پاکستان کا لبیک دھرنا

علماء، ناموس رسالت (نعوذ باللہ ) اس طرح سڑکوں پر بیچ کر اپنی سیاست چمکاتے ہیں؟ مذہبی سیاسی بازیگر نا علماء ہیں اور نا ہی مسلمان، یہ فساد کے مجرم ہیں۔ آپ کو اتنی ہمدردی کیوں ہوگئی اس مجرم ٹولے سے کہ میری صاف صاف بات کو آپ تمام مسلمانوں پر منطبق کررہے ہیں۔ ؟؟؟ صرف ان کو پیار ہے رسول اکرم سے ، ہم کو نہیں ؟ آپ پاکستان کے کسی بھی مذہبی سیاسی بازیگر کو لے آئیے ، اس نے صرف اور صرف ناموس رسالت سڑک پر لا کر پامال کی ہے۔ نعوذ باللہ۔
استاد یہ تو بتاؤ کہ اس پراپیگنڈا کرنے اور اس طرح بات کا بتنگڑ بنانے کے ملاء ٹولہ آپ کو کتنی تنخواہ ادا کرتا ہے؟
ہمدردی تو شروع سے تھی، اب تو عشق ہے اس جنونی مذہبی ٹولے سے
 
اصل اسلامی نظام یہ ہے کہ قانون سازی باہمی مشورے سے کی جائے اور اس قانون سازی میں مرد و عورت مساوی طور پر شریک ہوں۔ پاکستان کا آئین اللہ تعالی کے حکم کی بنیاد پر تمام پاکستان سے عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کو ہی فتے بازی یا قانون سازی کا حق دیتا ہے۔ قانون سازی سڑکوں پر ہوگی یا اسمبلیوں ( مجلس شوریٰ ) میں؟
دنیا میں سو سے زائد جمہوریتیں موجود ہیں۔ ایک اکیلا پاکستان ہے جسکا آئین اللہ تعالیٰ کے حکم کی بنیاد پر قائم ہے۔ یہ مذہبی ڈرامے بازی اب بند ہونی چاہئے۔ یا مغربی جمہوریت لائیں یا شرعی نظام۔ چیچوں کا مربہ بنا کر کیا حاصل کر لیا۔
 
احمدیوں کی مظلومیت کا مرزا غلام احمد کے کردار سے کیا واسطہ؟
واسطہ؟ کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا!
پیارے حنیف صاحب آ پ ایک ایسے شخص کے پیروکار ہیں جس کی زندگی بےشمار لن ترانیوں، بے انتہاء تضادات، لاتعداد ایسی پیشینگوئیوں سے بھری ہوئی ہے جن کے صادق ہونے کی خواہش دل میں لے وہ دنیا سے چلا گیا۔
اگر اس مختصر اور جامع بات پر یقین نہ ہو تو مجھے اہل محفل اجازت دیں کہ میں مرزا صاحب کے محمدی بیگم پر ڈورے ڈالنے اور اس غریب کو حبالہ عقد میں لانے کے جتن اور اس میں بطور حیلہ کے اپنی لاحاصل پیشینگوئیوں کا سہارا لینا یہاں بیان کردوں۔
آ پ کتنے سادہ ہیں کہ اب بھی پوچھتے ہیں کہ ہماری مظلومیت کو اس کے تعلق سے کیا سروکار؟
یا کوئی اور مقام اس بحث کے متعلق مختص کر لیں، میں حاضر ہوں۔
 
واسطہ؟ کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا!
پیارے حنیف صاحب آ پ ایک ایسے شخص کے پیروکار ہیں جس کی زندگی بےشمار لن ترانیوں، بے انتہاء تضادات، لاتعداد ایسی پیشینگوئیوں سے بھری ہوئی ہے جن کے صادق ہونے کی خواہش دل میں لے وہ دنیا سے چلا گیا۔
اگر اس مختصر اور جامع بات پر یقین نہ ہو تو مجھے اہل محفل اجازت دیں کہ میں مرزا صاحب کے محمدی بیگم پر ڈورے ڈالنے اور اس غریب کو حبالہ عقد میں لانے کے جتن اور اس میں بطور حیلہ کے اپنی لاحاصل پیشینگوئیوں کا سہارا لینا یہاں بیان کردوں۔
آ پ کتنے سادہ ہیں کہ اب بھی پوچھتے ہیں کہ ہماری مظلومیت کو اس کے تعلق سے کیا سروکار؟
یا کوئی اور مقام اس بحث کے متعلق مختص کر لیں، میں حاضر ہوں۔
رکھیو غالب مجھ کو اس تلخ نوائی میں معاف
آ ج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے
 

فرقان احمد

محفلین
چلیے، اب موضوع کی طرف واپس آتے ہیں، احباب کیا فرماتے ہیں بیچ اس معاملے کے ۔۔۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے وکلاء کی جانب سے توڑ پھوڑ اور تخریبی کاروائیوں کا بھی لبیک دھرنے کے تناظر میں جائزہ لیا ہے اور اپنے بیان میں واضح انداز میں موقف اختیار کیا ہے کہ اب ہر جتھے کے پاس اس طرح کے اقدامات کا جواز موجود ہے۔ یقینی طور پر، یہ ایک خطرناک بیان ہے جو کہ مستقبل میں حکمران جماعت کے عزائم کو بھی آشکار کر رہا ہے اور مستقبل کا امکانی منظرنامہ بھی کسی حد تک سامنے آتا جا رہا ہے۔

اگر ہم رانا ثناء کو اس معاملے سے نکال بھی دیں اور غیر جانب داری سے سوچیں تو کیا واقعی لبیک دھرنا پاکستان میں مختلف جتھوں اور گروہوں کے لیے ایک جواز بن کر نہیں رہ گیا! یعنی کہ دو تین ہزار افراد راستے بند کر کے، ہنگامہ مچا کر، کسی بھی وقت اپنی مرضی کا نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں! براہ مہربانی لبیک دھرنے کے مقاصد سے ہٹ کر اس کا جواب دیا جائے۔ یہ بھی تو ممکن ہے کہ کل طالبان تین چار ہزار افراد کا جتھہ لے کر اسلام آباد پر چڑھ دوڑیں اور ادھر سے امریکا بہادر ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے نام پر اور انہیں شدت پسندوں سے محفوظ رکھنے کا بیانیہ بنا کر، میدان میں کود پڑے ۔۔۔ یہ ناممکن بات نہ ہے! کسی بھی صورت!
 
آخری تدوین:
یہ طریق
چلیے، اب موضوع کی طرف واپس آتے ہیں، احباب کیا فرماتے ہیں بیچ اس معاملے کے ۔۔۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے وکلاء کی جانب سے توڑ پھوڑ اور تخریبی کاروائیوں کا بھی لبیک دھرنے کے تناظر میں جائزہ لیا ہے اور اپنے بیان میں واضح انداز میں موقف اختیار کیا ہے کہ اب ہر جتھے کے پاس اس طرح کے اقدامات کا جواز موجود ہے۔ یقینی طور پر، یہ ایک خطرناک بیان ہے جو کہ مستقبل میں حکمران جماعت کے عزائم کو بھی آشکار کر رہا ہے اور مستقبل کا امکانی منظرنامہ بھی کسی حد تک سامنے آتا جا رہا ہے۔

اگر ہم رانا ثناء کو اس معاملے سے نکال بھی دیں اور غیر جانب داری سے سوچیں تو کیا واقعی لبیک دھرنا پاکستان میں مختلف جتھوں اور گروہوں کے لیے ایک جواز بن کر نہیں رہ گیا! یعنی کہ دو تین ہزار افراد راستے بند کر کے، ہنگامہ مچا کر، کسی بھی وقت اپنی مرضی کا نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں! براہ مہربانی لبیک دھرنے کے مقاصد سے ہٹ کر اس کا جواب دیا جائے۔ یہ بھی تو ممکن ہے کہ کل طالبان تین چار ہزار افراد کا جتھہ لے کر اسلام آباد پر چڑھ دوڑیں اور ادھر سے امریکا بہادر ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے نام پر اور انہیں شدت پسندوں سے محفوظ رکھنے کا بیانیہ بنا کر، میدان میں کود پڑے ۔۔۔ یہ ناممکن بات نہ ہے! کسی بھی صورت!
ٹھیک کہتے ہیں۔ اس سیلاب بلاخیز کو روکا کیسے جاسکتا ہے؟ اس کے متعلق بھی سوچا جائے۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ طریق

ٹھیک کہتے ہیں۔ اس سیلاب بلاخیز کو روکا کیسے جاسکتا ہے؟ اس کے متعلق بھی سوچا جائے۔

یہ انتظامی نااہلی کا معاملہ ہے۔ حکومت کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ رِٹ منوانے کے لیے پولیس فورس بھی کافی ہونی چاہیے۔ بہتر صورت تو یہ ہے کہ حکومتی زعماء حکمت اور تدبر کے ساتھ آگے بڑھیں اور معاملات کو اس نہج تک پہنچنے نہ دیا جائے۔ اگر کسی وجہ سے دھرنا ناگزیر ہو جائے تو اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ

  • راستے کی بندش نہ ہونے پائے۔ اس حوالے سے واضح قانون سازی ہو۔ خلاف ورزی پر انتظامیہ حرکت میں آ جائے۔
  • فوج اورعدلیہ کو خواہ مخواہ ان معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے اور انہیں اس میں گھسیڑنا بھی نہیں چاہیے الا یہ کہ ایسا کرنا ناگزیر ٹھہرے۔ اگر یہ ادارے ان امور میں براہ راست ملوث ہو جائیں تو ان کی غیر جانب داری پر سوالات اٹھنے لگ جاتے ہیں۔
محفلین کے تبصرہ جات کا انتظار رہے گا۔ :)
 
آخری تدوین:
میرے انداز گفتگو سے کیا شکایت ہے، صاف اور واضح لکھئے۔
یہ دیکھ لیجئے
استاد یہ تو بتاؤ کہ اس پراپیگنڈا کرنے اور اس طرح بات کا بتنگڑ بنانے کے ملاء ٹولہ آپ کو کتنی تنخواہ ادا کرتا ہے؟
کسی پر پیسے لے کر پراپیگنڈا کرنے کا الزام لگانا، کیا آپ کے نزدیک اچھی بات ہے؟
آپ جن لوگوں کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ وہ انتہا درجے کے مذہبی سایسی بازیگر ہیں ۔ آپ ان میں سے کس کو علماء شمار کرتے ہیں ۔ اس کا نام لیجئے اور پھر اس سے پوچھئے بہت ہی آسان سا سوال ۔ کہ ڈھائی فی صد زکواۃ کا حکم اللہ تعالی نے کس آیت میں دی اہے۔ آپ کو فوراً اندازہ ہو جائے گا کہ یہ عالم ہے یا مذہبی سیاسی بازیگر۔ اگر آپ ان نام نہاد علماء کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تو پھر خوامخواہ کی حمایت اور بحث برائے بحث سے گریز کریں
میں درست بات کی حمایت کر رہا ہوں چاہے یہ کسی نے بھی کی ہو وہ یہ ہے کہ جن بھی افراد نے ختم نبوت قانون کے ساتھ کھلواڑ کیا ان کو سزا ملنی چاہئے۔
آپ کا اختلاف تو اکثر علمائے اسلام سے ہے کیونکہ علماء کی غالب اکثریت قرآن کے ساتھ حدیث کو بھی حجت مانتی ہے مگر آپ صرف قرآن پاک کو مانتے ہیں۔
 
چلیے، اب موضوع کی طرف واپس آتے ہیں، احباب کیا فرماتے ہیں بیچ اس معاملے کے ۔۔۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے وکلاء کی جانب سے توڑ پھوڑ اور تخریبی کاروائیوں کا بھی لبیک دھرنے کے تناظر میں جائزہ لیا ہے
یاد رہے یہ وہی وزیر قانون ہیں جن پر ماڈل ٹاون میں پولیس آپریشن کے ذریعے تقریبا 100 افراد کو زخمی اور 10 افراد کو قتل کرنے کا الزام ہے۔
اگر ہم رانا ثناء کو اس معاملے سے نکال بھی دیں اور غیر جانب داری سے سوچیں تو کیا واقعی لبیک دھرنا پاکستان میں مختلف جتھوں اور گروہوں کے لیے ایک جواز بن کر نہیں رہ گیا! یعنی کہ دو تین ہزار افراد راستے بند کر کے، ہنگامہ مچا کر، کسی بھی وقت اپنی مرضی کا نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں! براہ مہربانی لبیک دھرنے کے مقاصد سے ہٹ کر اس کا جواب دیا جائے۔ یہ بھی تو ممکن ہے کہ کل طالبان تین چار ہزار افراد کا جتھہ لے کر اسلام آباد پر چڑھ دوڑیں اور ادھر سے امریکا بہادر ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے نام پر اور انہیں شدت پسندوں سے محفوظ رکھنے کا بیانیہ بنا کر، میدان میں کود پڑے ۔۔۔ یہ ناممکن بات نہ ہے! کسی بھی صورت!
جب عمران خان اور طاہرالقادری نے ریڈ زون میں دھرنا، ھنگامہ اور ریاستی اداروں پر حملہ کیا تھا اس وقت عمران نے اور طاہرالقادری نے یہ سب کس سے سیکھا تھا؟ اس کے علاوہ پاکستان میں جو احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ کا کلچر ہے کیا اس کا آغاز فیض آباد دھرنے سے ہوا تھا؟
 

فرقان احمد

محفلین
جب عمران خان اور طاہرالقادری نے ریڈ زون میں دھرنا، ھنگامہ اور ریاستی اداروں پر حملہ کیا تھا اس وقت عمران نے اور طاہرالقادری نے یہ سب کس سے سیکھا تھا؟ اس کے علاوہ پاکستان میں جو احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ کا کلچر ہے کیا اس کا آغاز فیض آباد دھرنے سے ہوا تھا؟
جو ہونا تھا، ہو گیا۔ کیا ہونا چاہیے؟ اب بحث اس موضوع پر چل رہی ہے۔ لکیر پیٹنے سے کیا حاصل؟ یوں بھی اپنے غلط عمل کا جائز یا ناجائز جواز تلاش کرتے رہنا ایک دائرے میں سفر کرنے کے مترادف ہے۔
 
یہ انتظامی نااہلی کا معاملہ ہے۔ حکومت کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ رِٹ منوانے کے لیے پولیس فورس بھی کافی ہونی چاہیے۔ بہتر صورت تو یہ ہے کہ حکومتی زعماء حکمت اور تدبر کے ساتھ آگے بڑھیں اور معاملات کو اس نہج تک پہنچنے نہ دیا جائے۔ اگر کسی وجہ سے دھرنا ناگزیر ہو جائے تو اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ

  • راستے کی بندش نہ ہونے پائے۔ اس حوالے سے واضح قانون سازی ہو۔ خلاف ورزی پر انتظامیہ حرکت میں آ جائے۔
  • فوج اورعدلیہ کو خواہ مخواہ ان معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے اور انہیں اس میں گھسیڑنا بھی نہیں چاہیے الا یہ کہ ایسا کرنا ناگزیر ٹھہرے۔ اگر یہ ادارے ان امور میں براہ راست ملوث ہو جائیں تو ان کی غیر جانب داری پر سوالات اٹھنے لگ جاتے ہیں۔
محفلین کے تبصرہ جات کا انتظار رہے گا۔ :)
یہ محض انتظامی نا اہلی نہیں سارے جمہوری کلچر کو درست کیا جانا چاہئے ۔ نظام ایسا بنایا جائے کہ اگر آن لائن یا دستخطی مہم کے ذریعے عوام کوئی مطالبہ پیش کریں تو اس پر پارلیمان میں بحث ہو اور متاثرہ عوامی گروہ کے تحفظات پر سیر حاصل اور نتیجہ خیز بحث کی جائے۔ اور عوامی مظاہروں کی نوبت ہی نہ آئے مگر یہاں تو حال یہ ہے کہ پارلیمانی نمائندوں اتنی بھی خبر نہیں ہوتی کہ وہ جس قانون کے حق میں ووٹ ڈال رہے ہیں اس میں لکھا کیا ہے بس اتنا معلوم ہونا ضروری ہے کہ پارٹی سربراہ کا کیا حکم ہے کہ ہاں کہنا ہے یا نہ کہنا ہے۔
 
جاہل عالم نہیں ہوتا اور عالم جاہل نہیں ہوتا

حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آقا علیہ السلام نے ارشادفرمایا عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ نام کے سوا اسلام کا کچھ باقی نہیں رہے گا۔ الفاظ کے سوا قرآن کا کچھ باقی نہیں رہے گا۔ یعنی علم ختم ہوجائےگا۔ اس زمانہ کے لوگوں کی مسجدیں بظاہر تو آباد نظر آئیں گی لیکن ہدایت سے خالی ہونگی ان کے علما آسمان کے نیچے بسنے والی مخلوق میں سے بدترین ہونگے۔ (عُلَمَآءُ ھُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ اَدِیْمِ السَّمَآءِ۔ اُن کے علماء کی اب نشاندہی ہوگئی کہ اُن کے علماء آسمان کے نیچے بسنے والی مخلوق میں بد ترین ہوں گے) ان میں سے ہی فتنے اُٹھیں گے اور ان میں ہی لَوٹ جائیں گے یعنی تمام خرابیوں کا وہی سرچشمہ ہوں گے۔

(بہیقی بحوالہ مشکوٰۃ کتاب العلم الفصل الثالث صفحہ۳۸ کنزالعمّال ۶ صفحہ ۴۳)

یعنی تمام خرابیوں کی جَڑ مولوی ہونگے۔اور وہی ہرقسم کے فساد کا سرچشمہ ہوں گے۔ فرمایا آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہوں گے اور میری اُمّت میں میری طرف منسوب ہورہے ہوں گے لیکن فرمایا عُلَمَآءُ ھُمْ ہوں گے یہ اُن لوگوں کے علماء ہوں گے میرے ساتھ ان کا کوئی رُوحانی تعلق نہیں ہوگا۔
پھر ایک اور موقع پر آقا علیہ السلام فرماتے ہیں:۔

تَکُوْنُ فِیْ اُمَّتِیْ فَزْعَۃٌ فَیَصِیْرُالنَّاسُ اِلَی عُلَمَاءِھِمْ فَاِذَا ھُمْ قِرَدَۃٌ وَ خَنَازِیْرُ۔
(کنزالعمّال جلد ۷ صفحہ ۱۹۰)

یعنی میری اُمّت پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں جھگڑے ہوں گے لڑائیاں ہوں گی۔ اختلافات پیدا ہوجائیں گے بظاہر تو لوگ یعنی عوام الناس ہی لڑتے ہیں لیکن ان کا کوئی قصور نہیں ہوگا وہ اپنے علماء کی طرف رجوع کریں گے یہ معلوم کرنے کے لئے کہ آخر اُن کے ساتھ یہ کیا ہورہا ہے، وہ کیوں فتنہ و فساد کا شکار ہوگئے ہیں۔ پس جب وہ اپنے علماء کے پاس رہنمائی کی اُمید سے جائیں گے تو وہ انہیں بندروں اور سؤروں کی طرح پائیں گے۔ یعنی وہ علماء نہیں ہیں بلکہ سؤراوربندر ہیں۔



تو پھر اس کا کیا مطلب ہے؟
 
Top