پاکستانی موسیقار شیراز اپل موسیقی سے تائب

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
بہت خوب دلیل دی آپ نے یعنی
موسیقی میں اس لیے ہدایت ہے کہ غیر مسلم نصرت فتح علی خان کے کلام کو سن کر جھوم اٹھے
میرا نفس بھی جھوم اٹھا :battingeyelashes:
اور جب مسلمان بچے لیڈی گاگا کے گانے سن کر شیطانی کنیسہ (satanic church)کی تعلیمات سیکھتے ہیں تب ؟
 

arifkarim

معطل
پہلے یہ بتائیں مینار کے خلاف کوئی قرآنی آیت یا حدیث ہے ؟ جب کہ موسیقی کے خلاف ہے !
سمجھ تو آ چکی ہو گی لیکن ضد کا کوئی علاج نہیں ہوتا ۔
موسیقی سننے والے اپنے سنے ہوئے گانوں اور اپنے تعمیر کیے ہوئے میناروں کی فہرست پیش فرماتے تو بھی اچھا ہوتا ۔
شاید آپکو پہلی بار میں بات سمجھ نہیں آئی۔ آنحضورؐ کے دور میں عرب دنیا میں مساجد کیلئے گنبد اور مینارے تعمیر کرنے کا رواج یا ثقافت نہیں تھی۔ اسلئے اسبارہ میں آپ کوئی ’’احکام‘‘ نبوی نہیں سنیں گی۔ بالفرض اگر عرب دنیا میں اسلام سے قبل کوئی موسیقی نہ ہوتی، اور نہ اسکے بارہ میں کوئی احکام ہوتے، تو کیا پھر موسیقی عالم اسلام میں ’’جائز‘‘ ہو جاتی؟ اسلام ایک دین و مذہب ہے، اسکو ثقافت کیساتھ مت ملائیں۔ ایک مشت داڑھی اور ٹخنوں سے اوپر شلوار اُن علاقوں میں کیسے رائج کریں گی جہاں داڑھیاں رکھنے کا کوئی مقصد نہیں اور جہاں اتنی سردی ہوتی ہے کہ شلوار پہنتے ہی بندہ منجمد ہو جائے؟ :applause:

جی ہاں کل کو آپ اسی طرز پر فرمائیں گے کہ : ’’انسان کو ارادہ بھی اللہ نے دیا ہے ، اب انسان اپنے ارادے کو قتل ، یا ڈاکے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے تو آپ پولیس والوں کا کوئی حق نہیں کہ اس کو روکیں ۔ ارادہ اللہ کی دین ہے ، اگر ارادتا حلال رزق کمانے میں کوئی برائی نہیں تو ارادتا ’اچھا سا ڈاکا‘ ڈالنے میں کیا برائی ہے ؟ حد ہوتی ہے جہالت کی بھی !‘‘
قتل اور ڈکیتی سے انسانیت کا مادی اور سماجی نقصان ہوتا ہے۔ اسے روکنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے نہ کہ ’’علماء‘‘ اسلام کی۔ موسیقی ہر علاقے کا ثقافتی ورثہ ہے۔ سعودی عرب کے علاوہ باقی عرب دنیا اسمیت پوری دنیا مقامی موسیقی رواج سے بھری پڑی ہے؟ کبھی فولک میوزک سُناہے؟ کیا بُرائی ہے اسمیں؟ اپنے علاقے کے قومی گیت گانا قتل اور ڈاکے ڈالنے کے برابر ہے؟ حد ہوتی ہے شدت پسندی کی بھی!
 
شاید آپکو پہلی بار میں بات سمجھ نہیں آئی۔ آنحضورؐ کے دور میں عرب دنیا میں مساجد کیلئے گنبد اور مینارے تعمیر کرنے کا رواج یا ثقافت نہیں تھی۔ اسلئے اسبارہ میں آپ کوئی ’’احکام‘‘ نبوی نہیں سنیں گی۔ بالفرض اگر عرب دنیا میں اسلام سے قبل کوئی موسیقی نہ ہوتی، اور نہ اسکے بارہ میں کوئی احکام ہوتے، تو کیا پھر موسیقی عالم اسلام میں ’’جائز‘‘ ہو جاتی؟ اسلام ایک دین و مذہب ہے، اسکو ثقافت کیساتھ مت ملائیں۔
یہاں آپ کی ساری منطق بری طرح دھل کر بہہ گئی ہے ۔ موسیقی ،آلات موسیقی ، گانا اور گویے اسلام سے قبل موجود تھے، اس کے حرام ہونے کے واضح اسلامی احکامات موجود ہیں، یہاں فرض کرنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے ۔ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ موسیقی کو حلال کر لیا جائے گا ، وہی جو آپ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ کو موسیقی حلال کرنے کے لیے یہود و نصاری کی تحریف کردہ کتب مقدسہ تک اسی لیے جانا پڑا کہ قرآن مجید اور احادیث سے آپ کبھی بھی موسیقی کو جائز و حلال ثابت نہیں کر سکتے ۔ حدیث میں آپ صرف اپنی پسند کی حدیث کو مانتے ہیں ، اسی لیے میں نے آپ سے سوال کیا تھا کہ
قرآن مجید کی کسی آیت کریمہ سے موسیقی کو حلال ثابت کر کے دکھائیں ۔
قرآن مجید سے ثابت کریں کہ حضرت داود علیہ السلام نعوذ باللہ ’گا ‘ کر اللہ کی عبادت کرتے تھے ۔
آپ ان سوالات کا سیدھا جواب دینے کی بجائے ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں اور کیا بدحواسی سے بھاگ رہے ہیں ۔

قتل اور ڈکیتی سے انسانیت کا مادی اور سماجی نقصان ہوتا ہے۔ اسے روکنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے نہ کہ ’’علماء‘‘ اسلام کی۔ موسیقی ہر علاقے کا ثقافتی ورثہ ہے۔ سعودی عرب کے علاوہ باقی عرب دنیا اسمیت پوری دنیا مقامی موسیقی رواج سے بھری پڑی ہے؟ کبھی فولک میوزک سُناہے؟ کیا بُرائی ہے اسمیں؟ اپنے علاقے کے قومی گیت گانا قتل اور ڈاکے ڈالنے کے برابر ہے؟ حد ہوتی ہے شدت پسندی کی بھی!
پہلی : بات جب ہمارے حبیب مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہہ دیا کہ موسیقی حرام ہے تو پھر اس میں بالفرض کتنے ہی فائدے ہوں سب بے کار ہے ۔قرآن نے شراب کے بعض فائدوں کا انکار نہیں کیا پھر بھی اسے حرام کہا ہے ۔
دوسری بات: موسیقی سے بھی انسان کا مادی ، سماجی اور روحانی نقصان ہوتا ہے ، لیکن یہ بعض لوگوں کے لیے ایک نفع بخش انڈسٹری ہے اس لیے اس کے متعلق وہی چشم پوشی کا رویہ اپنایا جاتا ہے جو شراب و سگریٹ کی انڈسٹری، یا شوبز کے نام پر عورتوں اور بچیوں کی عریاں تصاویر کی خرید وفروخت کے متعلق اپنایا جاتا ہے ۔ ساری دنیا نے ان گندی باتوں کو حلال کر رکھا ہے ، آپ ان سب کے ’فوائد‘ گنوا کر ان کو بھی حلال کر لیں ۔ موسیقی سن کر گھناونے جرائم اور خود کشی کا ارتکاب کرنے والوں کے بارے میں ایک نہیں کئی رپورٹس آپ کو انہی یہود و نصاری کی تیار کردہ مل جائیں گی جن کے متعلق آپ کا خیال خام ہے کہ ان کے مذہب میں موسیقی حرام نہیں ! ان کا سنجیدہ طبقہ بھی روتا پھر رہا ہے کہ موسیقی سے شیطانی افکار کی ترویج ہو رہی ہے ۔
 
جامع الترمذی کی یہ حدیث مبارک ہماری امت مسلمہ ہی کے متعلق ہے : " اس امت ميں خسف ( زمين ميں دھنسانا ) اور مسخ ( شكليں مسخ كرنا ) اور قذف ( پتھروں كى بارش ) ہو گا، تو مسلمانوں ميں سے ايك شخص نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم يہ كب ہو گا ؟تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:" جب گانے بجانے والياں اور موسيقى كے آلات عام ہو جائیں گے، اور شراب نوشى كى جانے لگے گى "سنن ترمذى حديث نمبر ( 2138 ) درجہ حدیث صحیح ۔​
صحیح البخاری کی حدیث مبارک میں ہماری مسلم امت کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’قیامت سے پہلے میری امت میں ایسے لوگ یقینا ٓئیں گے جو زنا ،ریشم ، شراب اور آلات موسیقی کو حلال کرنے کی کوشش کریں گے ۔ ‘‘
یعنی یہ سب حرام ہیں اور کچھ لوگ اس کو حلال کرنے کی کوشش کریں گے ۔ میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک و پاکیزہ زمانے میں اس بات کا تصور بھی نہ تھا کہ کوئی زنا ،شراب اور موسیقی، یا آلات موسیقی کو حلال سمجھے، اس لیے فرمایا کہ قرب قیامت اسی مسلم امت میں ایسے لوگ اٹھیں گے جوزنا ،شراب اور موسیقی جیسی حرام چیز وں کو حلال کرنے کی کوشش کر یں گے۔​
موذن رسول حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی سیرت طیبہ اٹھا کر دیکھیے ۔ انتہائی پر سوز آواز میں سرداران قریش کی محفلوں کے لیے گایا کرتے تھے، اور جونہی اسلام لائے انہوں نے گانا چھوڑ دیا اور ایسا چھوڑا کہ صحرا کی تپتی ریت میں ان کو لٹا کر ان کے سینے پر بھاری پتھر کی سل رکھ دی جاتی ۔ ان کی چربی پگھل جاتی لیکن وہ نہ تو دوبارہ شرک کی جانب مڑے نہ ہی دوبارہ کبھی گایا ، بلکہ اسی دلکش آواز میں مسجد نبوی اور کعبۃ اللہ میں اذان دیتے رہے اور موذن رسول کا پاکیزہ لقب پایا۔ یہ وہ خوش قسمت لوگ تھے جنہوں نے اللہ کے دین پر ہر خواہش ہر چیز قربان کر دی ۔ افسوس آج ہمارا یہ حال ہے کہ ہم اللہ کے دین کو اپنی ہر خواہش پر قربان کرنے کو تیار ہیں ، ہم سوچتے ہیں ہم مسلمان بھی رہیں اور ہمیں اللہ کی خاطر کچھ چھوڑنا نہ پڑے ۔​
زباں پہ صرف ہیں دعوے مثال کوئی نہیں​
دیارِ حبِ نبی ﷺ میں بلال کوئی نہیں​
الم ﴿١﴾ أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَ‌كُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ ﴿٢﴾ وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّ۔هُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ ﴿٣
الف ل م (1) کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ "ہم ایمان لائے " اور ان کو آزمایا نہ جائے گا؟ (2) حالاں کہ ہم اُن سب لوگوں کی آزمائش کر چکے ہیں جو اِن سے پہلے گزرے ہیں اللہ کو تو ضرور یہ دیکھنا ہے کہ سچّے کون ہیں اور جھوٹے کون (3)سورۃ العنکبوت​
یہ سب ہمارے زبانی دعووں کی عمل کے میدان میں آزمائش ہو رہی ہے ، اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں سچوں کا ساتھ نصیب کرے ۔​
تمہارے اس جملے سے تو کہیں ثابت نہیں ہورہا کہ وہ عیسائیت اور یہودیت جو آج دنیا میں موجود ہے وہ وہی ادیان ہیں کہ جنہیں پیغمبرانِ اسلام نے دنیا میں پیش فرمایا۔ اور پھر اس موجودہ عیسائیت و یہودیت میں مجوزہ کسی بات کو ہم اسلام پر کیوں منطبق کر لیں؟؟؟ یوں بھی نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے ساتھ ہی پچھلے انبیاء و مرسلین کے پیش کردہ احکامات منسوخ ہوچکے تھے، یا پھر ان کی تجدید کی گئی۔
اور اگر بالفرض شریعتِ داؤدی میں آلہ جاتِ موسیقی کا جواز تھا بھی تو حضورِ اکرم خاتم النبیین نے تو واضح الفاظ میں "غناء برائے تسکین عشقیہ غناء" اور آلہ جاتِ موسیقی سے منع فرمایا۔۔۔ شریعتِ محمدی کے ہوتے ہوئے پچھلی شریعت یا باطل ادیان سے دلیل لینا نری اور سراسر بیوقوفی اور بچگانہ حرکت ہے۔۔۔
ام نور العين آپی قرآن و حدیث کی رو سے تو آپ ہی جواب دے سکتی ہیں۔۔۔
 

arifkarim

معطل
قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ موسیقی کو حلال کر لیا جائے گا ، وہی جو آپ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ کو موسیقی حلال کرنے کے لیے یہود و نصاری کی تحریف کردہ کتب مقدسہ تک اسی لیے جانا پڑا کہ قرآن مجید اور احادیث سے آپ کبھی بھی موسیقی کو جائز و حلال ثابت نہیں کر سکتے ۔
لا یعنی بحث! مجھے قرآن یا حدیث یا کسی بھی مذہب کی مقدس کتب سے یہ ’’ثابت‘‘ کرنے یا نہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ موسیقی ’’حلال‘‘ ہے یا ’’حرام‘‘۔ موسیقی علاقائی ثقافتی فن ہے اور زمانہ قدیم سے لیکر آجتک تمام عالم اسلام میں موجود ہے۔ وہاں بھی جہاں شراب اور سور ۱۰۰ فیصد حرام ہے میں موسیقی ثقافت ہے۔ آپ مذہبی شدت پسند جتنا مرضی زور لگا لیں۔ وہابی سعودی اسلام ہر جگہ نافظ نہیں کیا جا سکتا!


حدیث میں آپ صرف اپنی پسند کی حدیث کو مانتے ہیں ، اسی لیے میں نے آپ سے سوال کیا تھا کہ
قرآن مجید کی کسی آیت کریمہ سے موسیقی کو حلال ثابت کر کے دکھائیں ۔
قرآن مجید سے ثابت کریں کہ حضرت داود علیہ السلام نعوذ باللہ ’گا ‘ کر اللہ کی عبادت کرتے تھے ۔
آپ ان سوالات کا سیدھا جواب دینے کی بجائے ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں اور کیا بدحواسی سے بھاگ رہے ہیں ۔
پہلے آپ قرآن و حدیث سے مساجد کے گنبد و مینارے حرام یا حلال ثابت کر کے دکھائیں۔ بدحواسی سے تو آپ بھاگ رہی ہیں۔ :grin:


پہلی : بات جب ہمارے حبیب مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہہ دیا کہ موسیقی حرام ہے تو پھر اس میں بالفرض کتنے ہی فائدے ہوں سب بے کار ہے ۔قرآن نے شراب کے بعض فائدوں کا انکار نہیں کیا پھر بھی اسے حرام کہا ہے ۔
شراب کو دوا کے طور پر استعمال کرنا حرام نہیں ہے۔ فاقہ کی حالت میں سور یا مردار کھانا حرام نہیں ہے۔ اسلام آسان دین ہے۔ مدرسے والے اسکو جان بوجھ کر مشکل نہ بنائیں!


دوسری بات: موسیقی سے بھی انسان کا مادی ، سماجی اور روحانی نقصان ہوتا ہے ، لیکن یہ بعض لوگوں کے لیے ایک نفع بخش انڈسٹری ہے اس لیے اس کے متعلق وہی چشم پوشی کا رویہ اپنایا جاتا ہے جو شراب و سگریٹ کی انڈسٹری، یا شوبز کے نام پر عورتوں اور بچیوں کی عریاں تصاویر کی خرید وفروخت کے متعلق اپنایا جاتا ہے ۔ ساری دنیا نے ان گندی باتوں کو حلال کر رکھا ہے ، آپ ان سب کے ’فوائد‘ گنوا کر ان کو بھی حلال کر لیں ۔ موسیقی سن کر گھناونے جرائم اور خود کشی کا ارتکاب کرنے والوں کے بارے میں ایک نہیں کئی رپورٹس آپ کو انہی یہود و نصاری کی تیار کردہ مل جائیں گی جن کے متعلق آپ کا خیال خام ہے کہ ان کے مذہب میں موسیقی حرام نہیں ! ان کا سنجیدہ طبقہ بھی روتا پھر رہا ہے کہ موسیقی سے شیطانی افکار کی ترویج ہو رہی ہے ۔
جیسے دین اسلام کی بہت سی اقسام ہیں صوفی اسلام سے لیکر شدت پسند دہشت گردانہ اسلام تک، بالکل ویسے ہی موسیقی کی بھی انگنت اقسام ہیں جن میں فولک، قومی گیتوں سے لیکر انتہائی شیطانی اور فحش پر مبنی گانے بھی شامل ہیں۔ جیسے ہم محض چند مذہبی جنونیوں کی وجہ سے پورے عالم اسلام کو بُرا نہیں کہہ سکتے، بالکل ویسے ہی آپ کچھ اقسام کی موسیقی کی وجہ پورے عالم موسیقی کو حرام نہیں کہہ سکتیں!

’’قیامت سے پہلے میری امت میں ایسے لوگ یقینا ٓئیں گے جو زنا ،ریشم ، شراب اور آلات موسیقی کو حلال کرنے کی کوشش کریں گے ۔ ‘‘
پوری مُسلم دنیا میں کہیں بھی کبھی بھی موسیقی یا آلات موسیقی وہابی طالبانی اسلام کی آمد سے قبل بین نہیں ہوئے۔ میرے پر الزام ہے اپنی من پسند احادیث کو ماننے کا اور خود یہ حال ہے کہ جدید شدت پسند اسلام کو ’’حقیقی‘‘ اسلام کے طور پر پیش کر رہی ہیں!
http://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_music#Secular_and_folk_musical_styles
 

arifkarim

معطل
تمام بحث کا خلاصہ یہ نکلا کہ موسیقی اور میوزک حرام ہے
البتہ دف جائز ہے :battingeyelashes:
تو بندوق اور بم کیوں حرام نہیں ہے؟ کیا آنحضورؐ کے وور میں گولہ باردو موجود تھا؟ :)
کیا بجلی کا استعمال حرام ہے؟ کیونکہ وہ بھی اس زمانہ میں موجود نہیں تھی؟
 
پہلے آپ قرآن و حدیث سے مساجد کے گنبد و مینارے حرام یا حلال ثابت کر کے دکھائیں۔ بدحواسی سے تو آپ بھاگ رہی ہیں۔ :grin:
http://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_music#Secular_and_folk_musical_styles
اس کا جواب دیا جا چکا ہے لیکن یا تو ضعف بصارت کے سبب آپ دیکھ نہیں پائے ، یا نیت کی خرابی کے سبب دیکھ کر بھی میں نہ مانوں کی رٹ لگا رہے ہیں ۔ مکرر عرض ہے کہ موسیقی کے خلاف احکامات موجود ہیں ، میناروں کے خلاف نہیں ۔
تو بندوق اور بم کیوں حرام نہیں ہے؟ کیا آنحضورؐ کے وور میں گولہ باردو موجود تھا؟ :)
کیا بجلی کا استعمال حرام ہے؟ کیونکہ وہ بھی اس زمانہ میں موجود نہیں تھی؟
اس کا بھی وہی جواب ہے لیکن آپ کی ننھی عقل بار بار شارٹ ٹرم میموری ڈس آرڈر کا شکار ہو جاتی ہے ۔ اس لیے مکرر عرض ہے کہ موسیقی کی حرمت کے واضح دلائل موجود ہیں ، بجلی اور بندوق کی حرمت کے نہیں ۔
 

arifkarim

معطل
اس کا جواب دیا جا چکا ہے لیکن یا تو ضعف بصارت کے سبب آپ دیکھ نہیں پائے ، یا نیت کی خرابی کے سبب دیکھ کر بھی میں نہ مانوں کی رٹ لگا رہے ہیں ۔ مکرر عرض ہے کہ موسیقی کے خلاف احکامات موجود ہیں ، میناروں کے خلاف نہیں ۔

اس کا بھی وہی جواب ہے لیکن آپ کی ننھی عقل بار بار شارٹ ٹرم میموری ڈس آرڈر کا شکار ہو جاتی ہے ۔ اس لیے مکرر عرض ہے کہ موسیقی کی حرمت کے واضح دلائل موجود ہیں ، بجلی اور بندوق کی حرمت کے نہیں ۔
جو چیزیں آنحضورؐ کے دور مبارک کی عرب دنیا میں موجود تھیں ہی نہیں، جیسے منارے، گنبد، گولہ بارود وغیرہ، اسکے بارہ میں کیسے ’’اسلامی‘‘ احکامات جاری ہو سکتے ہیں؟ جہاں تک موسیقی کا سوال ہے تو سیاق و سباق دیکھیں کہ کہاں اسکو منع کیا گیا اور کہاں جائز قرار دیا گیا ہے۔ اسبارہ میں آپکو احادیث مبارکہ سے بہت سا مواد مل جائے گا۔
 

سویدا

محفلین
بہرحال گنبد گولہ بارود بم سے قطع نظر موسیقی کو احادیث رسول میں صراحتا ناپسند کیا گیا ہے
 
جو چیزیں آنحضورؐ کے دور مبارک کی عرب دنیا میں موجود تھیں ہی نہیں، جیسے منارے، گنبد، گولہ بارود وغیرہ، اسکے بارہ میں کیسے ’’اسلامی‘‘ احکامات جاری ہو سکتے ہیں؟ جہاں تک موسیقی کا سوال ہے تو سیاق و سباق دیکھیں کہ کہاں اسکو منع کیا گیا اور کہاں جائز قرار دیا گیا ہے۔ اسبارہ میں آپکو احادیث مبارکہ سے بہت سا مواد مل جائے گا۔

اس مواد کا منتظر رہونگا آپ کی جانب سے۔ :)

ام نور العين بی بی کی ہمت کو شاباش ہے۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
موسیقی ترک کرنا کیسی ہدایت ہے؟ حضرت داؤد علیہ السلام بھی تو موسیقار تھے اور اللہ کے نبی تھے؟
کونسی ہدایت؟ کیا اسنے بھی آپکے مدرسے میں داخلہ لے لیا ہے مسلمان ہونے کیلئے؟ :)
کونسی ہدایت جناب؟! ہر کوئی یہاں ہدایت کی بات کر رہا ہے لیکن کیسی ہدایت، وہ کوئی نہیں بتا رہا! :notworthy:


یہ وہ ہدایت ہے جو ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتی۔

اللہ تعالٰی نے سورۃ بقرۃ کی آیت نمبر پانچ میں فرمایا ہے :

أُوْلَ۔ئِكَ عَلَى هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ وَأُوْلَ۔ئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
وہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی حقیقی کامیابی پانے والے ہیں۔

تو جناب اس ہدایت کی بات ہو رہی ہے۔
 

اوشو

لائبریرین
کن چکروں میں الجھے ہوے ہیں آپ لوگ۔
ختم اللہ علی قلوبھم
جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے۔ان پر آپ کی باتیں کیا اثر کریں گی؟
ھدی للمتقین
اور ہدایت تو متقین کے لیے ہے۔
 

arifkarim

معطل
اسلامی مینار کی تاریخ مسجد نبوی میں عہد نبوی ہی سے شروع ہوتی ہے ۔ جہاں موذن کے لیے ایک چبوترہ تعمیر کیا گیا تھا تا کہ وہ بلندی سے اذان دیں ۔ بعد میں یہی چبوترہ مینار کی شکل اختیار کر گیا ۔
مساجد کیلئے مناروں کی تعمیر آپؐ کی وفات کے 80 سال بعد وجود میں آئی، یعنی فتح ایران کے بعد:
http://en.wikipedia.org/wiki/Minaret#History
مینارے اسلام کی آمد سے قبل فارسی ورثہ ہیں:
http://english.tebyan.net/newindex.aspx?pid=94539
یہ ویکی پیکی تاریخ کا مستند مصدر نہیں ۔آپ اسلامی تاریخ سے قطعا نابلد معلوم ہوتے ہیں ۔ فارسی معبد جو آگ کی پرستش کے لیے قائم کیے گئے ان کا اور اسلامی میناروں کا فن تعمیر بالکل جدا ہے ۔
موسیقی کو ثابت کرتے کرتے میناروں تک آ پہنچے ہیں تا کہ موضوع کو بے فائدہ کھینچتے رہیں ۔
 

arifkarim

معطل
اسلامی مینار کی تاریخ مسجد نبوی میں عہد نبوی ہی سے شروع ہوتی ہے ۔ جہاں موذن کے لیے ایک چبوترہ تعمیر کیا گیا تھا تا کہ وہ بلندی سے اذان دیں ۔ بعد میں یہی چبوترہ مینار کی شکل اختیار کر گیا ۔

یہ ویکی پیکی تاریخ کا مستند مصدر نہیں ۔آپ اسلامی تاریخ سے قطعا نابلد معلوم ہوتے ہیں ۔ فارسی معبد جو آگ کی پرستش کے لیے قائم کیے گئے ان کا اور اسلامی میناروں کا فن تعمیر بالکل جدا ہے ۔
موسیقی کو ثابت کرتے کرتے میناروں تک آ پہنچے ہیں تا کہ موضوع کو بے فائدہ کھینچتے رہیں ۔

عرب منارے بنانے کے فن سے ناآشنا تھے۔ یہ فن فارسیوں اور بعد میں ترکوں نے عالم اسلام میں پھیلایا ہے۔ جہاں تک موسیقی کا سوال ہے تو موسیقی اللہ کے برگزیدہ انبیاء جیسے حضرت داؤدؑ کو بھی عطا کی گئی تھی۔ اسمیں ثابت کیا کرنے کی ضرورت پڑ گئی مدرسے والوں کو؟
 

شمشاد

لائبریرین
پھر وہی بگلے کی ایک ہی ٹانگ کہ موسیقی حضرت داؤد علیہ السلام کو عطا کی گئی تھی۔
موسیقی اور خوش الحانی میں زمین آسمان کا فرق ہے اور حضرت داؤد علیہ السلام خوش الحان تھے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top