منیر نیازی وہ دل کی باتیں زمانے بھر کو یہ یوں سناتا ، مجھے بتاتا،منیر نیازی

خرد اعوان

محفلین
وہ دل کی باتیں زمانے بھر کو یہ یوں سناتا ، مجھے بتاتا
وہ اک دفعہ تو میری محبت کو آزماتا ، مجھے بتاتا

زبانِ خلقت سے جانے کیا کیا وہ مجھ کو باور کرارہا ہے
کسی بہانے انا کی دیوار گراتا ، مجھے بتاتا

زمانے والوں کو کیا پڑی ہے سنیں جو حال دل شکستہ
مگر میری تو یہ آرزو تھی مجھے چلاتا ، مجھے بتاتا

مجھے خبر تھی کہ چپکے چپکے اندھیرے اس کو نگل رہے ہیں
میں اس کی راہ میں اپنے دلا کا دیا جلاتا ، مجھے بتاتا

منیر اس نے ستم کیا کہ شہر چھوڑ دیا خامشی کے ساتھ
میں اس کی خاطر یہ دنیا چھوڑ جاتا ، مجھے بتاتا
 

فاتح

لائبریرین
منیر نیازی صاحب کی خوبصورت غزل ہے۔ عمدہ انتخاب ارسال کرنے پر آپ کا شکریہ۔

ٹائپنگ کی کافی اغلاط ہیں۔ ایک نظر دوبارہ دیکھ کر درست کر لیجیے۔
 

فاتح

لائبریرین
وہ دل کی باتیں زمانے بھر کو یہ یوں سناتا ، مجھے بتاتا

کسی بہانے انا کی دیوار گراتا ، مجھے بتاتا

مگر میری تو یہ آرزو تھی مجھے چلاتا ، مجھے بتاتا

میں اس کی راہ میں اپنے دلا کا دیا جلاتا ، مجھے بتاتا

منیر اس نے ستم کیا کہ شہر چھوڑ دیا خامشی کے ساتھ
میں اس کی خاطر یہ دنیا چھوڑ جاتا ، مجھے بتاتا

وہ دل کی باتیں زمانے بھر کو نہ یوں سناتا ، مجھے بتاتا
کسی بہانے انا کی دیوار کو گراتا ، مجھے بتاتا
مگر میری تو یہ آرزو تھی مجھے چلاتا ، مجھے بتاتا (کیا واقعی یہاں چلاتا ہے؟)
میں اس کی راہوں میں اپنے دل کا دیا جلاتا ، مجھے بتاتا

اور مقطع میں اندازوں سے درستگی میرے لیے ممکن نہیں کہ شاعر نے نجانے کیسے کہا ہو گا۔
 

عین عین

لائبریرین
نہایت عمدہ غزل ہے۔۔۔۔۔پڑھنے کا لطف برباد ہو گیا درست کر لی جائے تو بہتر ہے
 

رمیض نقوی

محفلین
محترم احباب آپ کی خدمت اس حقیقت کا انکشاف کرنا ضروری ہے کہ یہ غزل منیر نیازی کی نہیں بلکہ میرے استادِ محترم سر ڈاکٹر بدر منیر صاحب کی ہے۔ یہ غزل ان کے شعری مجموعہ ’’ مجھے پلکیں جھپکنے دو‘‘ میں شامل ہے۔ عام کھائے جائیں لیکن کبھی کبھی پیٹ بھی گن لینے چاہیئیں۔۔۔ محمود کی پگڑی زاہد کے سر پر پہنا دینا انصاف کی بات نہیں۔ اگر شاعر کا نام معلوم نہ ہو تو اندازے سے نہیں لکھنا چاہیے۔ منیر تخلص ہونے مطلب یہ نہیں ہے کہ غزل صرف منیر نیازی کی ہو۔ امید ہے آپ مجھ سے اتفاق کریں گے۔
خیر اندیش
سید رمیض نقوی
 

محمد وارث

لائبریرین
محترم احباب آپ کی خدمت اس حقیقت کا انکشاف کرنا ضروری ہے کہ یہ غزل منیر نیازی کی نہیں بلکہ میرے استادِ محترم سر ڈاکٹر بدر منیر صاحب کی ہے۔ یہ غزل ان کے شعری مجموعہ ’’ مجھے پلکیں جھپکنے دو‘‘ میں شامل ہے۔ عام کھائے جائیں لیکن کبھی کبھی پیٹ بھی گن لینے چاہیئیں۔۔۔ محمود کی پگڑی زاہد کے سر پر پہنا دینا انصاف کی بات نہیں۔ اگر شاعر کا نام معلوم نہ ہو تو اندازے سے نہیں لکھنا چاہیے۔ منیر تخلص ہونے مطلب یہ نہیں ہے کہ غزل صرف منیر نیازی کی ہو۔ امید ہے آپ مجھ سے اتفاق کریں گے۔
خیر اندیش
سید رمیض نقوی
آپ کا مراسلہ معلوماتی ہے نقوی صاحب۔

املا کی غلطیاں کبھی کبھی کچھ لطف بھی پیدا کر دیتی ہیں، یہ پیٹ گننا بھی انہی میں سے ہے :)
 
محترم احباب آپ کی خدمت اس حقیقت کا انکشاف کرنا ضروری ہے کہ یہ غزل منیر نیازی کی نہیں بلکہ میرے استادِ محترم سر ڈاکٹر بدر منیر صاحب کی ہے۔ یہ غزل ان کے شعری مجموعہ ’’ مجھے پلکیں جھپکنے دو‘‘ میں شامل ہے۔ عام کھائے جائیں لیکن کبھی کبھی پیٹ بھی گن لینے چاہیئیں۔۔۔ محمود کی پگڑی زاہد کے سر پر پہنا دینا انصاف کی بات نہیں۔ اگر شاعر کا نام معلوم نہ ہو تو اندازے سے نہیں لکھنا چاہیے۔ منیر تخلص ہونے مطلب یہ نہیں ہے کہ غزل صرف منیر نیازی کی ہو۔ امید ہے آپ مجھ سے اتفاق کریں گے۔
خیر اندیش
سید رمیض نقوی
توجہ دلانے کا شکریہ محترم۔ آج کل اس طرح کی غلطیاں کافی عام ہو گئی ہیں، طریقۂ کار یہی ہے کہ توجہ دلا دی جائے۔ اگر پھر بھی اگلا فرد تسلیم نہ کرے تو سخت الفاظ استعمال کئے جائیں۔ :)
آپ تعارف کے زمرہ میں جا کر اپنا تعارف بھی کروا دیں۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
محترم احباب آپ کی خدمت اس حقیقت کا انکشاف کرنا ضروری ہے کہ یہ غزل منیر نیازی کی نہیں بلکہ میرے استادِ محترم سر ڈاکٹر بدر منیر صاحب کی ہے۔ یہ غزل ان کے شعری مجموعہ ’’ مجھے پلکیں جھپکنے دو‘‘ میں شامل ہے۔ عام کھائے جائیں لیکن کبھی کبھی پیٹ بھی گن لینے چاہیئیں۔۔۔ محمود کی پگڑی زاہد کے سر پر پہنا دینا انصاف کی بات نہیں۔ اگر شاعر کا نام معلوم نہ ہو تو اندازے سے نہیں لکھنا چاہیے۔ منیر تخلص ہونے مطلب یہ نہیں ہے کہ غزل صرف منیر نیازی کی ہو۔ امید ہے آپ مجھ سے اتفاق کریں گے۔
خیر اندیش
سید رمیض نقوی

حضور، لگے ہاتھوں درست اور مکمل غزل ہی پوسٹ کر دیں۔
 
Top