وہ بھی کیا دن تھے کہ لوگوں سے جدا رہتے تھے ہم.........ادریس بابر

فلک شیر

محفلین
وہ بھی کیا دن تھے کہ لوگوں سے جدا رہتے تھے ہم
شام ہوتے ہی الگ دنیا میں جا رہتے تھے ہم
دھوپ سہتے تھے مگن رہتے تھے اپنی موج میں
دوسروں کے سائے سے بچ کر ذرا رہتے تھے ہم
زخم تازہ تھا، نگر بھی بے سبب آباد تھا
ایک تجھ کو چھوڑ کر سب سے خفا رہتے تھے ہم
اُس گلی تک چھوڑ آتے تھے ہر اک رہ گیر کو​
جی ہی جی میں اِس قدر پُر ماجرا رہتے تھے ہم​
لوگ افسانے سناتے تھے جو، اُن کے آس پاس​
اک حقیقت تھی کہ جس میں مبتلا رہتے تھے ہم​
بین کرتی تھی ہوا، پانی پہ مرتی تھی ہوا​
تھی یہ دریا کی گزرگہ جس جگہ رہتے تھے ہم​
اِتنی آوازیں کہ یکدم گونجنے لگتا تھا دِل​
ایک لمحے کے لیے خاموش کیا رہتے تھے ہم​
 

فلک شیر

محفلین
ادریس بابر جدید اردو غزل کے اہم شاعر ہیں.........ناروے میں رہے.......UET کے گریجوایٹ ہیں......حال ہی میں وطن لوٹے ہیں......خوب صورت غزل کہتے ہیں....ایک پیش خدمت ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بین کرتی تھی ہوا، پانی پہ مرتی تھی ہوا​
تھی یہ دریا کی گزرگہ جس جگہ رہتے تھے ہم​
واہ بہت عمدہ کلام۔ :) :zabardast1:
 

زبیر مرزا

محفلین
واہ جناب کیا لاجواب کلام لائے ہیں آپ​
وہ بھی کیا دن تھے کہ لوگوں سے جدا رہتے تھے ہم
شام ہوتے ہی الگ دنیا میں جا رہتے تھے ہم
دھوپ سہتے تھے مگن رہتے تھے اپنی موج میں
دوسروں کے سائے سے بچ کر ذرا رہتے تھے ہم
 

فلک شیر

محفلین
واہ جناب کیا لاجواب کلام لائے ہیں آپ​
وہ بھی کیا دن تھے کہ لوگوں سے جدا رہتے تھے ہم
شام ہوتے ہی الگ دنیا میں جا رہتے تھے ہم
دھوپ سہتے تھے مگن رہتے تھے اپنی موج میں
دوسروں کے سائے سے بچ کر ذرا رہتے تھے ہم
بہت شکریہ زبیر بھائی.........
 

ملائکہ

محفلین
وہ بھی کیا دن تھے جب ہم جن تھے۔۔۔
اب ہم دیو ہیں، جن کے بھی پیو ہیں۔۔۔:laugh:

بچپن میں سارے بچے اسکول میں یہ بولتے تھے۔۔ اس غزل کو دیکھ کر مجھے یاد آگیا:p
 
بین کرتی تھی ہوا، پانی پہ مرتی تھی ہوا​
تھی یہ دریا کی گزرگہ جس جگہ رہتے تھے ہم۔
واہ واہ کیا عمدہ غزل ہے ۔ شکریہ ارسال فرمانے کا۔​
 

شیزان

لائبریرین
بین کرتی تھی ہوا، پانی پہ مرتی تھی ہوا
تھی یہ دریا کی گزرگہ جس جگہ رہتے تھے ہم

حاصلِ غزل ہے یہ شعر۔۔ بہت ہی خوب
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہ کیا خوب کلام کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِتنی آوازیں کہ یکدم گونجنے لگتا تھا دِل
ایک لمحے کے لیے خاموش کیا رہتے تھے ہم
 
Top