ام نور العين
معطل
اور جب مسلمان بچے لیڈی گاگا کے گانے سن کر شیطانی کنیسہ (satanic church)کی تعلیمات سیکھتے ہیں تب ؟بہت خوب دلیل دی آپ نے یعنی
موسیقی میں اس لیے ہدایت ہے کہ غیر مسلم نصرت فتح علی خان کے کلام کو سن کر جھوم اٹھے
میرا نفس بھی جھوم اٹھا![]()
اور جب مسلمان بچے لیڈی گاگا کے گانے سن کر شیطانی کنیسہ (satanic church)کی تعلیمات سیکھتے ہیں تب ؟بہت خوب دلیل دی آپ نے یعنی
موسیقی میں اس لیے ہدایت ہے کہ غیر مسلم نصرت فتح علی خان کے کلام کو سن کر جھوم اٹھے
میرا نفس بھی جھوم اٹھا![]()
شاید آپکو پہلی بار میں بات سمجھ نہیں آئی۔ آنحضورؐ کے دور میں عرب دنیا میں مساجد کیلئے گنبد اور مینارے تعمیر کرنے کا رواج یا ثقافت نہیں تھی۔ اسلئے اسبارہ میں آپ کوئی ’’احکام‘‘ نبوی نہیں سنیں گی۔ بالفرض اگر عرب دنیا میں اسلام سے قبل کوئی موسیقی نہ ہوتی، اور نہ اسکے بارہ میں کوئی احکام ہوتے، تو کیا پھر موسیقی عالم اسلام میں ’’جائز‘‘ ہو جاتی؟ اسلام ایک دین و مذہب ہے، اسکو ثقافت کیساتھ مت ملائیں۔ ایک مشت داڑھی اور ٹخنوں سے اوپر شلوار اُن علاقوں میں کیسے رائج کریں گی جہاں داڑھیاں رکھنے کا کوئی مقصد نہیں اور جہاں اتنی سردی ہوتی ہے کہ شلوار پہنتے ہی بندہ منجمد ہو جائے؟پہلے یہ بتائیں مینار کے خلاف کوئی قرآنی آیت یا حدیث ہے ؟ جب کہ موسیقی کے خلاف ہے !
سمجھ تو آ چکی ہو گی لیکن ضد کا کوئی علاج نہیں ہوتا ۔
موسیقی سننے والے اپنے سنے ہوئے گانوں اور اپنے تعمیر کیے ہوئے میناروں کی فہرست پیش فرماتے تو بھی اچھا ہوتا ۔

قتل اور ڈکیتی سے انسانیت کا مادی اور سماجی نقصان ہوتا ہے۔ اسے روکنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے نہ کہ ’’علماء‘‘ اسلام کی۔ موسیقی ہر علاقے کا ثقافتی ورثہ ہے۔ سعودی عرب کے علاوہ باقی عرب دنیا اسمیت پوری دنیا مقامی موسیقی رواج سے بھری پڑی ہے؟ کبھی فولک میوزک سُناہے؟ کیا بُرائی ہے اسمیں؟ اپنے علاقے کے قومی گیت گانا قتل اور ڈاکے ڈالنے کے برابر ہے؟ حد ہوتی ہے شدت پسندی کی بھی!جی ہاں کل کو آپ اسی طرز پر فرمائیں گے کہ : ’’انسان کو ارادہ بھی اللہ نے دیا ہے ، اب انسان اپنے ارادے کو قتل ، یا ڈاکے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے تو آپ پولیس والوں کا کوئی حق نہیں کہ اس کو روکیں ۔ ارادہ اللہ کی دین ہے ، اگر ارادتا حلال رزق کمانے میں کوئی برائی نہیں تو ارادتا ’اچھا سا ڈاکا‘ ڈالنے میں کیا برائی ہے ؟ حد ہوتی ہے جہالت کی بھی !‘‘
یہاں آپ کی ساری منطق بری طرح دھل کر بہہ گئی ہے ۔ موسیقی ،آلات موسیقی ، گانا اور گویے اسلام سے قبل موجود تھے، اس کے حرام ہونے کے واضح اسلامی احکامات موجود ہیں، یہاں فرض کرنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے ۔ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ موسیقی کو حلال کر لیا جائے گا ، وہی جو آپ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ کو موسیقی حلال کرنے کے لیے یہود و نصاری کی تحریف کردہ کتب مقدسہ تک اسی لیے جانا پڑا کہ قرآن مجید اور احادیث سے آپ کبھی بھی موسیقی کو جائز و حلال ثابت نہیں کر سکتے ۔ حدیث میں آپ صرف اپنی پسند کی حدیث کو مانتے ہیں ، اسی لیے میں نے آپ سے سوال کیا تھا کہشاید آپکو پہلی بار میں بات سمجھ نہیں آئی۔ آنحضورؐ کے دور میں عرب دنیا میں مساجد کیلئے گنبد اور مینارے تعمیر کرنے کا رواج یا ثقافت نہیں تھی۔ اسلئے اسبارہ میں آپ کوئی ’’احکام‘‘ نبوی نہیں سنیں گی۔ بالفرض اگر عرب دنیا میں اسلام سے قبل کوئی موسیقی نہ ہوتی، اور نہ اسکے بارہ میں کوئی احکام ہوتے، تو کیا پھر موسیقی عالم اسلام میں ’’جائز‘‘ ہو جاتی؟ اسلام ایک دین و مذہب ہے، اسکو ثقافت کیساتھ مت ملائیں۔
پہلی : بات جب ہمارے حبیب مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہہ دیا کہ موسیقی حرام ہے تو پھر اس میں بالفرض کتنے ہی فائدے ہوں سب بے کار ہے ۔قرآن نے شراب کے بعض فائدوں کا انکار نہیں کیا پھر بھی اسے حرام کہا ہے ۔قتل اور ڈکیتی سے انسانیت کا مادی اور سماجی نقصان ہوتا ہے۔ اسے روکنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے نہ کہ ’’علماء‘‘ اسلام کی۔ موسیقی ہر علاقے کا ثقافتی ورثہ ہے۔ سعودی عرب کے علاوہ باقی عرب دنیا اسمیت پوری دنیا مقامی موسیقی رواج سے بھری پڑی ہے؟ کبھی فولک میوزک سُناہے؟ کیا بُرائی ہے اسمیں؟ اپنے علاقے کے قومی گیت گانا قتل اور ڈاکے ڈالنے کے برابر ہے؟ حد ہوتی ہے شدت پسندی کی بھی!
تمہارے اس جملے سے تو کہیں ثابت نہیں ہورہا کہ وہ عیسائیت اور یہودیت جو آج دنیا میں موجود ہے وہ وہی ادیان ہیں کہ جنہیں پیغمبرانِ اسلام نے دنیا میں پیش فرمایا۔ اور پھر اس موجودہ عیسائیت و یہودیت میں مجوزہ کسی بات کو ہم اسلام پر کیوں منطبق کر لیں؟؟؟ یوں بھی نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے ساتھ ہی پچھلے انبیاء و مرسلین کے پیش کردہ احکامات منسوخ ہوچکے تھے، یا پھر ان کی تجدید کی گئی۔
اور اگر بالفرض شریعتِ داؤدی میں آلہ جاتِ موسیقی کا جواز تھا بھی تو حضورِ اکرم خاتم النبیین نے تو واضح الفاظ میں "غناء برائے تسکین عشقیہ غناء" اور آلہ جاتِ موسیقی سے منع فرمایا۔۔۔ شریعتِ محمدی کے ہوتے ہوئے پچھلی شریعت یا باطل ادیان سے دلیل لینا نری اور سراسر بیوقوفی اور بچگانہ حرکت ہے۔۔۔
ام نور العين آپی قرآن و حدیث کی رو سے تو آپ ہی جواب دے سکتی ہیں۔۔۔
لا یعنی بحث! مجھے قرآن یا حدیث یا کسی بھی مذہب کی مقدس کتب سے یہ ’’ثابت‘‘ کرنے یا نہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ موسیقی ’’حلال‘‘ ہے یا ’’حرام‘‘۔ موسیقی علاقائی ثقافتی فن ہے اور زمانہ قدیم سے لیکر آجتک تمام عالم اسلام میں موجود ہے۔ وہاں بھی جہاں شراب اور سور ۱۰۰ فیصد حرام ہے میں موسیقی ثقافت ہے۔ آپ مذہبی شدت پسند جتنا مرضی زور لگا لیں۔ وہابی سعودی اسلام ہر جگہ نافظ نہیں کیا جا سکتا!قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ موسیقی کو حلال کر لیا جائے گا ، وہی جو آپ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ کو موسیقی حلال کرنے کے لیے یہود و نصاری کی تحریف کردہ کتب مقدسہ تک اسی لیے جانا پڑا کہ قرآن مجید اور احادیث سے آپ کبھی بھی موسیقی کو جائز و حلال ثابت نہیں کر سکتے ۔
پہلے آپ قرآن و حدیث سے مساجد کے گنبد و مینارے حرام یا حلال ثابت کر کے دکھائیں۔ بدحواسی سے تو آپ بھاگ رہی ہیں۔حدیث میں آپ صرف اپنی پسند کی حدیث کو مانتے ہیں ، اسی لیے میں نے آپ سے سوال کیا تھا کہ
قرآن مجید کی کسی آیت کریمہ سے موسیقی کو حلال ثابت کر کے دکھائیں ۔
قرآن مجید سے ثابت کریں کہ حضرت داود علیہ السلام نعوذ باللہ ’گا ‘ کر اللہ کی عبادت کرتے تھے ۔
آپ ان سوالات کا سیدھا جواب دینے کی بجائے ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں اور کیا بدحواسی سے بھاگ رہے ہیں ۔

شراب کو دوا کے طور پر استعمال کرنا حرام نہیں ہے۔ فاقہ کی حالت میں سور یا مردار کھانا حرام نہیں ہے۔ اسلام آسان دین ہے۔ مدرسے والے اسکو جان بوجھ کر مشکل نہ بنائیں!پہلی : بات جب ہمارے حبیب مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہہ دیا کہ موسیقی حرام ہے تو پھر اس میں بالفرض کتنے ہی فائدے ہوں سب بے کار ہے ۔قرآن نے شراب کے بعض فائدوں کا انکار نہیں کیا پھر بھی اسے حرام کہا ہے ۔
جیسے دین اسلام کی بہت سی اقسام ہیں صوفی اسلام سے لیکر شدت پسند دہشت گردانہ اسلام تک، بالکل ویسے ہی موسیقی کی بھی انگنت اقسام ہیں جن میں فولک، قومی گیتوں سے لیکر انتہائی شیطانی اور فحش پر مبنی گانے بھی شامل ہیں۔ جیسے ہم محض چند مذہبی جنونیوں کی وجہ سے پورے عالم اسلام کو بُرا نہیں کہہ سکتے، بالکل ویسے ہی آپ کچھ اقسام کی موسیقی کی وجہ پورے عالم موسیقی کو حرام نہیں کہہ سکتیں!دوسری بات: موسیقی سے بھی انسان کا مادی ، سماجی اور روحانی نقصان ہوتا ہے ، لیکن یہ بعض لوگوں کے لیے ایک نفع بخش انڈسٹری ہے اس لیے اس کے متعلق وہی چشم پوشی کا رویہ اپنایا جاتا ہے جو شراب و سگریٹ کی انڈسٹری، یا شوبز کے نام پر عورتوں اور بچیوں کی عریاں تصاویر کی خرید وفروخت کے متعلق اپنایا جاتا ہے ۔ ساری دنیا نے ان گندی باتوں کو حلال کر رکھا ہے ، آپ ان سب کے ’فوائد‘ گنوا کر ان کو بھی حلال کر لیں ۔ موسیقی سن کر گھناونے جرائم اور خود کشی کا ارتکاب کرنے والوں کے بارے میں ایک نہیں کئی رپورٹس آپ کو انہی یہود و نصاری کی تیار کردہ مل جائیں گی جن کے متعلق آپ کا خیال خام ہے کہ ان کے مذہب میں موسیقی حرام نہیں ! ان کا سنجیدہ طبقہ بھی روتا پھر رہا ہے کہ موسیقی سے شیطانی افکار کی ترویج ہو رہی ہے ۔
پوری مُسلم دنیا میں کہیں بھی کبھی بھی موسیقی یا آلات موسیقی وہابی طالبانی اسلام کی آمد سے قبل بین نہیں ہوئے۔ میرے پر الزام ہے اپنی من پسند احادیث کو ماننے کا اور خود یہ حال ہے کہ جدید شدت پسند اسلام کو ’’حقیقی‘‘ اسلام کے طور پر پیش کر رہی ہیں!’’قیامت سے پہلے میری امت میں ایسے لوگ یقینا ٓئیں گے جو زنا ،ریشم ، شراب اور آلات موسیقی کو حلال کرنے کی کوشش کریں گے ۔ ‘‘
تو بندوق اور بم کیوں حرام نہیں ہے؟ کیا آنحضورؐ کے وور میں گولہ باردو موجود تھا؟تمام بحث کا خلاصہ یہ نکلا کہ موسیقی اور میوزک حرام ہے
البتہ دف جائز ہے![]()
اس کا جواب دیا جا چکا ہے لیکن یا تو ضعف بصارت کے سبب آپ دیکھ نہیں پائے ، یا نیت کی خرابی کے سبب دیکھ کر بھی میں نہ مانوں کی رٹ لگا رہے ہیں ۔ مکرر عرض ہے کہ موسیقی کے خلاف احکامات موجود ہیں ، میناروں کے خلاف نہیں ۔پہلے آپ قرآن و حدیث سے مساجد کے گنبد و مینارے حرام یا حلال ثابت کر کے دکھائیں۔ بدحواسی سے تو آپ بھاگ رہی ہیں۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_music#Secular_and_folk_musical_styles
اس کا بھی وہی جواب ہے لیکن آپ کی ننھی عقل بار بار شارٹ ٹرم میموری ڈس آرڈر کا شکار ہو جاتی ہے ۔ اس لیے مکرر عرض ہے کہ موسیقی کی حرمت کے واضح دلائل موجود ہیں ، بجلی اور بندوق کی حرمت کے نہیں ۔تو بندوق اور بم کیوں حرام نہیں ہے؟ کیا آنحضورؐ کے وور میں گولہ باردو موجود تھا؟
کیا بجلی کا استعمال حرام ہے؟ کیونکہ وہ بھی اس زمانہ میں موجود نہیں تھی؟
جو چیزیں آنحضورؐ کے دور مبارک کی عرب دنیا میں موجود تھیں ہی نہیں، جیسے منارے، گنبد، گولہ بارود وغیرہ، اسکے بارہ میں کیسے ’’اسلامی‘‘ احکامات جاری ہو سکتے ہیں؟ جہاں تک موسیقی کا سوال ہے تو سیاق و سباق دیکھیں کہ کہاں اسکو منع کیا گیا اور کہاں جائز قرار دیا گیا ہے۔ اسبارہ میں آپکو احادیث مبارکہ سے بہت سا مواد مل جائے گا۔اس کا جواب دیا جا چکا ہے لیکن یا تو ضعف بصارت کے سبب آپ دیکھ نہیں پائے ، یا نیت کی خرابی کے سبب دیکھ کر بھی میں نہ مانوں کی رٹ لگا رہے ہیں ۔ مکرر عرض ہے کہ موسیقی کے خلاف احکامات موجود ہیں ، میناروں کے خلاف نہیں ۔
اس کا بھی وہی جواب ہے لیکن آپ کی ننھی عقل بار بار شارٹ ٹرم میموری ڈس آرڈر کا شکار ہو جاتی ہے ۔ اس لیے مکرر عرض ہے کہ موسیقی کی حرمت کے واضح دلائل موجود ہیں ، بجلی اور بندوق کی حرمت کے نہیں ۔
جو چیزیں آنحضورؐ کے دور مبارک کی عرب دنیا میں موجود تھیں ہی نہیں، جیسے منارے، گنبد، گولہ بارود وغیرہ، اسکے بارہ میں کیسے ’’اسلامی‘‘ احکامات جاری ہو سکتے ہیں؟ جہاں تک موسیقی کا سوال ہے تو سیاق و سباق دیکھیں کہ کہاں اسکو منع کیا گیا اور کہاں جائز قرار دیا گیا ہے۔ اسبارہ میں آپکو احادیث مبارکہ سے بہت سا مواد مل جائے گا۔
موسیقی ترک کرنا کیسی ہدایت ہے؟ حضرت داؤد علیہ السلام بھی تو موسیقار تھے اور اللہ کے نبی تھے؟
کونسی ہدایت؟ کیا اسنے بھی آپکے مدرسے میں داخلہ لے لیا ہے مسلمان ہونے کیلئے؟
کونسی ہدایت جناب؟! ہر کوئی یہاں ہدایت کی بات کر رہا ہے لیکن کیسی ہدایت، وہ کوئی نہیں بتا رہا!![]()
مساجد کیلئے مناروں کی تعمیر آپؐ کی وفات کے 80 سال بعد وجود میں آئی، یعنی فتح ایران کے بعد:اس مواد کا منتظر رہونگا آپ کی جانب سے۔![]()
یہ ویکی پیکی تاریخ کا مستند مصدر نہیں ۔آپ اسلامی تاریخ سے قطعا نابلد معلوم ہوتے ہیں ۔ فارسی معبد جو آگ کی پرستش کے لیے قائم کیے گئے ان کا اور اسلامی میناروں کا فن تعمیر بالکل جدا ہے ۔مساجد کیلئے مناروں کی تعمیر آپؐ کی وفات کے 80 سال بعد وجود میں آئی، یعنی فتح ایران کے بعد:
http://en.wikipedia.org/wiki/Minaret#History
مینارے اسلام کی آمد سے قبل فارسی ورثہ ہیں:
http://english.tebyan.net/newindex.aspx?pid=94539
ناپسند نہیں حرام۔۔۔ ناپسند تو مکروہ ہے ، حرام ممنوع ہے ۔بہرحال گنبد گولہ بارود بم سے قطع نظر موسیقی کو احادیث رسول میں صراحتا ناپسند کیا گیا ہے
اسلامی مینار کی تاریخ مسجد نبوی میں عہد نبوی ہی سے شروع ہوتی ہے ۔ جہاں موذن کے لیے ایک چبوترہ تعمیر کیا گیا تھا تا کہ وہ بلندی سے اذان دیں ۔ بعد میں یہی چبوترہ مینار کی شکل اختیار کر گیا ۔
یہ ویکی پیکی تاریخ کا مستند مصدر نہیں ۔آپ اسلامی تاریخ سے قطعا نابلد معلوم ہوتے ہیں ۔ فارسی معبد جو آگ کی پرستش کے لیے قائم کیے گئے ان کا اور اسلامی میناروں کا فن تعمیر بالکل جدا ہے ۔
موسیقی کو ثابت کرتے کرتے میناروں تک آ پہنچے ہیں تا کہ موضوع کو بے فائدہ کھینچتے رہیں ۔
حرام ہے؟ تو حضرت داؤد علیہ السلام کیلئے نہیں تھی جب آپؑ موسیقی کیساتھ خدا کی حمد و ثناء کئے کرتے تھے؟ناپسند نہیں حرام۔۔۔ ناپسند تو مکروہ ہے ، حرام ممنوع ہے ۔