کتاب: خدا عظیم نہیں ہے

غازی عثمان

محفلین
ابو شامل نے لکھا
میرے خیال میں زکریا بھائی کا یہ پوسٹ کھولنے کا مقصد یہی تھا کہ یہاں اس حوالے سے بحث کی جا سکے لیکن ان کا یہ مقصد کافی دن بعد پورا ہوتا نظر آ رہا ہے“

اس کی وجہ یہ تھی کے کسی کو اس پوسٹ میں دلچسپی نہیں تھی،
اس پوسٹ کو دیکھتے ہی میں نے جواب لکھنے کا سوچا تھا لیکن کوئی بھی انٹرسٹید نہیں تھا تو میں سوچا کیا فائدہ بات بڑھانے کا

زکریا نے شروع میں ہی لوگوں کو اس تھریڈ پر بے ہودہ تبصروں سے منع کیا تھا۔

یہ تو طاقت کا بے جاء استعمال ہے۔

کیونکہ میرے خیال میں مصنف کی سوچ سےذیادہ بے ہودہ چیز مزید کیا ہوگی،

یہی وجہ ہے کہ اس موضوع سے متعلق تھریڈ دوسری جگہ کھولی گئیں،،



کیونکہ اب بحث شروع ہوچکی ہے تو میں مذکورہ کتاب کے جواب میں ضرور کچھ لکھوں گا،

فی الحال میرے دستخط والی نظم ( جو میں نے خود لکھی ہے جو ادب کا شہکار نہیں محبت کا اظہار ہے اور اس تھریڈ کو دیکھتے ہی میں نے اپنے دستخط میں شامل کی تھی )

مصنف کے نام۔‌‌
 

زیک

مسافر
آٹھواں چیپٹر: عہدنامہ “جدید“ قدیم سے بھی بدتر

چاروں انجیلیں مختلف اوقات اور مختلف لوگوں کی لکھی ہوئی ہیں اور ان میں آپس میں تضادات بھی ہیں۔ حضرت عیسٰی کی پیدائش کے سال کا تعین بھی بائبل سے مشکل ہے۔ لوقا کی انجیل کے مطابق پیدائش اس سال ہوئی جب قیصر آگسٹس نے مردم‌شماری کرائی، اس وقت ہیروڈ Judaea میں حاکم تھا اور Quirinius شام کا گورنر تھا۔ مگر اگر ہم تاریخ پڑھیں تو کوئی ایسا سال نہیں ملتا۔ ہیروڈ 4 قبل مسیح میں مر گیا اور اس کی زندگی میں شام کا گورنر قیورینیس نہیں رہا۔ تاریخدان جوزیفس ایک مردم‌شماری کا ذکر کرتا ہے مگر وہ بھی 5 یا 6 اے‌ڈی میں۔ حضرت عیسٰی کی پیدائش اور حضرت مریم کے کنوارے‌پن سے متعلق انجیلوں میں تضادات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہیچنز رومن کیتھولک چرچ کے حضرت مریم کے متعلق معصومیت کے نظریے اور اس کے نتیجے میں حضرت مریم کے زندہ جنت میں جانے کے نظریے پر بھی تنقید کرتا ہے۔

اس کے علاوہ حضرت عیسی کے خدا کے بیٹے ہونے اور ان کے انسان کے گناہ کے ازالے کی خاطر سولی چڑھنے پر بھی ہیچنز تنقید کرتا ہے بلکہ مذاق اڑاتا ہے۔
 

زیک

مسافر
گزارش

قسیم حیدر نے کہا:
زکریا، میں نہیں سمجھ سکا کہ آپ کی ان پوسٹس کا مقصد کیا ہے۔ اگر آپ تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو ایسی باتیں کسی علمی محفل میں کر سکتے ہیں لیکن انٹرنیٹ پر اس قسم کا مواد شائع کرنا کیا معنی رکھتا ہے یہ میری سمجھ سے باہر ہے۔

ان پوسٹس کا مقصد کافی سادہ ہے۔ میں ایک کتاب پڑھ رہا ہوں اس کے بارے میں ساتھ ساتھ لکھ رہا ہوں کہ مصنف کیا کہتا ہے اور میرے کیا تاثرات ہیں۔ میرے خیال سے آن‌لائن بک کلب ایسے ہی کام کرتے ہیں۔

باقی نہ ہیچنز کی کتاب تحقیقی ہے اور نہ میری پوسٹس۔

ان اقتباسات کو پڑھ کر مجھے مشہور مصری مصنف محمد قطب کی کتاب "جاہلیۃ قرن العشرین" یا "جدید جاہلیت" یاد آ گئی ہے۔ محمد قطب لکھتے ہیں کہ بیسویں صدی کی جاہلیت سب سے خطرناک اور سب جاہلیتوں سے خبیث جاہلیت ہے اس لیے کہ یہ اپنی جہالت کو ثابت کرنےکے لیے فلسفے گھڑتی ہے،

فلسفے اور فلسفیوں کو تو ہر زمانے میں ایسے ہی کہا گیا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے وجود کو ماننا آسان ہے بنسبت ارتقاء کی تھیوری کو تسلم کرنے سے۔

یہ دونوں ایک دوسرے کا متضاد نہیں۔

اگر آپ مسلمان ہیں تو میری آپ سے گزارش ہے کہ امت پہلے ہی ہر طرف سے فکری و عملی حملوں کی زد میں ہے۔ خدارا اس نازک وقت میں اس کے لیے مزید فتنوں کا باعث نہ بنیے۔

واقعی شدید نازک دور ہے جب ایک کتاب پڑھنا اور اس پر تبصرہ کرنا بھی اتنا بڑا فتنہ ہو سکتا ہے۔ :p

اور اگر آپ کسی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ کام کر رہے تو ہم اس پر اللہ سے مدد طلب کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کو ہدایت دے اور برائی کے شر سے محفوظ رکھے۔

میرا واقعی ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے اور وہ یہ ہے کہ محفل کے مطالعہ کتب سیکشن کو فعال کیا جائے۔
 

زیک

مسافر
گزارش

محسن حجازی نے کہا:
میرا خیال ہے کہ بحث میں کوئی حرج نہیں۔ اہل مذہب کا یہی خوف ان کی بدنامی کا سبب بھی ہے۔ ڈریے مت! اگر آپ حق پر ہوں گے تو فتح آپ کی ہوگی۔ مسلمان عموما ذہنی مشقت سے بچنے کے لیے راہ فرار اختیار کرتے رہے ہیں۔۔۔۔

بالکل۔
 

زیک

مسافر
ابوشامل نے کہا:
میرے خیال میں زکریا بھائی کا یہ پوسٹ کھولنے کا مقصد یہی تھا کہ یہاں اس حوالے سے بحث کی جا سکے لیکن ان کا یہ مقصد کافی دن بعد پورا ہوتا نظر آ رہا ہے :)

جی بحث اور گفتگو! مگر کچھ اصولوں کے ساتھ۔ یہ دھیان رہے کہ اس فورم “مطالعہ کتب“‌ کو آپ ایک آن‌لائن بک کلب سمجھیں۔ لہذا یہاں ساری گفتگو زیرِ بحث کتاب پر ہو گی۔
 
زکریا کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ ایک دھاگے پر صرف کتاب اور آپ کی آرا ہو اور دوسرے دھاگے پر دھواں دار بحث اور تبصرے :)

کیونکہ موضوع ایسا ہے کہ اس پر خلقت نے ٹوٹ پڑنا ہے اور بات بہت دور تک جانی ہے۔
 

زیک

مسافر
محب مجھے دو علیحدہ تھریڈز والا سلسلہ بالکل پسند نہیں ہے۔ اس سے تسلسل ٹوٹ جاتا ہے اور سمجھ بھی نہیں آتی کہ کہاں تبصرہ کرنا ہے۔ اس لئے یہیں ساری گفتگو ٹھیک رہے گی۔
 

زیک

مسافر
نواں چیپٹر: قرآن یہودی اور عیسائی myths سے borrowed ہے۔

ہیچنز اس بات سے آغاز کرتا ہے کہ مسلمانوں کے بقول قرآن صرف عربی میں قرآن ہے اور اس کے ترجمے کو وہ درجہ حاصل نہیں۔

ہیچنز کے بقول اگرچہ تاریخ سے ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ حضرت موسٰی اور حضرت عیسٰی کا وجود تھا بھی یا نہیں مگر حضرت محمد کا وجود تاریخ سے ثابت ہے اگرچہ حضرت محمد پر پہلی کتاب ابن اسحاق نے ان کی وفات کے 120 سال بعد لکھی اور ہم تک وہ کتاب نہیں بلکہ ان ہشام کی کتاب پہنچی جو اس کے بھی تقریباً صدی بعد کی ہے۔

اس کے علاوہ ہیچنز وہ باتیں لکھتا ہے جن کا علم عام ہے جیسے قرآن کے اکٹھا کرنے پر مسلمانوں کے مختلف فرقوں کا اختلاف ہے اور مسلمانوں کی سیاسی قیادت کے بارے میں بھی شروع سے اختلاف رہا ہے۔ اور یہ بھی کہ مسجد قبۃ الصخرۃ پر جو قرآنی آیات ہیں وہ کچھ فرق ہیں۔

احادیث کے بارے میں ہیچنز مشہور سکالر گولڈہائزر کا قول نقل کرتا ہے جس کے مطابق بہت سی احادیث تورات اور انجیل کی آیات، Rabbinic اقوال، قدیم فارسی اقوالِ زریں، یونانی فلسفے، انڈین ضرب الامثال وغیرہ پر مشتمل ہیں۔

ہیچنز شیطانی آیات کا حوالہ بھی دیتا ہے جن کا ذکر طبری نے بھی کیا ہے۔
 

زیک

مسافر
دسواں چیپٹر: معجزے کا بے‌ڈھنگاپن اور جہنم کا انحطاط

آغاز والٹیئر کے ایک قول سے:

The daughters of the high priest Anius changed whatever they chose into wheat, wine or oil. Athalida, daughter of Mercury, was resuscitated several times. Aesculapius resuscitated Hippolytus. Hercules dragged Alcestis back from death. Heres returned to the world after passing a fortnight in hell. The parents of Romulus and Remus were a god and vestal virgin. The Palladium fell from heaven in the city of Troy. The hair of Berenice became a constellation.... Give me the name of one people among whom incredible prodigies were not performed, especially when few knew how to read and write.​

ہیچنز معجزات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہے۔ اس کے بقول مذہب شاید عام واقعات سے ثابت نہ ہوتا تھا اس لئے معجزوں کا سہارہ لینا پڑا۔ ہم جعلی ڈاکٹروں اور شعبدہ‌بازوں کے سلسلے میں تو ہوشیار رہتے ہیں مگر معجزات پر آسانی سے یقین کر لیتے ہیں۔ کچھ معجزات تو ایسے لگتا ہے جیسے ہیری ہوڈینی جیسے شعبدہ‌باز جادوگر کے کرتوت ہوں۔ ہیچنز معجزوں میں یقین کو یو‌ایف‌او کی کہانیوں سے بھی تشبیہ دیتا ہے۔

مردے کے زندہ ہونے کی کہانیاں (معجزے) ہم سنتے آئے ہیں اور بائبل میں تو یہ کافی عام لگتے ہیں۔ ہیچنز کے بقول اگر یہ اتنے ہی عام تھے تو پھر حضرت عیسٰی کا مرنے کے بعد اٹھایا جانا کوئی خاص نہ ہوا۔

موجودہ زمانے کے معجزوں کا ذکر کرتے ہوئے ہیچنز مدر ٹریسااکی بات کرتا ہے۔ مدر ٹریسا کے مرنے کے بعد سینٹ بننے کے لئے کیتھولک چرچ سے اسے دو معجزوں کی ضرورت ہے۔ ایک معجزہ چرچ نے وہ قرار دیا جس کے مطابق مدر ٹریسا کا ایک لاکٹ ایک بیمار عورت کے پیٹ پر باندھا گیا تو اس کا ٹیومر ٹھیک ہو گیا حالانکہ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ وہ عام علاج سے صحیح ہوئی۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مذہبی لوگ اپنے عقائد سے متعلقہ معجزات کا بہت آسانی سے یقین کر لیتے ہیں مگر معجزات کے عقیدہ ہر قسم کے لوگوں میں عام ہے تو پھر کیوں ہم دوسرے مذاہب کے معجزات کو نہیں مانتے؟
 

تفسیر

محفلین
God is not great….How Religion Poisons Everything
Christopher Hitchens

میں نے اسی ہفتہ یہ کتاب خریدی اور پڑھنا شروع کی ہے۔ یہاں اس کتاب کے نویں باب پر گفتگو ہو رہی ہے اور کیونکہ اس باب کا موضوع
Tke Koran is borrowed from both Jewish and Christian Myths ۔ دوسرے ابواب کے مواد پر منحصر نہیں لگا ، میں اس باب کا گوش وارہ لکھنے کی جسارت کررہا ہوں۔

اس وقت میں صرف کرسٹوفر ہچنز کے خیالات پیش کروں گا۔ ہوسکتا کہ میں اس کے خیالات کو پیش کرنے غلطیاں کروں۔ مجھے امید ہے کہ آپ لوگ میری توجہ اس طرف دلائیں گے۔ میرا مقصد صرف علم کا حصول اور سمجھنا ہے۔

دوسری بات مجھے اس " مطالعہ کتب" کے عنوان کے طے ہوئے قوائد و ضوابط کا علم نہیں ۔ لہذا میری بنیادی سمجھ یہ ہوگی۔

" بک کلب ایسی جگہ ہے جہاں لوگ کتابوں کو پڑھ کر ان کتابوں پر اپنے خیالات ، پسند اور ناپسند کا اظہار کرنے کے لئےجمع ہو تے ہیں۔ اس جمعیت کا مقصد ایک دوسرے کے خیالات سے مستفید ہونا ، اپنی سوچ اور خیالات میں وسعت پیدا کرنا ہے۔"


کسی نے کہا ہے۔۔۔۔۔


The teachings are not something out there in a book; what the teachings say is, 'Look at yourself, go into yourself, inquire into what is there, understand it, go beyond it', and so on. The teachings are only a means of pointing, explaining, but you have to understand, not the teachings, but yourself۔
جاری ۔۔۔۔۔۔
 

تفسیر

محفلین
باب نمبر 9 میں کرسٹوفر ہچنز کہتا ہے کہ قران الہامی نہیں بلکہ خلقی اور مستعاری ہے ۔ اس ثبوت میں وہ مندرجہ ذیل دلیلیں پیش کرتا ہے۔
باب نمبر 9 میں کرسٹوفر ہچنز کہتا ہے کہ قران الہامی نہیں بلکہ خلقی اور مستعاری ہے ۔ اس ثبوت میں وہ مندرجہ ذیل دلیلیں پیش کرتا ہے۔

1۔ مماثلت

عیسائیوں اور یہودیوں کی مذہبی کتابیں ناقص اور بے بنیاد ہیں ۔ مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن میں موجود کلام ، عیسائیوں اور یہودیوں کی مذہبی کتابوں سے یکسانیت، مطابقت، مشابہت اور مماثلت رکھتا ہے۔ اور جو بنیادی نقائص ان کتابوں میں ہیں وہ قرآن میں بھی موجود ہیں۔

مماثلت کے لیے وہ یہ نکات پیش کرتا ہے۔

تینوں کتابوں میں:
پیغام کو لانے والا فرشتہ جبرائیل ہے۔
نوح کے طوفان کی کہاوت اور بت پرستی کے خلاف احکامات ایک جیسے ہیں ۔
خدا کا پہلا پیغام یہودیوں کو موصول ہوا۔ اور سب سے پہلے انہوں نے قبول نہیں کیا۔ دوسرے مذاہب میں بھی یہی ہوا۔

اس کے علاوہ
تینوں الہام گو کہ زندگی سے متعلق ان گنت مشکوک حکایات موجود ہیں

مصنف کے خیال میں وحدانی مذاہب میں اسلام دلچسپ اور غیر دلچسپ ہے۔ اور کیونکہ اس کی بنیاد دوسرے دو مذاہب سے چنی ہوئی کہاوتوں پر ہے اس لیے اس میں بھی وہی خامیاں ہیں جو دوسرے دو مذاہب میں موجود ہیں۔

2۔ مقامیت ۔ کلام مقامی ہے

ہچنز کے خیال میں اسلامی عالموں کا کہنا ہے کہ اللہ کا کلام صرف عربوں کی مقامی زبان میں سمجھا جاسکتا ہے لیکن ہمیں پتہ ہے کہ عربی زبان مقامی اصطلاحات سے بھری ہے۔ تینوں ‏مذاہب کے عالم اپنی الہامی کتابوں کے متعلق یہ اصرار کرتے ہیں کے ان کی مذہبی کتاب پیغمبر کی زبان میں پڑھی اور سمجھی جائے۔

3 –کلام الہی کو پڑھنا جنگ میں کامیابی دیتا ہے

" کلام الہی کو پڑھنا جنگ میں کامیابی دیتا ہے" ۔مصنف یہ مانتا ہے کہ مسلمانوں نے تیزی سے فیصلہ کن فتوحات کیں ۔ جس سے ہم متاثر ہوسکتے ہیں۔ اگر ہم ان کامیابیوں کا سبب الہامی الفاظ کا دوہرانا سمجھیں تو ہمیں یہ بھی ماننا پڑہےگا کہ عیسائیوں کے کروسیڈس اور اسپینش کونکیسٹاڈوروں کی کامیابی کا راز بائیبل کا پڑھنا ہوگا۔ دنیا میں بہت سی قوموں نے بغیر الہامی کتابوں کے جنگیں لڑی اور مسلمانوں سے زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ میسیڈونیا کا الیگزینڈر اس کی مثال ہے ۔

4۔ مذاہب میں تنقید اور اختلاف کی گنجائش

تمام مذاہب میں تنقید اور اختلاف کی گنجائش نہیں ۔ جن کے خیالات مذہب کی حدد میں نہیں آتے ان کو خاموش کرادیا جاتا ہے۔ دوسرے مذاہب میں تنقید اور اختلاف کی اجازت میں اضافہ ہوچکا ہے۔ لیکن اسلام میں شبہ کرنے والے کو قصور وار یا گناہ گار کہا جاتا ہے ۔ اسلام میں تنقید اور اختلاف کی گنجائش نہیں اور یہ بات مسلمانوں کے مختلف فرقوں‏ میں دہشت گری اور قتل و غارت کی وجہ بن چکی ہے ۔

5 ۔ بڑائی کے دعوے

مصنف کا کہنا ہے کہ اسلام اپنے متعلق بڑے دعوے کرتا ہے، اپنے ماننے والوں سےمکمل بےسوچ اطاعت چاہتا ہے اور جو لوگ اسلام کی حدود سے باہر ہیں ان سے زبردستی تعظیم و تکریم کا مطالبہ کرتا ہے۔

محمد کی موت 632 میں ہوئی ۔ محمد کی وفات کے ایک 120 سال بعد ابن اسحاق نے محمد کے متعلق لکھا اس کا اصلی مسودہ اب کھو چکا ہے۔ ابن ھیشام جس کی وفات 834 میں ہوئی نے اس کو پھر سے مرتب کیا ۔ مسلم اور غیر مسلم علماء میں اس بات پر اتفاق نہیں ہے کہ قرآن کو کیسے جمع کیا گیا تھا ۔ محمد نے اپنی وفات سے پہلے کوئی ہدایت نہیں چھوڑی جو مسلمانوں کے اپنا لیڈر چننے میں مدد دیتی۔ محمد کی وفات کے فوراً کی بعد فساد ، پھوٹ اور فرقہ پرستی شروع ہوگی۔ کئی کہاوتوں میں سے ایک یہ ہے کہ محمد کی موت کے بعد یہ خدشہ ہوا کہ لوگ محمد کے زبانی دیئے ہوئے سورۃ بھول جائیں گے۔ اس لئے پہلے خلیفہ نے یہ فیصلہ کیا کہ کاغذ کے ٹکڑوں، پتوں، پتھروں ، کھجور کے پتوں ، ہڈیوں اور چمڑوں پر لکھی ہوئی عبارتوں کو جمع کرکے Zaid ibn Thabit کو دیا جائے۔ جو اس کو ایک جگہ مکمل محفوظ رکھے گا۔ Zaid ibn Thabit محمد کے سکریٹریوں میں سے ایک تھا۔
دوسری کہاوت میں یہ کہا گیا ہے کے چوتھے خلیفہ علی کے زمانے میں ایسا ہوا۔ تیسری کہاوت کے مطابق تیسرے خلیفہ عثمان 644-656 نے Zaid ibn Thabitکو اس بات کا ذمہ دار بنایا تھا۔ اس کام کی تکمیل کے اس سے پہلے کے تمام ورژن تباہ کردیے گئے۔

عثمان کے وقت میں اور نویں صدی کے آخیر تک عربی میں نقطوں اور اعراب کا استعمال موجود نہیں تھا۔ ان تمام باتوں کہ بات یہ کہاں ممکن ہے کہ آج کا قران اور محمد کے الفظ میں فرق نہیں آیاہو۔ یہی مسئلہ دوسرے مذاہب میں بھی ہے۔
۔۔۔۔ جاری
 

تفسیر

محفلین
.
6۔ اسلامی فقہ میں احادیث

اسلامی فقہ میں احادیث کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ احادیث محمد کے کلام اور روز مرہ زندگی کے اعمال پر مبنی ہیں۔ احادیث چھ مختلف کتابوں پر مشتمل ہیں۔ احادیث کی کتابوں کو لکھنے والے چھ مختلف اشخاص ہیں۔ ان میں سے ایک مشہور مولف بخاری ہے۔جس کہ موت ، محمد کی وفات کے 832 سال بعد ہوئی۔ بخاری نے 300,000 احادیث جمع کیں ۔ ان میں سے 200,000 کو اس نے قابل اعتبار نہیں سمجھا۔ بقایہ 100,000 پر نظر ثانی میں 90,000 اور بخاری کے قابل اعتبار نہیں نکلیں۔
مصنف کے خیال میں غیر مسلم عالموں نے بہت سی احادیث کو دوسرے مذہبوں سے مستعار کیا ہوا ، ثابت کیا ہے۔ یہاں تک کہ نویں صدی کے اجتہادیوں کو اسلامی فقہ کی تکمیل میں احادیث کو دو حصوں میں بانٹنا پڑا۔ ایک وہ جن میں مادی فائدے کے لیے جھوٹ بولا گیا تھا اور دوسری جن میں اپنے نظریہٴ تصور حیات کی بنا پر جھوٹ بولا گیا تھا۔ یہی خصوصیات مادی فائدے اور نظریہٴ تصور حیات کے لئے جھوٹ بولنا ،دوسرے مذاہب میں موجود ہیں۔

7 ۔ احکامات میں تضاد

قران کے احکامات میں تضاد پایا جاتا ہے۔ ایک طرف قران کہتا ہے کہ " مذہب میں کوئی جبر نہیں "۔ اور بار بار " اہل کتاب" یا " اللہ کے پچھلےالہام کو مانے والوں" کا ذکر کیا جاتا ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی یہ بھی موجود ہے۔
" جنہیں اللہ نےنعمتیں عطا کیں ان میں سے موت کے بعد دنیا میں کوئی نہیں واپس آئے گا ۔ موت کے بعداس دنیا میں صرف وہی لوگ واپس آنا پسند کریں گے جو اللہ کی راہ میں مریں گے اور اس درجہ کی بلندی دیکھی اب بار بار مرنا ان کا ایمان ہے۔
یا
"اللہ ان لوگوں کو کبھی نہیں معاف کرےگا، جو میرے علاوہ دوسرے خداؤں کی عبادت کرتے ہیں۔ میں چاہوں تو کسی بھی گناہگار کو ان کے دوسرےگناہوں کی معافی دے دوں۔"

کرسٹوفر ہچنز اس قسم کے سنگین احکامات کو ظاہر کرنے کے لئے ان دو کا انتخاب کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ قرآن میں ان کی بہتاب ہے۔

8۔پیغام لانے والا عام انسان


دوسرے مذاہب میں پیغمبروں کو انسانوں سے بلند درجہ دیا گیا ۔ اسلام نے محمد کو ایک عام انسان بناکر اور اس کی زندگی کونمونہ کے طور پر پیش کیا ہے۔ مگر ایسا کرنے سے اسلام کی افادیت کم ہوگی۔ احادیث کو پڑھ کر شبہ ہونے لگتا ہے کے قرآن الہامی ہے یا تخلیقی؟ مصنف کے خیال میں دوسرے مذاہب نے تو کم از کم اس جال میں نہیں پھانسے۔

9 ۔ مذہب میں عالمیت


اسلام کے آنے سے پہلے عربوں میں جو بت پرستی کی رسمیں تھیں ۔ اسلام نے ان کا نام اور مقصد بدل کر اپنا لیا۔ اب انہیں سالانہ زیارت کے نام سے جاناجاتا ہے ۔ خانہ کعبہ کے گرد چکر لگانا۔ کالے پتھر کو چومنا۔ یا نڈر ہو کر ایک چٹان کو شیطان سمجھنا اور پتھر پھینکنا اور جانورں کی قربانی۔ اس قسم کی رسمیں اسلام سے پہلے موجود تھیں۔
خدا کو نہ مانے والوں کو مکہ میں آنے کی اجازت نہیں ہے ۔ دوسرے الفاظ میں اسلام میں کلیت، تعلیم، عمومیت کی کمی ہے۔ اور اس قسم کی شرائط اس کو ایک عالمگیر مذہب ہونے سے روکتی ہیں۔

۔ کرسٹوفر ہچنز اس باب کو یہ کہتے ہوئے ختم کرتا ہے
یہ اعتقاد کے
" ایمان بغیر، خدا کا راضی کرنا ناممکن ہے"
مسلمانوں کو اجتہاد سے روکتا ہے۔

اختتام ۔۔۔۔
 

زیک

مسافر
گیارہواں باب: "ان کے آغاز کی نیچی چھاپ": مذہب کا کرپٹ آغاز

سب سے پہلے وہ اقوال جن سے باب کا آغاز ہوتا ہے۔ پہلا قول سگمنڈ فرائڈ کا ہے:

Where questions of religion are concerned, people are guilty of every possible sort of dishonesty and intellectual misdemeanor.​

دوسرا قول ایڈورڈ گبن کا ہے جو اس کی تاریخی کتاب Decline and Fall of the Roman Empire سے لیا گیا ہے:

The various forms of worship, which prevailed in the Roman world, were all considered by the people to be equally true, by the philosopher as equally false, and by the magistrate as equally useful.​

اس چیپٹر میں ہیچنز کچھ نئے کلٹ اور مذاہب کے آغاز کی کہانی بیان کرتا ہے اور اس کو دوسرے مذاہب سے جوڑتا ہے کہ وہ بھی کچھ اسی طرح شروع ہوئے ہوں گے مگر ان کے آغاز کی کہانی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معدوم ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں ہیچنز مورمن چرچ کے بانی جوزف سمتھ کی کہانی سناتا ہے۔ اس کا کچھ حصہ آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

یہ نئے مذاہب جو ماڈرن دور کی پیداوار ہیں اور جن کے آغاز اور بانیوں کے بارے میں ہم بہت کچھ جانتے ہیں واقعی بہت عجیب اور جھوٹے سے لگتے ہیں۔ خدا کی بجائے انسان کے بنائے ہوئے۔ ہیچنز کا مقصد اس باب میں یہ ہے کہ یہ باور کرایا جائے کہ پرانے مذاہب بھی اسی طرح وجود میں آئے تھے۔
 

تفسیر

محفلین
God is not great….How Religion Poisons Everything

Christopher Hitchens

Chapter Ten

The Tawdriness of the Miraculous and the Decline of Hell​


کیا یہ صحیح ہے کہ معجزات جھوٹے خدا ترس اور ان کی خوش نودی حاصل کرنے والوں کی انسانی اختراع ہیں؟ اس سوال کے جواب کی تخقیق میں کرسٹوفر ہیچنز معجزات کی ان اقسام اور ان کی چند مثالوں کا جائزہ لیتا ہے

1 ۔ Magical Images
2 ۔ Miraculous Relics
3 ۔ Divine Experiences
4 ۔ Faith Healing


اور اس کا جواب ' ہاں " ہے۔ ہیچنز اس بات میں کہاں تک برحق ہے؟ اس کا فیصلہ انفرادی ہے ۔ اس کا جواب جاننے کے لئے بہت زیادہ چھان بین کی ضرورت ہے۔ اور صرف ایک کتاب کا مطالعہ کافی نہیں ہے۔
 

تفسیر

محفلین
God is not great….How Religion Poisons Everything
Christopher Hitchens
Chapter 11
The Lowly Stamp of Their Origin: Religion’s Corrupt Beginnings​

ہیچنز کے مطابق مذاہب کی شروعات میں سفلی پن اور کھوٹ ہے اور تمام مذاہب کی ابتدا دروغ گوئی سےشروع ہوتی ہے۔ اپنے دعویٰ کو ثابت کرنے کے لئے ہیچنز کچھ پرانےاور نئے مذاہب کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔ ان میں یہ چار شامل ہیں۔

Cargo cult, American Evengelical hucksterism, Islam and Morman religions

ہیچنز کے مطابق اِن مذہبوں کا قریبی جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ مذہب کی شروعات کرنے وال اَن پڑھ اور دروغ گو تھے ۔ یہ لوگ راہنمائی کرنے کی خصوصیات رکھتے تھے۔ پرانی کتابوں سے کہاوتوں کو چراتے تھے۔ دنیا پر یہ ظاہر کرتے تھے کہ دنیا کو بنانے والے سے ان کا رابطہ ہے اور تخلیق کرنے والے نے ان کو کو کوئی خاص چیز عطا کی ہے۔ جولوگ ان کی باتوں پر عمل نہ کریں ان کو غیبی سزا سے خوف زدہ کرتے تھے اوران لوگوں کی کم علمی اور جہالت کا فائدہ اٹھاتے تھے۔
ہیچنز ان باتوں کو ثابت کرنے کے لئے اِن چار مذاہب سے ایسےواقعات پیش کرتا ہے جن کی ہیچنز کے مطابق تصدیق ہو سکتی ہے۔
.
 

زیک

مسافر
بارہواں باب: مذہب کیسے ختم ہوتے ہیں

اس مختصر چیپٹر میں ہیچنز Sabbatai Sevi کی کہانی سناتا ہے۔ سترہویں صدی میں سلطنتِ عثمانیہ میں یہ شخص اٹھا اور اس نے messiah ہونے کا دعوٰی کیا جو یہودیوں کو واپس یروشلم لے جائے گا اور دنیا میں امن قائم کرے گا۔ اس کے کافی پیروکار ہو گئے اور مخالف بھی۔ جب وہ استنبول پہنچا تو سلطان کے وزیر نے اسے خطرہ سمجھ کر قید کر دیا۔ اس کے ایک پیروکار نے جا کر وزیر سے سباطائی کے خلاف باتیں کیں۔ وزیر نے سباطائی کو بلا بھیجا۔ وہاں سباطائی نے زندگی بچانے کی خاطر اسلام قبول کر لیا۔ بعد میں اسے جلاوطن کر کے البانیہ بھیج دیا گیا جہاں یہودی آبادی نہ تھی۔

اس کے پیروکار اس سب سے کافی پریشان ہوئے۔ کچھ نے یہ ماننے سے ہی انکار کر دیا کہ سباطائی نے اسلام قبول کیا ہے۔ کچھ کا خیال تھا کہ یہ بھی اس کی ایک چال ہے۔ کچھ لوگ کہتے تھے کہ سباطائی کو آسمان پر اٹھا لیا گیا اور کچھ نے کہا کہ سباطائی نے پوشیدگی اختیار کر لی ہے اور وقت آنے پر واپس آئے گا جیسے شیعہ مہدی کے بارے میں کہتے ہیں۔ کچھ اسی طرح وقت کے ساتھ یہ مذہب ختم ہو گیا۔
 

زیک

مسافر
تیرھواں باب: کیا مذہب لوگوں کو بہتر سلوک کرواتا ہے؟

چیپٹر کا آغاز مارٹن لوتھر کنگ سے ہوتا ہے مگر ہیچنز یہ کہتا ہے کہ کنگ کی nonviolence کا تعلق بائبل سے نہیں۔ پھر غلاموں کی تجارت کی بات آتی ہے کہ تمام چرچ اور اسلام بھی انسانوں کے غلام بنانے کے بہیمانہ کاروبار میں صدیوں ملوث رہے۔

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ مذہب کے بغیر انسان جانوروں سے بھی بدتر حرکات کرے گا مگر ہیچنز کے بقول اس دلیل میں دو خرابیاں ہیں: ایک تو یہ کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ مذہب نے بھی انسانوں کو بہت غلط کاموں پر لگایا ہے مثلا قتل و غارتگری۔ دوسری بات یہ کہ اس دلیل سے یہ کیسے ثابت ہوتا ہے کہ مذہب کے دعوے سچ ہیں۔

ہیچنز مذہبی لوگوں کے اچھے اور خاص طور پر برے کرتوتوں کی کئی مثالیں پیش کرتا ہے۔

میرے ایک دوست کا کہنا ہے کہ مذہب انسانوں کے اچھے یا برے ہونے پر کوئی اثر نہیں ڈالتا سوائے اس کے کہ اس کا magnitude بڑھا دے۔ یعنی مذہبی لوگ اگر اچھے ہوں تو کافی اچھے ہو سکتے ہیں اور اگر برے تو انتہائی برے۔ اگر سب پر ایک جامع نظر ڈالی جائے تو ایک average مذہبی اور غیرمذہبی میں حسنِ سلوک میں کوئی فرق نہیں۔
 

باذوق

محفلین
۔۔۔۔۔۔۔
میرے ایک دوست کا کہنا ہے کہ مذہب انسانوں کے اچھے یا برے ہونے پر کوئی اثر نہیں ڈالتا سوائے اس کے کہ اس کا magnitude بڑھا دے۔ یعنی مذہبی لوگ اگر اچھے ہوں تو کافی اچھے ہو سکتے ہیں اور اگر برے تو انتہائی برے۔ اگر سب پر ایک جامع نظر ڈالی جائے تو ایک average مذہبی اور غیرمذہبی میں حسنِ سلوک میں کوئی فرق نہیں۔
حسنِ سلوک کی جو بات کی گئی ہے ۔۔۔ وہ اگر دنیاوی لحاظ سے ہے ، تو ممکن ہے کسی حد تک یا مکمل حد تک صحیح ہو۔
مگر مسئلہ یہ ہے کہ ، مذہب صرف دنیا کی بات نہیں کرتا ، وہ آخرت کے بارے میں بھی یاد دلاتا ہے ۔ ہو سکتا ہے ایک مذہبی شخص کا حسنِ سلوک غیر مذہبوں کے ساتھ بظاہر آپ کو برا نظر آئے ، مگر آخرت میں اس کا جو اجر شخصِ مذکور کو ملے گا ، اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟
مذہب کو اگر صرف دنیا کی حد تک ڈسکس کرنا ہو تو میری نظر میں یہ زیادتی ہے ۔ کیونکہ مذہب ہی تو یہ بتاتا ہے کہ موت کے بعد بھی ایک زندگی ہے جہاں دنیا میں کیے گئے تمام اعمال کا حساب کتاب ہوگا۔
چلئے ہم نے مانا کہ جو بحث کر رہا ہے اس کا مذہب پر یا آخرت پر یقین نہیں ۔ لیکن ۔۔۔ بحث کرتے وقت ضروری ہے کہ ان تمام اصولوں کو بھی زیرِ بحث لایا جائے جو مذہب سے جڑے ہیں ۔ مثلاََ یہی آخرت کا اصول ۔
جب تک کسی مذہب کے تمام اصولوں سے گہری واقفیت نہ ہو تب تک بآسانی ہر کوئی کہہ سکتا ہے کہ فلاں مذہبی کتاب میں یہ تضاد ہے وہ تضاد ہے ۔
 

زیک

مسافر
چودھواں باب: کوئی "مشرقی" حل نہیں

مغرب میں کچھ عرصے سے مشرقی مذاہب کے بارے میں شوق بڑھتا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں بدھ‌مت کافی مقبول ہے۔ اس چیپٹر میں ہیچنز کا دعوٰی ہے کہ عیسائیت، یہودیت اور اسلام اگر ٹھیک نہیں تو پھر بدھ‌مت، ہندومت وغیرہ بھی ویسے ہی ہیں۔

ہیچنز اس کے لئے بھگوان شری راجنیش کی کہانی سناتا ہے جو اپنے پیروکاروں کے چندوں سے خوب امیر ہوا۔ اس کے اشرام میں کیا کچھ نہ ہوتا تھا۔

پھر سری لنکا میں بدھ‌مت سنہالی اور ہندو تامل کی خانہ‌جنگی کا بھی ذکر ہے۔ یہ تامل ہی تھے جنہوں نے خودکش حملے عام کئے۔ اس کے علاوہ دالئی لاما کی authoritarian tendencies کا بھی ہیچنز کافی مذاق اڑاتا ہے۔
 
Top