پولیو ویکسین ۔۔۔ پولیو ٹیم پر فائرنگ ، خواتین ورکر سمیت چارافراد جان بحق

عثمان

محفلین
مسئلہ بالاخر یہی ہے کہ یہاں سائنسی موضوعات پر وہ شخص خامہ فرسائی کرتا ہے جو سائنسی علوم کی الف بے سے بھی واقف نہیں ہوتا۔
درست کہا۔
لیکن صرف سائنسی علوم ہی کیا ، اس عظیم مدرسہ کی ویب سائٹ پر وہ تحریر بھی ہے جس میں شلوار قمیض کو اسلامی اور جینز شرٹ کو غیر اسلامی لباس ثابت کیا گیا ہے۔
 

سویدا

محفلین
سوال

محترم مفتی صاحب !
السلام علیکم !
آج کل بچے کی پیدائش بعد ڈاکٹر انہیں کچھ قطرے پلاتے ہیں تاکہ بچے مختلف بیماریوں مثلا زیابطیس، پولیو، ٹی بی، وغیرہ سے سے محفوظ رہے، ان قطروں کا سلسلہ 5سے7 سال کی عمر تک جاری رہتا ہے
میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اس طرح کےقطرے مسلمانوں کے لئے حلال ہیں یا حرام اور کیا ہم اپنے بچوں کو پلاسکتے ہیں یا ہیں ، براہ کرم وضاحت کےساتھ جواب دیں۔
جزاک اللہ
سائل :علی​
جواب

پو لیو وغیرہ مختلف قسم کی بیماریوں سے تحفظ کے لئے بچوں کو قطرے پلانا جائزہے۔ تاہم پولیو کے قطروں کے بارے میں بعض حضرات شکوک و شبھات کا اظہار کر چکے ہیں کہ ان قطروں کو پینے سے افزائش نسل پر اثر پڑتا ہے۔ اگر ان کی یہ تحقیق درست ہے ، تو پھر قطرے پلانے سے پرہیز کرنا چاہئیے
فقط واللہ اعلم
دارالافتاء
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی​
 

حسان خان

لائبریرین
درست کہا۔
لیکن صرف سائنسی علوم ہی کیا ، اس عظیم مدرسہ کی ویب سائٹ پر وہ تحریر بھی ہے جس میں شلوار قمیض کو اسلامی اور جینز سرٹ کو غیر اسلامی لباس ثابت کیا گیا ہے۔

اس کا تو میں خود شاہد ہوں، چند سال قبل اورنگی ٹاؤن کے تبلیغی اجتماع میں شرکت کا موقع ملا تھا۔ وہاں مغرب کی نماز کے بعد جو وعظ دیا گیا اس کا نفسِ مضمون یہی تھا کہ پینٹ شرٹ کافرانہ لباس ہیں۔ اور ستم ظریفی یہ کہ میں اس وقت پینٹ شرٹ ہی پہنا ہوا تھا۔ :p
 

عثمان

محفلین
سوال
محترم مفتی صاحب !
السلام علیکم !
آج کل بچے کی پیدائش بعد ڈاکٹر انہیں کچھ قطرے پلاتے ہیں تاکہ بچے مختلف بیماریوں مثلا زیابطیس، پولیو، ٹی بی، وغیرہ سے سے محفوظ رہے، ان قطروں کا سلسلہ 5سے7 سال کی عمر تک جاری رہتا ہے
میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اس طرح کےقطرے مسلمانوں کے لئے حلال ہیں یا حرام اور کیا ہم اپنے بچوں کو پلاسکتے ہیں یا ہیں ، براہ کرم وضاحت کےساتھ جواب دیں۔
جزاک اللہ
سائل :علی


جواب
پو لیو وغیرہ مختلف قسم کی بیماریوں سے تحفظ کے لئے بچوں کو قطرے پلانا جائزہے۔ تاہم پولیو کے قطروں کے بارے میں بعض حضرات شکوک و شبھات کا اظہار کر چکے ہیں کہ ان قطروں کو پینے سے افزائش نسل پر اثر پڑتا ہے۔ اگر ان کی یہ تحقیق درست ہے ، تو پھر قطرے پلانے سے پرہیز کرنا چاہئیے
فقط واللہ اعلم
دارالافتاء
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
اب بھی کوئی شک ہے ؟ :p
پولیو کے خلاف ایک لمبا چوڑا مضمون
اور گونگلؤں سے مٹی جھاڑنے کے لئے مفتی صاحب کے شک و شبہ میں لتھڑی دو لائنیں۔ بہت خوب!
 

سویدا

محفلین
غور سے پڑھ کر ہی تو کہہ رہا ہوں اس مضمون کے آخر میں سب سے نیچے بوکس میں لکھا ہوا ہے :

اشاعت ۲۰۰۸ ماہنامہ بینات , محرم الحرام ۱۴۲۹ھ فروری۲۰۰۸ء, جلد 70, شمارہ 1
 

عثمان

محفلین
اس کا تو میں خود شاہد ہوں، چند سال قبل اورنگی ٹاؤن کے تبلیغی اجتماع میں شرکت کا موقع ملا تھا۔ وہاں مغرب کی نماز کے بعد جو وعظ دیا گیا اس کا نفسِ مضمون یہی تھا کہ پینٹ شرٹ کافرانہ لباس ہیں۔ اور ستم ظریفی یہ کہ میں اس وقت پینٹ شرٹ ہی پہنا ہوا تھا۔ :p
وہ ادارے کا موقف نہیں تھا۔ ادارے کے مولوی کا موقف تھا۔ :p
 

حسان خان

لائبریرین
اسلام آباد: سابق وفاقی وزير سيد حامد سعيد كاظمی نے كہا ہے كہ پوليو ويكسين كے حوالے سے تجزياتی رپورٹ سامنے لائی جائے کیوں کہ عمومی تاثریہ ہے کہ اس سے قوت باہ متاثرہوتی ہے۔

بدھ كو قومی اسمبلی کے اجلاس ميں نكتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے سيد حامد سعيد كاظمی نے كہا كہ پوليو ويكسين كے بارے ميں يہ تاثر پايا جاتا ہے كہ اس ميں ايسے اجزا موجود ہيں جس سے نسل آگے بڑھنے كا عمل رک جاتا ہے لہٰذا اس ويكسين كا تجزيہ كرا كے رپورٹ منظر عام پر لائی جائے اور علما سے اس سے متعلق فتوٰی بھی ليا جائے۔ :p
ماخذ
 

سویدا

محفلین
رسائل وجرائد میں ہر قسم کی رائے اور مضامین شائع ہوتے ہیں
ضروری نہیں کہ ادارہ ، اخبار ، رسالہ یا انتظامیہ اس رائے سے متفق ہو
آپ نے کچھ عجلت سے کام لیا اور نیچے حوالہ پر نظر نہ ڈالی
میں نے تلاش میں جاکر سرچ کیا تو فتوی سامنے نکل آیا
سو اگر آپ کو برا لگا تو معذرت خواہ ہوں
لیکن بہرحال پولیو کے قطرے پلانے کو فتوی میں جائز ہی کہا ہے انہوں نے
 

سویدا

محفلین
اور جسے آپ شک وشبہ فرمارہے ہیں وہ تو احتیاط کی بات کہی ہے کہ اگر تحقیق سے واقعی یہ بات ثابت ہوجائے کہ اس میں کوئی نقصان ہے تو اس صورت میں کوئی بھی صحیح نہیں کہے گا
زاویہ نگاہ اور سوچ سوچ کی بات ہے
انہوں نے احتیاط سے یہ بات لکھی جو آپ کو بری لگ گئی
 

عثمان

محفلین
رسائل وجرائد میں ہر قسم کی رائے اور مضامین شائع ہوتے ہیں
ضروری نہیں کہ ادارہ ، اخبار ، رسالہ یا انتظامیہ اس رائے سے متفق ہو
آپ نے کچھ عجلت سے کام لیا اور نیچے حوالہ پر نظر نہ ڈالی
میں نے تلاش میں جاکر سرچ کیا تو فتوی سامنے نکل آیا
سو اگر آپ کو برا لگا تو معذرت خواہ ہوں
لیکن بہرحال پولیو کے قطرے پلانے کو فتوی میں جائز ہی کہا ہے انہوں نے
معاملہ اس قدر واضح ہے کہ وضاحت میں جاتے ہنسی آتی ہے۔
رسائل جرائد میں "ہر قسم" کی رائے اورمضامین شائع نہیں ہوتے۔ ایسا کچرا جرائد ہی میں ہوتا ہے۔ بچوں کے رسالے میں بھی ادارتی بورڈ چھان پھٹک کے معیار کے مطابق کہانی شائع کرتا ہے۔ ورنہ رسالے کی کوئی وقعت نہیں ہوتی۔
یہ تو پھر ایک مذہبی تحقیق مدرسہ کا جریدہ ہے جس کے دفاع پر آپ کمر بستہ ہیں۔
 

سویدا

محفلین
معاملہ اس قدر واضح ہے کہ وضاحت میں جاتے ہنسی آتی ہے۔
رسائل جرائد میں "ہر قسم" کی رائے اورمضامین شائع نہیں ہوتے۔ ایسا کچرا جرائد ہی میں ہوتا ہے۔ بچوں کے رسالے میں بھی ادارتی بورڈ چھان پھٹک کے معیار کے مطابق کہانی شائع کرتا ہے۔ ورنہ رسالے کی کوئی وقعت نہیں ہوتی۔
یہ تو پھر ایک مذہبی تحقیق مدرسہ کا جریدہ ہے جس کے دفاع پر آپ کمر بستہ ہیں۔

میں دفاع نہیں کررہا کسی کا بھی
تحقیق کی بنیاد پر بات کی ہے ، آپ نے ایک مضمون کو ادارے کی طرف منسوب کردیا جبکہ وہ مضمون کئی جگہ شائع ہوچکا ہے
ادارہ کی رائے اور فتوی الگ ہے جو میں نے پیش کردیا
باقی
رسائل وجرائد اور بچوں کی کہانیاں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
کوئی مقابل نہیں دور تک
بلکہ بہت دور تک
واہ کیا تقابل کیا ہے آپ نے
تمام اخبارات و رسائل اور کالمی صفحات اور مراسلات پر ایک بوکس میں لکھا ہوتا ہے کہ ادارے کا مضمون نگار یا مراسلہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
میں دفاع نہیں کررہا کسی کا بھی
تحقیق کی بنیاد پر بات کی ہے ، آپ نے ایک مضمون کو ادارے کی طرف منسوب کردیا جبکہ وہ مضمون کئی جگہ شائع ہوچکا ہے
ادارہ کی رائے اور فتوی الگ ہے جو میں نے پیش کردیا
باقی
رسائل وجرائد اور بچوں کی کہانیاں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
کوئی مقابل نہیں دور تک
بلکہ بہت دور تک
واہ کیا تقابل کیا ہے آپ نے
تمام اخبارات و رسائل اور کالمی صفحات اور مراسلات پر ایک بوکس میں لکھا ہوتا ہے کہ ادارے کا مضمون نگار یا مراسلہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے
محترم بغیر کسی تحقیق کے والدین کو بین السطور بتایا جا رہا ہے کہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلائے جائیں کہ یہ تحقیق طلب مسئلہ ہے۔ اب اس دوران جتنے بچوں کو پولیو ہوا، اس کی ذمہ داری کس پر ڈالی جائے گی؟
 

سویدا

محفلین
البتہ کہانی ناول افسانوں میں بھی احتیاط کے پیش نظر یہ بات لکھی جاتی ہے کہ اس واقعہ کہانی یا ناول کے تمام کردار و واقعات فرضی ہیں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سویدا

محفلین
محترم بغیر کسی تحقیق کے والدین کو بین السطور بتایا جا رہا ہے کہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلائے جائیں کہ یہ تحقیق طلب مسئلہ ہے۔ اب اس دوران جتنے بچوں کو پولیو ہوا، اس کی ذمہ داری کس پر ڈالی جائے گی؟


پولیو کے قطرے پلائے جائیں یا نہیں یہ ایک الگ بحث ہے میں نے اس پر کچھ نہیں کہا اور نہ ہی اپنی کسی رائے کا اظہار کیا ہے
میرا مدعا صرف اتنا تھا کہ وہ جس مضمون کو ادارے کی طرف منسوب کررہے ہیں وہ ادارہ کی رائے نہیں ہے اور نہ ہی ادارہ کی طرف سے تحریر کردہ ہے
ادارہ کا موقف ان کے فتوی میں درج ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو الگ ہے جسے اوپر پیش کردیا گیا ہے
میری تحقیق صرف یہی تھی جس کا میں نے اظہار کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہذا اب اس فتوی کو بنیاد بنا کر ملا اور مدرسہ کی جہالت پر جو کہنا ہے ضرور کہا جائے اور مضمون نگار کے لیے علیحدہ جگہ رکھی جائے تاکہ حق بحقدار رسید
اس سے زیادہ اور کچھ نہیں
 

سویدا

محفلین
یہاں آپ میری بات اور موقف نہیں سمجھ رہے جاہل ملا اور فضول مدرسہ کی کیا سمجھیں گے :)
بہرحال تمام بحث وتحقیق اور وضاحت کے بعد اب ملا کے خلاف جو بھی بولیں میں آپ کے ساتھ ہوں
لیکن مخالفت میں بھی عدل وانصاف ہونا چاہیے طالبان نہیں بن جانا چاہیے
 
Top