پیاسا کوا - جدید

چوہدری صاحب گھڑا ہر صاحبِ تدبر کے لیے نہ صرف اب پھوٹا ہے بلکہ پہلے بھی کئی بار پھوٹ چکا ہے لیکن مُردار کھانے والے اور خون سے رنگے پنجوں والے کوے اِس ڈر سے کہ کہیں اِس کے بعد اُن کے گھڑے کی باری نہ آ جائے بڑی مہارت سے اِس پھوٹے گھڑے کی لِپائی شروع کر دیتے ہیں۔
سنا ہے ایک اور مداری کا گھڑا بھی پھوٹنا شروع ہو گیا ہے
 

ہادیہ

محفلین
تب کوے بھی کچھ سیانے ہوتے تھے۔آج کل سارے ہی گردش ایام کی وجہ سے پریشان ہیں۔ہر کوئی پریشان ہے اور جو خوش ہے وہ بھی خوش نہیں ہے یا پھر ڈرتے اپنی خوشیاں شئیر نہیں کرتے
 
ویسے چوہدری صاحب آپ نے کب سے کوؤں پر تحقیقات کرنا شروع کر دی ہیں؟
کچھ پرانی تحقیق ہے، اس وقت کوے بہت زیادہ کائیں کائیں کر رہے تهے۔
ویسے کر تو ان دنوں بهی بہت رہے ہیں۔
اور آج کل تو گھڑے لیکس ہو رہے ہیں۔:laugh:
:p
 
شکریہ جی۔
مجھے یہ جان کر بےحد خوشی ہوئی کہ اس کہانی پر اتنی تحقیق کی جا چکی ہے
جی بالکل۔ امید ہے تاقیامت تحقیق ہوتی رہے گی۔
ویسے جس پروفیسر صاحب کے خیالات آپ سے ملتے جلتے پائے گئے ہیں، غالب امکان یہی ہے کہ وہ جناب ڈاکٹر شاہد مسعود (قیامت والے) ہیں۔
 
آخری تدوین:
سلیم صافی صاحب نے اپنے پروگرام جرگہ میں اصل کہانی کا انکشاف کیا ہے کہ جو کوا تھا وہ پاکستانی اور یہ سارا واقعہ پاکستانی میں ہی وقوع پذیر ہوا
ایک پیاسا کوا اُڑ رہا تھا، اچانک اسے پانی اور کنکر دِکھے، وہ جیسے ہی پانی پینے نیچے اُترا نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔
یہ تھی اصل کہانی
 
کوئی تیسری چوتهی دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں ایک کوا رہتا تها (اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ پورے جنگل میں ایک ہی کوا تها دراصل کہانی ایک ہی کوے کی ہے). اللہ کے حکم سے پیاسا بهی تها (کوا ہو اور پیاسا نہ ہو ممکن ہی نہیں) وہاں بهی شاید جانوروں کے گناہوں کی وجہ سے بارش کا نام و نشان بهی نہیں تها. کوے سے جب پیاس برداشت نہ ہوئی تو سوچا کہ شہر کی طرف نکلوں شاید کہیں پانی نظر آجائے سو میاں کوے نے اڑان بهری ابهی تهوڑا سا فاصلہ ہی ناپا تها کہ اسے ایک گهڑا نظر آیا، پہلے تو غیرت نے اجازت نہ دی کیونکہ اس نے بهی سن رکها تها کہ ان کے قبیلے کے ہی ایک "جی" نے سارا دن گهڑے میں کنکریاں ڈال کر پانی پیا تها. اب اکیسویں صدی تهی، کسی کے پاس اتنا ٹائم کہاں کہ وہ کنکریاں ڈهونڈتا پهرے لیکن پیاس نے بهی شدت پکڑی ہوئی سو ایک ٹرائی کرنے میں حرج نہ تها شاید گهڑا بهرا ہوا ہو اور کنکریاں ڈهونڈنی ہی نہ پڑیں کوے نے ڈائی ماری اور گهڑے کے اوپر لینڈ کر گیا پہلے تو اسے گهڑے کے اندر صرف اندهیرا ہی نظر آیا تهوڑی دیر بعد جب کچه آنکهیں دیکهنے کے قابل ہوئیں تو دیکها کہ گهڑے میں ایک کاکروچ کے علاوہ کچه بهی نہیں تها کوا انتہائی مایوسی کے عالم میں کاکروچ پر لعنت بهیجتا ہوا دوبارہ اڑ پڑا، تهوڑا فاصلہ طے کیا تو دیکها کہ شہر کے قریب ایک تالاب ہے کوے کی خوشی کا ٹهکانہ نہ رہا تالاب کے قریب پہنچا تو ایک دفعہ پهر مایوس ہوا کیونکہ تالاب میں ایک تو اتنے شاپر اور گند تها کہ پانی میاں نظر ہی نہیں آرہے تهے دوسرا تالاب میں کئی مردار پڑے ہوئے تهے کوا بهی آخر اکیسویں صدی کا تها سو اسے بهی اپنی صحت کا خیال تها اس لیے بس تالاب کو بس اوپر اوپر سے دیکه کر لعنت بهیج کر شہر کی طرف نکل پڑا. شہر میں سب سے پہلے اس کی نظر جس نلکے پر پڑی اس کی "ہتهی" کوئی نکال کر لے گیا تها سو وہاں بهی اسے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا. پیاس سے برا حال ہورہا تها اور کہیں بهی پانی کی امید نظر نہیں آرہی تهی کوے نے آخری کوشش کے طور پر پورے شہر کے گرد چکر لگایا لیکن پانی نہ ملنا تها نہ ملا کوے کی ساری غیرت پیاس کی نظر ہو گئی ایک دفعہ تو دل کیا اسی تالاب سے ہی جاکر پانی پی لے لیکن اب اس کی اتنی ہمت بهی نہیں رہی تهی کہ وہ تالاب تک اڑ سکتا سو برداشت کرنے لگا اچانک اس کی نظر سامنے ایک دوکان پر پڑی کوے کو ایک آئیڈیا آیا ٹہنی سے اڑا اور دوکان کے سامنے جاکر بیٹه گیا دوکان دار نے کوے کو دیکها تو ویسا ہی منہ بنایا جیسے کسی بهکاری کو دیکه کر بنایا جاتا ہے دکاندار نے وہی انسانی کام کیا، ہاته میں بوکر پکڑی اور کوے کو ڈرانے کی غرض سے ساته "ہر ہر" کی آواز بهی لگائی لیکن کوا پیاسا تها نہ اڑا، دکاندار نے جب دیکها کہ کوا بضد ہے تو شیڈ سے باہر نکل کر اسے اڑانے کی کوشش کی، یہ کوشش بهی بے کار گئی، دکاندار بهی حیران ہوا اور آرام سے چلتا ہوا کوے کے پاس آیا اور نہایت شرافت سے پوچها

"بهائی آخر چاہتے کیا ہو...؟؟"

کوے نے جسم سے خارج ہوتی ہوئی جان کو اکٹها کیا اور نہایت ہی معصومانہ لہجے میں کہا

"ظالما کوکا کولا پلا دے"
 
سلیم صافی صاحب نے اپنے پروگرام جرگہ میں اصل کہانی کا انکشاف کیا ہے کہ جو کوا تھا وہ پاکستانی اور یہ سارا واقعہ پاکستانی میں ہی وقوع پذیر ہوا
رؤف کلاسرہ، ارشد شریف، سمیع ابراہیم، شاہد مسعود، چوہدری غلام حسین اور مبشر لقمان وغیرہ وغیرہ جیسوں کی 'اصل کہانیوں' کے آگے سلیم صافی کیا بیچتا ہے جی۔
 

فرقان احمد

محفلین
خبر کے مطابق، کائیں کائیں فاؤنڈیشن نے درج بالاتحقیق کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیقات کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے فوری طور پر مزید فنڈز کا اجراء بھی کر دیا ہے، امید ہے جلد ہی مزید کواجاتی تحقیقات منظرعام پر آئیں گی اور علم کی حدود میں توسیع کا باعث بنیں گی :)
 
دنیا میں تین ایسے بے تکے کام ہوئے جن کی الٹی سیدھی وضاحت اب تک ہو رہی ہے ایک سیب کا گرنا دوسرا کوئے کا پانی پینا تیسرا البتہ سیاسی سا ہے
مجھے یقین تھا کہ آپ کسی سیاستدان کی پیدائش کا تذکرہ کریں گے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔:D
کوے نے جسم سے خارج ہوتی ہوئی جان کو اکٹها کیا اور نہایت ہی معصومانہ لہجے میں کہا

"ظالما کوکا کولا پلا دے"
:rollingonthefloor:
 
Top