چراغ واشک و ہوا و ستارا دیکھتا ہوں --- شاہد حمید

مغزل

محفلین
غزل

چراغ واشک و ہوا و ستارا دیکھتا ہوں
میں حسن یار کا ہر استعارا دیکھتا ہوں

جو اِک نظر میں توجہ سمیٹ لیتے ہیں
اسی لئے تو انہیں میں دوبارہ دیکھتا ہوں

نہ کھل سکے ہے زبان و بیاں سے جن کا حال
قریب ہوکے میں اُن کا گزارا دیکھتا ہوں

جسے سمجھتا ہوں منہا وہی ہوا حاصل
یہ زندگی کا عجب گوشوارا دیکھتا ہوں

کشش بھی اپنی جگہ ہے‘نظر بھی اپنی جگہ
درونِ سینہ گل باغ سارا دیکھتا ہوں

ترے حوالے سے انفاس کے سمندر میں
جو لہر اُٹھتی ہے اُس کو کنارا دیکھتا ہوں

یہ اعتبارِ محبت سو یوں بھی ہے یوں بھی
ترا خیال ہے تو استخارا دیکھتا ہوں

نظر ملی ہے تو شاہدحمید روز و شب
ترے وجود کا ہر اِک شمارہ دیکھتا ہوں

شاہد حمید
 

الف عین

لائبریرین
غزل اچھی ہے، لیکن محمود ذرا کنورٹ کر کے دیکھ بھی لیا کرو، ان پیج میں اکثر درمیان میں ’ے‘ لکھتے ہیں، اور برابر نظر آتا ہے، لیکن یونی کوڈ میں یہ گڑبڑ ہے۔ یہ اور بات ہے کہ یہاں رحمت یوسف زئی کا خیال ہے کہ فانٹ والوں کو چاہئے کہ درمیانی ے آئے تو بھی چھوٹی ی بنائیں، تاکہ کیریکٹر کوڈ ے کا ہی رہے۔ اور وہ اب بھی "کھےل" لکھنا ہی پسند کرتے ہیں۔ کہ اس طرح وہ اردو اور انڈک میں ٹرانسکرپٹشن آسانی سے کر سکتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ محمود صاحب خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے!

اور اگر املاء کی غلطیاں بھی صحیح کردیں تو عین نوازش ہوگی!
 

مغزل

محفلین
آپ سبھی صاحبان کا بہت بہت شکریہ، عجلت میں (بجلی کے جانے کا ڈر) یہ اغلاط ہوئیں ، سو کوفت پر معذرت،
وارث صاحب ، آپ کو تو مکمل اختیار ہے ، میں وہ خاتون رکن تو ہوں نہیں کہ اعتراض کروں ، امید ہے آپ شفقت برتیں‌گے۔ والسلام
 

الف عین

لائبریرین
ہوا و ستارہ... یہاں ’ہواؤ ستارہ‘ تقطیع میں آتا ہے، وارث کیا خیال ہے، اس کی اجازت دی جا سکتی ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ اعجاز صاحب یاد آوری کیلیے۔

اس کی عام اجازت ہے۔

دراصل واؤ عطف ایک 'سپیشل کیس' ہے اور شاعر کی صوابدید پر پے کہ چاہے اس کا وزن بالکل ہی شمار نہ کرے یا اسے ایک ہجائے کوتا یا 1 یا فَ باندھے یا اسے 'او' تقطیع کر کے ہجائے بلند یا 2 یا فع باندھے۔

اسناد:

فیض کا شعر

گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کار و بار چلے

اس میں کار و بار کی جو واؤ ہے اس کا کوئی وزن شمار نہیں ہوا۔

غالب کا شعر

سادگی و پُر کاری، بے خودی و ہشیاری
حسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا

اس شعر میں سادگی و پرکاری اور بے خودی و ہشیاری، دونوں تراکیب کے درمیان جو واؤ ہے اسکا وزن مفاعیلن کے مَ کے وزن پر ہے یعنی فَ یا 1۔

آتش کا شعر

تمھارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں
گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے

اس میں لالہ کے بعد والی واؤ فعولن کے عو کے وزن پر ہے یعنی فع یا 2۔

والسلام
 
Top