راجعون۔۔۔

شائد انہی باتوں کی وجہ سے یہ ملک اتنے برے حالات میں ہے۔ اللہ عزوجل ہم سب کے حال پر رحم کرے اور ان لوگوں کو عقل عطا فرمائے جوقانون فطرت سے تصادم کی راہ پر ہیں۔ آمین

میرا مؤقف:
"ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے، مگر اگر میڈیکل ٹیسٹ سے یہ مسئلہ ثابت ہو جائے تو سیکس تبدیلی کی اجازت ہے"

مہوش بہن، آپ کے کہنے پر میں نے اس آڈیو ٹریک کو سنا، ورنہ اس سے پہلے میں نے اس خبر کو دیکھنے کی ضرورت بھی محسوس نہ کی تھی، خیر ۔۔۔ آپ کا موقف اپنی جگہ پر، لیکن کیا آپ اس آڈیو ٹریک کو خود غور سے سنا ہے؟ جو بات اس آڈیو میں موجود نمائندہ شخصیت کہہ رہی ہے اس کے بعد آپ کے موقف کی بھی جگہ نہیں بچتی۔ یہ لوگ صرف اپنی بیمار ذہنیت کا ثبوت دے رہے ہیں۔۔۔ اور کچھ نہیں
 

arifkarim

معطل
پرانا مسئلہ ہے۔ ہزاروں سال پرانا۔ کوئی حل نہیں ہے۔ چھترول بھی نہیں۔ ڈنڈا بھی نہیں۔ انسان ہے اور ہر انسان کی یہی حالت ہے۔ علما کیا کر لیں گے؟ اسلام نے کیا کر لیا؟ مغرب نے ہم جنس پرستوں کو آزادی دیکر کیا گن کمالیا؟ یہ دنیا ہے ہی تماشہ۔ یا تو اسکو درست طور پر انجینئر کرو یا جیسی ہے ویسی ہی چھوڑ دو۔
 
Top