کراچی : ہم جنس پرستوں کے ایک گروہ کی پریڈ

خورشیدآزاد

محفلین
3-جنسی طور پر بے راہ رو طبقہ۔ ۔ ۔ یہی لوگ ہیں جنکی مذمّت کی جاتی ہے اور یہ لوگ درج بالا کیٹیگریز کی آڑ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ حالانکہ جنسی طور پر صحتمند ہوتے ہیں بلکہ کئی لوگ تو بال بچّے دار بھی ہوتے ہین۔

اصل میں یہی لوگ ہیں مسلئے کی جڑ،لیکن صرف ان کا بھی قصور نہیں ہے۔ عام طور پر جنسی بے راہ روی میں نوجوان طبقہ اور ادھیڑ عمر مرد مبتلا ہوتے ہیں اوراگر اسلام کی بات کی جائے تو اسلام کہتا ہے لڑکا ہو یا لڑکی بالغ ہوتے ہی ان کی شادی کردی جائے جو ظاہرہے آج کل کے حالات میں‌ناممکن ہے۔ دوسری طرف جوادھیڑعمر مردہیں ان کی شادی کے شروع کے پانچ سے دس سال تو میاں بیوی خوشحال ازواجی زندگی گزارتے ہیں لیکن اس کے بعداپنے گھر گرہستی اور خاندانی مسائل میں‌ایسے الجھ جاتے ہیں کہ ازوجی زندگی خوشیاں آہستہ آہستہ یکسانیت کی شکار ہوکر ختم ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ جنسی بے راہ روی کے شکار ہوجاتے ہیں۔

میرا خیال ہے یہ ایک انتہائی سنجیدہ اور پیچیدہ مسلئہ ہے جس کی وجہ اور حل کو صرف ایک زاویے جانچنا بیوقوفی ہوگی۔
 

ساجد

محفلین
یہ بیمار ذہنیت کے حامل لوگ ہوتے ہیں اور ہماری ہمدردی یعنی علاج کے مستحق ہیں۔ یہ لوگ جنسی طور ناکارہ بھی نہیں ہوتے جیسا کہ مہوش مغالطہ کھا رہی ہیں بلکہ یہ ایک خبیث عادت کے رسیا ہوتے ہیں کہ جس کا علاج طبی اور اخلاقی طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔
اگرچہ یہ بیماری انسانی تاریخ کی تاریخ کے ساتھ ہی جڑی ہوئی ہے لیکن اس کو کسی دور میں بھی قبول نہیں کیا گیا تا وقتیکہ آج کی مہذب دنیا نے ان کے حقوق کے نام پہ انہیں من مرضی کی اجازت دی اور اب ان ممالک میں بھی ان کے انہی" حقوق" کا واویلا مچایا جا رہا ہے کہ جہاں ان پہ پابندی ہے۔ ان کا ہم پہ حق ضرور ہے اور انسانی حقوق یہ کہتے ہیں کہ ان کو راہ راست پہ لانے کی ہر ممکن اور قابل عمل کوشش کی جائے۔ ان پہ دشنام طرازی بھی مسئلے کا حل نہیں اور ان کے "حقوق" کی اجازت دینا تو معاشرتی و خاندانی زندگی کی تباہی ہے۔
 

سویدا

محفلین
مہوش بہن اگر آپ چند مختصر الفاظ میں‌تمہید اور اختتامیہ کے بغیر اپنے نقطہ نظر پیش کردیں‌تو بحث کو سمیٹنا ممکن ہوسکے گا

بات ملا یا غامدی کی ہرگز نہیں‌ہے بات شریعت دین اور اسلام قرآن اور حدیث‌کی ہے

اسلام نے عقل کے دروازے بند ہرگز نہیں‌کیے بلکہ اسلام نے عقل کو وحی کے تابع کیا ہر وہ عقل قابل ستائش ہے جو وحی کے سائے میں‌ہو اور ہر وہ عقل قابل رد ہے جو وحی سے بالاتر ہو

اسلامی تاریخ‌میں‌فرقہ باطنیہ کا ایک مشہور پیشوا عبید اللہ القیروانی گذرا ہے ایک دفعہ اس نے اپنے پیروکاروں‌کو خط لکھا کہ کتنی عجیب اور عقل سے دوری کی بات ہے ایک آدمی اپنے گھر کی پلی بڑھی بہن کو دوسرے اجنبی انجان شخص کے حوالے کردیتا

ہے اور اپنی شادی کے لیے ایک اجنبی انجان لڑکی کا انتخاب کرتا ہے گھر کی لڑکی جو گھر کا ماحول مزاج خاندان کے نشیب وفراز ہر چیز سے واقفیت رکھتی ہے اس کی شادی اجنبی سے کردی جاتی ہے اور ایک اجنبی لڑکی کو اپنے گھر لے آتا ہے

اور پھر اس نے اپنے متبعین کو حکم دیا کہ وہ اپنی شادیاں‌اپنی بہنوں‌سے کریں ، اب اگر اس حکم کو خالص عقل کی روشنی میں‌دیکھا جائے تو فی زمانہ کیا قباحت نظر آتی ہے! عقل کی روشنی میں‌یہ بات ٹھیک لگتی ہے ، آپ اعتراض‌کرسکتے ہیں‌کہ اس طرح‌

نسب مخلوط ہوجائے گا تو آج کے دور میں‌اس کی روک تھام کے بے شمار اسباب ہیں‌ ،

خلاصہ میری بات کا یہ ہے کہ ہر چیز کو صرف عقل اور سائنس کی روشنی میں‌نہیں‌دیکھا جائے گا بلکہ یہ دیکھا جائے کہ آیا وہ عقل اور سائنس قرآن وحدیث سے مطابقت رکھتی ہے یا نہیں‌

ا ‌
 

arifkarim

معطل
میرا نہیں خیال ہے کہ جو چیزیں اللہ تعالی نے قرآن مجید میں چودہ سو سال پہلے طے کر دی ہیں ان کے لئے کسی اجتہاد کی ضرورت ہے۔ ان میں ردو بدل کے لئے بس مذہب بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جنہوں نے قرآن کی تعلیمات کے خلاف اجتہاد کرنا ہے تو وہ خود کو پار ہی سمجھیں

بار بار مذہب و اسلام کو یہاں دکھیلنے کی کیا ضرورت ہے۔ ہر مذہب میں ہم جنسی کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔ اسلام اس معاملہ میں کوئی انوکھا نہیں ہے۔ اسلام تو چلیں 1400 سال پرانا ہے۔ پر ہندوؤں اور بدھ مت کی کتب کا کیا کریں گے جہاں پر ہم جنس پرستی کو انسانیت کی ایک لعنت قرار دیا گیا تھا۔
 
اور پھر اس نے اپنے متبعین کو حکم دیا کہ وہ اپنی شادیاں‌اپنی بہنوں‌سے کریں ، اب اگر اس حکم کو خالص عقل کی روشنی میں‌دیکھا جائے تو فی زمانہ کیا قباحت نظر آتی ہے! عقل کی روشنی میں‌یہ بات ٹھیک لگتی ہےا ‌
ویسے اطلاعاّ عرض ہے کہ اور بہت سی خالص چیزوں کی طرح 'خالص عقل' بھی کہیں سے نہیں ملتی:)
 

مہوش علی

لائبریرین
جی محمود ، میرا بھی یہی خیال ہے کہ مہوش کو یہی مغالطہ ہوا ہے اور وہ ادھوری جنسیت کے حامل افراد کو ہم جنس افراد کے ساتھ گڈ مڈ کر بیٹھی ہیں۔ یہاں پر دو انگریزی اصطلاحات کا استعمال میں مفید سمجھوں گا۔
intersexuality / trans sexuality
homosexuality

میرا خیال ہے مہوش پہلی والی حالت کو دوسری والی حالت سمجھ بیٹھی ہیں ، حال آنکہ دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ جو حوالے میں نے پیش کئے ہیں ان میں کہیں بھی جنڈر ری اسائنمنٹ آپریشن کا استعمال ہم جنسیت کے لئے نہیں کیا گیا۔
گرائیں صاحب،
اس سلسلے میں میں آپ کو ایک بہت صحیح مشورہ دوں گی کہ مجھ سے زیادہ آپکو اور ہم سب کو ملا حضرات کی فکر کرنی چاہیے جنہیں ان حالتوں کا واقعی علم نہیں اور انکے نزدیک ہر چیز "ہم جنس پرستی" ہے۔
بلکہ اردو زبان میں ان سب کے لیے "ہم جنس پرستی" ہی عموما استعمال ہوتی ہے۔

میں نے ان چیزوں کی تفریق بہت واضح طور پر اوپر کی ہوئی ہے جہاں میں نے اپنا مؤقف بتلایا ہے کہ: "ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے، مگر اگر میڈیکل ٹیسٹ سے یہ مسئلہ ثابت ہو جائے تو سیکس تبدیلی کی اجازت ہے"
کیا اسکے بعد بھی آپ کو اندازہ نہیں ہوا کہ میں ان چیزوں میں فرق کر رہی ہوں؟

رہ گئی مدرسوں میں اس وبا کے اٹھنے کا، تو یہ وبا تو ہر جگہ ہے، آپ کے اہل کتاب کے کتنے پادریوں کو شرمندہ ہونا پڑا، کتنے کروذ ڈالر چرچ کو معافی تلافی کے سلسلے میں دینے پڑے ، یہتو آپ جانتی ہی ہوں گی۔ کیا خیال یے ان کو بھی سیکس چینج آپریشن کا مشورہ نہ دیا جائے؟
آپ اگر غور سے اوپر میرے مراسلوں کو پڑھ رہے ہوتے، اور میری سوچ کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہوتے تو یقینا بہت فائدہ ہوتا اور ایسی غیر ضروری بحث میں ہمیں پڑنے کی ضرورت نہ ہوتی۔
اوپر میری تحریر میں موجود اس اقتباس کو پھر پڑھئیے:
از مہوش علی:
پاکستان میں یہ بیماری کافی پرانی ہے اور ہر دور میں چوری چھپے جاری و ساری ہے۔ اس بیماری کا اہم مراکز وہ علاقے رہے ہیں جہاں عورتوں پر زیادہ سختی کی وجہ سے ان تک رسائی بہت مشکل رہی ہے۔ مثلا دینی مدارس میں یہ چیز بغیر این جی اوز کی کسی سازش کے عرصے دراز سے پائی جاتی ہے۔ پھر پاکستان و افغانستان کے کچھ علاقے اس چیز کے لیے روایتی طور پر مشہور ہیں اور اس میں بھی این جی اوز کی سازش شامل نہیں ہے۔

پتا نہیں آپ کیوں مجھ پر الزام دے رہے ہیں کہ میں ان پادریو ں کو سزا دلوانے کی بجائے انکی سیکس چینجنگ آپریشن کی حمایت کر رہی ہوں۔
میرے مطابق، ان پادری حضرات پر ہم جنس پرستی کی وجہ سے سزا جاری ہونی چاہیے (جو بھی انکے مذہب یا ملکی قانون کے تحت روا ہے)، اور سیکس چینج آپریشن صرف اور صرف اُن لوگوں کے لیے ہے جو فطرت کی طرف سے ایک خاص بیماری میں مبتلا ہیں جو کہ آجکے دور میں میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے ثابت ہوتی ہے۔

از گرائیں:
سیکس چینج آپریشن کی اجازت کی وجہ جو مجھے سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے :
وکی پیڈیا نے سیکس چینج آپریشن پر کہیں بھی نہیں کہا کہ یہ ہم جنس پرستی کا علاج ہے۔
ہاں ایرانی سیکس چینج آپریشن کا اس نے آ خر میں ذکر کیا ہے مگر ساتھ ساتھ یہ بھی کہا ہے
filmmaker tanaz eshaghian discovered that the iranian government's "solution" for homosexuality is to endorse, and fully pay for, sex reassignment surgery.[14] the leader of iran's islamic revolution, ayatollah ruholla khomeini, issued a fatwa declaring sex reassignment surgery permissible for “diagnosed transsexuals.”[14] eshaghian's documentary, be like others, chronicles a number of stories of iranian gay men who feel transitioning is the only way to avoid further persecution, jail and/or execution.[14] the head of iran's main transsexual organization, maryam khatoon molkara—who convinced khomeini to issue the fatwa on transsexuality—confirmed that some people who undergo operations are gay rather than transsexual.[1
یہ باتیں تو آپ کے دعووں کی کافی حد تک نفی کر رہی ہیں مہوش صاحبہ، خصوصا نشان زد جملے کو دیکھ لیں۔ یعنی سزا سے بچنے کے لئے ہم جنس پرست اپنا آپریشن کر والیتے ہیں، گویا ہم جنس پرستی اب بھی ایران میں قابل تعذیر ہے۔
جی جناب، ایران کیا، میں نے تو خود پہلی پوسٹ سے یہ کہا ہے کہ "ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے۔۔۔"
اور مجھے نہیں علم کہ آپ کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ اوپر مریم خاتون کی بات میرے کسی دعوے کی تردید ہے۔
پہلا: مریم خاتون کہتی ہیں کہ ایران میں کچھ ہم جنس پرست بھی سزا سے بچنے کے لیے آپریشن کروا لیتے ہیں۔
مجھے مریم خاتون کی اس بات کی سمجھ نہیں آئی ہے۔ کیونکہ سیکس چینج آپریشن کی اجازت صرف اور صرف اس صورت میں ملتی ہے جب میڈیکل رپورٹز کی روشنی میں بالکل صاف طور پر واضح ہو جائے کہ فطرتی طور پر کوئی نقص ہے۔ اور یقینا ایک نارمل ہم جنس پرست انسان کی میڈیکل رپورٹ یہ نہیں آ سکتی، اور نہ ہی اس بنیاد پر ڈاکٹر کوئی آپریشن کر سکتے ہیں۔

دوسرا: بالفرض مان لیتے ہیں کہ مریم خاتون صحیح کہہ رہی ہیں کہ کچھ ایسے ہم جنس پرست ہیں جو غلط میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر تبدیلی سیکس کا آپریشن کروا لیتے ہیں، تو بھی اس چیز سے ہمارےاس مؤقف کی کیسے تردید ہوتی ہے جو مظلوم لوگ واقعی اس مرض کا قدرتی طور پر شکار ہیں، ان بے چاروں کو بھی اس جرم کی سزا دی جائے اور تبدیلی سیکس کو ہر کسی کے لیے مکمل طور پر ممنوع قرار دے دیا جائے؟

اب آخر میں آپ سے درخواست ہے کہ آپ اوپر میری تحریر کے اس اقتباس پر غور کریں:

از مہوش علی:
ہم میں بطور قوم یہ چند بیماریاں ہیں، اور ان کے صحیح اسباب کا جائزہ لے کر انہیں ختم کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ مختصرا یہ کہ سب سے پہلے کوشش کریں کہ جہیز وغیرہ کی مصیبت ختم ہو اور جلد از جلد شادیاں ہوا کریں۔ اور جن لوگوں کو میڈیکل نقطہ نگاہ سے مدد کی ضرورت ہے کہ قدرت کی طرف سے ان میں ہارمونز مخالف سیکس کے ہیں، تو اس مسئلے کو بھی حل ہونا چاہیے۔

میڈیکل بنیاد پر سیکس تبدیلی کو ہماری سوسائٹی قبول کر سکتی ہے؟ بہت مشکل کام ہے۔ سب سے پہلا مسئلہ تو ہمارے ملا حضرات کا ہے کہ وہ ہی اسکی اجازت نہیں دیں گے۔ بہرحال، اس صورت میں پھر چوری چھپے یہ برائی چلتی رہے گی۔

آخر میں ہم سب لوگ اس نتیجے پر پہنچ پائے ہیں کہ ایک گروہ (چاہے وہ کتنی ہی قلیل تعداد میں ہی کیوں نہ ہو) مگر موجود ہے جسے مدد کی ضرورت ہے۔ سوال ہمیں اپنے آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ:
1۔ کیا ہمارے ملا حضرات اس قلیل گروہ کو میڈیکل سائنس کے نام پر اس تبدیلی سیکس کی اجازت دے گا؟
2۔ اور کیا ہماری سوسائٹی ان لوگوں کو تبدیلی سیکس کے آپریشن کے بعد کھلے دل سے قبول کر لے گی؟
 

گرائیں

محفلین
1۔ کیا ہمارے ملا حضرات اس قلیل گروہ کو میڈیکل سائنس کے نام پر اس تبدیلی سیکس کی اجازت دے گا؟
2۔ اور کیا ہماری سوسائٹی ان لوگوں کو تبدیلی سیکس کے آپریشن کے بعد کھلے دل سے قبول کر لے گی؟

شائد آپ کو علم نہیں،ہماری سوسائٹی میں بہت پہلے سے سیکس چینج آپریشن ہو رہے ہیں اور اچھے ہو رہے ہیں۔ گو کہ کافی عرصے سے میں نے ایسی کوئی خبر اخبار میں نہیں پڑھی کہ پیش کر سکوں ، مگر کیا آپ نے اخباروں میں اس قسم کی خبریں کبھی نہیں پڑھیں کہ

"چھے بہنوں کی بہن لڑکا بن گئی"

یا " کامیاب آپریشن کے بعد نرگس امجد میں تبدیل"

اس قسم کے آپریشن سے تو کسی نے بھی انکار نہیں کیا، اور نہ کبھی کسی نے شکایت کی کہ پاکستان میں کسی ملا نے ان کے خلاف فتوی دیا ہے۔ اگر آپ کے پاس ایسی کوئی اطلاع ہے جس کی بنیاد پہ آپ نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے تو ضرور ہمیں بتائیے، میں منتظر رہوں گا۔
ملا اتنے بھی جاہل نہیں ہوتے جتنا کہ تصور کیا جاتا ہے۔
 

گرائیں

محفلین
گرائیں صاحب،
اس سلسلے میں میں آپ کو ایک بہت صحیح مشورہ دوں گی کہ مجھ سے زیادہ آپکو اور ہم سب کو ملا حضرات کی فکر کرنی چاہیے جنہیں ان حالتوں کا واقعی علم نہیں اور انکے نزدیک ہر چیز "ہم جنس پرستی" ہے۔
بلکہ اردو زبان میں ان سب کے لیے "ہم جنس پرستی" ہی عموما استعمال ہوتی ہے۔

محترمہ مرد ہم جنس پرستی کے لئے لواطت کا لفظ استعمال ہوتا ہے اردو میں جس کا مآخذ عربی ہے اور حضرت لوط علیہ السلام کی قوم سے یہ لفظ منسوب کیا جاتا ہے۔

اور پہلی والی اصطلاح جس میں ادھوری جنسیت کے حامل مردوں کے لئے مخنث، ہیجڑہ، چھکا، ، خسرہ اور ایسے کئی الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ دونوں حالتوں کے لئے ہم جنس پرستی کا لفظ عموما استعمال کیا جاتا ہے؟

غالبا آپ نے ایسے فتوے کبھی نہیں پڑھے جس میں ایک مفتی سے پوچھا گیا تھا کہ مخنث کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا نہیں اور اس کو کہاں دفن کیا جائے؟ اور میری نظر سے یہ فتوے ایک زمانے میں گزرے تھے، جب میں کسی مدرسے کی لائیبریری میں وقت گزاری کی خاطر مطالعہ کر رہا تھا۔

اور ہاں ہمارے جاہل ملا کو پتہ ہے کہ لواطت یا جانور سے لذت حاصل کرنے پر کیا سزا مقرر کی گئی ہے اور یہ کہ مخنث ہونے پو کوئی سزا نہیں ہے۔

براہ مہربانی دونوں کو گڈ مڈ نہ کریں۔
آپ نے پھر اپنی طرف سے ایک بات کر دی ملا کے بارے میں جس کو میں نے نشان زد کر دیا ہے، براہ مہربانی میری اور جاہل ملاؤں کی سہولت کی خاطر کوئی ایک ایسا حوالہ دے دیں جس میں جاہل ملا نے ہر چیز کو ہم جنسیت رار دے کر میں نہ مانوں کی رٹ لگائی ہو؟

نوازش ہوگی۔
 

گرائیں

محفلین
گرائیں صاحب،
اس سلسلے میں میں آپ کو ایک بہت صحیح مشورہ دوں گی کہ مجھ سے زیادہ آپکو اور ہم سب کو ملا حضرات کی فکر کرنی چاہیے جنہیں ان حالتوں کا واقعی علم نہیں اور انکے نزدیک ہر چیز "ہم جنس پرستی" ہے۔
بلکہ اردو زبان میں ان سب کے لیے "ہم جنس پرستی" ہی عموما استعمال ہوتی ہے۔

میں نے ان چیزوں کی تفریق بہت واضح طور پر اوپر کی ہوئی ہے جہاں میں نے اپنا مؤقف بتلایا ہے کہ: "ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے، مگر اگر میڈیکل ٹیسٹ سے یہ مسئلہ ثابت ہو جائے تو سیکس تبدیلی کی اجازت ہے"
کیا اسکے بعد بھی آپ کو اندازہ نہیں ہوا کہ میں ان چیزوں میں فرق کر رہی ہوں؟

کی اآپ کو ابھی تک اندازہ نہیں ہو کہ ہم سب ہم جنس پرستی کی بات کر رہے ہیں اور سویدا صاحب نے بھی اسی موضوع پر اس کالم کا لنک ہمیں دیا تھا؟
ادھوری جنسیت، یا خواجہ سراؤں کا مسئلہ تو کسی نے نہیں چھیڑا!!!! وہ تو سب کو پتہ ہے۔
 

گرائیں

محفلین
آپ اگر غور سے اوپر میرے مراسلوں کو پڑھ رہے ہوتے، اور میری سوچ کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہوتے تو یقینا بہت فائدہ ہوتا اور ایسی غیر ضروری بحث میں ہمیں پڑنے کی ضرورت نہ ہوتی۔

پتا نہیں آپ کیوں مجھ پر الزام دے رہے ہیں کہ میں ان پادریو ں کو سزا دلوانے کی بجائے انکی سیکس چینجنگ آپریشن کی حمایت کر رہی ہوں۔
میرے مطابق، ان پادری حضرات پر ہم جنس پرستی کی وجہ سے سزا جاری ہونی چاہیے (جو بھی انکے مذہب یا ملکی قانون کے تحت روا ہے)، اور سیکس چینج آپریشن صرف اور صرف اُن لوگوں کے لیے ہے جو فطرت کی طرف سے ایک خاص بیماری میں مبتلا ہیں جو کہ آجکے دور میں میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے ثابت ہوتی ہے۔


جی جناب، ایران کیا، میں نے تو خود پہلی پوسٹ سے یہ کہا ہے کہ "ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے۔۔۔"
اور مجھے نہیں علم کہ آپ کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ اوپر مریم خاتون کی بات میرے کسی دعوے کی تردید ہے۔
پہلا: مریم خاتون کہتی ہیں کہ ایران میں کچھ ہم جنس پرست بھی سزا سے بچنے کے لیے آپریشن کروا لیتے ہیں۔
مجھے مریم خاتون کی اس بات کی سمجھ نہیں آئی ہے۔ کیونکہ سیکس چینج آپریشن کی اجازت صرف اور صرف اس صورت میں ملتی ہے جب میڈیکل رپورٹز کی روشنی میں بالکل صاف طور پر واضح ہو جائے کہ فطرتی طور پر کوئی نقص ہے۔ اور یقینا ایک نارمل ہم جنس پرست انسان کی میڈیکل رپورٹ یہ نہیں آ سکتی، اور نہ ہی اس بنیاد پر ڈاکٹر کوئی آپریشن کر سکتے ہیں۔

دوسرا: بالفرض مان لیتے ہیں کہ مریم خاتون صحیح کہہ رہی ہیں کہ کچھ ایسے ہم جنس پرست ہیں جو غلط میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر تبدیلی سیکس کا آپریشن کروا لیتے ہیں، تو بھی اس چیز سے ہمارےاس مؤقف کی کیسے تردید ہوتی ہے جو مظلوم لوگ واقعی اس مرض کا قدرتی طور پر شکار ہیں، ان بے چاروں کو بھی اس جرم کی سزا دی جائے اور تبدیلی سیکس کو ہر کسی کے لیے مکمل طور پر ممنوع قرار دے دیا جائے؟

محترمہ میں نے آپ کی سب تحریریں غور سے پڑھی ہیں اور یہ میں نہیں آپ ہیں جنھوں نے یہ غیر ضروری بحث شروع کی ہے۔ آپ اس لئے کہ آپ کو پتہ ہی نہیں بات کیا ہو رہی ہے اور آپ شروع ہو گئیں۔ اگر پہلے سے ہی آپ یہ بات کہہ دیتیں کہ آپ سیکس چینج آپریشن کی بات ان لوگوں کے لئے کر رہی ہیں جو ادھوری جنسیت کے حامل ہیں تو بات تھی، مگر جیسا کہ میں کہہ چکا ہوں ، یہاں بات ہم جنسیت کی ہو رہی ہے، ادھوری جنسیت کی نہیں۔ اس لئے آپ کے سب دلائل بے کار۔ بے کار اس لئے کہ موضوع سے مناسبت نہیں رکھتے۔ اور ادھوری جنسیت کے لئے آپریشن کی مخالفت تو کسی نے نہیں‌ کی، لہٰذا بحث کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔


دوسری بات میرے مراسلے کو غور سے پڑھیں، میں نے آپ کوکوئی الزام نہیں دیا کہ آپ پادریوں کی سیکس چینجنگ کی حمایت کیوں کر رہی ہیں۔ ذرا تسلی سے وہ مراسلہ دوبارہ پڑھ لیں۔ میں آپ کی اس بد گمانی پر احتجاج کرتا ہوں۔

مریم خاتون وہ عورت ہے جس نے امام خمینی سے ان لوگوں کے لئے سیکس چینج آپریشن کی اجازت لی جن کی تشخیص ٹرانس سیکچول ہوئی ہے، ہومو سیکچول نہیں۔ وکی پیڈیا کو دوبارہ پڑھیں۔ وہاں DIAGNOSED TRANS SEXUAL کا لفظ استعمال ہوا ہے، homosexual کا نہیں۔ اور میں بتا چکا ہوں کہ دونوں میں فرق ہے۔

آپ پہلی حالت والی تمام مراعات اور ہمدردیوں کا اطلاق ہم جنس پرستوں پر نہیں کر سکتے۔
سادہ سی بات ہے۔

اور مظلوم لوگوں کا رونا پھر سے کیوں؟ ہم میں سے کسی نے یہ نہیں کہا کہ مظلوم لوگوں پر بھی دیوار گرا دی جائے یا ان کو پہاڑ سے نیچے گرا دیا جائے یا پھر ان کو موت کی سزا دی جائے۔ نہیں قطعا نہیں۔ اور بغیر کسی میڈیکل وجہ کے تو میں بھی تبدیلی جنس کی حمایت نہیں کر سکتا، کیونکہ یہ اس جسم میں تصرف ہوگا جو اللہ نے ہمیں دیا ہے۔ ہاں میڈیکل وجہ ہے تو اور بات، مزے لینے کے لئے بالکل نہیں۔لیکن میدیکل سائنس خدا نہیں اور اس کے احکامات اگر اسلام سے متصادم ہیں تو کوئی فائدہ نہیں۔

اور یہ الفاظ دوبارہ پڑھیں، مریم خاتون کے بیان سے پہلے بھی کچھ لکھا ہے:

eshaghian's documentary, be like others, chronicles a number of stories of iranian gay men who feel transitioning is the only way to avoid further persecution, jail and/or execution.[14] the head of iran's main transsexual organization, maryam khatoon molkara—who convinced khomeini to issue the fatwa on transsexuality—confirmed that some people who undergo operations are gay rather than transsexual.[1

امید ہے میں اپنا نقطہ نظر پہنچانے میں کامیاب ہوگیا ہوں گا۔ اس کے بعد میں اور کچھ نہیں کہوں گا کہ یہ وقت کا ضیاع ہوگا۔

وما علی الاالبلاغ۔
 

سویدا

محفلین
چند اہم اور قابل توجہ نکات کی طرف توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہوں‌

لواطت جیسے برے فعل کی نسبت حضرت لوط علیہ السلام کی طرف کرنا مناسب نہیں‌ ہے ادب کے خلاف ہے کہ ایک برے کام کی نسب نبی کے نام سے کی جائے اس لیے لواطت کے بجائے امرد پرستی کہنا چاہیے

مہوش صاحبہ ! آپ انصاف کی بہت زیادہ علم بردار ہیں لیکن ملاوں‌کے حوالے سے آپ کی معلومات انتہائی ناقص محدود ہے بلکہ اس میں سے کچھ تعصب کی بھی بو آتی ہے

دنیا کا کوئی طبقہ بھی سو فیصد کاملیت کا دعوی نہیں‌کرسکتا اور نہ ہی علما یا ملا اس کا دعوی کرتے ہیں‌کہ وہ سو فیصد صحیح‌ہیں

آپ طبقہ علما میں‌سے ان چند لوگوں‌ کو دیکھ کر سب علما کے متعلق کے فیصلہ صادر کردیتی ہیں‌یہ بات بھی انصاف کے خلاف ہے

اس کی مثال ایسی ہی ہے کہ چند خراب نام نہاد پیشہ ور ڈاکٹروں کو دیکھ کر میں‌تمام ڈاکتڑوں‌کے متعلق غلط ہونے کا فیصلہ صادر کردوں‌، ظاہر سی بات ہے کہ یہ ایک غیر علمی اور غیر تحقیقی رویہ ہے

جس طرح‌ہم ایک مخلص دیانت دار اور صحیح ڈاکٹر کی جستجو اور تلاش میں‌رہتے ہیں‌بلکہ ہر طبقے میں‌ہمیں‌ایسے لوگوں‌کی تلاش ہوتی ہے اسی طرح‌طبقہ ملا یا علما بھی ہے

ہاں‌اس طبقہ ملا یا علما میں‌کچھ خراب لوگ ضرور ہیں جو ہر طبقے میں‌ہوتے ہیں‌لیکن ان کو دیکھ کر سب پر ایسا فیصلہ کرنا کہاں‌کا انصاف ہے ۔

ہم جنسی پرستی سے متعلق اس زمرے میں‌آپ کی تمام پوسٹوں‌میں‌اصل مسئلے یعنی ہم جنس پرستی کی ترویج کی گمراہانہ کوشش کے بجائے آپ کی بندوق اور توپوں کا رخ ملا اور علما کی طرف ہی ہے

از راہ کرم اپنے اس رویے پر نظر ثانی فرمائیں
 

سویدا

محفلین
نیز ہم جنس پرستی کے بارے میں‌آپ کا کیا موقف ہے مختصر الفاظ میں‌بغیر کسی طنز وتشنیع کے اس کا بھی اظہار فرمائیں
 

گرائیں

محفلین
چند اہم اور قابل توجہ نکات کی طرف توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہوں‌

لواطت جیسے برے فعل کی نسبت حضرت لوط علیہ السلام کی طرف کرنا مناسب نہیں‌ ہے ادب کے خلاف ہے کہ ایک برے کام کی نسب نبی کے نام سے کی جائے اس لیے لواطت کے بجائے امرد پرستی کہنا چاہیے
امرد پرستی در اصل پیڈو فیلیا کا اردو ترجمہ ہے اور یہاں غالباً عمر کی قید کے ساتھ ہم جنس پرستی کا ذکر نہیں ہو رہا۔

رہ گئی بات حضرت لوط علیہ السلام سے نسبت کی، تو جب قرآن نے ذکر کیا ہے تو ہم کونسے قرآن سے اچھے ہیں، ہاں یہ کہنا بہتر ہوگا کہ قوم لوط کا فعل۔
 

سویدا

محفلین
قرآن میں قوم لوط کا فعل ضرور کہا گیا ہے لیکن لوطی یا لواطت نہیں‌کہا گیا

یعنی لوط علیہ السلام کی قوم کا فعل اس سے لواطت یا لوطی بنادینا غلط ہے

اور میرا مطلب بھی یہی ہے کہ قوم لوط کا فعل کہا جائے لیکن لواطت یا لوطی نہ کہا جائے
 

محمداسد

محفلین
کوشش کے باوجود میں اب تک بی بی سی کے علاوہ کسی اور مستند خبررساں ادارے کی طرف سے شاہراہ فیصل پر ہونی والی پریڈ کی خبر کی تصدیق حاصل نہیں کرسکا۔ بی بی سی نے اس خبر کو جس طرح پیش کیا اس میں بھارت کا پاکستانی سے معاشرتی تقابل کرنے کی کوشش کی گئی، جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس موضوع پر بی بی سی کی رپورٹنگ یک طرفہ محسوس ہوتی ہے جن میں ہم جنس پرستوں کی حمایت باآسانی سے محسوس کی جاسکتی ہے۔ بی بی سی نے جس پریڈ کا ذکر کیا اس کی کوئی تصویر تک شائع نہیں ہوئی۔ اور جن تصویروں کو مضمون سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے ان کا اس فرضی پریڈ سے تعلق ہی نہیں بنتا۔

مجھے امید ہے کہ اس طرح کا مضمون 'امت' جیسے اخبار میں شائع ہوتا تو اسے معاشرہ میں باعث شر اور افراتفری گردانا جاتا۔
 

سویدا

محفلین
بی بی سی کی روپوٹنگ ہمیشہ جانب دارانہ ہی ہوتی ہے خصوصا بی بی سی اردو نیٹ پر تو ہر خبر کا عنوان اور اس کی تفصیل میں پاکستان اور اسلام کے حوالے سے کچھ نہ کچھ نشتر ضرور چلائے جاتے ہیں
 

ابن عادل

محفلین
بات بہت لمبی ہو گٕی اور بہت معلومات افزا بھی ۔ برادر محمد اسد کا پیش کردہ نکتہ سب سے اہم ہے جو میرے ذہن میں تھا ۔ میرا یہ خیال ہے کہ ایک خاص منصوبے کے تحت ان مسإل کو ہمارے معاشرے کا حصہ بنایاجارہا ہے اور انہیں وہ وقت اور توجہ دی جارہی ہے جس کے وہ مستحق نہیں۔ اور ان مسائل سے توجہ ہٹائی جارہی ہے جو اہم ہیں ۔
اور ایک بات مہوش بی بی سے خدارا اس ملا کو بخش دو ارے یہ بے چارہ کسی کو زبردستی مسجد میں پکڑ کر نہیںلا تا ۔ اور نا ہی گن پوئنٹ پر ۔ مسجد میں اپنی تبلیغ کرتا ہے ۔ پھر بھی وہی زیادہ مطعون ہے ۔ ان کو کوئی نہیں پوچھتا ۔ جن کی ہوائیں ، فضائیں سمندر ، جہاز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی ہماری این جی اورز اور ان کا سرپرست یعنی امریکا اور مغرب ۔
میں بھی وہ انٹرویو بڑے غور سے سنا ۔۔۔۔۔۔ مہوش بی بی کے کہنے پر ۔۔۔۔ مجھے صرف یہ سمجھ آیا کہ ان کا مقصد ہے کہ اویرنیس پیدا کی جائے ۔ جس کا مطلب میرے نزدیک یہ ہے کہ ہر گھٹیا اور اخلاق اور انسانیت سے عاری حرکت کے لیے معاشرے کو تیار کرو۔
 
Top