کتاب: خدا عظیم نہیں ہے

زیک

مسافر
سوچا کہ کرسٹوفر ہیچنز اچھا لکھتا ہے سو اس کی یہ کتاب پڑھ لی جائے۔ کتاب کا ذیلی عنوان ہے کہ مذہب کیسے ہر چیز کو زہرآلود کرتا ہے۔

یہاں میں اس کتاب کے کچھ خیالات بیان کروں گا اور شاید کچھ اپنا تبصرہ بھی کروں۔

نوٹ: کسی بھی قسم کی بے‌ہودہ یا بیکار پوسٹ اس تھریڈ سے فوراً ڈیلیٹ کر دی جائے گی۔ اختلاف ضرور کریں مگر طریقے سلیقے سے۔
 

زیک

مسافر
پہلا چیپٹر: دھیمے دھیمے

اس میں ہیچنز اپنی کہانی سناتا ہے کہ بچپن میں اس کے مذہب کے بارے میں کیا خیالات تھے اور وہ کیسے بنے۔ کچھ تعارفی مضمون بھی ہے کہ اس کے خیال میں مذہب کیوں غلط ہے۔

یہاں وہ کارل مارکس کا ایک قول نقل کرتا ہے:

Religious distress is at the same time the expression of real distress and the protest against real distress. Religion is the sigh of the oppressed creature, the heart of a heartless world, just as it is the spirit of a spiritless situation. It is the opium of the people.

The abolition of religion as the illusory happiness of the people is required for their real happiness. The demand to give up the illusions about its condition is the demand to give up a condition that needs illusions. The criticism of religion is therefore in embryo the criticism of the vale of woe, the halo of which is religion. Criticism has plucked the imaginary flowers from the chain, not so that man will wear the chain without any fantasy or consolation but so that he will shake off the chain and cull the living flower.

ہیچنز اس چیپٹر کا اختتام اس بات پر کرتا ہے کہ مذہبی اور غیرمذہبی انسان میں یہ فرق ہے کہ مذہبی کبھی دوسرے کو اس کے حال پر نہیں چھوڑ سکتا بلکہ اپنا مذہب کسی نہ کسی طرح سب پر ٹھونسنا چاہتا ہے۔
 

زیک

مسافر
دوسرا چیپٹر: مذہب مارتا ہے (Religion Kills)

یہ پورا چیپٹر آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

چیپٹر کا آغاز جان سٹورٹ مل کے ایک قول سے ہوتا ہے۔ پھر لکریٹیس کا یہ قول ہے:

To such heights of evil are men driven by religion.

اس چیپٹر میں مذہب کے نام پر جو مظالم ہوتے ہیں ان کا ذکر ہے۔ ہیچنز سابق یوگوسلاویا میں 1990 کی دہائی کی لڑائی کی بنیاد بھی مذہب ہی کو قرار دیتا ہے جو کچھ حد تک صحیح ہے۔ فیملی پلاننگ کی مخالفت اور female genital mutilation FGM کا ذکر بھی کرتا ہے۔

اس چیپٹر کے بارے میں میں conflicted ہوں۔ ایک طرف اگر ہم اس طرح برائیوں کی فہرست بنا کر مذہب (یا کسی بھی اور چیز) کے نام لگانے لگیں تو یہ بہت آسان ہے اور اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ کس بات کو کلچر یا لوگوں پر blame کیا جائے اور کہاں مذہب کو۔ دوسری طرف یہ بات بھی ہے کہ ایسے مذہبی لوگوں کو ہم سیریسلی کیوں نہ لیں۔ جب وہ FGM یا honor killing یا برتھ کنٹرول کی وجہ اپنا مذہب بتاتے ہیں تو ان کی اس بات کا یقین کیوں نہ کیا جائے۔
 

qaral

محفلین
"خد ا عظیم نہیں" کافی بولڈ ٹا پک ہے میرا انگلش پڑ ھنے کا تجربہ شا ید روبن سن کروسو یا بریم سٹوکرز کے ہارر ناولز تک ہی محدود ہے میں نے ذکریا کے کورٹ کئے ہوئے اقتباسات پڑھے ھیں میرا خیال ہے کے دنیا میں سب سے تشدد مذہب اور نسل کے نام پر ہوا ہے اور شا ید ہو گا بھی مصنف نے اگر مذہب کو چھیڑا ہے تو ان کو نسلی رجحانات پر بھی لکھنا چا ہئیے تھااس طرح وہ کتا ب سے زیادہ انصاف کر پاتا لیکن لگتا ہے ان کا رجحان اپنا پو ائنٹ ثابت کرنے سے زیادہ مذاہب کے اوپر تنقید تھا کوئی بھی مذہب تشدد کا درس نہیں دیتا یہ اسکے پیرو کا ر ہوتے ہیں جو ذاتی اقتدار کیلئے مذہب کو آڑ بناتے ھیں میرا خیال مذہب خود ؤکٹم بنا ہے نا کہ اس کے پیرو کار مگر کچھ حد تک شخصی آزادی لازما چھینتا ہے اور اس میں ٹھیکے دار بن بیٹھنا آسان ہے اور جیسا کہ کتا ب میں لکھا ہے کہ " مذہبی اور غیرمذہبی انسان میں یہ فرق ہے کہ مذہبی کبھی دوسرے کو اس کے حال پر نہیں چھوڑ سکتا بلکہ اپنا مذہب کسی نہ کسی طرح سب پر ٹھونسنا چاہتا ہے۔" دراصل اگر فر اخ دلی سے سچا جائے تو یہ ہر شخص جو کہ مذہب کا پرچاری بن بیٹھا ہے اس کا اپنا طریقہ کار ہے کہ وہ سامنے والے کو کس طرح اپروچ کر تا ہے کبھی کبھی مذاہب سے تنگ نظری کی شکایت کرنے والوں کوغور کر نا چاہیئے کی شاید مذہب تنگ نظر نہیں بلکہ جو لوگ اس کے ٹھیکے دار یا پرچاری بن بیٹھے ہیں وہ اپنے مفاد کی خاطر اس کو تنگ نظری کا جامہ پہنا دیتے ہیں
 

زیک

مسافر
تیسرا چیپٹر: سؤر پر ایک جملہ معترضہ: یا عالَم کو کیوں ہیم سے نفرت ہے۔

یہ ایک چھوٹا سا چیپٹر ہے جس میں یہودیوں اور مسلمانوں میں سؤر کے حرام ہونے پر بحث کی گئی ہے۔ ہیچنز اس بارے میں عام جواز بھی پیش کرتا ہے کہ اس وقت میں اور مشرقِ وسطٰی کے اس علاقے میں سؤر کی وجہ سے ایک بیماری کا خدشہ ہوتا تھا۔ مگر وہ اسے مسترد کر دیتا ہے کہ اسی علاقے میں دوسرے قبائل کے ruins میں ہمیں سؤر کی ہڈیاں وغیرہ ملتی ہیں۔ ہیچنز آخر میں اس کی وجہ سؤر کے ساتھ love-hate relationship اور human sacrifice بتاتا ہے۔

اس چیپٹر نے مجھے ذرہ برابر بھی متاثر نہیں کیا اگرچہ یہ موضوع دلچسپ ہے اور اس پر کافی سوچ بچار کی جا سکتی ہے مگر ہیچنز یہاں صرف point scoring میں مصروف ہے۔ بہرحال اس نے مجھ میں کچھ تجسس پیدا کیا ہے کہ سؤر کو بنی اسرائیل میں کیوں حرام سمجھا گیا۔ میں بھی کچھ جراثیم کو اس کی وجہ گردانتا تھا لیکن اب کچھ معلومات میں اضافہ کرنا پڑے گا۔
 

ظفری

لائبریرین
کیا میں یہاں یہ بتانے کی جسارت کر سکتا ہوں کہ اسلام اور بنی اسرائیل ( یہودیوں ) میں سور کو کیوں حرام قرار دیا گیا ہے ۔ :wink:
 

زیک

مسافر
qaral نے کہا:
میرا خیال ہے کے دنیا میں سب سے تشدد مذہب اور نسل کے نام پر ہوا ہے اور شا ید ہو گا بھی مصنف نے اگر مذہب کو چھیڑا ہے تو ان کو نسلی رجحانات پر بھی لکھنا چا ہئیے تھا

چونکہ کتاب تشدد پر نہیں بلکہ مذہب پر ہے اس لئے یہ ضروری نہیں۔ البتہ ہیچنز ایک جگہ مذہبیت اور نسل‌پرستی کو ملتا جلتا قرار دیتا ہے۔

کوئی بھی مذہب تشدد کا درس نہیں دیتا یہ اسکے پیرو کا ر ہوتے ہیں جو ذاتی اقتدار کیلئے مذہب کو آڑ بناتے ھیں

آپ کی بات ٹھیک ہے مگر مذہب اور اس کے پیروکاروں میں کیسے فرق کیا جائے؟ یہ بات ایک atheist کے نکتہ نظر سے سوچیں۔
 

زیک

مسافر
چوتھا چیپٹر: صحت کے بارے میں جس کے لئے مذہب مضر ہو سکتا ہے۔

چیپٹر کا آغاز اس قول سے ہوتا ہے:

In dark ages people are best guided by religion, as in a pitch-black night a blind man is the best guide; he knows the roads and paths better than a man who can see. When daylight comes, however, it is foolish to use blind old men as guides.

یہاں ہیچنز ان افواہوں کا ذکر کرتا ہے جو پولیو اور دوسری ویکسینز کے بارے میں پھیلتی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ کونڈمز کے خلاف مذاہب کی کوششیں حالانکہ وہ بیماریوں (ایڈز اور دوسری جنسی بیماریوں) سے بچنے کا اچھا ذریعہ ہیں۔ اس مخالفت کے پیچھے کیا ہے یہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ HPV کی ویکسین کی امریکہ کے رجعت‌پسند عیسائیوں نے مخالفت کی کہ اس سے فحاشی پھیلے گی حالانکہ اس ویکسین کا مقصد لڑکیوں اور عورتوں کو cervical cancer سے بچانا تھا۔ سو معاملہ سیکس اور خواتین کے کنٹرول کا ہے اور اسی سے بات آتی ہے female genital mutilation کی جو افریقہ اور مشرقِ وسطٰی کے کچھ علاقوں میں عام ہے۔
 

زیک

مسافر
پانچواں چیپٹر: مذہب کے مابعدالطبیعاتی (metaphysical) دعوے جھوٹ ہیں۔

آغاز لویولا کے اس قول سے کہ ہم عقل و فہم (intellect) کو خدا پر قربان کرتے ہیں۔

ہیچنز لپلاس کے ایک واقعے کا ذکر کرتا ہے کہ اس نے سیاروں اور ستاروں کے موشن سے متعلق کیلکلس کی مدد سے تفصیل پیش کی اور کتاب لکھی۔ نپولین نے اس سے ملاقات کی اور پوچھا کہ ان calculations میں خدا کا ذکر کیوں نہیں کیا تو لپلاس نے جواب دیا کہ مجھے اس مفروضے کی ضرورت نہیں۔
 

زیک

مسافر
چھٹا چیپٹر: Arguments from Design

سب سے پہلے جوزف کونریڈ کا ایک قول جس سے حسبِ معمول چیپٹر کا آغاز ہوتا ہے:

All my moral and intellectual being is penetrated by an invincible conviction that whatever falls under the dominion of our senses must be in nature and, however exceptional, cannot differ in its essence from all the other effects of the visible and tangible world of which we are a self-conscious part. The world of the living contains enough marvels and mysteries as it is; marvels and mysteries acting upon our emotions and intelligence in ways so inexplicable that it would almost justify the conception of life as an[Pg 152] enchanted state. No, I am too firm in my consciousness of the marvellous to be ever fascinated by the mere supernatural, which (take it any way you like) is but a manufactured article, the fabrication of minds insensitive to the intimate delicacies of our relation to the dead and to the living, in their countless multitudes; a desecration of our tenderest memories; an outrage on our dignity.

اس چیپٹر میں ڈیزائن سے متعلق دلائل پر بات کی گئی ہے۔ مذہبی لوگ کہتے ہیں کہ انسان کو پرفیکٹ بنایا گیا۔ اسی طرح آنکھ، کان اور دوسرے اعضاء اتنے کمپلیکس ہیں کہ یہ خود بخود بن ہی نہیں سکتے۔ اس کے ہیچنز کے پاس دو جواب ہیں۔ ایک تو یہ کہ اس کائنات میں واقعی بہت زبردست اور حیران‌کن چیزیں ہیں جن پر ہم ششدر رہ جاتے ہیں مگر ہمیں معلوم ہے کہ انسان کا جسم پرفیکٹ نہیں اور اس میں جو خامیاں ہیں وہ ہمیں اسی صورت سمجھ آ سکتی ہیں اگر ہم evolution کو سمجھیں۔ آنکھ کی اگر مثال لی جائے تو یہ شاید 42 دفعہ ایجاد ہوئی اور اس کی evolution کی کہانی بہت دلچسپ ہے (اس بارے میں یہاں اور یہاں پڑھیں۔
 

زیک

مسافر
ساتواں چیپٹر: عہدنامہ قدیم ایک ڈراؤنا خواب

اس چیپٹر میں ہیچنز بائبل کے عہدمانہ قدیم پر تنقید کرتا ہے۔ اس تنقید میں کوئی خاص نئی بات نہیں۔ بائبل میں قتل و غارتگری کے واقعات اور احکام کا تذکرہ ہے۔اس کے علاوہ یہ نوٹ بھی کہ archaeological records میں ہمیں حضرت موسٰی کا کوئی ذکر نہیں ملتا نہ ہی بنی اسرائیل کے مصر چھوڑنے کا کوئی ثبوت میسر ہے اور نہ ان کے سینائی کے علاقے میں بھٹکنے کا۔ ہاں اس کے صدیوں بعد بنی اسرائیل کی ایک سلطنت کے کچھ ثبوت ہیں مگر وہ بھی اتنی بڑی یا شاندار حکومت نہیں جیسی بائبل میں حضرت داؤد اور حضرت سلیمان کی سلطنت کا ذکر ہے۔

اس کے علاوہ بائبل کے textual analysis کا حوالہ ہے جس سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ عہدنامہ قدیم حضرت موسٰی کے بہت بعد لکھا گیا اور مختلف لوگوں لکھے کو ملا کر جمع کیا گیا (ایک تھیوری کے مطابق جے، پی، ای اور ڈی ٹیکسٹس)۔ اس بارے میں کچھ معلومات
 

قسیم حیدر

محفلین
گزارش

زکریا، میں نہیں سمجھ سکا کہ آپ کی ان پوسٹس کا مقصد کیا ہے۔ اگر آپ تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو ایسی باتیں کسی علمی محفل میں کر سکتے ہیں لیکن انٹرنیٹ پر اس قسم کا مواد شائع کرنا کیا معنی رکھتا ہے یہ میری سمجھ سے باہر ہے۔
ان اقتباسات کو پڑھ کر مجھے مشہور مصری مصنف محمد قطب کی کتاب "جاہلیۃ قرن العشرین" یا "جدید جاہلیت" یاد آ گئی ہے۔ محمد قطب لکھتے ہیں کہ بیسویں صدی کی جاہلیت سب سے خطرناک اور سب جاہلیتوں سے خبیث جاہلیت ہے اس لیے کہ یہ اپنی جہالت کو ثابت کرنےکے لیے فلسفے گھڑتی ہے، مفروضوں کو سائنسی حقائق کا نام دے کر انسانیت کو گمراہ کرتی ہے اور سابقہ جاہلیتوں کے برعکس اس کے پاس سائینس دانوں اور فلسفیوں کا ایک گروہ ہے جو سائینس اور عقل کے نام پر اسےدلائل گھڑ کر دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے وجود کو ماننا آسان ہے بنسبت ارتقاء کی تھیوری کو تسلم کرنے سے۔ خصوصًا فلکیات کا کوئی ماہر اگر اللہ تعالیٰ کو نہیں مانتا تو یہ یقینًا تعجب کی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ تو عظیم ہے اور عظیم رہے گا۔
للہ العزۃ و لرسولہ
"عزت ساری اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔"
سبحنہ و تعالیٰ عما یقولون علوا کبیرا (الاسرا)
"وہ پاک ہے اور بالا ہے اس (جھوٹی) بات سے جو کہ کہہ رہے ہیں۔" (مفہوم)
مگر جو لوگ اس کی آیات سے منہ پھیرتے ہیں چاہے یہ آیات قرآنی ہوں یا کائنات میں بکھری ہوئی نشانیاں ہوں وہ اس روز کیا جواب دیں گے جب :
قال اکذبتم باییتی و لم تحیطوا بھا علما ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کنتم تعملون (النمل)
"اللہ فرمائے گا کیا تم نے میری نشانیوں کو جھٹلا دیا تھا حالانکہ ابھی تم نے ان کا علمی احاطہ نہیں کیا تھا، بتاؤ اس کے سوا تم اور کیا کرتے رہے ہو۔؟"
اگر آپ مسلمان ہیں تو میری آپ سے گزارش ہے کہ امت پہلے ہی ہر طرف سے فکری و عملی حملوں کی زد میں ہے۔ خدارا اس نازک وقت میں اس کے لیے مزید فتنوں کا باعث نہ بنیے۔ اور اگر آپ کسی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ کام کر رہے تو ہم اس پر اللہ سے مدد طلب کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کو ہدایت دے اور برائی کے شر سے محفوظ رکھے۔
 

محسن حجازی

محفلین
گزارش

قسیم حیدر نے کہا:
زکریا، میں نہیں سمجھ سکا کہ آپ کی ان پوسٹس کا مقصد کیا ہے۔ اگر آپ تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو ایسی باتیں کسی علمی محفل میں کر سکتے ہیں لیکن انٹرنیٹ پر اس قسم کا مواد شائع کرنا کیا معنی رکھتا ہے یہ میری سمجھ سے باہر ہے۔
ان اقتباسات کو پڑھ کر مجھے مشہور مصری مصنف محمد قطب کی کتاب "جاہلیۃ قرن العشرین" یا "جدید جاہلیت" یاد آ گئی ہے۔ محمد قطب لکھتے ہیں کہ بیسویں صدی کی جاہلیت سب سے خطرناک اور سب جاہلیتوں سے خبیث جاہلیت ہے اس لیے کہ یہ اپنی جہالت کو ثابت کرنےکے لیے فلسفے گھڑتی ہے، مفروضوں کو سائنسی حقائق کا نام دے کر انسانیت کو گمراہ کرتی ہے اور سابقہ جاہلیتوں کے برعکس اس کے پاس سائینس دانوں اور فلسفیوں کا ایک گروہ ہے جو سائینس اور عقل کے نام پر اسےدلائل گھڑ کر دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے وجود کو ماننا آسان ہے بنسبت ارتقاء کی تھیوری کو تسلم کرنے سے۔ خصوصًا فلکیات کا کوئی ماہر اگر اللہ تعالیٰ کو نہیں مانتا تو یہ یقینًا تعجب کی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ تو عظیم ہے اور عظیم رہے گا۔
للہ العزۃ و لرسولہ
"عزت ساری اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔"
سبحنہ و تعالیٰ عما یقولون علوا کبیرا (الاسرا)
"وہ پاک ہے اور بالا ہے اس (جھوٹی) بات سے جو کہ کہہ رہے ہیں۔" (مفہوم)
مگر جو لوگ اس کی آیات سے منہ پھیرتے ہیں چاہے یہ آیات قرآنی ہوں یا کائنات میں بکھری ہوئی نشانیاں ہوں وہ اس روز کیا جواب دیں گے جب :
قال اکذبتم باییتی و لم تحیطوا بھا علما ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کنتم تعملون (النمل)
"اللہ فرمائے گا کیا تم نے میری نشانیوں کو جھٹلا دیا تھا حالانکہ ابھی تم نے ان کا علمی احاطہ نہیں کیا تھا، بتاؤ اس کے سوا تم اور کیا کرتے رہے ہو۔؟"
اگر آپ مسلمان ہیں تو میری آپ سے گزارش ہے کہ امت پہلے ہی ہر طرف سے فکری و عملی حملوں کی زد میں ہے۔ خدارا اس نازک وقت میں اس کے لیے مزید فتنوں کا باعث نہ بنیے۔ اور اگر آپ کسی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ کام کر رہے تو ہم اس پر اللہ سے مدد طلب کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کو ہدایت دے اور برائی کے شر سے محفوظ رکھے۔

میرا خیال ہے کہ بحث میں کوئی حرج نہیں۔ اہل مذہب کا یہی خوف ان کی بدنامی کا سبب بھی ہے۔ ڈریے مت! اگر آپ حق پر ہوں گے تو فتح آپ کی ہوگی۔ مسلمان عموما ذہنی مشقت سے بچنے کے لیے راہ فرار اختیار کرتے رہے ہیں۔۔۔۔
 

قسیم حیدر

محفلین
گزارش

محسن حجازی نے کہا:
قسیم حیدر نے کہا:
زکریا، میں نہیں سمجھ سکا کہ آپ کی ان پوسٹس کا مقصد کیا ہے۔ اگر آپ تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو ایسی باتیں کسی علمی محفل میں کر سکتے ہیں لیکن انٹرنیٹ پر اس قسم کا مواد شائع کرنا کیا معنی رکھتا ہے یہ میری سمجھ سے باہر ہے۔
ان اقتباسات کو پڑھ کر مجھے مشہور مصری مصنف محمد قطب کی کتاب "جاہلیۃ قرن العشرین" یا "جدید جاہلیت" یاد آ گئی ہے۔ محمد قطب لکھتے ہیں کہ بیسویں صدی کی جاہلیت سب سے خطرناک اور سب جاہلیتوں سے خبیث جاہلیت ہے اس لیے کہ یہ اپنی جہالت کو ثابت کرنےکے لیے فلسفے گھڑتی ہے، مفروضوں کو سائنسی حقائق کا نام دے کر انسانیت کو گمراہ کرتی ہے اور سابقہ جاہلیتوں کے برعکس اس کے پاس سائینس دانوں اور فلسفیوں کا ایک گروہ ہے جو سائینس اور عقل کے نام پر اسےدلائل گھڑ کر دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے وجود کو ماننا آسان ہے بنسبت ارتقاء کی تھیوری کو تسلم کرنے سے۔ خصوصًا فلکیات کا کوئی ماہر اگر اللہ تعالیٰ کو نہیں مانتا تو یہ یقینًا تعجب کی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ تو عظیم ہے اور عظیم رہے گا۔
للہ العزۃ و لرسولہ
"عزت ساری اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔"
سبحنہ و تعالیٰ عما یقولون علوا کبیرا (الاسرا)
"وہ پاک ہے اور بالا ہے اس (جھوٹی) بات سے جو کہ کہہ رہے ہیں۔" (مفہوم)
مگر جو لوگ اس کی آیات سے منہ پھیرتے ہیں چاہے یہ آیات قرآنی ہوں یا کائنات میں بکھری ہوئی نشانیاں ہوں وہ اس روز کیا جواب دیں گے جب :
قال اکذبتم باییتی و لم تحیطوا بھا علما ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کنتم تعملون (النمل)
"اللہ فرمائے گا کیا تم نے میری نشانیوں کو جھٹلا دیا تھا حالانکہ ابھی تم نے ان کا علمی احاطہ نہیں کیا تھا، بتاؤ اس کے سوا تم اور کیا کرتے رہے ہو۔؟"
اگر آپ مسلمان ہیں تو میری آپ سے گزارش ہے کہ امت پہلے ہی ہر طرف سے فکری و عملی حملوں کی زد میں ہے۔ خدارا اس نازک وقت میں اس کے لیے مزید فتنوں کا باعث نہ بنیے۔ اور اگر آپ کسی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ کام کر رہے تو ہم اس پر اللہ سے مدد طلب کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کو ہدایت دے اور برائی کے شر سے محفوظ رکھے۔

میرا خیال ہے کہ بحث میں کوئی حرج نہیں۔ اہل مذہب کا یہی خوف ان کی بدنامی کا سبب بھی ہے۔ ڈریے مت! اگر آپ حق پر ہوں گے تو فتح آپ کی ہوگی۔ مسلمان عموما ذہنی مشقت سے بچنے کے لیے راہ فرار اختیار کرتے رہے ہیں۔۔۔۔
محسن بھائی! اللہ کے فضل سےعلمی بحث سے ہم نہ ڈرتے ہیں نہ راہ فرار اختیار کرتے ہیں۔زمانہ قدیم و جدید میں علماء نے جو کچھ لکھا ہے اگر آپ اس کو پڑھیں تو شاید اپنے موقف سے رجوع کر لیں۔ امام غزالی نے اپنے دور میں اور ابن تیمیہ نے اپنے زمانے میں جو بحثیں کی ہیں انہیں ذرا نظر میں رکھیے گا۔ اسی لیے میں نے کہا تھا کہ کسی علمی محفل میں یہ باتیں کی جا سکتی ہیں۔ میرا اعتراض یہ تھا کہ کھلے عام اس قسم کی باتیں بہت سے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہیں اور شاید ہم ان تک بعد میں اپنی بات نہ پہنچا سکیں۔ اگر ایک آدمی بھی گمراہ ہو جائے تو قیامت کے دن کون جواب دے گا۔ ہاں! اگر آپ کو تسلی ہے کہ آپ دونوں اطراف کے ماہرین کی رائے ہر ایک تک پہنچا سکتے ہیں تو اھلا و سھلا۔
 

ابوشامل

محفلین
میرے خیال میں زکریا بھائی کا یہ پوسٹ کھولنے کا مقصد یہی تھا کہ یہاں اس حوالے سے بحث کی جا سکے لیکن ان کا یہ مقصد کافی دن بعد پورا ہوتا نظر آ رہا ہے :)
اصل میں ہمارے ہاں کے لبرل حضرات ایک بہت بڑی غلطی کرتے ہیں کہ وہ یورپ کی ترقی کے اہم ترین اسباب میں سے ایک کو اسلامی دنیا پر بھی لاگو کرتے ہیں اور سب جانتے ہیں کہ یورپ کی ترقی کے اہم ترین اسباب میں سے ایک کلیسا کو سیاسی معاملات سے نکال باہر کرنا تھا۔ اور اسلامی ممالک میں بھی انہی اصولوں کو لاگو کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے کہ دین کو سیاسی معاملات سے اٹھا کر باہر پھینک دو!۔ وہ اتنا نہیں سوچتے کہ عیسائیت اور اسلام میں بہت فرق ہے، اسلام مذہب نہیں بلکہ ایک نظام حیات ہے، جو کار حکومت سنبھالنے سے لے کر بیت الخلا میں جانے تک کی تمام تر ہدایات کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، اس کے باوجود اگر وہ اپنی جاہلانہ روش پر قائم رہتے ہیں تو اللہ انہیں ہدایت دے۔
دیکھیں کسی کے کہنے سے اللہ کی عظمت گھٹ نہیں جائے گی، اللہ کی ذات ہمیشہ سے عظیم تھی، عظیم ہے اور ہمیشہ عظیم رہے گی۔ اور یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر مسلمانوں کے لیے بحث کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔

میں قسیم حیدر بھائی جانب سے دیئے گئے نے سید قطب کے حوالے کو اس کا بہترین جواب سمجھتا ہوں۔
 

قسیم حیدر

محفلین
بہت شکریہ ابو شامل بھائی! ان شاء اللہ میں جلد ہی ایک پوسٹ شروع کروں گا جس میں اللہ تعالیٰ کے وجود پر عقلی، نقلی اور سائنسی دلائل کا آغاز کیا جائے گا۔ جو حوالہ میں نے دیا تھا وہ سید قطب نہیں ان کے بھائی محمد قطب کی کتاب کا ہے۔ براہ مہربانی تصیحیح کر لیں۔
 
Top