چار سو پھیلی خوشی لگنے لگی (اصلاح)

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ڈرتے ڈرتے ایک غزل ارسال کر رہا ہون کیونکہ جب سے یہاں آیا ہوں اور بھی زیادہ نالائق ہو گیا ہوں

چار سُو پھیلی خوشی لگنے لگی
خواب مجھکو زندگی لگنے لگی

تیری آنکھوں میں سمندر دیکھ کر
ڈوبنے کی آس سی لگنے لگی

رات آئی اور اندھرا چھا گیا
دل کو اب کچھ روشنی لگنے لگی

اس کی چاہت کا اثر ایسا ہوا
دشمنی بھی دوستی لگنے لگی

دل کی آنکھو پہ پڑا ہے جب سے پردہ
دن بھی مجھ کو رات سی لگنے لگی


خرم​
 

محمد وارث

لائبریرین
'اچھی سی' غزل ہے خرم، لیکن آپ اس سے یقیناً بہتر کلام کہہ سکتے ہیں۔

اعجاز صاحب کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے، آخری شعر کے دوسرے مصرعے میں تذکیر و تانیث کا بھی مسئلہ ہے!
 

مغزل

محفلین
(بحر کے بارے بابا جانی نشاندہی کرچکے اس حوالے سے بات نہ ہوگی)

چار سُو پھیلی خوشی لگنے لگی
خواب مجھکو زندگی لگنے لگی

خواب مجھ کو زندگی لگنے لگا ، یا لگے کا محل ہے ۔۔ کیوں کیا کہتے ہیں آپ ؟

تیری آنکھوں میں سمندر دیکھ کر
ڈوبنے کی آس سی لگنے لگی

آس لگنا محاورہ نہیں ، آس سی میں تنافر بھی در آیا ہے ، کیا سمجھے ۔۔ ہمم ۔۔ ٹھیک سمجھے

رات آئی اور اندھرا چھا گیا
دل کو اب کچھ روشنی لگنے لگی

واہ ، عجیب یاسیت ہے ۔ خوب نظم کیا ہے ۔، واہ

اس کی چاہت کا اثر ایسا ہوا
دشمنی بھی دوستی لگنے لگی

کیا کہنے کیا اچھا ہے واہ۔

دل کی آنکھو ں پہ پڑا ہے جب سے پردہ ۔۔۔۔۔۔۔ ( بابا جانی نشاندہی کرچکے )
دن بھی مجھ کو رات سی لگنے لگی

( وارث صاحب نشاندہی کرچکے سو معذرت)


اچھی کوشش ہے ، اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
خواب مجھ کو زندگی لگنے لگا ، یا لگے کا محل ہے ۔۔ کیوں کیا کہتے ہیں آپ ؟


نہیں مغل بھائی ایسانہیں ہے میں نے تو ایسے سوچا ہے کہ میری زندگی بھی مجھے خواب لگ رہی ہے

اب کیا کہیں گے کہ زندگی مجھے خواب لگنے لگا
میں تو زندگی کے بارے میں بات کر رہا ہون خواب کے بارے میں تو نہیں‌ کیا کہتے ہیں اصلاح پلیز
باقی غزل کو بھی ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن کیا کروں وارث صاحب آج کل اتنی بھی غزل لکھ لوں تو کافی ہے میرے خیال سے

فرخ صاحب آپ کا بھی شکریہ
 

مغزل

محفلین
خواب مجھ کو زندگی لگنے لگا ، یا لگے کا محل ہے ۔۔ کیوں کیا کہتے ہیں آپ ؟

نہیں مغل بھائی ایسانہیں ہے میں نے تو ایسے سوچا ہے کہ میری زندگی بھی مجھے خواب لگ رہی ہے اب کیا کہیں گے کہ زندگی مجھے خواب لگنے لگا میں تو زندگی کے بارے میں بات کر رہا ہون خواب کے بارے میں تو نہیں‌ کیا کہتے ہیں اصلاح پلیز باقی غزل کو بھی ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن کیا کروں وارث صاحب آج کل اتنی بھی غزل لکھ لوں تو کافی ہے میرے خیال سے

منے بھیا،
آپ نے ۔۔۔ خواب مجھکو زندگی لگنے لگی ۔۔۔۔ کہا ہے ، ۔۔’’زندگی مجھ کو خواب لگنے لگی‘‘ درست ہے ، لیکن ’’خواب مجھکو زندگی لگنے لگی ‘‘ درست نہیں ، آپ لفظوں کی جنس پر غور نہیں کررہے ، شاید۔۔۔۔ دیکھیے ۔۔۔::( ویسے اگر آپ خوا ب کے بعد وقوف لگا کر بات بنانا چاہتے تو اس مصرع میں عیبِ تعقید در آئے گا، جو قبیح معلوم ہوگا ) ’’ خواب ‘‘ اسمِ مجرد مذکر واحد ہے ، جمع بھی یہی باندھا جاتا ہے ۔۔ جبکہ ۔۔۔۔’’ زندگی ‘‘ میں یائے تانیث ہے سو یہ ’’ تانیث ‘‘ ہی رہے گی ناں۔۔۔ بہت سے لفظ مخنث بھی ہوتے ہیں ، لیکن ان کا استعمال ہی اسے جائز و ناجائز بناتا ہے ، امید ہے وضاحت ہوگئی ہوگی۔ والسلام

جون ایلیا کا شعر یاد آیا
کچھ لوگ کئی لفظ غلط بول رہے ہیں
اصلاح مگر ہم ابھی اب اصلا ، نہ کریں‌گے
 

الف عین

لائبریرین
میں نے فوری جواب اسی لئے نہیں دیا تھا کہ ردیف اکثر جگہ غلط استعمال ہوئی ہے، کافی وقت دینا پڑے گا۔ لیکن یہاں محمود کی بحث سے کچھ سمجھ میں آ گیا ہو گا خرم کے۔
مطلع میں کنفیوژن ہے کہ مراد کیا ہے، خواب لگنے لگا یا زندگی لگنے لگی؟ اور یہی غلطی آخری شعر میں ہے، یہاں کنفیوژن نہیں، فاش غلطی ہے۔
دوسرے شعر میں ’آس سی‘ میں ’س‘ کی تکرار اچھی نہیں لگ رہی ہے۔
تیسرے شعر میں بھی ’لگنے لگی‘ سے کیا مراد ہے۔۔ ’دل کو روشنی لگنے لگی‘ یعنی محسوس ہوئی؟، یا ’چبھنے لگی‘ یا "روشنی نما کوئی چیز دکھائی دی؟
اب لے دے کر ایک شعر ہی رہ جاتا ہے جہاں ردیف کا استعمال نہ صرف درست ہے بلکہ بھر پور ہے۔ جو فرخ کو بھی پسند آیا ہے۔
اس لئے ان ردیفوں کا کچھ کرو تو میں کچھ اور سوچوں۔
وارث نے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا؟
 

ایم اے راجا

محفلین
خوش آمدید خرم جانی، کافی دنوں بعد دیکھ کر خوشی ہوئی۔

اس کی چاہت کا اثر ایسا ہوا
دشمنی بھی دوستی لگنے لگی
واہ واہ بہت خوب شعر ہے واہ واہ
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
مغل بھائی کچھ سمجھ ہی نہیں آتی ایک دفعہ لکھ لیا بس لکھ لیا اس کو ترتیب کرنے کا وقت بھی نہیں ملتا اور کچھ سمجھ بھی نہیں‌آتی ۔ پاکستان میں تو ماحول تھا لیکن یہاں کمپیوٹر ہیں بہت سارے
 

مغزل

محفلین
مانی ، ہمیں یقین آگیا ہے کہ خرم سے متعلق ہیں ، جبھی تو ماشا اللہ خرم کے قائم مقام ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ، املا کی اغلاط فرمارہے ہیں ،
بہر کیف ، خرم کے نقشِ قدم پر چل کر ان سے چھٹکارا بھی حاصل کیا جاسکتا ہے ، میں چلا ، کہیں بودمِ بے دال ہی ٹھہرایا جاؤں ، والسلام
 
Top