پولیو ویکسین ۔۔۔ پولیو ٹیم پر فائرنگ ، خواتین ورکر سمیت چارافراد جان بحق

ظفری

لائبریرین
کراچی دہشت گردی جاری ‘ پولیو ٹیم پر فائرنگ ، خواتین ورکر سمیت چارافراد جان بحق
کراچی‘(اردو ویب نیوز)کراچی کے علاقے لانڈھی اور اورنگی میں انسداد پولیو مہم میں حصہ لینے والی تین خواتین ورکروں سمیت چار افراد پر اندھا دھند گولیاں برسا کر انہیں قتل کردیا گیا ہے ۔اطلاعات کے مطابق کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں آدھے گھنٹے کے اندر انسداد پولیو مہم کی ٹیموں پر فائرنگ کرکے تین لیڈی ہیلتھ ورکرز سمیت چار افراد کو قتل کردیا گیا۔یہ واقعہ گلشن بونیر کے علاقے میں پیش آیا جہاں دہشت گرد موٹر سائکل سواروں نے فائرنگ کرکے دولیڈی ہیلتھ ورکرز فہمیدہ اور مدیحہ کو قتل کردیا۔مکمل خبر پڑھیں
افسوس کا بٹن نہیں تھا اس لیئے معلوماتی بٹن سے مدد لی ۔
یہ کوئی انسانی شعور رکھنے والوں کا کام نہیں ہے ۔ اس سے آگے اب کیا رہ جاتا ہے کہنے کو ۔ :noxxx:
 

یوسف-2

محفلین
  1. ویسے کراچی میں ” روزانہ کےقتل عام“ کو ایک ’’معمول کی روٹین‘‘ بنا کر اہل کراچی کو اس حد تک ”بے حس“ کردیا گیا ہے کہ جب تک قتل ہونے والا کسی کے اہل خانہ یا قریبی احباب میں سے نہ ہو، وہ اس کا ”کوئی خاص نوٹس“ ہی نہیں لیتا اور ایسی خبروں کو سُنی اَن سنی کت کے اپنے ”معمولات“ میں مشغول رہتا ہے۔:eek:
  2. کراچی میں ”عوام الناس اور مخالف سیاسی اہلکاروں و رہنما“ کے علاوہ جیلر بھی چُن چُن کر قتل ہوتے ہیں، پولس افسران بھی۔ جج بھی اور وکیل و صحافی بھی۔ ڈاکٹر بھی اور عالم دین بھی، اساتذہ اورتاجر و صنعتکار بھی۔ لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ معاشرے کے ان ”غیر متنازعہ اور کریم طبقات“ کے بے دریغ قتل پر نہ تو ریگولرمیڈیا اور نہ ہی سوشیل میڈیا اور نہ ہی حکمران و سیاسی رہنما اتنا زیادہ شور مچاتے ہیں اور نہ ہی اس قدر تواتر سے اظہار افسوس کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔ جتنا ”مخصوص قسم کے قتل“ پر۔
  3. قتل تو آخرقتل ہوتا ہے، کسی بھی بے گناہ کا قتل قابل مذمت جرم ہے خواہ مقتول خاص ہو یا عام، اس کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت یا مسلکی گروہ سے ہو یا کسی بھی پیشہ سے۔۔۔ لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے ؟؟؟ کہ کسی ”خاص قتل“ پر تو دھرنے بھی دئے جاتے ہیں، شہر کے شہر بند کردئے جاتے ہیں، گاڑیاں جلادی جاتی ہیں، تعلیم و تجارت کے سلسلہ کو منقطع کروا دیا جاتا ہے۔ ایک قتل کے ”بدلہ“ کئی دیگر بے گناہوں کا قتل کردیا جاتا ہے۔ مقتول کے ورثاء کو لاکھوں کی امداد دی جاتی ہے، اخبارات و چینل ایسے ”مخصوص قتل“ کو ہفتوں رپورٹ کرتے نہیں تھکتے اور بین الاقوامی میڈیا بھی انہیں بطور خاص ”مشتہر“ کرتا ہے۔(حالانکہ ایسے” مخصوص مقتولین“ کا کوئی “بین الاقوامی اسٹیٹس“ بھی نہیں ہوتا :) )
  4. دوسری طرف مذکورہ بالا سے ہٹ کر قتل ہونے والوں پر نہ اداریے لکھے جاتے ہیں، نہ ان کا فالو اَپ ہوتا ہے۔ نہ ورثا کو امداد دی جاتی ہے۔ نہ وی وی آئی پیز کا مذمتی بیان آتا ہے۔ اور نہی بین الاقوامی میڈیا انہیں فوکس کرتا ہے بس ایک چھوٹی بڑی خبر آجاتی ہے کہ فلاں قتل ہوگیا اور بس اور روزانہ تو بس ”اسکور“ ہی آتا ہے کہ آج شہر میں فلاں فلاں جگہ اتنے قتل ہوگئے۔۔
ہر قسم کے ”بے گناہ قتل“ کو یکساں ”اہمیت“ نہ دینا بھی ”مہذبانہ اقدار“ کے قتل کے مترادف اور قتل و غارت گری کے ”کاروبار“ میں ملوث افراد و مافیا کی ایک طرح سے ”حوصلہ افزائی“ ہی ہے کہ بلا تفریق مذہب و ملت و گروہ، کسی ایک بے گناہ کے قتل کو ہمارے دین میں پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ کاش ہم ”پرایوں“ کے قتل پر بھی اتنے ہی ”افسردہ و مشتعل“ ہوں، جتنے ”اپنوں“ کے قتل پر ہوتے ہیں۔ جب تک من حیث المعاشرہ ہمارا یہ رویہ نہیں بن پاتا، ہمیں ”اپنوں اور اپنے پسندیدہ“ مقتولوں“ کی لاشوں کو وسول کرتے رہنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
پس نوشت:
متفق و غیرمتفق ہونے یاپسندو غیر پسند کرنے کے لئے صلاع عام ہے :)
 

ساجد

محفلین
نہایت افسوس ناک واقعہ ہے۔ مجرموں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئیے۔
پولیو ٹیم حکومتی نمائندہ ہوتی ہے جس پر حملہ غیر مسلح حکومتی افراد پر حملہ ہے۔
میری تجزیاتی سوچ اس واقعے کے پس منظر میں ووٹرز فہرستوں کی تصدیق کی مہم میں رخنہ ڈالنے اور الیکشن کمشن کو وارننگ دینے کے حوالے سے جس گھناؤنے منصوبے کو دیکھ رہی ہے خدا کرے وہ کبھی سچ نہ ہو اور اہلِ کراچی کو اللہ اپنی حفاظت میں رکھے۔
 

سویدا

محفلین
حیران کن بات ہے کہ دہشت گرد امریکی طالبان نے ابھی تک اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی
 

یوسف-2

محفلین
نہایت افسوس ناک واقعہ ہے۔ مجرموں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئیے۔
پولیو ٹیم حکومتی نمائندہ ہوتی ہے جس پر حملہ غیر مسلح حکومتی افراد پر حملہ ہے۔
میری تجزیاتی سوچ اس واقعے کے پس منظر میں ووٹرز فہرستوں کی تصدیق کی مہم میں رخنہ ڈالنے اور الیکشن کمشن کو وارننگ دینے کے حوالے سے جس گھناؤنے منصوبے کو دیکھ رہی ہے خدا کرے وہ کبھی سچ نہ ہو اور اہلِ کراچی کو اللہ اپنی حفاظت میں رکھے۔
آپ کے ”باخبر ذرائع“ تو آپ کو ”اندر کی خبریں“ بھی پہنچانے لگے ہیں :)
 

محمد امین

لائبریرین
ہم نے بھی اورنگی والوں سے اڑتی اڑتی سنی ہے۔ کہ جاسوسی کے ادارے ایبٹ آباد کی طرز پر طالبان کو کھنگالنے کے لیے پولیو کی ٹیمیں استعمال کر رہے ہیں اس لیے کراچی میں آباد پختون آبادیوں میں کہ جہاں غیر پختون داخل نہیں ہوسکتے اور جہاں طالبان اکثریت میں آباد ہیں وہاں پولیو ٹیم ارکان کو قتل کیا جا رہا ہے۔۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ہم نے بھی اورنگی والوں سے اڑتی اڑتی سنی ہے۔ کہ جاسوسی کے ادارے ایبٹ آباد کی طرز پر طالبان کو کھنگالنے کے لیے پولیو کی ٹیمیں استعمال کر رہی ہیں اس لیے کراچی میں آباد پختون آبادیوں میں کہ جہاں غیر پختون داخل نہیں ہوسکتے اور جہاں طالبان اکثریت میں آباد ہیں وہاں پولیو ٹیم ارکان کو قتل کیا جا رہا ہے۔۔۔ ۔
جی محمد امین بھائی، بجا کہا
 

حسان خان

لائبریرین
پولیو مہم کے رضاکاراور مجاہدین اسلام - نصرت جاوید

پولیو کے قطروں کے خلاف مہم اچانک شروع نہیں ہوئی۔2002ء کے بعد جب اس وقت کے صوبہ سرحد میں دینی جماعتوں کی مضبوط حکومت ہوا کرتی تھی تو مالا کنڈ ڈویژن کی وادی سوات میں مولوی صوفی محمد ابھرے ۔انھوں نے نوجوانوں کے ایک بڑے لشکر کے ساتھ افغانستان پہنچ کر غیر ملکی افواج کا مقابلہ کرنا چاہا۔وہاں تک نہ پہنچ پائے تو اپنے پیروکاروں کو پاکستان میں شریعت کے نفاذ پر مامور کردیا۔ان ہی پیروکاروں کی صفوں میں سے مولوی فضل اللہ نے اپنا پیغام پھیلانے کے لیے ریڈیو کی اہمیت کو دریافت کرنے کے بعد پوری طرح استعمال کیا ۔پولیو کی مدافعت کرنے والے قطرے اور انھیں پلانے والے رضا کار ان کی تنقید کا شدید نشانہ بنے ۔

پاکستان پر ان دنوں جنرل مشرف کی حکمرانی ہواکرتی تھی۔وہ خود کو Enlightened Moderateکہا کرتے تھے ۔خود کو ایک زمانے میں کٹر بائیں بازو کا بتانے والوں میں سے بہت سارے لوگ ان کے دیوانہ وار مرید بن گئے۔ایسے لوگوں سے جب بھی ملاقات ہوتی تو بڑے جوش سے مجھے سمجھایا کرتے کہ امریکا نے ایک زمانے میں سوویت یونین کو توڑنے کے لیے پاکستان میں ایک فوجی آمر کے ذریعے مذہبی انتہاء پسندی کو فروغ دیا تھا۔نائن الیون کے بعد اس کی ترجیحات بدل گئی ہیں۔اب ضرورت ’’روشن خیالی‘‘ کی آن پڑی ہے اور اسے پھیلانے کا ٹھیکہ جنرل مشرف کو دے دیا گیا ہے۔وہ لوگ جو خود کو واقعی ترقی پسند سمجھتے ہیں، انھیں مشرف کی وردی کو نظرانداز کرتے ہوئے اس کا پورا ساتھ دینا چاہیے ۔

مجھے خود کو ایک نظریہ ساز لکھاری سمجھنے کا خبط کبھی بھی لاحق نہیں رہا۔عام سا صحافی ہوں۔جو نظر آتا ہے لکھ ڈالتا ہوں اور نظر آنے والی چیزیں جن منزلوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں انھیں سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں ۔اسی لیے اپنے ترقی پسند دوستوں کی ہدایات پر عمل نہ کرسکا۔مشرف کو ایک فوجی آمرہی سمجھتا رہا جو ہر قیمت پر اقتدار میں رہنا چاہتا تھا خواہ اس کے لیے اسے ’’روشن خیال‘‘ ہونا پڑے یا ’’رجعت پسند‘‘۔

میری کمزوریوں اور کوتاہیوں سے قطع نظر میں مشرف کے پورے دور میں ایک بھی ایسے ’’ترقی پسند‘‘ کو دریافت نہ کرسکا جس نے اس کے ’’روشن خیال‘‘ دور کے پیدا کر دہ امکانات کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے ابلاغ عامہ میں کوئی معرکتہ آلارا کارنامے سرانجام دئیے ہوں ۔ہاں اس دور میں ’’روشن خیالی‘‘ کے نام پر ہمارے ملک کے بڑے شہروں کے Farm Housesمیں فیشن شوز ضرور منعقد ہونا شروع ہوگئے تھے ۔موسیقی سے شغف رکھنے والے ایسے گروپ بھی پیدا ہوگئے جو نیویارک اور لندن کے بازاری لہجہ میں شاہ حسین اور بلھے شاہ کی چند کافیاں گانا شروع ہوگئے ۔

اسلام آباد اور لاہور کے بہت ہی خوشحال گھرانوں نے ان کی سرپرستی شروع کردی ۔میں نے اپنے تئیں شاہ حسین اور بلھے شاہ کو ایک زمانے میں بڑے شوق سے پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کی تھی ۔ڈاکٹر فقیر محمد کی مرتب کردہ اور مستند سمجھی جانے والی وارث شاہ کی ’’ہیر‘‘ کی ایک جلد بھی خریدی۔مگر آج تک کسی ایک نشست میں دو یا تین صفحات سے زیادہ نہ پڑھ پایا اور خود کو کبھی پنجابی کلاسیکی شاعری کا سنجیدہ طالب علم نہیں سمجھا ۔مجھے پورا یقین ہے کہ میرے جن خوشحال دوستوں کے گھروں میں منعقدہ محفلوں میں بڑے اشتیاق سے جدید انداز میں بلھے شاہ وغیرہ کو گانے والوں کے کیسٹس سنائے جاتے تھے ان کا پنجابی شاعری کے بارے میں علم مجھ سے بھی زیادہ محدود تھا۔مگر میرے یہی دوست مجھے بہت جوش سے بتایا کرتے تھے کہ بلھے شاہ وغیرہ کو ڈرم اور گٹار کی سنگت میں گانے والے نوجوان موسیقار پاکستان میں’’صوفی ازم‘‘ کو فروغ دے رہے ہیں ۔جنرل ضیاء الحق کے زیرسرپستی اس ملک پر مسلط کر دہ ‘‘مذہبی انتہاء پسندی‘‘ کا اصل توڑ بلھے شاہ کو ڈرم اور گٹار کے ساتھ گانے میں پوشیدہ ہے ۔

بہرحال’’صوفی ازم‘‘ کو سنگیت کے ذریعے پھیلانے والے کئی گروپ آئے ۔مگر ہمارا معاشرہ ویسا ہی ہے جیسا افغانستان میں جہاد کی تیاریاں کرتے ہوئے ہم نے بنانے کی کوششیں کی تھی۔’’جنون‘‘ اب تبدیلی کی سونامی لانے میں مصروف ہوگیا ہے۔سونامی والا انقلاب مگر انتخاب کے ذریعے آنا ہے اور ’’چوروں،لٹیروں اور جعلی ڈگری والوں‘‘ کی اسمبلیاں فی الوقت تو یوں نظر آرہا ہے کہ آئندہ تین سے چار مہینوں تک اپنی جگہ موجود رہیں گے۔انتظار کرنا ہوگا ۔ان کی آئینی مدت ختم ہونے کا انتظار کرنا ہوگا ۔میں تو انتظار کے یہ مہینے ایک کونے میں بیٹھ کر گزارنے کو تیار ہوں ۔مگر ان خدشات کا کیا توڑکروں جو بڑے تواتر سے اس جانب اشارہ کررہے ہیں ۔اب انتخاب کے ذریعے ایک اور جمہوری حکومت نہیں بلکہ پتہ نہیں کیسے اور کیوں’’اہل ،ایمان دار اور محب وطن ٹیکنوکریٹس‘‘ کی حکومت آئے گی ۔یہ حکومت چن چن کر بدعنوان سیاستدانوں کا کڑا احتساب کرے گی۔

معیشت کے جمود کو توڑنے کے لیے غیر مقبول مگر طویل المدتی معنوں میں چند ٹھوس اقدامات اٹھائے گی۔شاید اسی حکومت کی راہ بنانے جناب ڈاکٹر طاہر القادری صاحب اتوار کو بڑی طویل جلاوطنی کے بعد لاہور ایئرپورٹ پر اتررہے ہیں۔سیاست کے بجائے ریاست کو مضبوط بنانے۔ پاکستان کا ایک فکر مند شہری ہوتے ہوئے میں بھی اپنی ریاست کو مضبوط بنانا چاہتا ہوں۔میرے ناقص علم کے مطابق ہماری آئندہ نسلوں کو دائمی معذوری سے بچانے کے لیے یہ بات بھی بہت ضروری ہے کہ کم عمربچوں کو پولیوکی مدافعت کرنے والے قطرے پلائے جائیں ۔مگر ہمارے ہاں سوات کے مولوی فضل اللہ کے زمانے سے یہ خوف بھی پھیل رہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پولیو کی مدافعت کے نام پر مہیا کردہ قطرے کچھ ایسے مواد پر مشتمل ہیں جو کرہ ِارض پر مسلمانوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو روک دے گا۔پولیو کے قطروں کے بارے میں پھیلائے گئے اس تاثر کی ابھی پوری طرح نفی نہیں ہوپائی تھی کہ خبر آگئی کہ امریکی جاسوسوں نے بچوں کو مدافعتی ٹیکے اور پولیو کے قطرے پلانے والے رضا کاروں کا بہروپ لے کر ایبٹ آباد کے اس گھر کا پتہ چلایا تھا جہاں اسامہ بن لادن اپنی بیویوں اور بچوں کے ساتھ پورے پانچ سال سے دنیاوی معاملات سے قطع تعلق کیے روزمرہ کی عام زندگی گزارہے تھے۔

اسامہ بن لادن کو بچوں کی صحت کے نام پر کام کرنے والے رضا کاروں کے ذریعے ڈھونڈ کر امریکا نے میرے ملک پر ڈرون حملوں سے زیادہ تباہی مچائی ہے۔پاکستان میں شرمناک حد تک حقیر معاوضہ لے کر گھر گھر جاکر پولیو کے قطرے پلانے والے 24ہزار کے قریب رضا کار اب خیبر پختون خواہ اور کراچی کے بہت سارے علاقوں میں امریکی جاسوسوں کے سوا اور کچھ نہیں سمجھے جارہے۔چونکہ عالم اسلام اس وقت اپنی بقاء کی جنگ لڑنے میں مبتلا سمجھا جارہا ہے اس لیے کچھ خود ساختہ’’محافظینِ اسلام ‘‘ ان رضا کاروں کا قتل بھی ضروری قرار دے رہے ہیں اور عالم اسلام کی واحد ’’ایٹمی ریاست‘‘ ان رضا کاروں کا تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہوتی نظر آ رہی ہے۔میری خواہش ہے کہ لاہور اُترنے کے بعد پاکستانی ریاست کو مضبوط بنانے کی خاطر ڈاکٹر طاہر القادری پہلے قدم کے طورپر اپنے استقبال کے لیے آنے والے لاکھوں پرستاروں کو ہدایت جاری فرمائیں کہ وہ پولیو کے قطرے پلانے والے رضاکاروں کے ساتھ گھر گھر جاکر ہماری آنے والی نسلوں کو دائمی معذوری سے تحفظ دینے کا بندوبست کریں ۔
 

arifkarim

معطل
پھر مولوی! ہر جگہ جہاں جہالت ہے وہاں ایک مولوی موجود ہوگا۔ اگر اتا ترک ترکی میں ان مولویوں کا خاتمہ نہ کرتا تو آج ترکی بھی افغانستان اور پاکستان کی تصویر دکھ رہا ہوتا!
 

ساجد

محفلین
پھر مولوی! ہر جگہ جہاں جہالت ہے وہاں ایک مولوی موجود ہوگا۔ اگر اتا ترک ترکی میں ان مولویوں کا خاتمہ نہ کرتا تو آج ترکی بھی افغانستان اور پاکستان کی تصویر دکھ رہا ہوتا!
عارف کریم ، تُرکی میں تو آج بھی مولوی موجود ہے ۔;)
 

ساجد

محفلین
لیکن فی سبیل اللہ فساد پھیلانے والے مولانا حضرات وہاں ناپید ہیں۔ :)
ہاہاہاہا۔ لیکن حسان بھائی ، عارف کریم نے صرف مولوی کا ذکر کیا تھا جو تُرکی میں آج بھی موجود ہے اور اتاتُرک نے بھی مولویوں سے نہیں بلکہ اسلام کی غلط تعبیر کا شکار ہو کر قوم پرستی میں پڑنے والوں سے جان چھڑوائی تھی۔
 

حسان خان

لائبریرین
ہاہاہاہا۔ لیکن حسان بھائی ، عارف کریم نے صرف مولوی کا ذکر کیا تھا جو تُرکی میں آج بھی موجود ہے اور اتاتُرک نے بھی مولویوں سے نہیں بلکہ اسلام کی غلط تعبیر کا شکار ہو کر قوم پرستی میں پڑنے والوں سے جان چھڑوائی تھی۔

مولانا ساجد صاحب، اتاترک تو خود شدت کا قوم پرست تھا، اور بعض اوقات تو قوم پرستی اس کی سوچنے سمجھنے کی قوت بھی زائل کر دیتی تھی۔ :)
 

ساجد

محفلین
مولانا ساجد صاحب، اتاترک تو خود شدت کا قوم پرست تھا، اور بعض اوقات تو قوم پرستی اس کی سوچنے سمجھنے کی قوت بھی زائل کر دیتی تھی۔ :)
ایک بار پھر آپ نکتہ نہ سمجھ سکے ۔ آپ صرف قوم پرستی پر اٹک گئے جبکہ اس کے ساتھ ”اسلام کی غلط تعبیر“ بھی لکھا ہوا تھا :)
میرا اشارہ لارنس آف عریبیہ کی ابھاری قوم پرستی کی عرب تحریک کی طرف تھا۔ تبھی تو اسے خلافت ختم کرنا پڑی تھی۔
 

حسان خان

لائبریرین
ایک بار پھر آپ نکتہ نہ سمجھ سکے ۔ آپ صرف قوم پرستی پر اٹک گئے جبکہ اس کے ساتھ ”اسلام کی غلط تعبیر“ بھی لکھا ہوا تھا :)
میرا اشارہ لارنس آف عریبیہ کی ابھاری قوم پرستی کی عرب تحریک کی طرف تھا۔

ہاں، متفق۔ اور ترکی کی حزبِ جمہوریت بھی عرب بغاوت کا ہی ردِ عمل تھی۔
ایسے مولویوں سے تو اتاترک جیسے غازی اور مجاہد بدرجہا بہتر ہیں۔ :)
 

ساجد

محفلین
ہاں، متفق۔ اور ترکی کی حزبِ جمہوریت بھی عرب بغاوت کا ہی ردِ عمل تھی۔
ایسے مولویوں سے تو اتاترک جیسے غازی اور مجاہد بدرجہا بہتر ہیں۔ :)
تو یہ کہنا مناسب ہو گا کہ عامۃ المسلمین علماء کے خلاف نہیں ہیں اور ان لوگوں کو عالموں میں شمار ہی نہیں کرنا چاہئیے جو کسی بھی طرح سے دین کی غلط تشریح کریں۔ ہر بات پرطعن و تشنیع کے لئے مولوی یا ملاء کے نام کو استعمال کرنا مناسب نہیں بلکہ ان لوگوں کو الزام دینا چاہئیے جو دین کے نام پر دکانداری چمکا کر بیٹھے ہیں۔
پولیو کی ویکسئین کے حوالے سے بھی معروف علماء کا مؤقف وہ نہیں جو گلی گلی مدرسہ کھول کر بیٹھے دکانداروں اور جاہل طالبان کا ہے۔
 

عثمان

محفلین
تو یہ کہنا مناسب ہو گا کہ عامۃ المسلمین علماء کے خلاف نہیں ہیں اور ان لوگوں کو عالموں میں شمار ہی نہیں کرنا چاہئیے جو کسی بھی طرح سے دین کی غلط تشریح کریں۔ ہر بات پرطعن و تشنیع کے لئے مولوی یا ملاء کے نام کو استعمال کرنا مناسب نہیں بلکہ ان لوگوں کو الزام دینا چاہئیے جو دین کے نام پر دکانداری چمکا کر بیٹھے ہیں۔
پولیو کی ویکسئین کے حوالے سے بھی معروف علماء کا مؤقف وہ نہیں جو گلی گلی مدرسہ کھول کر بیٹھے دکانداروں اور جاہل طالبان کا ہے۔
پولیو ویکسئین کے خلاف ایک جاہلانہ تحریر کراچی کے ایک بہت بڑے بنوریہ ٹاؤن مدرسے کی بھی ہے۔
 
Top