پولیو ویکسین ۔۔۔ پولیو ٹیم پر فائرنگ ، خواتین ورکر سمیت چارافراد جان بحق

ساجد

محفلین
یہ بات دلچسپ ہے کہ پولیو ویکسئین کے خلاف سب سے پہلی آواز مسلمانوں (مولویوں) اور کسی مسلم ملک کی طرف سے نہیں اٹھی تھی :)
 

عثمان

محفلین
یہ بات دلچسپ ہے کہ پولیو ویکسئین کے خلاف سب سے پہلی آواز مسلمانوں (مولویوں) اور کسی مسلم ملک کی طرف سے نہیں اٹھی تھی :)
اغواء کار خلائی مخلوق کے خلاف بھی پہلی آواز مسلمانوں نے نہیں ایسے کانسپریسی تھیورسٹ ہی نے اٹھائی تھی۔ :p
کونسا معاشرہ احمقوں کو سنجیدہ گردانتا ہے اور کون نہیں، اصل بات یہ ہوتی ہے۔
 

سویدا

محفلین
ویسے مولوی نے فتوی کا جواب بڑا زبر دست لکھا ہے ۔۔۔۔۔ ایسا لگ رہا ہے عطاء الحق قاسمی نے جواب لکھا ہو :battingeyelashes:
تفقہ اور احتیاط کی انتہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مخالف وموافق ہر ایک پڑھ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھڑک اٹھے
ہر بار پڑھ کر الگ ہی مزہ آرہا ہے
جواب
پو لیو وغیرہ مختلف قسم کی بیماریوں سے تحفظ کے لئے بچوں کو قطرے پلانا جائزہے۔ تاہم پولیو کے قطروں کے بارے میں بعض حضرات شکوک و شبھات کا اظہار کر چکے ہیں کہ ان قطروں کو پینے سے افزائش نسل پر اثر پڑتا ہے۔ اگر ان کی یہ تحقیق درست ہے ، تو پھر قطرے پلانے سے پرہیز کرنا چاہئیے
فقط واللہ اعلم
دارالافتاء
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
 

ساجد

محفلین
:):):)
پولیو ویکسئین پر پاکستانی معاشرے کا لتاڑا بھی خوب چیز ہے۔ ظاہر ہے بھئی غریب کی جورُو سب کی بھابھی ہوتی ہے۔ اب کیا کریں کہ مذہبی علماء کے پاس سائنسی علم کی کمی ہوتی ہے لیکن وہ احتیاط کے تقاضوں کے مطابق بات کرتے ہیں لیکن اُن طبی علماء کا کیا کریں جو نہ مولوی ہیں نہ پاکستانی اور نہ ہی جاہل لیکن پھر بھی ویکسئین پر تحفظات رکھتے ہیں۔ اب اگر ایک چیز کا مؤجد بھی اس چیز کی خرابیوں پر بات کرتا دکھا دیا جائے تو کیا پاکستانی معاشرے اور مولویوں کے خوف سے چھٹکارہ مل جائے گا؟۔ کیا تب جہالت کے سرٹیفکیٹ کا اجراء نئے سرے سے کسی اور کے نام کیا جائے گا؟۔:)
ہاں یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ اگر کچھ مذہبی طبقوں نے پولیو ویکسئین پر اعتراض کیا تھا تو کیا ان کا اعتراض دور کرنے کی کوئی سعی کی گئی؟۔ یا اسے انا کا مسئلہ بنا کر حکومتوں نے بھی اسے مذہبی تعصب سے جوڑ کر معاملے کو مزید خراب کر لیا ۔ اور اب اگر میڈیکل اور ویکسئین سازی کے سرپنچ اس پر تحفظات رکھتے ہیں تو کیا ان پر بھی تعصب کا الزام لگایا جا سکتا ہے؟۔ کیا نسلِ انسانی کو اس جھگڑے کی نذر کر کے معذور ہونے دیا جائے؟۔:)
 
گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کی بجائے اگر ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں کاؤنٹر قائم کردئیے جائیں جہاں جسکا جی چاہے جاکر اپنے بچے کو دوا پلا لائے۔۔۔اس طرح سے کم ازکم ان بیچارے ورکرز کی جان تو دہشت گردوں سے کافی حد تک محفوظ رہے گی۔۔۔بہرحال کافی افسوسناک ہے یہ بات۔ اگر کچھ لوگ پولیو ویکسین کے حوالے سے شکوک کا شکار ہوچکے ہیں تو وہ اپنے بچوں کو استعمال نہ کروئیں۔۔یہ کہاں کی انسانیت ہے کہ لوگوں کو اس وجہ سے مارتے پھرو۔
 
Top