گُلِ یاسمیں
لائبریرین
یوں تو چائے کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جو ہم لوگ بہت شوق سے پیتے ہیں۔دن میں دو تین کپ چائے پی لینا تو ٹھیک ہے لیکن کچھ لوگوں کو چائے اس قدر بھاتی ہے کہ ایک کے بعد ایک کپ پئیے جاتے ہیں۔ حالانکہ دیکھا جائے تو اس میں کوئی بھی غذائیت نہیں۔ بس تھوڑا سا نشہ ہوتا ہے جو وقتی طور پر انسان کو چست کر دیتا ہے۔ لیکن اس سے جسم کی نشو نما بالکل نہیں ہوتی۔
ہم آپ کو چائے کے مقابلے میں ایک نہایت سستی اور بے حد مقوی غذا کے بارے بتاتے ہیں جس کے استعمال سے آپ کو چائے کے مقابلے میں زیادہ چستی حاصل ہوگی۔ گندم کے آٹے کو چھاننے کے بعد جو چوکر بچتا ہے اس میں غضب کی غذائیت ہوتی ہے۔ اس میں فولادی نمک ، نشاستہ وغیرہ کافی مقدار میں پائے جاتے ہیںَ جو جسم کی نشو نما کے لئے بے حد ضروری ہیں۔ یہ چوکر عموماً مویشیوں کو چارے کے طور پر کھلایا جاتا ہے۔ اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ آدھا کپ چالیس گرام تقریباً چوکر لے پانی میں شام کو بھگو دیں۔ دوسری صبح اسےآگ پر رکھ کر اس قدر ابالیں کہ پانی آدھا رہ جائے۔ اب اسے چھان لیجئیے۔ ایک چائے کے برتن میں ایک کھانے والا چمچ گھی ڈال کر گرم کیجئیے۔ اس میں چوکر کا صاف شدہ پانی ڈال دیجئیے۔ حسب ذائقہ چینی بھی شامل کر لیجئیے۔ اور تھوڑا سا دودھ ڈال کر ابال لیجئیے۔ گرما گرم پیجئیے۔ ان شاءاللہ ذائقہ دار بھی ہو گا اور جسم میں چستی بھی لائے گا۔
اب چوکر کی بات چل ہی نکلی ہے تو ایک پیالی چوکر میں تین انڈے دو کھانے والے چمچ چینی، چٹکی بھر نمک اور دودھ کی کچھ مقدار شامل کر لیجئیے۔ آمیزہ تھوڑا پتلا ہونا چاہئیے تا کہ تلنے کے لئے فرائینگ پین میں آسانی سے انڈیلا جا سکے۔ پسی ہوئی سبز الائچی بھی شامل کر سکتے ہیں۔ کیلا بھی اچھے سے مسل کر شامل کیا جاسکتا ہے۔ فرائینگ پین کو گرم کر کے اس میں تھوڑا سا گھی لگائیے۔ اور تھوٹا دسا آمیزہ اس میں ڈال کر پھیلا دیجئیے۔ ایک طرف سے براؤن ہونے پر سائیڈ بدل کر دوسری طرف سے بھی براؤن کر لیجئیے۔
پلیٹ میں نکالئیے۔ اس پر حسبِ پسند جیم وغیرہ لگا کر کھائیے۔
اگر کبھی سوجی دستیاب نہ ہو اور حلوہ کھانے کی بہت خواہش ہو تو چوکر کو بطور سوجی استعمال کر کے دیکھئیے۔ اچھا لگے گا۔
ہم آپ کو چائے کے مقابلے میں ایک نہایت سستی اور بے حد مقوی غذا کے بارے بتاتے ہیں جس کے استعمال سے آپ کو چائے کے مقابلے میں زیادہ چستی حاصل ہوگی۔ گندم کے آٹے کو چھاننے کے بعد جو چوکر بچتا ہے اس میں غضب کی غذائیت ہوتی ہے۔ اس میں فولادی نمک ، نشاستہ وغیرہ کافی مقدار میں پائے جاتے ہیںَ جو جسم کی نشو نما کے لئے بے حد ضروری ہیں۔ یہ چوکر عموماً مویشیوں کو چارے کے طور پر کھلایا جاتا ہے۔ اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ آدھا کپ چالیس گرام تقریباً چوکر لے پانی میں شام کو بھگو دیں۔ دوسری صبح اسےآگ پر رکھ کر اس قدر ابالیں کہ پانی آدھا رہ جائے۔ اب اسے چھان لیجئیے۔ ایک چائے کے برتن میں ایک کھانے والا چمچ گھی ڈال کر گرم کیجئیے۔ اس میں چوکر کا صاف شدہ پانی ڈال دیجئیے۔ حسب ذائقہ چینی بھی شامل کر لیجئیے۔ اور تھوڑا سا دودھ ڈال کر ابال لیجئیے۔ گرما گرم پیجئیے۔ ان شاءاللہ ذائقہ دار بھی ہو گا اور جسم میں چستی بھی لائے گا۔
اب چوکر کی بات چل ہی نکلی ہے تو ایک پیالی چوکر میں تین انڈے دو کھانے والے چمچ چینی، چٹکی بھر نمک اور دودھ کی کچھ مقدار شامل کر لیجئیے۔ آمیزہ تھوڑا پتلا ہونا چاہئیے تا کہ تلنے کے لئے فرائینگ پین میں آسانی سے انڈیلا جا سکے۔ پسی ہوئی سبز الائچی بھی شامل کر سکتے ہیں۔ کیلا بھی اچھے سے مسل کر شامل کیا جاسکتا ہے۔ فرائینگ پین کو گرم کر کے اس میں تھوڑا سا گھی لگائیے۔ اور تھوٹا دسا آمیزہ اس میں ڈال کر پھیلا دیجئیے۔ ایک طرف سے براؤن ہونے پر سائیڈ بدل کر دوسری طرف سے بھی براؤن کر لیجئیے۔
پلیٹ میں نکالئیے۔ اس پر حسبِ پسند جیم وغیرہ لگا کر کھائیے۔
اگر کبھی سوجی دستیاب نہ ہو اور حلوہ کھانے کی بہت خواہش ہو تو چوکر کو بطور سوجی استعمال کر کے دیکھئیے۔ اچھا لگے گا۔
آخری تدوین: