چیمئنز ٹرافی گرینڈ فائنل ۔ پاکستان بمقابلہ بھارت

نبیل

تکنیکی معاون
جام میں کیا ہے اس پر منحصر ہے۔

بہرحال اس سے پہلے کہ فتاوی آئیں، لڑی بند ہو اور محفلین معطل جام کو غائب کر دینا ہی مناسب ہے

بس آخری کمنٹ، بورنگ اس لیے کہ۔۔

لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کمبخت تُو نے پی ہی نہیں​
:love:
 
اگلی صبح ہم میونچن پہنچ گئے اور سارا دن اسی طرح اس عظیم شہر کی سیر کی اور شام ڈھلے ایرلانگن کو سدھارے۔میونچن، نورمبرگ اور ایرلانگن، جرمن صوبے بویریا کا حصہ ہیں۔ بویریا کے رہنے والے بائر کہلاتے ہیں۔ ریشارڈ شرم بھی ایک بائر تھا۔ وہ اکثر کہا کرتا تھا۔
It’s nice to be a price but it’s higher to be a Bayar
’’پرائس ہونا اچھا ہے لیکن بائر ہونا زیادہ بہتر ہے۔‘‘
کہتے ہیں پرانے زمانے میں بویریا میں گھڑیاں الٹی چلتی تھیں۔ آج بھی بویریا کی گھڑیوں کی دکانوں پر آپ کو ایسی گھڑیاں مل جاتی ہیں جو کاؤنٹر کلاک وائز چلتی ہیں۔
 
1996ء کے ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں پاکستان انڈیا سے ہارا تھا
بنگلور 96 کی شکست پر پرسوں سے متعدد آرٹیکلز پڑھ چُکا ہوں۔ وہ میچ تو آج بھی جھلکیاں دیکھ کر افسوس ہوتا کہ کیسے ہار گئے، لائیو ہارتے دیکھنا تو الگ ہی معاملہ ہے۔ تاہم 03 سینچورین اور 07 جوہانسبرگ (پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل) بھی بھولنا آسان نہیں۔۔۔:)

میں کل سے کتنی ہی بار یو ٹیوب پر اس میچ کی ہائی لائٹس دیکھ چکا ہوں۔ :) لیکن زیادہ تر ویڈیوز کم ریزولیوشن میں دستیاب ہیں۔
اور مجھے پاکستان کی بیٹنگ سے زیادہ محمد عامر کا سپیل پسند آیا ہے اور اسی لیے بار بار دیکھا ہے۔ :)

بڑے اسکوروں اور بلے بازی کے اس دور میں بھی گیند کے جلوے دیکھنے کا الگ ہی لطف ہے۔ اس پر جنہوں نے والش، ایمبروز، بشپ ، وسیم وقار کی جوانی وغیرہ دیکھی ہو کیا ہی کہنے جی۔

اسی لڑی میں پہلے بھی کہا کہ میرے لئے ٹورنامنٹ کا سب اہم اور بہترین موقع وہ تھا جب دوسرے اسپیل میں آ کر جنید خان نے ریورس سوئنگ شروع کی۔
عامر اور جنید کا وہ اسپیل اور ریورس سوئنگ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ بیشک آج لوگ گیند کو اسٹینڈ میں دیکھنا پسند کرتے ہیں،لیکن جب گیند بلے کیساتھ اٹھکلیاں کرتی آف اسٹمپ سے گزرتی ہے کرکٹ کا سب سے خوبصورت نظارہ یہی ہوتا ہے۔ :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
شکریہ، لیکن یہ مختصر ویڈیوز ہیں۔ میں تفصیلی ہائی لائٹس کی تلاش میں ہوں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
بڑے اسکوروں اور بلے بازی کے اس دور میں بھی گیند کے جلوے دیکھنے کا الگ ہی لطف ہے۔ اس پر جنہوں نے والش، ایمبروز، بشپ ، وسیم وقار کی جوانی وغیرہ دیکھی ہو کیا ہی کہنے جی۔

آپ نے فاسٹ بالرز کا ذکر کیا ہے۔ سپنرز کا سپیل دیکھنا بھی الگ ٹریٹ ہوتا ہے۔ بنگلور میں ہی پاکستان نے انڈیا کے خلاف 1986 میں ٹیسٹ جیتا تھا اور اس کی بدولت سیریز جیت لی تھی۔ یہ میچ جتانے والے توصیف احمد اور اقبال قاسم تھے۔ جن لوگوں نے وہ میچ دیکھا ہے وہ اسے کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
 

ظفری

لائبریرین
آپ نے فاسٹ بالرز کا ذکر کیا ہے۔ سپنرز کا سپیل دیکھنا بھی الگ ٹریٹ ہوتا ہے۔ بنگلور میں ہی پاکستان نے انڈیا کے خلاف 1986 میں ٹیسٹ جیتا تھا اور اس کی بدولت سیریز جیت لی تھی۔ یہ میچ جتانے والے توصیف احمد اور اقبال قاسم تھے۔ جن لوگوں نے وہ میچ دیکھا ہے وہ اسے کبھی فراموش نہیں کریں گے۔

نبیل بھائی ! آپ ، زیک ، محمد وارث بھائی اور اللہ بخشے شمشاد بھائی کے سوا اور کس نےاُس دور کا میچ دیکھا ہوگا ۔ مجھ سمیت تو سب یہاں اب ینگسٹر ہیں ۔ :D
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ نے فاسٹ بالرز کا ذکر کیا ہے۔ سپنرز کا سپیل دیکھنا بھی الگ ٹریٹ ہوتا ہے۔ بنگلور میں ہی پاکستان نے انڈیا کے خلاف 1986 میں ٹیسٹ جیتا تھا اور اس کی بدولت سیریز جیت لی تھی۔ یہ میچ جتانے والے توصیف احمد اور اقبال قاسم تھے۔ جن لوگوں نے وہ میچ دیکھا ہے وہ اسے کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
ہا۔۔۔۔۔۔یہ میچ میں کیسے بھول سکتا ہوں، چودہ پندرہ سال کی بالی عمریا اور کرکٹ کا شیدائی :)
 

محمد وارث

لائبریرین
بنگلور 96 کی شکست پر پرسوں سے متعدد آرٹیکلز پڑھ چُکا ہوں۔ وہ میچ تو آج بھی جھلکیاں دیکھ کر افسوس ہوتا کہ کیسے ہار گئے، لائیو ہارتے دیکھنا تو الگ ہی معاملہ ہے۔
میں وہ میچ اپنے والد صاحب مرحوم کے ساتھ بیٹھ کر دیکھ رہا تھا، تئیس چوبیس سال کی عمر تھی لیکن میرا دھاڑیں مار مار کر رونے کو جی چاہ رہا تھا لیکن ابو کی موجودگی میں جبر کیے بیٹھا رہا، بعد میں بس موٹر سائیکل تھی، سیالکوٹ کی سنسان سڑکیں تھیں، سگریٹ تھے اور آنکھوں میں آنسو تھے :)
 
Top