کابل: پریمی جوڑے کو طالبان نے بھرے مجمع میں گولیاں مار دیں: برطانوی اخبار

نبیل

تکنیکی معاون
اصل خبر کہاں گئی؟
کیا آپ لوگوں کو خبر کی صداقت پر شک ہے؟
یہ کون سی شریعت میں موجود ہے کہ طالبان سے اجازت لے کر شادی کی جائے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
نہ صاحب کھلے عام بوس و کنار کی اجاز ت ہونی چاہیے ، ساحلِ سمندر پر مختصر جامے میں دھوپ تاپنے کی اجازت ہونی چاہیے ۔۔ کیو ں فرحان صاحب یہ تو اسلام دشمنی ہے نا۔؟
بہت خوب محمود، آپ نے اچھے طریقے سے اپنا نکتہ نظر واضح کیا ہے۔ یہاں سرعام بوس و کنار کرنے کی بات نہیں ہو رہی بلکہ خبر کے مطابق ایک جوڑے کو محبت کی شادی کے جرم کی پاداش میں موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔ کیا یہ مذہبی اور اخلاقی اعتبار سے واقعی اتنا بڑا جرم تھا؟
 

تیلے شاہ

محفلین
بہت خوب محمود، آپ نے اچھے طریقے سے اپنا نکتہ نظر واضح کیا ہے۔ یہاں سرعام بوس و کنار کرنے کی بات نہیں ہو رہی بلکہ خبر کے مطابق ایک جوڑے کو محبت کی شادی کے جرم کی پاداش میں موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔ کیا یہ مذہبی اور اخلاقی اعتبار سے واقعی اتنا بڑا جرم تھا؟

بائی دے وے محبت ہی محبت تھی شادی نہیں تھی
 

ساجد

محفلین
خبر کے مطابق یہ جوڑا شادی شدہ نہیں بلکہ پریمی تھا۔ اور جرگے کے فیصلے کے مطابق انہیں گولی مار دی گئی۔
یہ درست کہ جرگے کا فیصلہ ظالمانہ ہے جس کی مذمت کی جانی چاہئیے۔ اور یہ افغانستان میں طالبان کے ظہور پذیر ہونے سے قبل بھی ہوتا آیا ہے کہ گھر سے بھاگنے والی لڑکی اور اس کے آشنا کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ اب یہ تو میڈیا کا کمال ہے کہ اس رسم کو صرف طالبان کے ساتھ نتھی کر کے اپنا کتھارسس کرے یا ماضی میں جھانک کر بھی اس رسم اور ایسے فیصلوں کا ریکارڈ دیکھ لے۔ ایسے فیصلے صرف افغانستان ، یا پاکستان میں طالبان کے زیر اثر علاقوں میں ہی نہیں ہوتے پنجاب ، سندھ اور بلوچستان میں بھی جہاں جہاں جاگیرداری کے تحت فیصلے کئیے جاتے ہیں یہ ظلم دیکھے جا سکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کے خلاف آواز بلند کی جائے ، عوام میں شعور و آگہی پیدا کی جائے نا کہ سیاست کی بھینٹ چڑھا کر اس کو اپنے سیاسی مخالفین کے سر تھوپ کر مسئلے کی سنگینی سے پہلو تہی اختیار کر لی جائے۔
یہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔ اور ایک قدامت پسند معاشرے میں اس کے حمایتی ڈھونڈنا تو آسان ہے لیکن مصلح ڈھونڈنا انتہائی دشوار۔ براہِ کرم اس زمینی حقیقت کو سامنے رکھ کر سوچئیے تو پتہ چلے گا کہ صدیوں پرانے اس نظام کی جڑیں کتنی گہری ہیں۔ جب تک ہم معاملے کی تہہ تک پہنچ کر اس کے اسباب دور کرنے کی روایت نہیں ڈالیں گے اس وقت تک وقتی جوش و خروش اور الزام تراشی یا محض سیاسی مخالفت میں ٹامک ٹوئیاں مارنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا
ہمارے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہم میں سے کوئی امریکہ و مغرب کی حمایت نہ کرے تو وہ طالبان کا ساتھی شمار کیا جاتا ہے اور اگر طالبان کے خلاف آواز بلند کرے تو مغرب نوازی کا لیبل اس پہ لگا دیا جاتا ہے۔ دیکھا جائے تو دونوں ہی صورتیں اعتدال سے دور ہیں۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
آپ کو یقین ہے خص ایسے ہی لکھتے ہیں؟ یا اسکا کچھ اور مطلب ہوتا ہے؟:rolleyes::whistle:

خس یوں لکھتے ہیں ، خص کے معانی کچھ اور ہیں جو یہاں بیان کرنے سے قاصر ہوں ، ذپ میں رابط کیا جاسکتا ہے

او آبی :eek: ۔ ۔۔ تیرا بیڑہ تر جائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سر جی میں نے تدوین کردی ہے شکریہ مغل اینڈ فرخ بھائی توجہ دلانے کا ۔ ۔ ۔۔ بندہ بشر غلطی ہی تو کرتا ہے :nailbiting:
 

فرخ

محفلین
او آبی :eek: ۔ ۔۔ تیرا بیڑہ تر جائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سر جی میں نے تدوین کردی ہے شکریہ مغل اینڈ فرخ بھائی توجہ دلانے کا ۔ ۔ ۔۔ بندہ بشر غلطی ہی تو کرتا ہے :nailbiting:

بالکل عابد بھائی صحیح فرمایا۔ یہیں‌سے تو بندہ بشر ہونے کا پتا چلتا ہے۔:)
جزاک اللہِ خیرا
ً
 

مغزل

محفلین
بہت خوب محمود، آپ نے اچھے طریقے سے اپنا نکتہ نظر واضح کیا ہے۔ یہاں سرعام بوس و کنار کرنے کی بات نہیں ہو رہی بلکہ خبر کے مطابق ایک جوڑے کو محبت کی شادی کے جرم کی پاداش میں موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔ کیا یہ مذہبی اور اخلاقی اعتبار سے واقعی اتنا بڑا جرم تھا؟


جی ہاں ‌صاحب یہ اخلاقی اور مذہبی طور پر درست نہیں کہ گھر والوں سے بغاوت کرکے فرار ہوا جائے ، کسی لڑکی یا لڑکے کا آپس میں ملنا ، عشق کے پیچے لڑانا جائز نہیں، اسلام نے مرضی کا حق ضرور دیا ہے مگر اس کی اجازت نہیں دی کہ معاشرتی حدود اور اخلاق سمیت گھر والوں کی عزت پر بٹہ لگا کر شادی کی جائے ۔ وگرنہ کل میری بہن بیٹی بھی مرضی کے نام پر گھر سے فرار ہوجائے ، پھر تو سبھی فرار ہوجائیں، معاشرے میں تنزلی کی سب سے بڑی وجہ یہی بے راہ روی ہے ۔۔ جناب عورت کچے ذہن کی ہوتی ہے ، اس لیے اس کا دھوکہ کھانا امرِ حقیقی ہے ، اسلام نے عورت کو تقدس دے کے ایسے ہی نہیں کچھ پابندیوں‌میں رکھا کہ وہ اسی کے لیے بہتر ہے ، اور اللہ بہتر جاننے والا ہے ۔۔ واللہ اعلم بالصواب
 
Top