پنجاب میں نئے صوبے

پاکستان میں ریاستوں کی تشکیل اور کنفیڈریشن پاکستان کے مسائل کا حل ہے


  • Total voters
    34
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ساجد

محفلین
چار صوبے اور ان میں بھی ہر وقت وسائل کی تقسیم کا جھگڑا ہوتا رہتا ہے ۔ اگر چودہ بن گئے تو سوچنے کی بات ہے کس طرح سے جوتیوں میں دال بٹے گی۔ میں شمشاد بھائی سے اتفاق کرتا ہوں کہ موجود اکائیوں کو بھی متحد کر کے ون یونٹ بنا کر وفاقی طرز حکومت اختیار کیا جائے۔ پاکستان لسانیت یا فروعیت کے نام پہ نہیں بلکہ اسلام کے نام پہ حاصل کیا گیا تھا تو پھر اسلام کو ماننے والے متحد ہونے کی بجائے فروعیت کے مبلغ کیوں بن گئے؟۔ جن علاقوں کو صوبہ بنانے کی بات ہو رہی ہے ان کے نمائندے اسمبلیوں میں موجود ہیں وہ اپنے بنک بیلنس بڑھانے کے لئیے تو "غاصب پنجاب" سے "پورا حصہ" وصول کرتے ہیں لیکن اپنے علاقے کی ترقی کے لئیے انہیں سانپ سونگھ جاتا ہے۔ میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا دراصل ان کی سیاسی دکانداری کا انحصار ہی ان کے ووٹر کی مفلسی پہ ہے۔ ہمت بھیا ۔ جاگیرداری کے سخت ناقد ہیں کبھی غور کریں کہ الگ صوبے اسی جاگیرداری کو مضبوط کریں گے۔
 
شہباز شریف بھی پنجاب کے چار صوبے بنانے کے حق میں ہے۔
صوبوں کے بننے سے وسائل کی تقسیم کے جھگڑے ختم ہوجائیں۔ بلکہ میری رائے میں تو پنجاب ایک ریاست بن جاوے تو تقسیم کے رونے والوں کا رونا بھی نہ رہے گا۔
میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ریاست ہائے متحدہ پاکستان کا تصور پاکستان کو مضبوط کرے گا اور اتحاد پاکستان کا ضامن ہوگا۔ پاکستان کو توڑنے کی بات کوئی بھی نہیں کررہا سوائے جسقم کے۔
1101309602-1.jpg

ایکسپریس

کسی کو بھی حب الوطنی کے سرٹیفیکٹ جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔
غدار الوطن وہ ہیں جنھوں نے ملک توڑ کر دشمن ملک کے سامنے ہتھیار ڈال دییے
 

شمشاد

لائبریرین
شہباز شریف اور نواز شریف کون سے دودھ کے دُھلے ہیں۔ ان کا شمار بھی غداروں میں ہوتا ہے۔ پاکستان کی دولت لُوٹ لُوٹ کر ابھی بھی ان کا جی نہیں بھرا اور اپنے آپ کو خادم اعلٰی اور خادم پنجاب کہلواتے ہیں۔
لعنت اللہ علی الکاذبین۔
 

ماسٹر

محفلین
صوبوں کی تقسیم کی چھیڑ بالکل نہیں ڈالنی چاہیے - یہ قسم ایک دفعہ ٹوٹ گئ تو بہت سے دبے ہوئے اختلافات ایک مرتبہ پھر جاگ جائیں گے -
بڑے صوبوں میں صرف انتظامی ریجنز بنا دیے جائیں ، بس کافی ہے -
 

ظفری

لائبریرین
میری ناقص رائے میں صوبوں کی تقسیم اگر لسانی اور علاقائی بنیادوں پر ہوگی تو اس سے مذید پیچیدگیاں پیدا ہونگیں ۔ چاروں صوبوں میں مخلتف قوموں کے تحفظات ایک عرصے سے اختلافات کا سبب بنے چلے آرہے ہیں ۔ مذید تقسیم جن کی بنیاد ہی زیادہ تر قومیت پر ہے مذید انارکی پھیلائیں گے ۔ پہلے ایک صوبے کے تحفظات دوسرے صوبے کے لیئے ختم کرائیں ۔ جو بنیادی اختلاف ہے ۔ اگر وہ ہی حل نہ ہو تو 30 یا 50 صوبے بنانے سے کچھ نہیں ہوگا ۔ جس طرح آج سندھ ، بلوچستان ، پختونخواہ اور پنجاب ایک دوسرے سے وسائل کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ چھوٹے صوبے کی بننے کے بعد بھی یہ جنگ جاری رہے گی ۔ بلکہ چھوٹے صوبے بھی اپنے وسائل پر تحفظات کا اظہارکرنا شروع کردیں گے ۔ مذید ٹولیاں ہونگیں ، مذید سیاست ہوگی اور مذید انار کی پھیلے گی ۔ صوبوں کی تقسیم اگر انتظامی بنیادوں پر ہوگی تو شاید بہت سارے تحفظات خودبخود دور ہوجائیں ۔ مگر اس سے پہلے سیاسی شعور کا اجاگر ہونا اور صوبوں کے درمیان وسائل پر مفاہمت بہت ضروری ہے ۔ اور اس کے لیئے ایک طویل عرصہ درکار ہے ۔ ورنہ اس قسم کے نظریات سے صرف افراتفری پھیلے گی اور جیسا کہ ہم دیکھ بھی رہے ہیں‌ ۔
ایسی تبدیلیوں کے لیئے ایڈمنسٹریشن کا انتہائی درجے پر قوی ہونا بہت ضروری ہے ۔ جس پر عوام الناس کو Trust بھی ہو ۔ ان حالات میں دونوں ہی چیزیں ناپید ہیں ۔ لہذا ایسی صورت میں صوبوں کی تقسیم کو مطالبہ کرنا ملک میں مذید پیچیدگیاں پیدا کرے گا ۔ تبدیلیاں اوپر سے نہیں بلکہ نیچے سے شروع کی جاتیں ہیں ۔
 

راشد احمد

محفلین
نئے صوبوں کی اشد ضرورت ہے۔ میری نظر میں پنجاب کو تقسیم کرکے نئے صوبے اس طرح سے ہونے چاہئے

صوبہ پنجاب
لاہور، قصور، پاک پتن، ساہیوال، اوکاڑہ، نارووال، سیالکوٹ، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، گوجرانوالہ، حافظ آباد، گجرات، منڈی بہاؤالدین،

صوبہ ملتان
خانیوال، ملتان، لودھراں، وہاڑی، مظفر گڑھ، لیہ، ڈیرہ غازیخان، بھکر، راجن پور

صوبہ فیصل آباد
فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ

صوبہ پوٹھوہار
راولپنڈی، چکوال، جہلم، خوشاب، میانوالی، اٹک، سرگودھا

صوبہ بہاولپور
بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، بہاولنگر سے چشتیاں، ہارون آباد کو ضلع، بہاولپور سے یزمان اور رحیم یار خان سے صادق آباد اور لیاقت پور کو ضلع بنادیا جانا چاہئے
 
صوبہ پنج آب
لاہور، قصور، پاک پتن، ساہیوال، اوکاڑہ، نارووال، سیالکوٹ، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، گوجرانوالہ، حافظ آباد، گجرات، منڈی بہاؤالدین، راولپنڈی، چکوال، جہلم، خوشاب، میانوالی، اٹک، سرگودھا، فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ



صوبہ سرائیکی
خانیوال، ملتان، لودھراں، وہاڑی، مظفر گڑھ، لیہ، ڈیرہ غازیخان، بھکر، راجن پور، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، ڈیرہ اسماعیل خان
 

محمد مسلم

محفلین
بہاولپور کی ریاست کی حدود بھی سندھ کے اندر تک تھیں۔ خیر پور تک۔
ویسے یہ divide and rule والی پالیسی ہی ہے، اس سے خبردار رہنا چاہئے۔ آج تک تقسیم سے کوئی مسائل حل نہیں ہوئے بلکہ مسائل بڑھے ہیں۔ تقسیم سے کبھی محبتیں فروغ نہیں پاتیں بلکہ وسائل کی تقسیم کے نام پر نفرتیں پروان چڑھتی ہیں۔ کوئی بھی ریاست یا صوبہ تقسیم نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ پہلے سے موجود صوبوں کے نام بھی خالصتاً غیر لسانی رکھے جائیں تاکہ پاکستانی نیشنلٹی فروغ پائے دوسری سب نیشنلٹیز کا قلع قمع ہو سکے۔
 

ساجد

محفلین
بہاولپور کی ریاست کی حدود بھی سندھ کے اندر تک تھیں۔ خیر پور تک۔
ویسے یہ divide and rule والی پالیسی ہی ہے، اس سے خبردار رہنا چاہئے۔ آج تک تقسیم سے کوئی مسائل حل نہیں ہوئے بلکہ مسائل بڑھے ہیں۔ تقسیم سے کبھی محبتیں فروغ نہیں پاتیں بلکہ وسائل کی تقسیم کے نام پر نفرتیں پروان چڑھتی ہیں۔ کوئی بھی ریاست یا صوبہ تقسیم نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ پہلے سے موجود صوبوں کے نام بھی خالصتاً غیر لسانی رکھے جائیں تاکہ پاکستانی نیشنلٹی فروغ پائے دوسری سب نیشنلٹیز کا قلع قمع ہو سکے۔
بہت اچھی بات کہی آپ نے۔
 

راشد احمد

محفلین
چلیں باقی صوبوں کو بھی توڑ دیتے ہیں
صوبہ خیبر پختونخواہ میں

صوبہ ہزارہ
ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، بٹ گرام، کوہستان

صوبہ مالاکنڈ
سوات، مالاکنڈ، بونیر، شانگلہ، چترال، اپر دیر، لوئر دیر

صوبہ پختونخواہ
پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، مردان، بنوں، کوہاٹ، ٹانک، لکی مروت، کرک

صوبہ سندھ اور بلوچستان کا مجھے کوئی آئیڈیا نہیں۔ کوئی دوست جو سندھ اور بلوچستان کو جانتا ہو نئے صوبے بنوادے
 

شمشاد

لائبریرین
بہاولپور کی ریاست کی حدود بھی سندھ کے اندر تک تھیں۔ خیر پور تک۔
ویسے یہ divide and rule والی پالیسی ہی ہے، اس سے خبردار رہنا چاہئے۔ آج تک تقسیم سے کوئی مسائل حل نہیں ہوئے بلکہ مسائل بڑھے ہیں۔ تقسیم سے کبھی محبتیں فروغ نہیں پاتیں بلکہ وسائل کی تقسیم کے نام پر نفرتیں پروان چڑھتی ہیں۔ کوئی بھی ریاست یا صوبہ تقسیم نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ پہلے سے موجود صوبوں کے نام بھی خالصتاً غیر لسانی رکھے جائیں تاکہ پاکستانی نیشنلٹی فروغ پائے دوسری سب نیشنلٹیز کا قلع قمع ہو سکے۔

میں بھی شروع سے یہی بات کہہ رہا ہوں کہ موجودہ صوبوں کو بھی ضم کر کے ایک پاکستان بنا دیں۔
 

اشتیاق علی

لائبریرین
چلیں باقی صوبوں کو بھی توڑ دیتے ہیں
صوبہ خیبر پختونخواہ میں

صوبہ ہزارہ
ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، بٹ گرام، کوہستان

صوبہ مالاکنڈ
سوات، مالاکنڈ، بونیر، شانگلہ، چترال، اپر دیر، لوئر دیر

صوبہ پختونخواہ
پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، مردان، بنوں، کوہاٹ، ٹانک، لکی مروت، کرک

صوبہ سندھ اور بلوچستان کا مجھے کوئی آئیڈیا نہیں۔ کوئی دوست جو سندھ اور بلوچستان کو جانتا ہو نئے صوبے بنوادے

شرم تو نہیں آتی پاکستان کے اتنے ٹکڑے کرتے ہوئے۔ آگے کیا کم زیادتی ہوئی ہے پاکستان کے ساتھ جو یہ اتنے صوبوں کے خواہشمند پیدا ہو گئے ہیں۔ پارٹیشن آف انڈیا کے دوران پنجاب اور بنگال کی غیر منصفانہ تقسیم اور جونہ گڑھ کے مسلم علاقے جو انڈیا کو دے دئیے گئے ۔ پھر 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی ۔ ہمیں ان سے سبق سیکھنا چاہئے۔ ناں کہ دوبارہ سے پاکستان کی تقسیم کی بات کی جائے۔
خدارا بس کریں۔ پاکستان ایک ہی ہے۔ مگر آج مجھے افسوس سے یہ کہنا پڑھ رہا ہے کہ ہمارے پاکستانی بھائی اب پاکستانی نہیں رہے۔ وہ سندھی ، بلوچی ، سرائیکی ، پنجابی اور پٹھانوں میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ علامہ اقبال نے بھی کیا خوب کہا ہے۔

اللہ بھی ایک حرم بھی اور قرآن بھی ایک
کچھ الگ بات تھی جو ہوتےمسلمان بھی ایک
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top