پی این ایس: حملہ آور امریکہ کے بنے واکی ٹاکی سے لیس تھے۔

ساجد

محفلین
تازہ ترین خبر کے مطابق پی این ایس مہران پر حملہ آور دہشت گرد امریکہ کے بنے lxt 303 واکی ٹاکی سے لیس تھے۔ ان کے پاس کم ازکم تین واکی ٹاکی سیٹ تھے اور یہ سب ایک ہی چینل سے منسلک تھے۔یہ سیٹ خصوصی طور پر افغانستان میں موجود نیٹو افواج کے لئیے تیار کئیے جاتے ہیں اور انتہائی جدید ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔
قبل ازیں تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ دہشت گرد غیر ملکی اسلحہ سے لیس تھے۔
 

mfdarvesh

محفلین
بہت شکریہ
ابھی تو بہت کچھ پتہ چلے گا، کچھ سامنے آئے گا اور کچھ ہمیشہ کی طرح فائلوں میں دفن ہو جائے گا
 

اظفر

محفلین
لوٹا یا یا شاید وہ وہ جو انہوں نے رستے میں تحفہ دیا ہو۔ بظاہر ایسا لگتا ھے وہ جاتے جاتے بلوچستان میں اسلحہ دیتے ہیں
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

يہ بڑا پرانا طريقہ ہے جس کے ذريعے ميڈيا کے کچھ عناصر اپنی بے بنياد اور گھسی پٹی سازشی کہانيوں کو بار بار دہراتے ہيں۔ ماضی ميں بھی ميں نے يہ بحث کافی فورمز پر ديکھی ہے کہ کچھ طالبان جنگجو ايسے ہتھيار استعمال کرتے ہوئے ہلاک يا گرفتار ہوئے ہيں جن پر "ميڈ ان امريکہ" کا ليبل لگا ہوا تھا۔ کچھ ايسی تصاوير بھی انٹرنيٹ پر موجود ہيں جن ميں طالبان امريکی ساخت کے اسلحے کے ساتھ کھڑے ہيں۔ کچھ دوست ان فلمی نوعيت کے شواہد کو "ناقابل ترديد" ثبوت قرار دے کر اس دليل کے طور پر استعمال کرتے ہيں کہ امريکی اور نيٹو افواج براہراست پاکستان ميں طالبان کو اسلحہ فراہم کر رہی ہيں۔

اس دليل کی غير منطقی حيثيت دو پہلوؤں سے ظاہر ہے۔ پہلی بات تو ہے کہ امريکہ اپنی ہی افواج کو براہراست خطرے ميں ڈالنے کے ليے ہتھياروں اور دیگر مواصلاتی نظام سے متعلق سازوسامان اور حساس نوعيت کے آلات کے ذريعے اپنے ہی دشمنوں کی مدد کيوں کرے گا؟ دوسری بات يہ ہے کہ اگر امريکہ کا مقصد دہشت گرد تنظيموں کو ليس کر کے پاکستان ميں افراتفری پيدا کرنا ہے تو انتہائ دشوار معاشی حالات ميں امريکی حکومت پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دی جانے والی امداد کے ضمن ميں اپنے کئ بلين ڈالرز کيوں ضائع کرے گی؟

دلچسپ بات يہ ہے کہ ميڈيا کے وہی عناصر جو يہ دعوی کر رہے ہيں کہ امريکہ بے دريخ اپنا اسلحہ اور ٹيکنالوجی ان دہشت گرد کے ہاتھوں ميں دے رہا ہے وہی لوگ ايبٹ آباد آپريشن کے بعد امريکی حکومت کی جانب سے پاکستان سے اپنے ہيلی کاپٹر کے ملبے کی واپسی کے مطالبے پر ہم پر اس حوالے سے تنقيد کر رہے تھے کہ ہم اپنے فوجی ہتھياروں اور سازوسامان کی حفاظت کے ضمن ميں غير ضروری حد تک خبط کا شکار ہيں۔

جہاں تک حملہ آوروں کے ہاتھوں ميں امريکی ساخت کے سازوسامان کا تعلق ہے تو اس ضمن ميں آپ کو ياد دلانا چاہوں گا کہ کچھ عرصہ قبل دنيا ٹی وی پر معروف ٹی وی اينکر معيد پير زادہ نے گزشتہ چند سالوں ميں ہزاروں کی تعداد ميں نيٹو کنٹينرز کی چوری کے ضمن ميں تحقيقی نوعيت کے پروگراموں کا ايک سلسلہ پيش کيا تھا۔ اس وقت میڈيا نے اس ايشو کو پاکستان کی تاريخ کا سب سے بڑا سکينڈل قرار ديا تھا۔ يہاں تک کہ سپريم کورٹ آف پاکستان نے اس واقعے کا نوٹس ليا اور يہ معاملہ ابھی بھی عدالت کے سامنے ہے۔

http://www.dawn.com/2011/01/19/sc-orders-notices-to-be-issued-in-container-scandal-case.html

کيا يہ کوئ اچنبے کی بات ہے کہ وہی تنظيميں اور گروپس جو خود اس بات کا کئ بار اعتراف کر چکے ہيں کہ وہ ان کنٹينرز کو نشانہ بنا کر ان پر حملے کرتے ہيں، ان کے پاس وہی اسلحہ اور سازوسامان پايا جائے جو ان کنٹينيرز سے چوری کيا گيا ہے؟

اگر حملہ آوروں کے پاس سے روسی يا چينی ساخت کی اے – کے 47 برآمد ہو تو کيا اس کا يہ مطلب ليا جائے کہ يہ ممالک انھيں سپورٹ کر رہے ہیں؟

اسی طرح اگر طالبان کے جنگجو پاکستان سازوسامان کے ساتھ ديکھيں جائيں تو کيا پاکستانی فوج کو ان کی سپورٹ کا ذمہ دار قرار ديا جائے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

سویدا

محفلین
فواد صاحب ! آپ نے فرمایا :
’’کچھ ايسی تصاوير بھی انٹرنيٹ پر موجود ہيں جن ميں طالبان امريکی ساخت کے اسلحے کے ساتھ کھڑے ہيں۔ کچھ دوست ان فلمی نوعيت کے شواہد کو "ناقابل ترديد" ثبوت قرار دے کر اس دليل کے طور پر استعمال کرتے ہيں کہ امريکی اور نيٹو افواج براہراست پاکستان ميں طالبان کو اسلحہ فراہم کر رہی ہيں۔‘‘

آپ کا یہ اقتباس محض آپ کو ذہن نشین کرانے کے لیے پوسٹ کررہا ہوں۔
ویسے طالبان کے عنوان سے جتنی بھی ویڈیوز میڈیا کے ذریعے سامنے لائی جاتی ہیں وہ بھی اسی قسم کی فلمی نوعیت کی ہیں۔
ہم جو بات برسوں سے کررہے تھے اور دلائل دے رہے تھے وہ آپ نہیں مانتے تھے اور اب جب بات امریکہ پر آتی ہے تو فلمی نوعیت کی تصاویر اور ویڈیوز !!!
کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے :)
 

ساجد

محفلین
مسٹر فواد ، آپ خبر کو دوبارہ پڑھیں اور اتنا ہی ردعمل ظاہر کریں جو خبر کے مطابق ہو۔ خبر میں صرف یہ کہا گیا کہ امریکہ کے بنے واکی ٹاکی برآمد ہوئے ۔ کیا کسی نے یہ کہا کہ امریکہ نے انہیں یہ سیٹ دئیے؟۔ آپ کا بے جا رد عمل اور کوسنے دینے کا انداز بتاتا ہے کہ "چور کی داڑھی میں تنکا" والی ضرب المثل کس لئیے وجود میں آئی تھی۔ "کچھ عناصر " "بے بنیاد" اور "گھسی پٹی" ایسے الفاظ اب آپ کی تحریروں کی زینت بکثرت بن رہے ہیں قطع نظر اس بات کے کہ آپ پورے پاکستانی پریس اور نیٹ فورمز کو ہر وقت لتاڑنے کے موڈ میں رہتے ہیں ہم تو اسی بات پہ فرحاں ہیں کہ آپ ہماری تحریروں پر نظر التفات ڈالتےہیں ورنہ آپ کے ہاں تو کسی ملک کی پارلیمنٹ کی مشترکہ پاس شدہ قرارداد کی بھی رتی بھر اہمیت نہیں۔
زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو ۔یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اٹھارہ کروڑ پاکستانی بہ حیثیت مجموعی امریکہ کو سمجھ نہیں سکے جبکہ حقائق خود چیخ چیخ کر امریکی دعووں کا پول کھول رہے ہیں۔ امریکی امن پسندی کا ایک نظارہ کرنا ہو تو اسے شروع سے آخر تک حرف بہ حرف غور سے ضرور پڑھئیے۔ اور یہ بھی یاد رکھئیے کہ یہ سب ایک امریکی استاد نے لکھا ہے۔ ہو سکے تو دس سال پرانےاس مضمون کے مندرجات پہ بھی اپنی نگاہ مہربان کیجئیے۔ اور پھر خود ہی فیصلہ کیجئیے کہ ہم غلط کہہ رہے ہیں یا آپ حقیقت سے نا آشنائی ظاہر کر رہے ہیں۔ کیا یہ پرانی باتیں آج آپ کی فوجی مشینری کے لئیے ڈراؤنا خواب نہیں بن گئیں؟۔کیا اس سارے سیناریو میں پاکستانی امریکہ کو اپنا دوست سمجھ سکتے ہیں؟۔
 

dxbgraphics

محفلین
سوچنے کی بات ہے کہ اگر امریکی واکی ٹاکی سیٹ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے تو امریکیوں کو پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے خلاف میڈیا پراپیگنڈوں کی بجائے اپنی ایٹمی صلاحیت کی حفاظت کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔
اگر یہ واکی ٹاکی انہوں نے دہشت گردوں کو براہ راست یا کسی بھی تیسرے شخص کے ذریعے فراہم کئے ہوں تو بھی امریکہ کا پول کھل جاتا ہے۔ اور اگر یہ چوری کیئے گئے ہوں تو بھی امریکیوں کی کارکردگی واضح ہوجاتی ہے۔




بہت سادہ سا سوال ہے فواد صاحب سے۔
امریکی واکی ٹاکی دہشت گردوں کے پاس کہاں سے آئے؟؟؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

سوچنے کی بات ہے کہ اگر امریکی واکی ٹاکی سیٹ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے تو امریکیوں کو پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے خلاف میڈیا پراپیگنڈوں کی بجائے اپنی ایٹمی صلاحیت کی حفاظت کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔

اگر یہ واکی ٹاکی انہوں نے دہشت گردوں کو براہ راست یا کسی بھی تیسرے شخص کے ذریعے فراہم کئے ہوں تو بھی امریکہ کا پول کھل جاتا ہے۔ اور اگر یہ چوری کیئے گئے ہوں تو بھی امریکیوں کی کارکردگی واضح ہوجاتی ہے۔


ميں نہيں سمجھ سکا کہ آپ نيٹو کے کنٹينرز کی چوری اور اس کے نتيجے ميں اسلحے اور سازوسامان کی دہشت گردوں تک منتقلی کے ليے امريکہ کو کيوں الزام دے رہے ہیں؟ يہ تو ايسے ہی ہے کہ جس کی چوری ہو جائے، الٹا اسے ہی قصوروار قرار ديا جائے۔ يہ معاملہ مقامی پوليس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دائرہ اختيار میں آتا ہے۔ ہم پاکستان کے اعلی حکام کے ساتھ ايسے واقعات کی روک تھام کے ليے ہر ممکن تعاون اور باہم مشاورت کرتے رہتے ہيں۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ خود ہمارے اپنے فوجی بھی انھی دہشت گردوں اور عسکريت پسندوں کے خلاف برسر پيکار ہيں۔ اس تناظر ميں ان کنٹينرز سے اسلحے اور سازوسامان کی چوری سے ہماری کاوشوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہيں کيونکہ افغانستان ميں امريکی اور نيٹو افواج کی زندگيوں کو خطرات لاحق ہو جاتے ہيں۔

ايک بيرون ملک ميں نيٹو کے کنٹينرز کی سيکورٹی اور ان پر حملے کے واقعات کا ان سيکورٹی پروٹوکولز اور انتظامات سے تقابل کرنا جو امريکی ايٹمی ہتھياروں کی حفاظت کے ليے مخصوص کيے گئے ہيں ناقابل فہم اور ناانصافی پر مبنی ہو گا۔ يہ دونوں معاملات بالکل غير متعلق ہيں کيونکہ يہ رسائ اور درجہ بندی کے اعتبار سے بالکل مختلف حفاظتی زمرے میں آتے ہيں۔

جہاں تک امريکہ کے ايٹمی ہتھياروں کی حفاظت کا معاملہ ہے تو اس ضمن ميں امريکی حکومت اپنی ذمہ داريوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس ضمن میں وضح کی گئ حدود اور قواعد وضوابط پر پوری طرح کاربند ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی ايٹمی ہتھيار مکمل طور پر محفوظ ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

dxbgraphics

محفلین
ميں نہيں سمجھ سکا کہ آپ نيٹو کے کنٹينرز کی چوری اور اس کے نتيجے ميں اسلحے اور سازوسامان کی دہشت گردوں تک منتقلی کے ليے امريکہ کو کيوں الزام دے رہے ہیں؟ يہ تو ايسے ہی ہے کہ جس کی چوری ہو جائے، الٹا اسے ہی قصوروار قرار ديا جائے۔ يہ معاملہ مقامی پوليس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دائرہ اختيار میں آتا ہے۔ ہم پاکستان کے اعلی حکام کے ساتھ ايسے واقعات کی روک تھام کے ليے ہر ممکن تعاون اور باہم مشاورت کرتے رہتے ہيں۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ خود ہمارے اپنے فوجی بھی انھی دہشت گردوں اور عسکريت پسندوں کے خلاف برسر پيکار ہيں۔ اس تناظر ميں ان کنٹينرز سے اسلحے اور سازوسامان کی چوری سے ہماری کاوشوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہيں کيونکہ افغانستان ميں امريکی اور نيٹو افواج کی زندگيوں کو خطرات لاحق ہو جاتے ہيں۔

ايک بيرون ملک ميں نيٹو کے کنٹينرز کی سيکورٹی اور ان پر حملے کے واقعات کا ان سيکورٹی پروٹوکولز اور انتظامات سے تقابل کرنا جو امريکی ايٹمی ہتھياروں کی حفاظت کے ليے مخصوص کيے گئے ہيں ناقابل فہم اور ناانصافی پر مبنی ہو گا۔ يہ دونوں معاملات بالکل غير متعلق ہيں کيونکہ يہ رسائ اور درجہ بندی کے اعتبار سے بالکل مختلف حفاظتی زمرے میں آتے ہيں۔

جہاں تک امريکہ کے ايٹمی ہتھياروں کی حفاظت کا معاملہ ہے تو اس ضمن ميں امريکی حکومت اپنی ذمہ داريوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس ضمن میں وضح کی گئ حدود اور قواعد وضوابط پر پوری طرح کاربند ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی ايٹمی ہتھيار مکمل طور پر محفوظ ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

کیوں کہ امریکہ جانتا ہے کہ دہشت گردوں کو براہ راست اسلحہ و دیگر حساس چیزیں دینا عقل مندی نہیں۔ اسی لئے نیٹو کے کنٹینرز کی لوٹ مار کے بہانے دہشت گردوں تک سامان پہنچا کر الٹا اس لوٹ مار کو بھی میڈیا کے ذریعے کیش کروایا جاتا ہے۔ کیوں کہ لوٹ مار کے بعد حکام کو خبر کر دینی چاہیئے کہ اس طرح کی حساس چیزیں لوٹ مار میں چلی گئی ہیں تاکہ اس کا سد باب کیا جاسکے ۔ لیکن ایسا نہ کرنے سے خود بخود آشکارہ ہوجاتا ہے کہ کون یہ کھیل کھیل رہا ہے۔
دوسری اہم بات کہ اگر امریکہ دہشت گردی کے خلاف بر سرپیکار ہوتے تو عراق میں دس لاکھ افغانستان میں ہزاروں کی تعداد میں بے گناہ نہیں مرتے۔ لیکن اصل دہشت گرد تو خود امریکہ ہے جس نے اتنی تعداد میں بے گناہوں کا خون کر کے خود کو اصلی دہشت گرد ثابت کر دیا ہےکہ وہ دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ خود دہشت گردی کر رہاہے۔ قبائیلی ڈرون حملوں میں بے گناہوں کو اس لئے ذکر نہیں کرونگا کہ ہمارے بے حس حکمران خود امریکی، فریمیسن و سی آئی اے کے ایجنٹوں سے کم نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
بُری بات صدیق بھائی، ایسے نہیں کہتے۔ امریکی کاغذوں میں ایسی باتوں کا کوئی ذکر نہیں۔ آپ بیشک دیکھ لیں۔ ا بھی فؤاد آ کر آپ کو پوری فائل دکھا دیں گے۔ آپ اندر کی باتوں کا ذکر تو نہ نہ کریں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

کیوں کہ امریکہ جانتا ہے کہ دہشت گردوں کو براہ راست اسلحہ و دیگر حساس چیزیں دینا عقل مندی نہیں۔ اسی لئے نیٹو کے کنٹینرز کی لوٹ مار کے بہانے دہشت گردوں تک سامان پہنچا کر الٹا اس لوٹ مار کو بھی میڈیا کے ذریعے کیش کروایا جاتا ہے۔ کیوں کہ لوٹ مار کے بعد حکام کو خبر کر دینی چاہیئے کہ اس طرح کی حساس چیزیں لوٹ مار میں چلی گئی ہیں تاکہ اس کا سد باب کیا جاسکے ۔ لیکن ایسا نہ کرنے سے خود بخود آشکارہ ہوجاتا ہے کہ کون یہ کھیل کھیل رہا ہے۔

يہ دعوی کرنا بالکل غلط ہے کہ امريکی حکام نے پاکستانی حکومت کو نيٹو کنٹينيرز سے خردبرد ہونے والے فوجی سازوسامان کے حوالے سے کبھی مطلع نہيں کيا۔ امريکی حکومت نے متعدد بار مقامی انتظاميہ کی جانب سے ان کنٹينيرز کی بحفاظت منتقلی اور اس ضمن ميں اٹھائے جانے والے اقدامات پر اپنے خدشات اور تحفظات کا اظہار کيا ہے۔ يہ خدشات اور نقاط نہ صرف يہ کہ پاکستانی اعلی حکام کے ساتھ باضابطہ ملاقاتوں اور باہم روابط کے دوران واضح کيے گئے بلکہ پاکستانی ميڈيا پر بھی انھيں اجاگر کيا گيا۔ اس ضمن میں جنگ گروپ کے مقبول رپورٹر شکيل انجم کی يہ رپورٹ پڑھيں جس ميں انھوں نے اسلام آباد میں امريکی سفارت خانے کے ترجمان کے بيانات کا حوالہ ديا ہے جن سے نيٹو کنٹينيرز کی حفاظت اور سيکورٹی کے ضمن ميں امريکی حکومت کی بے چينی اور عدم اعتماد کی واضح عکاسی ہوتی ہے۔

http://www.thenews.com.pk/TodaysPrintDetail.aspx?ID=1114&Cat=13&dt=2/13/2011

آپ کا يہ الزام بھی غیر منطقی ہے کہ امريکی حکومت ان ہتھياروں کی دہشت گرد عناصر کے ہاتھوں ميں منتقلی کے عمل ميں کسی بھی حوالے سے ملوث ہے۔

اس ضمن ميں ايک پاکستانی صحافی کی پشاور کے ايک بازار ميں لی گئ تصوير پيش ہے جو انھوں نے ايک تحقيقی رپورٹ کی تياری کے دوران حاصل کی۔ اس ميں واضح طور پر امريکی ساخت کے اسلحے اور سازوسامان کو فروخت کرتے دکھايا گيا ہے۔

http://www.freeimagehosting.net/uploads/6d44a2c163.jpg

يہ يقينی طور پر ايک افسوس ناک صورت حال ہے کہ نيٹو اور امريکی افواج کے لیے متعين فوجی سازوسامان تک دہشت گردوں کو رسائ حاصل ہے ليکن يقينی طور پر پاکستان کے ايک شہر ميں کھلے عام اس اسلحے کی خريد وفروخت کے عمل کے ليے امريکی حکومت کو مورد الزام نہيں قرار ديا جا سکتا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

سویدا

محفلین
مستند اور باوثوق ذرائع سے شنید ہے کہ پاکستان میں موجود ملٹی نیشنل کمپنیاں افغانستان میں مال سپلائی کے عنوان سے اسلحے کے بھرے ہوئے کنٹینر بھیج رہی ہے اور وہاں سے یہاں بھی لائے جارہے ہیں
 

dxbgraphics

محفلین
يہ دعوی کرنا بالکل غلط ہے کہ امريکی حکام نے پاکستانی حکومت کو نيٹو کنٹينيرز سے خردبرد ہونے والے فوجی سازوسامان کے حوالے سے کبھی مطلع نہيں کيا۔ امريکی حکومت نے متعدد بار مقامی انتظاميہ کی جانب سے ان کنٹينيرز کی بحفاظت منتقلی اور اس ضمن ميں اٹھائے جانے والے اقدامات پر اپنے خدشات اور تحفظات کا اظہار کيا ہے۔ يہ خدشات اور نقاط نہ صرف يہ کہ پاکستانی اعلی حکام کے ساتھ باضابطہ ملاقاتوں اور باہم روابط کے دوران واضح کيے گئے بلکہ پاکستانی ميڈيا پر بھی انھيں اجاگر کيا گيا۔ اس ضمن میں جنگ گروپ کے مقبول رپورٹر شکيل انجم کی يہ رپورٹ پڑھيں جس ميں انھوں نے اسلام آباد میں امريکی سفارت خانے کے ترجمان کے بيانات کا حوالہ ديا ہے جن سے نيٹو کنٹينيرز کی حفاظت اور سيکورٹی کے ضمن ميں امريکی حکومت کی بے چينی اور عدم اعتماد کی واضح عکاسی ہوتی ہے۔

http://www.thenews.com.pk/TodaysPrintDetail.aspx?ID=1114&Cat=13&dt=2/13/2011

آپ کا يہ الزام بھی غیر منطقی ہے کہ امريکی حکومت ان ہتھياروں کی دہشت گرد عناصر کے ہاتھوں ميں منتقلی کے عمل ميں کسی بھی حوالے سے ملوث ہے۔

اس ضمن ميں ايک پاکستانی صحافی کی پشاور کے ايک بازار ميں لی گئ تصوير پيش ہے جو انھوں نے ايک تحقيقی رپورٹ کی تياری کے دوران حاصل کی۔ اس ميں واضح طور پر امريکی ساخت کے اسلحے اور سازوسامان کو فروخت کرتے دکھايا گيا ہے۔

http://www.freeimagehosting.net/uploads/6d44a2c163.jpg

يہ يقينی طور پر ايک افسوس ناک صورت حال ہے کہ نيٹو اور امريکی افواج کے لیے متعين فوجی سازوسامان تک دہشت گردوں کو رسائ حاصل ہے ليکن يقينی طور پر پاکستان کے ايک شہر ميں کھلے عام اس اسلحے کی خريد وفروخت کے عمل کے ليے امريکی حکومت کو مورد الزام نہيں قرار ديا جا سکتا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

برادرم فواد صاحب۔ براہ کرم مجھے اس خبر کا لنک دیں جس میں حساس اشیا کے لوٹے جانے کے بعد حکومت پاکستان کو ان حساس چیزوں کے لوٹنے کی خبر دی گئی ہو۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

کراچی کے نيوی ائر بيس پر حملے اور اس کے نتيجے ميں 9 پاکستانیوں کی ہلاکت اور پاکستان بحريہ کے دو اعلی ترين اور دفاعی نقطہ نظر سے اہم ترين جہازوں کی تباہی کے افسوس ناک واقعے کو قريب 3 ہفتے ہو چکے ہيں۔ اس واقعے کے وقوع پذير ہونے کے چند لمحوں کے بعد ہی قريب تمام پاکستانی بلاگز اور فورمز پر ايسے کئ تھريڈز کا آغاز ہو گيا جن ميں بغير کسی ثبوت، دليل اور منطق کے امريکہ پر اس سازش ميں ملوث ہونے کا الزام لگايا جانے لگا۔ ٹی وی کے کچھ ٹاک شوز پر سنسنی خيز رپورٹنگ اور يک طرفہ سياسی ايجنڈے کی تکميل کے لیے ديے جانے والے تجزيوں سے متاثر ہو کر بعض جذباتی تبصرہ نگاروں اور رائے دہندگان نے بے ساختہ اس واقعے کو امريکہ کی جانب سے پاکستان کو غير مستحکم کرنے اور ملک کی مسلح افواج اور نیوی کی جانب سے سرحدوں کی حفاظت کی صلاحيتوں کو زک پہنچانے کی سازش قرار ديا۔ باوجود اس کے کہ دہشت گرد گروہ کئ ہفتوں سے کراچی ميں نيوی کی بسوں پر نہ صرف يہ کہ حملے کر رہے تھے بلکہ ان حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کر رہے تھے – رائے دہندگان کی جانب سے اس ضمن میں الزامات کی شدت ميں کوئ کمی نہيں آئ۔

يہ کوئ حيران کن بات نہيں ہے کہ سازشی نظريات کے دلدادہ افراد جو امريکہ پر پاکستان کے اندر وقوع پذير ہونے والے ہر حادثے کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل کرنے کا الزام اس غير منطقی سوچ کی بنياد پر لگاتے ہيں کہ پاکستانی کی دفاعی صلاحيتوں کو کمزور کرنا اصل مقصد ہے، ان کی جانب سے اس ميڈيا رپورٹ کو يکسر نظرانداز کر ديا گيا ہے جن کے مطابق امريکہ کی جانب سے پاکستان کو دو اورين جہاز دينے کا معاملہ زير غور ہے۔ امريکہ يقينی طور پر ان طياروں کے متبادل مہيا کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ معاملات طے کرنے کا خواہاں ہے۔

ان سازشی کہانيوں اور نظريات کو بيچنے والے يہ اہم حقيقت بھی نظرانداز کر ديتے ہيں کہ امريکہ ہی نے يہ طيارے پاکستان کے حوالے کيے تھے۔

وقت آ گيا ہے کہ پاکستان کے محب وطن عوام اس حقيقت کا ادراک کريں کہ تبائ اور موت کا پرچار اور اس کی ترغيب دينے والے پاکستان کے اصل دشمن ہیں۔ يہی وہ عناصر ہيں جنھوں نے برملا پاکستان ميں جمہوری نظام حکومت کو رد کر ديا ہے۔ وہ نہ صرف يہ کہ پاکستان کے عام شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں بلکہ مسلح افواج کے جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ان کی زد پر ہيں۔ يہ اس قومی نظريے کے بھی منکر ہیں جسے بابائے قوم محمد علی جناح اور پاکستان کے بانيوں نے پيش کيا تھا۔

تخريب کی قوتيں جو اکثريت پر زبردستی اپنی سوچ مسلط کرنے کے ليے بے دريخ قتل کرنے سے بھی نہيں گريز کرتيں، ان کا تقابل ان اسٹريجک اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ نہيں کيا جا سکتا جو طويل المدت باہمی تعلقات کو فروغ دينے پر يقين رکھتے ہيں جس کے نتيجے ميں تعمير، ترقی اور عام شہريوں کے باہمی مفادات کے مواقع ميسر آتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

ساجد

محفلین
تخريب کی قوتيں جو اکثريت پر زبردستی اپنی سوچ مسلط کرنے کے ليے بے دريخ قتل کرنے سے بھی نہيں گريز کرتيں، ان کا تقابل ان اسٹريجک اتحاديوں اور شراکت داروں کے ساتھ نہيں کيا جا سکتا جو طويل المدت باہمی تعلقات کو فروغ دينے پر يقين رکھتے ہيں جس کے نتيجے ميں تعمير، ترقی اور عام شہريوں کے باہمی مفادات کے مواقع ميسر آتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کہ خوشی سے مر نہ جاتے گر اعتبار ہوتا۔
 
Top