پیاسا کوا - جدید

افواہ ہے کہ کسی زمانے میں....ایک کوا تھا.....جو بہت پیاسا تھا- وہ ادھر ادھر اڑا لیکن پانی نہ ملا (حکومت کی نالائقی کی وجہ سے).......اسے ایک باغ نظر آیا ...........اس باغ میں ایک گھڑا پڑا تھا (حکومت آج تک پینے کا صاف پانی مہیا نہ کر سکی)...گھڑے میں پانی تھا لیکن بہت کم....(کرپشن عروج پر تھی......... ماشکی پیسے پورے لیکر پانی آدھا ڈالتا تھا)........اس نے پانی پینے کی بہت کوشش کی لیکن اس کی چونچ پانی تک نہ پہنچ سکی (اس زمانے میں نجی ٹی وی چینلز نہیں کھلے تھے..چنانچہ کوؤں کی چونچیں بہت چھوٹی ہوتی تھیں......آج کل تو گز گز کی ہیں......)

آخر کوے کے دماغ میں ایک ترکیب آئی...(اس زمانے میں کوؤں کا دماغ بھی ہوتا تھا)اس نے ادھر ادھر سے بہت سی کنکریاں اکٹھی کر کے گھڑے میں ڈالنی شروع کردیں...اور ڈالتا گیا....ڈالتا گیا....ڈالتا گیا....

تو ساتھیو!!!!!
یہاں تک کی کہانی پر تو جملہء احباب دانشوراں کا سوفیصد اتفاق ہے.....اس سے آگے محققین آپس میں.....شدید دست و گریبان ہیں....... مثلا.....

سوشل سائنس کے مشہور پروفیسر ڈاکٹر "ایف جے ڈگلس " اپنی مشہور تصنیف (Crow n Hawks) میں لکھتے ہیں کہ کنکریاں ڈالتے ہی پانی اوپر آگیا.....کوے نے سیر ہوکر پیا....پھر باغ کی مزید سیر کرتے ہوئے...دوچار آم کھائے اور کائیں کائیں کرتا اڑ گیا- (ڈاکٹر ڈگلس "لفافہ" قسم کے پروفیسر تھے- اور ہمیشہ کوؤں کے حق میں ہی تحقیق کیا کرتے تھے)

لیکن طبیعات کے پروفیسر "رابرٹ ڈی چارلی" اپنی کتاب ( Hawks about Kawwa ) میں رقم طراز ہیں کہ ایک اوسط گھڑے کا پانی پچاس فیصد سے پچھتر فی صد تک بڑھانے کے لیے کم وبیش 250 گرام نارمل سائز کی کنکریاں درکار ہوتی ہیں...جبکہ ایک صحت مند کوا 100 گرام سے زیادہ وزن نہیں اٹھا سکتا.....اور ایک مریل پیاسے کوے سے تو یہ امید بھی نہیں کی جاسکتی - اس لیے قصہ مذکورہ من گھڑت اور بے بنیاد ہے- اور اگرایسا ہوا بھی.... تو کوا یقینا کارِ کنکریاں کے دوران ہی فوت ہو گیا ہوگا........

پروفیسر " تھامسن ایل براؤن" اپنی مشہور تحقیق (Kain Kain Fish) میں یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جب کوا دن دیہاڑے قانون کی دھجیاں بکھیر رہا تھا تو باغ کا مالی کیوں بھنگ پی کے سویا رہا....... مالی نے اس دخل در معقولات پر "ہش" کر کے اسے اڑایا کیوں نہیں.....ان کے مطابق اگرچہ تاریخی وجغرافیائی ثبوت اس بات کے شاہد ہیں کہ کوا واقعی بہت پیاسا تھا....اور اس نے کائیں کائیں بھی خوب کی........لیکن کوا پانی پینے سے کیوں محروم رہا..... طبیعاتی سائنس اس کا کوئی معقول جواز پیش کرنے سے بہرحال قاصر ہے -

تھامس براؤن اپنی کتاب میں یہ حیرت انگیز انکشاف بھی کرتے ہیں کہ کوے کی موجودہ کائیں کائیں دراصل اس ناکامی پر پردہ ڈالنے کی لاشعوری کوشش ہے جو اسے پانی نہ ملنے کی وجہ سے ہوئی تھی....ان کے مطابق اگر ہر "ایرا غیرا" کوا وقت دن دیہاڑے باغ کے گھڑوں میں کنکریاں ڈالنا شروع کر دے تو باغ کا "جمہوری نظام " ہی تلپٹ ہو جائے گا...........اور باقی صرف "کائیں کائیں" رہ جائے گی.....اس سنجیدہ موضوع پر محققین کی تحقیق سے لائبریریاں بھری پڑی ہیں...لیکن وارث شاہ جی نے ایک مصرعہ لکھ کر کوے کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیا ہے

آکھے کاواں دے کدی نہ ڈھور مو ئے ۔۔۔۔ شیر مکھیاں توں نئیں ہاردے نی
۔۔۔


از انجئینر ظفر اعوان
دوہا، قطر
 
اس ضمن میں کچھ مزید تحقیق عوام کی جانب سے بھی ہوئی جس کا احوال کچھ یوں ہے۔

  • ایک اور تحقیق بھی کہیں پڑھی تھی کہ اتنی کنکریاں ڈالنے سے خشک پتھر تمام پانی چوس گئے اور کوا آخر تھک ہا رکر پیاسا ہی مر گیا۔
  • یہ کوا کوا کیا ہے،،، پروفیسر ڈکوٹا اولبس کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوا جسے پانی سمجھ رہا تھا وہ اصل میں پانی تھا ہی نہیں بلکہ وہ آکسیجن ہائیڈروجن کے بجائے نیوٹران اور الیکٹران کی ایک وہ قسم ہے جس سے سراب وجود میں آتا ہے۔
  • یہ بھی سنا ہے کہ پیاسے کوے کا ایک مریل ساتھی عین اسی وقت باغ کے مالک سے ساز باز کر رہا تھا جب کوا پیاس سے باؤلا ہو کر جنون بک رہا تھا۔
  • پروفیسر A. S. Canedy اپنی مشہور زمانہ تصنیف Do or Die میں لکھتے ہیں کہ جب کوا اس پانی میں کنکریاں ڈال رہا تھا تو اس وقت اس کوے کو کچھ اور کووں کا تعاون بھی حاصل تھا جو اس وقت مختلف قسم کی الٹی سیدھی حرکات کر کے اس کوے کا حوصلہ بڑھا رہے تھے۔
 
پروفیسر ڈاکٹر "ایف جے ڈگلس "پروفیسر "رابرٹ ڈی چارلی"پروفیسر " تھامسن ایل براؤن"پروفیسر ڈکوٹا اولبس

the_crow_award-r37496c8451b64b2b868dd5d83252253b_8bozs_8byvr_512.jpg

ان تمام حضرات کو مشترکہ طور پر بشمول جناب عبدالقیوم چوہدری صاحب کے اس عظیم تحقیق کی بنیاد پر عالمی شہرت یافتہ "کرو ایوارڈ" سے نوازا جاتا ہے
 
بڑا تحقیقی کام ہوا ہے جناب عبدالقیوم چوہدری صاحب۔ خوش رہیں
دنیا میں تین ایسے بے تکے کام ہوئے جن کی الٹی سیدھی وضاحت اب تک ہو رہی ہے ایک سیب کا گرنا دوسرا کوئے کا پانی پینا تیسرا البتہ سیاسی سا ہے۔۔۔ لیکن صحیح معنوں میں ان کی وضاحت ابھی تک نا ہو سکی ہے۔ اسے بھی ایک کوشش ہی سمجھ لیجیے۔
the_crow_award-r37496c8451b64b2b868dd5d83252253b_8bozs_8byvr_512.jpg

ان تمام حضرات کو مشترکہ طور پر بشمول جناب عبدالقیوم چوہدری صاحب کے اس عظیم تحقیق کی بنیاد پر عالمی شہرت یافتہ "کرو ایوارڈ" سے نوازا جاتا ہے
ہا ہا ہا ہا ہا
یہ سارے اصحاب کرو ایوارڈ کی انتظامیہ کی اس اعلیٰ ظرفی پر تہہ دل سے ممنون ہیں :)
 
دنیا میں تین ایسے بے تکے کام ہوئے جن کی الٹی سیدھی وضاحت اب تک ہو رہی ہے ایک سیب کا گرنا دوسرا کوئے کا پانی پینا تیسرا البتہ سیاسی سا ہے۔۔۔ لیکن صحیح معنوں میں ان کی وضاحت ابھی تک نا ہو سکی ہے۔ اسے بھی ایک کوشش ہی سمجھ لیجیے۔

:)
حقیقت (سیب) اور حکایت (کوے والی کہانی) میں تو فرق ہونا چاہیئے میرے بھائی

تیسرا کام کونسا؟
 
اس کوے کی روز روز کی کائیں کائیں کا کچھ تو نتیجہ نکلنا تھا۔ دیکھا محققین نے اس کی کائیں کائیں سے تنگ آکر اس کی متفقہ قابل تحسین کنکریانہ جدوجہد کی داستان کو بھی تحقیق کے زور پر متنازعہ بنا دیا۔:p
 
اس کوے کی روز روز کی کائیں کائیں کا کچھ تو نتیجہ نکلنا تھا۔ دیکھا محققین نے اس کی کائیں کائیں سے تنگ آکر اس کی متفقہ قابل تحسین کنکریانہ جدوجہد کی داستان کو بھی تحقیق کے زور پر متنازعہ بنا دیا۔:p
محققین کا آخر کام کیا ہے۔۔۔;)
یہ کائیں کائیں چلتی رہنی چاہیے، میں تو اس کے حق میں ہوں، بس جگہ سے تھوڑا بہت اختلاف ہے۔
یہ بڑے سینگوں والے آپس میں ٹکریں مارتے رہیں تو چھوٹی مخلوق کو بھی کچھ نہ کچھ سکھ ملتا رہتا ہے۔ :)
 
آپ نے اوپر تین کا ذکر کیا ہے۔ تیسرا رہ گیا :)
ذکر کیا تو ہے، لیکن کیونکہ اس سے کچھ معزز اراکین کو اختلاف ہو سکتا تھا سو پہلے نہیں لکھا کہ مزاحیہ تحریر کو مزاحیہ ہی رہنے دیا جائے
 

الشفاء

لائبریرین
ان تمام حضرات کو مشترکہ طور پر بشمول جناب عبدالقیوم چوہدری صاحب کے اس عظیم تحقیق کی بنیاد پر عالمی شہرت یافتہ "کرو ایوارڈ" سے نوازا جاتا ہے
the_crow_award-r37496c8451b64b2b868dd5d83252253b_8bozs_8byvr_512.jpg

خالد محمود چوہدری صاحب نے عبدالقیوم چوہدری صاحب کو ایوارڈ سے نوازا۔۔۔:)
چوہدری ایوارڈ ونڈے، مُڑ مُڑ اپنیاں نوں۔۔۔:p
 
the_crow_award-r37496c8451b64b2b868dd5d83252253b_8bozs_8byvr_512.jpg

خالد محمود چوہدری صاحب نے عبدالقیوم چوہدری صاحب کو ایوارڈ سے نوازا۔۔۔:)
چوہدری ایوارڈ ونڈے، مُڑ مُڑ اپنیاں نوں۔۔۔:p
ہا ہا ہا ہا
اوہ چار بندے اور وی تے ہے نے۔۔۔:cautious: میں کلا تے نئی
پر کہ پتہ۔۔۔او انگریزاں دے چوہدری ہوون:cool2:
 

فرخ

محفلین
مگر ہم نے تو یہ سنا تھا، ایک سے زیادہ کوؤں نے زور لگا کر گھڑا ہی گرا لیا اور بہتے پانی سے پیاس بجھا لی۔۔۔۔۔اس دور میں بھی دھرنے ہوا کرتے تھے۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ایک اور تحقیق بھی کہیں پڑھی تھی کہ اتنی کنکریاں ڈالنے سے خشک پتھر تمام پانی چوس گئے اور کوا آخر تھک ہا رکر پیاسا ہی مر گیا۔
ابن انشاء نے اردو کی پہلی کتاب میں یہ حکایت اسی طرح بیان کی ہے۔

مگر ہم نے تو یہ سنا تھا، ایک سے زیادہ کوؤں نے زور لگا کر گھڑا ہی گرا لیا اور بہتے پانی سے پیاس بجھا لی۔۔۔۔۔اس دور میں بھی دھرنے ہوا کرتے تھے۔۔۔
یہ بات غلط ہے۔۔۔ گھڑے پر موجود کوا دوسرے کوؤں کو پاس نہیں آنے دے گا۔ اس کے لیے اس کو دیگر کم پیاسے کوؤں سے اتحاد بھی کرنا پڑا تو کر لے گا۔ گھڑا ٹوٹ گیا تو کوئی کوا باقی نہیں بچے گا۔ گھڑے پر موجود کوے کا بیان۔۔۔ :p
 

فرخ

محفلین
ابن انشاء نے اردو کی پہلی کتاب میں یہ حکایت اسی طرح بیان کی ہے۔


یہ بات غلط ہے۔۔۔ گھڑے پر موجود کوا دوسرے کوؤں کو پاس نہیں آنے دے گا۔ اس کے لیے اس کو دیگر کم پیاسے کوؤں سے اتحاد بھی کرنا پڑا تو کر لے گا۔ گھڑا ٹوٹ گیا تو کوئی کوا باقی نہیں بچے گا۔ گھڑے پر موجود کوے کا بیان۔۔۔ :p
دراصل باقی کوؤں کو اور ایسے گھڑوں کا بھی علم تھا۔۔لہٰذا سب مل کر باری باری ہر گھڑے کو الٹائیں گے۔۔۔
 
Top