کتاب: خدا عظیم نہیں ہے

زیک

مسافر
پندرہواں باب: Religion as an original Sin

ہیچنز کے بقول مذہب میں یہ برائیاں ہیں:

1۔ معصوم لوگوں کو دنیا کی غلط تصویر دکھانا
2۔ خون کی قربانی کا عقیدہ
3۔ atonement کا عقیدہ
4۔ قیامت کے دن جزا اور سزا کا عقیدہ
5۔ ناممکن احکامات

قربانی کا عقیدہ کافی مذاہب میں پایا جاتا ہے اور بہت سوں میں انسانی قربانی کا بھی عام ہے۔ یہاں ہیچنز حضرت ابراہیم کی مثال بھی دیتا ہے۔ پھر ہیچنز عیسائیوں کے atonement کے نظریے پر بات کرتا ہے۔
 

اجنبی

محفلین
آج تک مذہب کے نام پر تشدد اس لیے ہوا ہے کہ لوگوں کا مذہب ٹھیک نہیں تھا یا وہ اپنے مذہب کے بارے میں درست معلومات نہیں رکھتے تھے ۔
معاملات کو دل کی آنکھ سے دیکھنے والے تشدد برپا کرتے ہیں ۔ اگر عقل استعمال کی جائے تو تشدد کی نوبت ہی نہ آئے ۔
 

ابن جمال

محفلین
اس سلسلے میں شاید مولانا وحیدالدین خان کی یہ کتاب کافی مفید ثابت ہو
مذہب اورجدید چیلنج
http://www.alrisala.org/Audio_Books/Urdu/Mzhb_Chlg/Fehrist.html
اوراسلام سے انسانیت اورپوری دنیا کوکیافائدہ پہنچااورسائنس کے فروغ میں اسلام نے کیاکردار اداکیااس کو جاننے کیلئے پڑھئے
http://www.alrisala.org/Audio_Books/Urdu/Islam_Khaliq/Fehrist.html
والسلام
 

شاکرالقادری

لائبریرین
یہاں میں اس کتاب کے کچھ خیالات بیان کروں گا اور شاید کچھ اپنا تبصرہ بھی کروں۔

ان پوسٹس کا مقصد کافی سادہ ہے۔ میں ایک کتاب پڑھ رہا ہوں اس کے بارے میں ساتھ ساتھ لکھ رہا ہوں کہ مصنف کیا کہتا ہے اور میرے کیا تاثرات ہیں۔ میرے خیال سے آن‌لائن بک کلب ایسے ہی کام کرتے ہیں۔
میرا خیال ہے کہ مصنف کے خیالات تو بیان کر دیے گئے ہیں ۔۔اورکتاب کے تمام ابواب کی کیفیت نگاری بھی ہو گئی ہے
تاہم "اپنا تبصرہ"اور "میرے کیا تاثرات ہیں" اس کی شدید کمی محسوس ہوئی، مصنف کے خیالات آپ کو کیسے لگے؟ جو دلائل وہ اپنے موقف میں پیش کر رہا ہے وہ کس حد تک مضبوط ہیں۔؟ کیا مصنف کے خیالات سے آپ اپنے دل و دماغ میں ہم نوائی محسوس کرتے ہیں؟ کیا مصنف کا لب و لہجہ، اسلوب بیان، منطقی سائنسی اور تایخی دلائل اتنے مضبوط اور توانا ہیں کہ اپنے قاری کو قائل کر سکیں، وغیرہ وغیرہ ۔ ۔ ۔ اگر ان باتوں پر بھی گفتگو ہوتی تو میں سمجھتا کہ "تبصرہ" و "تاثرات" کا جو وعدہ کیا گیا ہے وہ بھی پورا کیا گیا ہے
 

فہیم

لائبریرین
بھئی مجھے تو جو لگا وہ بول دیا۔

عرصہ دراز سے دبے پڑے دھاگے جن کو پہلے ہی کسی نے گھاس نہیں ڈالی۔
تو صاحب کو اب پھر دل کرگیا اوپر اٹھانے کو۔

اور صاحب ٹھہرے بڑے انسان۔
جو چاہیں کرسکتے ہیں۔

جیسے کیا پتہ ابھی مجھے بین شین کرکے میری باتوں کا غصہ نکال لیں۔
 

زیک

مسافر
میں اس لئے تھریڈ شروع نہیں کرتا کہ اسے گھاس ڈالی جائے۔ اور نہ ہی میں نے یہاں نئی پوسٹ تھریڈ اوپر لانے کی تھی.

رہا فہیم کو بین کرنے کا سوال تو اس بات پر کیا کرنا اس سے بہت بہتر وجوہات وہ ماضی میں فراہم کر چکا ہے مگر معطل نہ ہوا

شاکر قادری آپ نے اچھے سوال کئے ہیں. ان کے جواب اگلے ہفتے تک ادھار
 
دیکھیں کسی کے کہنے سے اللہ کی عظمت گھٹ نہیں جائے گی، اللہ کی ذات ہمیشہ سے عظیم تھی، عظیم ہے اور ہمیشہ عظیم رہے گی۔ اور یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر مسلمانوں کے لیے بحث کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
شاکر قادری آپ نے اچھے سوال کئے ہیں. ان کے جواب اگلے ہفتے تک ادھار
شکریہ زیک! آپ اپنے تبصرہ و تاثرات کا سلسلہ شروع کریں گے تو میں بھی اپنے سوالات کے آخر میں لکھے گئے الفاظ " وغیرہ وغیرہ" کے تحت کچھ مزید سوالات داغنے کی کوشش کرونگا تاکہ تحقیقی اعتبار سے کتاب کے مقام و مرتبہ کا تعین ہو سکے ۔۔ میں مصنف کے کسی موقف کے خلاف کوئی دلائل نہیں دونگا کیونکہ یہ ایک کائناتی حقیقت ہے کہ خدا ہی عظیم ہے۔ بس میرے سوالات کتاب کی استنادی حیثیت متعین کرنے کے لیے ہونگے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا مصنف نے مذہب سے خدا واسطے کے بیر کے تحت اس کا مضحکہ اڑایا ہے یا اس نے تحقیق کے تمام تقاضے مد نظر رکھتے ہوئے غیر جانب دارانہ طور پر مذہب کا جائزہ لیا ہے۔ امید ہے کہ دوسرے لوگ بھی اسی نقطہ نظر سے کتاب کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی اپنی تنقیحات مرتب کریں گے
 
ان پوسٹس کا مقصد کافی سادہ ہے۔ میں ایک کتاب پڑھ رہا ہوں اس کے بارے میں ساتھ ساتھ لکھ رہا ہوں کہ مصنف کیا کہتا ہے اور میرے کیا تاثرات ہیں۔ میرے خیال سے آن‌لائن بک کلب ایسے ہی کام کرتے ہیں۔

باقی نہ ہیچنز کی کتاب تحقیقی ہے اور نہ میری پوسٹس۔۔

يہ بات سو فى صد درست ہے كہ ہيچنز كى يہ كتاب تحقيقى نہيں صرف كتھارسس ہے۔ یا جلے دل كے پھپھولے پھوڑنے كى كوشش ہے۔ جس طرح خدا كو ميت كے گرد جمع ناشكرے مرد عورتوں كے كفريہ نوحوں سے فرق نہيں پڑتا ، اسى طرح مذہب اسلام كو ان ناقص اعتراضات سے فرق نہيں پڑتا ، عصر حاضر ميں ملحد سے مسلم ہونے والے ڈاكٹر لارنس براؤن نے اس كتاب پر بہت خوب صورت تبصرہ كيا ہے اگر وڈيو كلپ ملا تو شئير كروں گی لب لبا ب يہ تھا كہ يہ سنى سنائى پر مشتمل ہے اور جب وہ خود ايتھى اسٹ تھے تب بھی ان كو قابل توجہ نہيں لگی مجھے ياد ہے ان كى يہ بات سنتے ہی مجھے بالكل اپنے خيالات كے عين مطابق لگی كيونکہ ۔خاص طور پر اسلام ، قرآن اور محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى سيرت كے متعلق اس كے مضحکہ خيز شوشے كئى مستشرقين سے مستعار ہيں جو كہ علمى دنيا ميں تسليم شدہ بلنڈرز ہيں اگر ان كو بدنيتى نہ بھی كہا جائے۔ اور ان كے متعلق تنقيد خود مستشرقين كے الفاظ ميں آپ كو مل جاتى ہے۔ مثلا۔
دبستان این میری شمل سے تعلق ركھنے والے

Carl Ernst

كى كتاب

Following Muhammad: Rethinking Islam in the Contemporary World

كا صرف پہلا چيپٹر اسى دکھڑے پر مشتمل ہے كہ نجانے مستشرقين اسلام كى اصل تعليمات كو جان بوجھ كر مسخ كرتے رہے يا نا دانستہ ان سے يہ كام سرزد ہوا ، ليكن يہ سب ہوا ، اس نے اعتراف كيا ہے۔
Anti Islamic attitudes from Medieval Times to the present

کے عنوان سے پھر ارنسٹ نے ان بلنڈرز كا ذكر بھی كيا ہے جو شرم ناك ہيں ليكن مستشرقين كى علمى امانت پر سواليہ نشان كى صورت ايك تلخ حقيقت ہيں۔ مزے كى بات يہ ہے كہ كرس ہيچنز كے ذکر كردہ اعتراضات ان ميں شامل ہيں !
كوئى بھی منصف مزاج شخص كتاب كا خود مطالعہ كر كے رائے قائم كر سكتا ہے۔
دوسرى كتاب جس كا ذكر كروں گی
Karen Armstrong کی Muhammad A biography of the Prophet
اور خود اين ميرى شمل كى مشہور عالم كتاب اينڈ محمد از ہز ميسنجر كو ديكھ ليجیے ۔ (صلى اللہ عليه ازكى الصلوة والتسليم )
يہ سارى كتب قديم نہيں پچھلے ايك دو عشروں كى بات ہيں اور مسلمان رائٹرز كى نہيں ، البتہ ان كے رائٹرز كو _ مستشرقين كى دجليات بے نقاب كرنے كى پاداش ميں _ مسلمان ہونے كا طعنہ ضرور مل چكا ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
مثلا۔
دبستان این میری شمل سے تعلق ركھنے والے

Carl Ernst

كى كتاب

Following Muhammad: Rethinking Islam in the Contemporary World

كا صرف پہلا چيپٹر اسى دکھڑے پر مشتمل ہے كہ نجانے مستشرقين اسلام كى اصل تعليمات كو جان بوجھ كر مسخ كرتے رہے يا نا دانستہ ان سے يہ كام سرزد ہوا ، ليكن يہ سب ہوا ، اس نے اعتراف كيا ہے۔

یہ کام مستشرقین کو کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ ماشاءاللہ اس کام کے لئے ہم مسلمانوں میں ایک سے بڑھ کر ایک فرقہ موجود ہے۔
 
یہ کام مستشرقین کو کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ ماشاءاللہ اس کام کے لئے ہم مسلمانوں میں ایک سے بڑھ کر ایک فرقہ موجود ہے۔
محترم بھائى ہر شخص اپنى خدمات سے بخوبى آگاہ ہوتا ہے ۔ ہميں آپ كے سٹيٹمنٹ سے انكار كى كيا مجال ؟ : ) اور رہے كارل ارنسٹ صاحب تو يہ ان كا پنا اعتراف ہے جو من و عن مع حوالہ نقل كر ديا ہے۔
 
Top