چند فارسی و ایرانی نام

حسان خان

لائبریرین
شمْشاد
ایک خوش نُما و ہمیشہ سبز درخت کا نام۔۔۔ شاعری میں محبوب کی قامتِ راست و موزوں کو بھی درختِ شمشاد سے تشبیہ دی جاتی رہی ہے۔ یہ نام ایران میں رائج نہیں ہے، لیکن ماوراءالنہریوں اور افغانستانیوں میں بطورِ مردانہ نام اِس کا استعمال نظر آیا ہے۔ پاکستان میں یہ فارسی نام عام ہے، اور مرد و زن ہر دو کے لیے مُستعمَل ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میرے ایک ایرانی ساتھی کا نام سیروس تھا۔ اس سے کیامراد ہے۔ کیا یہ شاہنامہ میں استعمال ہوا ہے ؟
 

حسان خان

لائبریرین
میرے ایک ایرانی ساتھی کا نام سیروس تھا۔ اس سے کیامراد ہے۔ کیا یہ شاہنامہ میں استعمال ہوا ہے ؟
یہ 'کُوروش/کُورُش' کی فرانسیسی شکل ہے۔ 'کوروشِ کبیر' چھٹی صدی قبلِ مسیح میں ہخامنَشی سلطنت کا بانی تھا۔ شاہنامۂ فردوسی میں ہخامنَشیوں اور کوروش کا ذکر نہیں ہے، لیکن یہودی/مسیحی کتابِ مقدس کے عہدنامۂ قدیم میں اُس کا نیک الفاظ کے ساتھ ذکر ہوا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دارْیُوش/دارِیُوش (مردانہ)
دارا/داراب (مردانہ)
اِس نام کی اصل زبانِ پارسیِ باستان ہے، جس میں اِس کا تلفظ دارایاواوُش (یا دارایاوَهوش) تها، اور اِس کا معنی 'دارندۂ نیکی/حاملِ نیکی' ہے۔۔۔ لغت نامۂ دہخُدا کے مطابق اِسلامی دور کی فارسیِ دری اور مُسلِم ادبیات میں یہ نام دارا، داراب اور داریوش کی شکل میں پہنچا تھا، یعنی اوّل الذکر دونوں نام بھی 'داریوش/دارایاواوش' کی تغئیر یافتہ شکلیں ہیں۔
'داریوش' ہخامنَشی سلطنتی سِلسلے کے چہارم پادشاہ کا نام بھی تھا، جس کو داریوشِ اوّل یا داریوشِ کبیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔
'ایرانِ صغیر' کشمیر کے ایک فارسی شاعر جُویا کشمیری کا نام میرزا داراب بیگ تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مَنُوچِهْر (مردانہ)
چونکہ فارسی میں 'مِینو' بہشت کو کہتے ہیں، اِس لیے قُدَماء کی رائے تھی کہ اِس نام کا معنی 'بہشت چہرہ، یعنی بہشت جیسے چہرے والا' ہے۔ قُدَماء اوِستائی اور پہلَوی زبانوں سے کُلّاً ناواقف تھے، اِس لیے وہ اِس کو دو فارسی الاصل لفظ کا مجموعہ سمجھتے تھے۔ لیکن اوستائی زبان کے علم کی روشنی میں جدید مُحقّقوں کی تحقیق یہ کہتی ہے کہ اِس نام کی اوستائی زبان میں شکل 'مَنُوش‌چِیثره' تھی۔ 'چیثرہ' اوستائی زبان میں 'نژاد' و 'نسل' کا معنی رکھتا تھا، جبکہ 'منوش' کسی قدیم نامور شخص کا نام تھا۔ لہٰذا نام کا معنی یہ نکلتا ہے: منوش کی نسل و پُشت سے۔ یعنی وہ شخص جس کا نسَب منوش تک پہنچتا ہو۔ چند ایک مُحقّقوں کا خیال ہے کہ چونکہ ہندو اساطیر میں 'منو' اوّلین انسان کا نام تھا، اِس لیے شاید مذکورہ ایرانی نام میں بھی 'منوش' سے انسانِ اوّلین مُراد ہو۔
شاہنامۂ فردوسی میں 'منوچهر' اساطیری شاہی سلسلے 'پیشدادیان' سے تعلق رکھنے والا ایک پادشاہ تھا۔
 
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
مَنُوچِهر (مردانہ)
چونکہ فارسی میں 'مِینو' بہشت کو کہتے ہیں، اِس لیے قُدَماء کی رائے تھی کہ اِس نام کا معنی 'بہشت چہرہ، یعنی بہشت جیسے چہرے والا' ہے۔ قُدَماء اوَستائی اور پہلَوی زبانوں سے کُلّاً ناواقف تھے، اِس لیے وہ اِس کو دو فارسی الاصل لفظ کا مجموعہ سمجھتے تھے۔ لیکن اوستائی زبان کے علم کی روشنی میں جدید مُحقّقوں کی تحقیق یہ کہتی ہے کہ اِس نام کی اوستائی زبان میں شکل 'مَنُوش‌چِیثره' تھی۔ 'چیثرہ' اوستائی زبان میں 'نژاد' و 'نسل' کا معنی رکھتا تھا، جبکہ 'منوش' کسی قدیم نامور شخص کا نام تھا۔ لہٰذا نام کا معنی یہ نکلتا ہے: منوش کی نسل و پُشت سے۔ یعنی وہ شخص جس کا نسَب منوش تک پہنچتا ہو۔ چند مُحقّقوں کا خیال ہے کہ منوش/منو قدیم ایرانی اساطیر میں اوّلین انسان کا نام تھا۔
شاہنامۂ فردوسی میں 'منوچهر' اساطیری شاہی سلسلے 'پیشدادیان' سے تعلق رکھنے والا ایک پادشاہ تھا۔
ہندی زبان میں ’مَنُش‘ اور ’مانَو‘ آدمی کو کہتے ہیں کیونکہ یہ ’منو‘ کی اولاد ہے، ہندو مذہب کے مطابق منو پہلے انسان تھے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ہندی زبان میں ’مَنُش‘ اور ’مانَو‘ آدمی کو کہتے ہیں کیونکہ یہ ’منو‘ کی اولاد ہے، ہندو مذہب کے مطابق منو پہلے انسان تھے۔
جی، اُسی کی روشنی میں یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے۔
ایرانی اساطیر میں اوّلین انسان کا نام کَیُومَرْث (اوِستائی: گَیومَرَتن) تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آدِینه = جُمعہ
ایران میں یہ نام نہیں رکھا جاتا، لیکن تاجکستان اور اُزبکستان میں زن و مرد کے لیے یہ نام رائج ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سپیده (زنانہ)
صُبح کے آغاز کے وقت مشرق سے ظاہر ہونے والی سفیدی و روشنائی

مردُمِ ایران اِس لفظ کا تلفظ sepîde کرتے ہیں، جبکہ تاجکستان میں اِس کا تلفظ sapeda کیا جاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
انوشه = بے مرگ، جاوید، باقی، پایدار، جاوداں، ابدی، لازوال وغیرہ
یہ لفظ پہلوی زبان کی باقیات ہے۔ پاکستان میں عورتوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن ایرانیوں میں مردوں کے لیے بھی رائج ہے۔
مُعاصر ایران میں اِس کا تلفظ یائے معروف کے ساتھ anûşe ہے، لیکن فارسی میں اِس کا ابتدائی تلفظ anôşa تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شمشاد درخت کی تصویر نیچے ہے، جب کہ سرو تو کافی معروف اور دیکھا بھالا ہے۔ :)

3116011.jpg
 
Top